6کتابوں اور 350 کہانیوں کا مصنف موٹر مکینک اور ماڈل گرل ایان علی

یہ حید آباد کے رہائشی عارف شین روہیلہ ہیں، جو اپنے علاقے میں موٹرسائیکل مکینک ہیں۔ ان کی شخصیت اس اعتبار سے انوکھی ہے کہ وہ دیگر موٹرمکینکز کی طرح صرف خراب موٹر سائیکل ہی ٹھیک نہیں کرتے، بلکہ لوگوں کو زندگی کے مختلف پہلوﺅں اور ان سے جڑے کرداروں سے بھی ہم آہنگ کرواتے ہیں۔ عارف روہیلہ موٹر مکینک ہونے کے ساتھ ساتھ پیسے بچا بچا کر اب تک 6کتابیں اور بچوں کے لیے 350کہانیاں لکھ کر شایع کروا چکے ہیں۔ان کو بچپن سے لکھنے کا شوق تھا، اپنے اس شوق کی تکمیل کی راہ میں کوئی رکاوٹ بھی ان کے پاﺅں کی زنجیر نہیں بنی۔ قلم تھاما اور لکھنا شروع کردیا۔ عارف شین روہیلہ سارا دن دکان پر موٹر سائیکل ٹھیک کرتے ہیں اور وقت نکال کر کہانیاں اور کتابیں لکھتے ہیں۔ گزشتہ پچیس سال سے ان کا یہی معمول ہے۔ عارف شین روہیلہ گزشتہ پچیس سال میں 6کتابیں اور بچوں کی 350 کہانیاں تصنیف کرچکے ہیں، لیکن ایسے قابل انسان کے ساتھ حکومت کی طرف سے کوئی تعاون نہیں کیا گیا۔ نہ ہی میڈیا نے ان کو متعارف کروایا اور نہ ہی کسی یونیورسٹی نے اپنے طلبہ سے مخاطب ہونے کا موقع فراہم کیا، بلکہ آج تک شاید کسی نے ان کے ساتھ کھڑے ہوکر سیلفی تک نہیں بنوائی۔ یہ صرف عارف شین روہیلہ کا معاملہ نہیں، بلکہ چند روز قبل فیصل آباد میں 12کتابوں کے مصنف رکشہ ڈرائیور محمد فیاض ماہی اور5کتابوں کے مصنف موچی منور شکیل کے بارے میں معلوم ہوا تھا کہ یہ لوگ سارا دن محنت مزدوری کرتے ہیں اور وقت بچا کر پاکستانی قوم کو اپنی تخلیقات سے نوازتے ہیں، لیکن اس کے باوجود ان لوگوں کو عزت دینا تو دور کی بات، حکومت، میڈیا اور پوری قوم ایسے ہیروز کو جانتی تک نہیں۔

دوسری طرف ہم ماڈل ایان علی کی بات کرتے ہیں۔ اس 22سالہ ماڈل گرل کا کارنامہ یہ ہے کہ یہ خود کی نمائش کرواتی ہے اور اعلیٰ شخصیات سے اس کے تعلقات ہیں۔ 14مارچ 2015 کو اسلام آباد ائیرپورٹ سے دبئی جاتے ہوئے دورانِ چیکنگ ماڈل ایان علی کے سامان میں سے 5 لاکھ امریکی ڈالر برآمد ہوئے تو اسے حراست میں لے لیا گیا۔ اس دوران میڈیا نے محترمہ کو اس قدر کوریج دی کہ ”قوم کی بیٹی“ ایان علی کی ایک ایک ادا کو میڈیا قوم کی امانت سمجھتے ہوئے پوری ذمے داری کے ساتھ قوم تک پہنچاتا رہا۔ اس کے چلنے کے انداز سے لے کر کھانسنے کے انداز تک اور کپڑوں کے رنگ سے لے کر جوتوں کے رنگ تک قوم کو کسی بھی چیز سے جاہل نہیں رہنے دیا گیا۔آج ٹیلی ویژن دیکھنے والا قوم کا بچہ بچہ ماڈل ایان علی سے ضرور واقف ہوگا۔ 15بار سے زاید عدالت میں پیش ہونے کے باوجود محترمہ پر فرد جرم عاید نہ ہوسکی ،بلکہ ماڈل ایان علی کے خلاف کرنسی اسمگلنگ کیس میں سب سے اہم گواہ چودھری اعجاز کو 3 جون کوفائرنگ کرکے قتل کردیا ، لیکن اب تک نہ تو قاتل گرفتار ہوسکے ہیں اور نہ ہی اس بارے میں کوئی تفتیش ہوسکی، جبکہ اعلیٰ شخصیات کے دباﺅ پر 14جولائی کو ماڈل گرل کو ”باعزت“ طور پر بری کردیا گیا۔ جس کے بعد ملک کی سب سے بڑی یونیورسٹی جامعہ کراچی نے محترمہ کی عزت میں سے کچھ عزت حاصل کرنے کا فیصلہ کیا اور یونیورسٹی کے طلبہ کو محترمہ کے لیکچر سے مستفید ہونے کا موقع فراہم کیا اور قوم کے معمار اساتذہ کرام نے محترمہ کے ساتھ سیلفیاں بنوا کر اپنی عزت کو چار چاند لگائے۔

اس واقعہ کے بعد میں ایک طرف قوم کی بیٹی، قوم کا فخر اور ملک کے سب سے بڑے تعلیمی ادارے کی معراج محترمہ ماڈل ایان علی کو دیکھتا ہوں اور دوسری طرف ملک کے غریب مزدور عارف شین روہیلہ، محمد فیاض ماہی اور منور شکیل پر نظر ڈالتا ہوں تو یہ فیصلہ نہیں کرپاتا کہ ہمارے حقیقی ہیرو کون ہیں، کیونکہ میں نے کراچی یونیورسٹی سے ہی (ایم اے) ماسٹر کیا۔ اسی یونیورسٹی کی کتابیں پڑھ کر میں آج تک میں یہ سمجھتا رہا کہ ہمارے ہیرو کتابیں لکھنے والے اور قوم کو اپنی نئی تخلیقات سے نوازنے والے لوگ ہیں، لیکن جب میں یہ دیکھتا ہوں کہ نہ تو قوم ہی ان کو کوئی عزت دے پارہی ہے اور نہ ہی میڈیا نے کبھی ان کا ساتھ دیا اور یہ لوگ آج مزدوری کرنے پر مجبور ہیں،جبکہ دوسری جانب ماڈل ایان علی کو اتنی عزت بخشی جاتی ہے کہ میڈیا اس کی ایک ایک بات کو قوم تک پہنچاتا ہے اور ملک کی سب سے بڑی یونیورسٹی میں اس سے لیکچر دلویا جاتا ہے، تو میں شش دپنج میں پڑ جاتا ہوں کہ ہم نے کتابوں میں غلط پڑھا تھا یا قوم غلط کررہی ہے؟ آخر کار یہی فیصلہ کرنے پر مجبور ہوتا ہوں کہ ہم زندہ دل قوم ہیں، اس لیے کبھی غلط نہیں کرسکتے، کتابیں ہی غلط بتاتی رہی ہیں۔ ہماری قوم کے ماتھے کا جھومر اور قوم کی پہچان ماڈل ایان علی ہی ہے۔ اگر وہ قوم کی شان نہ ہوتی تو اس سے ملک کا سب سے بڑا تعلیمی مرکز اپنے طلبہ کی تربیت محترمہ سے نہ کرواتا۔ماڈل ایان علی جیسی خواتین صدیوں بعد پیدا ہوتی ہیں، جبکہ عارف روہیلہ، محمد فیاض ماہی اور منور شکیل جیسے مزدور لوگ تو آپ کو ہر گلی کی نکڑ پر مل جائیں گے۔ سب مل کر نعرہ لگاﺅ ”جئے ماڈل گرل ایان علی“
عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 629642 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.