محبت پھول جیسی ہے - قسط 6

30 اپریل 2005 بروز ہفتہ
پچھلے دنوں مجھے ڈائری لکھنے کا موقع ہی نہیں ملا۔ آج بھی بہت مشکل سے وقت نکالا ہے اور نکالتی بھی کیوں نا؟؟ جو کچھ پچھلے چند دنوں میں ہوا اس کو بھی تو قلم بند کرنا ہے۔ اب جب لکھنے بیٹھی تو کچھ سمجھ نہیں آرہا کہ کہاں سے شروع کروں؟کیا پہلے لکھوں اور کیا بعد میں؟ کس کے بارے میں لکھوں اور کس طرح؟بہت سوچ و بچار کے بعد میں اس فیصلے پر پہنچی ہوں کہ کیوں نا پہلے دانش کے بارے میں ہی لکھ لیا جائے۔ پچھلے جمعہ کو دانش سے سکائپ پر بات ہوئی۔
"کیسی ہو؟" اس نے صرف بنیان پہنی ہوئی تھی اور شرٹ کو پریس کر رہاتھا۔
" اللہ کا شکر ہے، میں تو ٹھیک ہوں۔ تم سناؤ، ایسا حال کیوں بنایا ہوا ہے؟ تم کو کچھ پہننے کو نہیں ملتا کیا؟"
"تمیں یہ بنیان نظر نہیں آرہا؟؟؟ " بنیان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتا ہے
"بندہ اس کے اوپر کوئی قمیض وغیرہ ہی پہن لیتا ہے۔۔۔ "
"یہ شرٹ تم کو نظر نہیں آرہی کیا؟؟؟ اور ویسے بھی تم کو کوئی مسئلہ ہے میں بنیان پہنوں یا شرٹ ؟؟؟"
"تم تو سنجیدہ ہی ہوگئے۔ ۔ ۔ چلو چھوڑو اس بات کو، اور سناؤ ؟ کیا حال چال ہے؟؟" اس کو دیکھ کر مسکراتے ہوئے کہتی ہوں
"میں تو بالکل فٹ ہوں، دیکھ لو تمہارے سامنے ہوں۔ ۔ ۔ تم سناؤ پہلے سے زیادہ خوبصورت ہوتی جارہی ہو؟ کیا بات ہے ۔ ۔۔ جناب؟" آنکھوں سے باتیں کرتے ہوئے کہتا ہے
"یہ تو یونیورسٹی کا جادو ہے۔۔ ۔ "
"اچھا جی۔ ۔ ۔ پھر یہ جادو مجھ پر کیوں نہیں ہوا؟ ؟"
"یہ جادو صرف ہم لڑکیوں پر ہوتا ہے، تم جیسے لڑکوں پر نہیں۔ ۔ ۔ " یہ کہتے ہوئے وہ شرٹ پہن لیتا ہے
"کیوں بھئی ؟ ؟؟؟ ہم لڑکوں کو کیا قصور ہے؟۔۔۔" وہ ہنستے ہوئے کہتا ہے "اچھا چھوڑو ان باتوں کا یہ بتاؤ سٹڈی کیسی جارہی ہے۔ ۔ ۔کوئی بوائے فرینڈ بنایا ؟؟؟"
"دانش۔ ۔ ۔ تم بھی نا۔ ۔ ۔"
"اس میں حیرت کی کیا بات ہے ؟ تمہارے بوائے فرینڈ کے بارے میں پوچھا ہے ، افیئرز کے بارے میں نہیں۔۔۔۔"
"ہاں ۔۔ ۔۔ یاد آیا۔۔۔ چار پانچ تو ہیں۔ ۔ ۔۔ اور روزانہ ایک دو تو مجھے اپنی گرل فرینڈ بنانے کی آفر تو کرتے ہیں۔" میں مذاق میں کہتی ہوں
“Good. . . . Not Bad . . . .”
اسکے چہرے پر سنجیدگی ہوتی ہے ۔ میں اس کے ان الفاط پر حیرت میں پر جاتی ہوں کہ اس نے آخر ایسا کیوں کہا؟؟ مجھے اس کی اس بات کا برا تو نہیں لگا مگر حیرت ضرور ہوئی کہ آخر کوئی اپنی منگیتر کے بارے میں ایسا کیسے سوچ سکتا ہے؟؟؟ اور اگر سوچ بھی لیا تو اس طرح کے سوال کیا زیب دیتے ہیں ؟؟؟ اس کے بعد بھی وہ مجھ سے آدھ گھنٹہ بات کرتا رہا مگر میں اس دلچسپی سے بات نہیں کر رہی تھی جیسا کہ پہلے۔ ۔۔

اگلی صبح بھی عام صبح کی طرح ہوئی مگر دن عام دنوں کی طرح نہیں تھا۔ اس دن مجھے دانیال کے ساتھ وقت گزارنے کا موقع ملا۔ پہلی بار چار گھنٹے ہم دونوں نے اکٹھے گزارے۔ پہلی بار ہم نے ایک دوسرے سے اتنی باتیں کیں۔ ہر چیز الگ سی رہی تھی۔ کبھی لان میں ٹہلتے اور پھولوں کی خوشبو کو محسوس کرتے تو کبھی درختوں کے سائے میں چلتے ہوئے پرندوں کے چہچہانے کی آوازیں کانوں میں ایک عجیب سا سما پیدا کرتیں۔
"اگر تم برا نہ مناؤ تو تم سے ایک سوال پوچھوں؟" میں جھجکتے ہوئے اس سے پوچھتی ہوں
"برا ماننے کی کیا بات ہے؟؟ تم پوچھو ۔ ۔۔"
"تمہیں کس ٹائپ کی لڑکیاں پسند ہیں؟"
"یہ کیسا سوال ہے؟" وہ چلتے چلتے رک جاتا ہے
"دیکھو ۔۔ میں نے تم سے پہلے ہی کہا تھا کہ اگر تم کو برا نہ لگے ۔۔۔۔۔ اگر تم کو برا لگا ہے تو میں معافی چاہتی ہوں۔۔" لمحے بھر خاموشی کے بعد کہتی ہوں
"میں نے ایسا تو نہیں کہا ۔۔۔۔ "
"پھر بتاؤ تو ۔ ۔ ۔۔ تم کو کس ٹائپ کی لڑکیاں پسند ہیں؟ ہر لڑکے کو لڑکیوں میں انٹرسٹ ہوتا ہے۔ کسی کو کسی کی ادائیں بھاتیں ہیں تو کسی کو کسی کے بات کرنے کا نداز اچھا لگتا ہے، کسی کی شرم و حیا بھاتیں ہیں تو کسی کو آنکھوں کی گہرائی ۔۔۔۔"
میری یہ باتیں سن کر وہ خاموش ہو جاتا ہے اور پھولوں کی جانب دیکھنا شروع کردیتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ جیسے وہ مجھ سے نظریں چرا رہا ہو یا اس کو میری باتیں اچھی نہ لگ رہی ہوں۔
"اچھا ۔ ۔۔ ۔ مت بتاؤ۔ ۔۔ ۔۔ اگر تم کو میری باتیں بری لگیں ہیں تو میں معافی چاہتی ہوں" وہ فورا میری طرف دیکھتا ہے
"نہیں۔۔۔۔ ایسی بات نہیں ہے۔ ۔ ۔ تم مجھے سمجھ نہیں رہی"
"تو سمجھاؤ نا۔۔۔۔۔"
"یہ سب کچھ اپر کلاس میں چلتا ہے۔ ہم جیسی لوئر کلاس میں ان رشتوں کو اچھا نہیں سمجھا جاتا ۔"
"کیا مطلب ہے تمہارا؟" میری حیرانی بڑھ جاتی ہے
"مطلب صاف ہے ۔ ۔ ۔ جس انٹرسٹ کی تم بات کر رہی ہو۔۔۔ یہ ہم جیسے مڈل کلاس لڑکوں کا شوق نہیں ہوتا۔ ہمیں تو اپنی زندگی سے ہی فرصت مل جائے وہی بہت ہے۔ یہ رشتے تو ان لوگوں کے لیے ہیں جن کو زندگی نے آرام و سکون مہیا کیا ہوتا ہے ۔ اسی لیے وہ وقت گزارنے کے لیے ایسے رشتوں کی تلاش میں رہتے ہیں جبکہ ہماری زندگی مسائل سے شروع ہوکر مسائل پر ختم ہوتی ہے۔ ایک امتحان سے نکلتے نہیں دوسرا کا سامنا ہوجاتا ہے۔ادھر تو سگے رشتے نبھانے کا موقع نہیں ملتا اور تم ۔ ۔۔ ۔ "
وہ ٹھنڈی آہ بھرتا ہے اور پل بھر کی خاموشی کے بعد کہتا ہے۔
"پیار، محبت، عشق وغیرہ سب نام کی چیزیں ہیں۔ سب ٖفضول ہے ۔۔۔ ہم جیسے لوگوں کے لیے یہ باتیں صرف ۔۔۔ قصہ کہانی ہیں۔۔۔"
اس کی باتوں میں سچائی صاف نظر آرہی ہوتی ہے۔ آج وہ کسی بھی قسم کے دوغلے پن سے کام نہیں لیتا۔ اپنے آپ کو جیسا محسوس کرتا ہے، ویسا ہی میرے سامنے رکھ دیتا ہے۔یہ سب سن کر مجھے بہت حیرانی ہوتی ہے اور میں اس سوچ میں کھو جاتی ہوں کہ کیا واقعی دنیا میں ایسے لوگ بھی بستے ہیں جن کو زندگی سے ملنے تک کا ٹائم نہیں ملتا؟ کیا واقعی زندگی گزارنا اتنا مشکل کام ہے؟۔۔۔ میرے لیے تو زندگی میں سب کچھ پا لینا بہت آسان ہے۔ بس خواہش کرو، وہ چیز حاضر۔ مگر کیاایک عام آدمی کو اپنی جائز تمنائیں پوری کرنے کے لیے بھی پل صراط سے گزرنا پڑتا ہے؟ کیا واقعی اندگی میں اتنے اتار چڑھاؤ ہیں کہ ان کا فاصلہ طے کرنے کے لیے انسان اپنی حقیقت، اپنی آرزو، اپنی خواہشات، اپنے احساسات سب کچھ بھول جاتا ہے۔ اگر ایسا ہے تو ہمیں کیوں یہ سب چیزیں آسانی سے مل جاتی ہیں؟مجھے تو یاد نہیں کہ آج تک میں نے کسی چیز کی خواہش کی ہو اور وہ مجھے نہ ملی ہو۔ بلکہ بعض اوقات تو تمنا دل میں ہی ہوتی ہے اور وقت خود اس چیز کو میرے سامنے لے آتا ہے۔میرے نزدیک خواہش کرنا کوئی اہم بات نہیں بلکہ اس کی کوئی اہمیت ہی نہیں مگر مجھے حیرت ہے کہ کچھ انسان ایسے بھی ہیں جو اپنی ایک خواہش کو پورا کرنے کے لیے اپنا تن، من، دھن لگا دیتے ہیں اور پھر بھی کچھ حاصل نہیں کرپاتے اور پھر قسمت کا لکھا سمجھ کر سب بھول جاتے ہیں۔آخر سب ایک جیسے کیوں نہیں ہوتے؟ کیا معاشرہ صرف ہم جیسے لوگوں کے لیے ہی بنا ہے، کیا صرف ہمیں ہی جینے کا حق ہے؟ اور باقی انسان ۔۔۔۔۔؟ یا پھر وہ انسان ہی نہیں یا ہماری طرح ان کے جذبات نہیں؟ ۔۔۔ نہیں ایسا تو نہیں ہوسکتا۔۔۔ جذبات؟؟؟۔۔ وہ تو صرف ان لوگوں کے ہی ہوتے ہیں۔ اور جہاں تک ہمارے جذبات کی بات ہے وہ تو شائد جذبات کہلانے کے بھی لائق نہیں۔ یہ تو صرف ایک ہٹ دھرمی ہوتی ہے یا پھر ایک ضد۔جو چاہا، جس کو چاہا ، وہ صرف میرا ہے۔
"اور ویسے بھی پیار، محبت صرف قصے کہانیوں میں ہی اچھے لگتے ہیں۔اصل لائف میں ان کے لیے کس کو ٹائم ملتا ہے؟؟ " وہ طنزیہ مسکراہٹ کے ساتھ میری طرف دیکھتے ہوئے کہتا ہے
"تم غلط ہو ۔۔۔ جن قصے کہانیوں کی تم بات کر رہے ہو، وہ بھی کبھی حقیقت تھے۔ محبت کل بھی زندہ تھی اور آج بھی زندہ ہے۔ " اس کی بات کا فوراً جواب دیتی ہوں
"لیکن یہ بھی جان لو ۔ ۔ ۔ محبت میں کل بھی ایک امتحان تھا اور آج بھی ایک امتحان ہے" وہ مزید طنز کرتے ہوئے کہتا ہے
"محبت میں امتحان نہ ہو تو اس کی چاشنی بے معنی ہوجاتی ہے۔"
"بعض اوقات اسی چاشنی کی تمنا لیے انسان موت کی گھاٹ اتر جاتا ہے"
"مگر ۔۔۔ ایک دلی سکون تو ہوتا ہے۔۔۔ "
"ایسا سکون بھی کس کام کا؟؟" وہ ایک ہارے ہوئے انسان کی طرح کہتا ہے
میری ہر دلیل کو وہ رد کیا جارہا تھا۔ ایسا معلوم ہوتا تھا جیسے اس کو محبت سے نفرت سی ہے یا پھر محبت نے اس کا سب کچھ چھین لیا ہو۔اس کی ایک ایک بات میری روح میں اس طرح سرایت کی جارہی تھی جیسے میری سانسیں۔اس کی ہر دلیل میرے اوپر ایک نیا تاثر چھوڑ رہی تھی۔یہ سب سننے کے بعد اب میں اس سے کیا پوچھتی اور اس کی کون کون سی دلیل کو رد کرتی؟میری بات کو وہ کہاں سے کہاں لے گیا۔شائد وہ میری بات کا مطلب سمجھ چکا تھا یا پھر اپنی زندگی کی کتاب کو میرے سامنے رکھ رہا تھا یا پھر اس کا مقصد کچھ اور تھا؟ میں نہیں جانتی۔۔۔اس کے الفاظ اور ان کا مفہوم دیکھنے میں تو سادہ تھے مگر معنی نہ ختم ہونے والا تسلسل۔ ۔۔۔اس سے یہ سب کچھ سننے کے بعد میں اپنے آپ کو بہت چھوٹا محسوس کر رہی تھی۔شائد وہ میری حالت کو سمجھ چکا تھا اسی لیے مزید کچھ بولے بغیر ،وہاں سے چلا گیا اور جاتے وقت اس نے پیچھے مڑ کر بھی نہیں دیکھا۔کیا اس کا بھی کوئی مقصد تھا؟؟ وہ جان چکا تھا کہ میرے پاس اب بہت سے سوال ہیں جن کا جواب مجھے چاہیے ، ان میں شائد وہ سوال بھی شامل تھے جن کا جواب وہ دینا نہیں چاہتا تھا۔ لیکن اس سب کا مقصد یہ تو نہیں کہ وہ زندگی سے دور چلا جائے۔ اس وقت میرے دل میں اس کے لیے عجیب سے جذبات پیدا ہونے لگے۔ یہ کیسے جذبات تھے؟ ہمدردی ۔۔۔ ترس۔۔۔یا پھر۔۔ رحمدلی کے؟؟؟ دوستی ؟؟؟ نہیں یہ جذبات دوستی سے بڑھ کر تھے۔ ان جذبات کو میں اپنے قریب محسوس کررہی تھی۔انہی جذبات میں بہک کر میں نے اپنے آپ سے ایک عہد لیا کہ اس کو مجھے زندگی کے قریب لانا ہوگا۔ زندگی کیا ہے؟ یہ سب کچھ بتانا ہوگا۔زندگی کیسے جیتے ہیں، چھوٹی چھوٹی خواہشوں کو کیسے پورا کرتے ہیں؟ یہ سب کچھ۔۔۔ مگر۔۔۔۔ کیا میں صحیح کروں گی؟؟؟
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
اگلی قسط کی جھلکیاں:
بدلنے کو ہے زندگانی۔۔۔۔ شروع ہوگی اب کہانی ۔۔۔۔مگر کیسے ؟؟؟
جانیے "محبت پھول جیسی ہے" کی اگلی قسط میں
 
Muhammad Shoaib
About the Author: Muhammad Shoaib Read More Articles by Muhammad Shoaib: 64 Articles with 98243 views I'm a student of Software Engineering but i also like to write something new. You can give me your precious feedback at my fb page www.facebook.com/Mu.. View More