عبادت گاہیں:پائیدار خوشی کا بہترین ذریعہ

آج کا انسان بہت ترقی یافتہ ہے۔چاند پر جانے کا قصہ تو اب پرانا ہوچکا ہے ، اب تو انسان مریخ اور پلوٹو پر جانے کی تیاریاں کررہا ہے۔ قدیم دور کے انسان کے مقابلے میں آج کے انسان کو زیادہ آسائشات اور سہولیات میسر ہیں، علاج معالجے کی جتنی سہولیات آج کے دور میں ہیں ماضی بعید تو بہت دور کی بات ہے ماضی قریب میں بھی اس کی مثالیں نہیں ملتی ہیں، وہ لاعلاج بیماریاں جنہوں نے بستیوں کی بستیاں اجاڑ دیں تھی آج دنیا سے ختم ہوگئی ہیں یا اب ان کا علاج با آسانی ہوجاتا ہے۔
 

image


اتنی ترقی، اتنی سہولیات، اتنی آسائشوں کے باوجود آج کے دور میں انسان کو وہ سکون میسر نہیں ہے جو پہلے ہوتا تھا۔ ہم اپنے اردگرد کے افراد سے گفتگو کریں تو وہ تمام ہی اس بات پر متفق نظر آتے ہیں کہ اب انسان کو ذہنی سکون بہت مشکل سے حاصل ہوتا ہے، ہائیپر ٹینشن، اعصابی دباؤ اور ان کے نتیجے میں بلند فشار خون ( بلڈ پریشر) اور دل کی بیماریاں لاحق ہورہی ہیں۔

اس سکون کی تلاش میں لوگ مختلف مشاغل اختیار کرتے ہیں، اہل مغرب اور ہمارے معاشرے میں بھی لوگوں کی بڑی تعداد نشے میں سکون تلاش کرتی ہے،لوگ اس کے لیے ہر طرح کے جتن کرتے ہیں لیکن لیکن بنیادی نکتہ بھول جاتے ہیں کہ دورِ حاضر کے انسان کا اپنے خالق، اپنے معبودِ حقیقی سے رابطہ کم ہوگیا ہے، اسی وجہ سے تمام تر آسائشات اور آسانیوں کے باوجود وہ سکون کی تلاش میں سرگرداں ہے۔

لندن میں حال ہی میں ڈپریشن کے شکار معمر افراد کے بارے میں کی گئی ایک تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مذہب سے جڑے لوگوں کی ذہنی صحت دیگر سرگرمیاں اختیار کرنے والے مثلاً کھیل، سماجی سرگرمیاں اختیار کرنے والے لوگوں کی نسبت زیادہ بہتر رہتی ہے۔
 

image

اس تحقیق میں یہ دیکھا گیا کہ مسجد، چرچ یا سنا گانگ ( یہودی عبادت گاہ) میں جانے والے افراد کی ذہنی صحت دوسرے افراد کی نسبت زیادہ بہتر پائی گئی۔تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ سیاسی یا سماجی تنظیمیں آگے چل کر ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں۔ البتہ ریسرچ اس ذہنی صحت کی بہتری کی وجوہات جاننے سے قاصر رہی ہے کہ ایسا ایمان و یقین کی بدولت ہوتا ہے یا لوگوں کے ساتھ تعلق اس کی وجہ ہے۔

لندن اسکول آف اکنامکس نے اس تحقیق کا اہتمام کیا تھا اور 9 ہزار افراد کے مطالعے اور تجزیے کے بعد یہ رپورٹ ظاہر کی گئی ہے۔لندن اسکول آف اکنامکس کے ماہر ڈاکٹر ماریسو ایواندانو نے کہا کہ پائیدار خوشی حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ مسجد، چرچ یا سنا گانگ میں حاضری دینا ہے، انہوں نے کہا کہ ڈپریشن کی سطح کم کرنے اور بیماری کے دوران صحت یابی کے مراحل میں عبادت گاہ بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔


اگرچہ محققین یہ بات جاننے سے قاصر رہے کہ اس کی بنیادی وجہ کیا ہے لیکن اپنی رپورٹ میں انہوں نے خود اس بات کو مانا کہ سیاسی اور سماجی تنظمیں آگے چل کر انسان کی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہیں ، اس کا واضح مطلب یہ ہوا کہ محض لوگوں کے ساتھ تعلق ذہنی صحت کی بہتری کا ضامن نہیں ہے بلکہ دراصل ایمان و یقین ہی ذہنی سکون دے سکتا ہے۔ اس بات کو شاعر مشرق نے کتنے خوبصور ت انداز میں بیان کیا تھا کہ
جُدا ہو جو دیں سے سیاست
تو رہ جاتی ہے چنگیزی

اس حوالے سے ایک اہم بات یہ بھی عرض کرتے چلیں کہ پہلے بھی ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ دنیا میں سب سے کم جرائم دنیا جگہوں پر ہوتے ہیں ، سعودی عرب، ویٹی کن سٹی اور اسرائیل۔ بہر حال ہم ان الفاظ کے ساتھ اپنی بات ختم کرتے ہیں کہ اگر یہ بات کوئی مولوی یا کسی مذہبی جماعت کا لیڈر کہتا تو شاید ہم اس کو نظر انداز کردیتے لیکن یہ بات غیر مسلم اور جدید تعلیم یافتہ افراد نے باقاعدہ تحقیق اور مطالعے کے بعد یہ بات کہی ہے ۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ انسان کتنی ہی ترقی کرلے ،اس کی فلاح و بہبود اور اس کا سکون رب کائنات کے ساتھ تعلق برقرار رکھنے اور رب سے جڑے رہنے میں ہی ہے۔
YOU MAY ALSO LIKE:

Joining a religious group is the best activity for treating depression in older people, a study has found. It revealed going to a church, synagogue or mosque led to better mental health among over-50s with the condition than doing charity work, sport or education.