واہ کینٹ زمین پر آخری سب سے بہترین جگہ۔۔۔

جی ہاں یہ ایسی ہی جگہ جس کو لوگ واہ کینٹ کے نام سے جانتے ہیں۔ ٹیکسلا جو دنا میں اپنے آثار قدیمہ کے مقامات کی وجہ سے کافی شہرت رکھتا ہے، اس سے ملحق یہ چھوٹا سا شہر آباد ہے۔

نام 'واہ'، مغل شہنشاہ جہانگیر کے ساتھ مغل دور میں اس کی جڑیں جا کر ملتی ہیں۔ اصل میں 'جلال سرائے' نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ مغل شہنشاہ جہانگیر یہاں کی خوبصورتی دیکھ کر دھنگ رہ گیا۔ اور بول اٹھا ’’واہ‘‘۔ تب سے لے کر آج تک یہ ’’واہ‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ مغل بادشاہوں کی نظر میں ’’واہ‘‘ ہمیشہ بہت خاص مقام رہا۔اس کی ایک مثال ہمیں واہ گارڈن کی صورت میں دیکھنے کو ملتی ہے۔ قیام پاکستان کے بعد کچھ ہی عرصہ میں اس چھوٹے سے گا ٗوں کو ایک کی شکل دے دی گئی۔ جہاں سے ملک کی دفاعئی ضرورت پوری کرنے کے لیے ہتھیاروں اور گولہ بارود کی پیداوار فیکٹری قائم کی گئی۔ 1951ء میں اس کی بنیاد ہمارے اس وقت کے وزیر اعظم خواجہ ناظم الدین نے رکھی تھی۔ واہ کینٹ میں صرف اسلحہ بارود ہی نہیں، مختلف قسم کی چودہ فیکٹریاں کام کر رہی ہیں۔ چوہدری سردار خان پاکستان آرڈننس فیکٹریز کے بانی اور پہلے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل تھے۔

محل وقوع:
واہ کینٹ 50 کلومیٹر دوری پہ واقع ہے اسلام آباد سے یہ اسلام آباد کے شمال مغرب میں واقع علاقہ ہے۔ واہ کینٹ ایسے علاقے میں واقع ہے جو فصلوں کے لیے بہت زرخیز ہے۔ خاص طور پر پھلوں کے لیے۔
یہ پاکستان میں سب سے زیادہ جدید اور ترقی یافتہ مقامات میں سے ایک ہے. واہ کینٹ ایک کثیر الثقافتی شہر ہے. مختلف نسلی پس منظر کے لوگ یہاں مل کر رہتے ہیں۔ خیبر سے کراچی تک کی تمام ثقافت کا مشاہدہ یہاں کیا جا سکتا.

اس شہر کی رونقیں شام کے وقت اپنے عروج پر ہوتی ہیں جب لوگ شام کی سیر کرنے کے لیے نکلتے ہیں، بچے اور بڑے کھیلنے کے لیے میدانوں اور پارکوں میں جمع ہوتے ہیں۔ پورے ملک میں اپنی صحت صفائی اور تعلیم کے لیے یہ شہر اپنا الگ مقام رکھتا ہے۔

واہ کینٹ 27 علاقوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ اور کچھ نجی ہاؤسنگ کالونیوں کو شامل کیا گیا ہے۔

یہاں کے مقبول بازاروں میں شامل ہیں اسلم مارکیٹ،بستی مارکیٹ، انوار چوک، لئیق علی چوک اور نواب آباد۔
واہ کینٹ بہت ہی اعلی معیار تعلیم کی وجہ سے ممتاز حیثیت رکھتا ہے۔ خواندگی کی شرح تقریبا 98٪ ہے۔120 تعلیمی اداروں میں 50،000 سے زیادہ طالب علم تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

واہ کینٹ کے لوگ کھیلوں میں بہت دلچسپی سے حصہ لیتے ہیں شہر میں چھوٹے بڑے تین سو سے زائد کھیلوں کے میدان ہیں۔

ایف جی سائنس ڈگری کالج کی ٹیم مسلسل نو سالوں سے پورے ملک باسکٹ بال چیمپئن ہے۔ یہاں ہاکی کا میدان بھی ہے جس میں آسٹرو ٹرف بچھائی گئی ہے۔ پاکستان کے لیے ۶۸ء کی اولمپکس میکسیکو میں سونے کا تمغہ جیتنے والی ہاکی ٹیم کے کھلاڑی اورپاکستان ہاکی کے نجات دہندہ ذاکر حسین، واہ کینٹ سے تعلق رکھتے ہیں۔

اس چھوٹے سے شہر دو چارٹرڈ یونیورسٹیاں ہیں، میڈیکل کالج اور انجینئرنگ کالج۔ نقل و حمل کے لیے شہر میں دو سو بڑی اور چھوٹی گاڑیاں چلائی جاتی ہیں یہ سب یہاں کے پی او ایف ویلفیئر ٹرانسپورٹ کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ پورے ملک میں پہلی بار عورتوں کے لیے خواتین بس کنڈکٹرز رکھی گئی۔

فخر کے ساتھ میں کہ سکتا ہوں۔۔۔میرا تعلق ہے واہ کینٹ سے جسے لوگ ’’زمین پر آخری سب سے بہترین جگہ‘‘ کے نام سے بھی جانتے ہیں۔

اللہ تعالی اس شہر کو ہمیشہ آباد رکھے۔ اور یہاں پر رہنے والوں کو سلامت رکھے۔آمین۔۔۔
 
محمد اسامہ عارف
About the Author: محمد اسامہ عارف Read More Articles by محمد اسامہ عارف: 13 Articles with 15325 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.