کچھ شرقپور شریف کے مسائل کی باتیں

آج میں قومی سطح کے مسائل اور سیاست پر لکھنے کی بجائے اپنے علاقے کے مسائل پر حکمرانوں کی توجہ دلانے کی کوشش کروں گا، کیونکہ مجھ پر اور میرے قلم پر میرے علاقے کے عوام کابھی اتنا ہی حق ہے جتنا دوسرے عوام کا،چودہ اگست جشن آزادی کے روز شائع ہونے والے میرے کالم ’’ کیا ہم آزاد ہیں‘‘ کے بارے میں بہت سے قارئین نے اپنی آراء سے آگاہ کیا ہے کالم میں صحیح ترجمانی کرنے کی تعریف کرنے کے ساتھ ساتھ مہربان رائے شہادت علی جن کا تعلق ضلع و تحصیل ننکانہ کے گاؤں کھپر کے سے ہے لکھتے ہیں کہ ویسے تو آپ نہایت احسن انداز میں عوام کو درپیش مسائل حکمرانوں تک پہنچا نے کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں لیکن آپ نے جشن آذادی کے روز ’’ کیا ہم آزاد ہیں‘‘ لکھ کر عوام کا خون چوسنے والے طبقات کو بے نقاب کیا ہے اور معاشرے کے اندر شرافت کا بہروپ لیے ناسوروں کی عکاسی کی ہے۔ واقعی ہما رے قوم فعل کے تضاد ہماری اخلاقی گراوٹ کا باعث بن رہا ہے،رائے شہادت علی نے درخواست کی ہے کہ میں اپنے کالم ان کے علاقے کے مسائل پر کچھ لکھیں تاکہ حکمرانوں کی توجہ اس جانب دلائی جا سکے ، رائے شہادت علی نے اپنے مسائل بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ان کے علاقے میں رابطہ سٹکوں کی حالت ناگفتہ بہ ہے، ہسپتالوں میں جدید دور کے امراض کے جدید علاج کی سہولیات اور ڈاکٹرز سمیت دیگر عملے کی شدید قلت ہے۔ انہوں نے جشن آزادی کے موقعہ ہونے والی بدترین لوڈ شیڈنگ کی جانب مبذول کرائی ہے اور حکمرانوں نے سوال کیا ہے کہ کرسمس و عیدین سمیت دیگر مواقع پر یا بالخصوص پاک بھارت کرکٹ میچ ہو تو حکومت لوڈ شیڈنگ ختم کردیتی ہے لیکن ملک کے یوم آزادی کے جشن کے موقعہ پر معمول سے زائد لوڈ شیڈنگ کی جانا سمجھ سے بالا تر ہے۔’’ رائے شہادت علی ‘‘ ایک مقامی مسلم لیگی راہنما کے ہاں سکیورٹی گارڈ کے فرائض سرانجام دے رہا ہے۔ اس نے یہ بھی سوال کیا ہے کہ اس بار جشن آزادی منانے میں پاکستان کے قومی ٹیلی ویژن پی ٹی وی نے بھی وہ کردار ادا نہیں کیا جو وہ ہمیشہ سے کرتا آیا ہے۔

ایک دوسرے قاری محمد فاروق جو گاؤں ٹھٹہ لادوے کے رہنے والے ہیں نے کہا ہے کہ آپ سیاست کے ساتھ ملکی سطح پر عوام کو درپیش مسائل کو بھی اپنے کالموں میں جگہ دیکر پاکستان کا نمک حلال کر رہے ہیں۔محمد فاروق کا کہنا کہ آپ کے کالم کی خصوصیت یہ ہے کہ آپ عام لوگوں کی بات کرتے ہیں ان کو پیش آنے والے حالات کا ذکر کرتے ہیں اور ارباب اختیارو اقتدار کے دروازے تک اس ملک کے بے نوا عوام کی آواز پہنچاتے ہیں۔محمد فاروق نے کہا کہ مہربانی کیجئے اور ہمارے علاقہ تحصیل شرقپور کا وزٹ کریں اور ہمیں درپیش مسائل کو اپنے کالم میں جگہ دیکر ہماری مدد کریں، رائے شہادت علی اور محمد فاروق کا میں تہہ دل سے ممنون و مشکور ہوں کہ انہوں نے میرے ٹوٹے پھوٹے الفاظ کو پڑھا اور اپنی رائے اور اپنے علاقے کے مسائل کی طرف مجھے متوجہ کیا ہے۔

میں انہیں یہ بتانے میں فخر محسوس کرتا ہوں کہ میرا تعلق بھی شرقپور شریف سے ہے آپ کے دیہات کے مسائل میرے اپنے مسائل ہیں میری پوری کوشش ہوتی ہے کہ میں اپنے علاقے کی تعمیر و ترقی کے لیے ہر ممکن کوشش کروں، وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا تنویر حسین اور ان کے بااعتماد ساتھی میاں شیخ عمران علی اشرف یعقومیہ، حکیم سلیم اﷲ ، ملک نوید محمود چوہان اس بات کے گواہ ہیں کہ جب بھی مجھے موقعہ ملتا ہے تو میں انکی توجہ علاقے کے مسائل کی جانب مبذول کرواتا رہتاہوں، میری اس بات کی شہادت صوبائی پارلیمانی سکریٹری ایم پی اے حاجی چودہری علی اصغر منڈا اور ان کے ترجمان اور نمائندے چودہری جاوید اسماعیل منڈا، ملک جاوید اقبال)صدر پریس کلب شرقپور) شیخ عدیل اشرف یعقومیہ ڈاکٹر محمد رؤف گجر بھی دیں گے کہ میں ان سے عوام کا حق نمائندگی کی ادائیگی کے لیے اپنے تئیں کتنی جدوجہد کرتا ہوں، سابق ایم این اے و صوبائی وزیر اور تحریک انصاف کے مرکزی راہنما ملک ایاز سرفراز کے والد کے ڈیرے سے ٹیلی فون ایکسچینج کو جانے والی سڑک کی انتہائی بری حالت کی طرف انکی توجہ دلائی ہے۔رائے شہادت علی اور محمد فاروق ! میں نا امید نہیں ہوں اور نہ ہی اپنے عوامی نمائندوں سے مایوس ہوں ،میں آپ کو بھی یہی تلقین کرتا ہوں کہ آپ بھی اس امید اور آس کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں کہ ایک دن ہمارے عوامی نمائندے ان کے مسائل کی طرف ضرور متوجہ ہوں گے۔باقی ہمیں ووٹ ڈالتے وقت بھی ایسے ہی امیدواروں کا انتخاب کرنا چاہیے جو ان کے علاقے سے بے شک نہ ہوں مگر ان کے مسائل سے ضرور آگاہی رکھتے ہوں اور انہیں حل کرنے کا اسی قدر جذبہ سے سرشار ہوں جس قدر اپنے خاندان کے افراد کے ذاتی مسائل کے حل کا جذبہ رکھتے ہیں،الحمد ﷲ اس وقت ان کے علاقے کے عوامی نمائندے حکومت میں عملی طور پر شریک ہیں اور کوئی سرکاری افسر یا اہلکار ان کی منشاء کے بغیر اپنے قلم کو جنبش تک نہیں دیتے اس بات کا عملی مشاہدہ اور مظاہرہ اس وقت دیکھنے میں آ چکا ہے جب پرانی سبزی منڈی میں واقع ڈیرے کو گرانے سے بچانے کے لیے شرقپور کے انتہائی معززین نے مقامی انتظامیہ کی ہزار منت سماجت کی مگر وہ ٹس سے مس نہ ہوئی اور پلک جھپٹتے ہی ڈیرہ ہڑپہ کے کھنڈرات کا منظر پیش کرنے لگا لیکن اگلے روز چودہری حاجی علی اصغر منڈا صاحب نے ڈی سی او شیخوپورہ کو ایک فون کال کی اور سب کام رک گئے۔میں اپنے عوامی نمائندوں اور حکومت سے عرض کروں گا کہ وہ پاک سرزمین کو دنیا بھر میں بدنام کرنے والے عناصر اور گندے انڈوں کو لگام دیں بے شک کراچی آپریشن کی طرز کا آپریشن ملک بھر تک پھیلا دیا جائے ۔

میری وفاقی وزیر رانا تنویر حسین اور صوبائی پارلیمانی سکریٹری حاجی علی اصغر منڈا کی خدمت میں عرض ہے کہ وہ ایسے کام کریں جنہیں عوامی صدیوں فراموش نہ کرپائیں ،ایسا کردار ادا کریں جو عوام کے دلوں پر نقش ہو کر رہ جائے جیسا کہ ملک مظفر علی مرحوم کو علاقے کے عوام آج تک نہیں بھول پائے اﷲ تعالی ان کی قبر پر اپنی رحمتیں اور برکتیں نازل فرمائے
Anwer Abbas Anwer
About the Author: Anwer Abbas Anwer Read More Articles by Anwer Abbas Anwer: 203 Articles with 143716 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.