برما کے مسلمان بچوں کا قتل عام اور اسلامی دنیا

دنیا میں اس و قت امت مسلمہ کئی مشکلا ت سے دو چا رہے ، فلسطین ہو چیچنیا ،کشمیر، عراق یا پھر بر ما مسلما نوں کی نسل کشی کا سلسلہ جا ر ی ہے۔

اسلا م د شمن قو تیں کہیں پر تو منظم سا ز ش کے ذ ر یعے فر قو ں کے نا م پر مسلما نو ں کو آ پس میں لڑ وار ہی ہیں اور کہیں پر بر ا ہ ر است مسلما نوں پر ظلم و ستم کے پہا ڑ تو ڑ ر ہی ہیں پچھلے ر مضان المبار ک میں اسر ا ئیل نے فلسطین کے نہتے مسلما نو ں پر جو بر بر یت کی ابھی مسلما نوں کے دلو ں پر اس کے ز خم نہیں بھر ے تھے کہ اب اس ر مضان المبارک کی آ مد سے پہلے بر ما (میانما ر ) میں ر و ہنگیا مسلما نوں کے لئے شد ت پسند بد ھ متو ں نے عر صہ حیا ت تنگ کر رکھا ہے ۔ بر ما میں آ ج جو ظلم و ستم مسلما نو ں پر کیا جار ہا ہے ۔ اس کی نظیر تار یخ میں نہیں ملتی ۔ برما جنو ب مشر قی ایشا میں و ا قع ہے وہا ں پر سب سے ز یا دہ تعد اد بد ھ متو ں کی ہے اس کے علا وہ وہا ں لا کھو ں کی تعد اد میں مسلما ن آبا د ہیں عر صہ دراز سے بر ما میں فو ج آ مر انہ تسلط قا ئم ہے اور اس ملک کا شما ر دنیا کے غر یب ترین مما لک میں ہو تا ہے ۔ ار کان بر ما کا سب سے بڑ ا صو بہ ہے

اور یہا ں مسلمانو ں کی اکثر یت ہے یو ں تو بد ھ مت اپنے مذ ہب کو امن کا علمبر ار مذ ہب کہتے ہیں اور ان کے نز دیک انسا ن کو ا یسے چلنا چا ہیے کہ اس کے پا ؤں کے نیچے کیڑ ے مکوڑ ے بھی نہ آ ئیں لیکن دو سر ی طر ف وہی بد ھ مت مسلما نو ں کے سا تھ جو انسا نیت سو ز سلو ک کر رہے ہیں و ہ سلوک دیکھ او ر سن کر انسا نیت بھی شر ما جا تی ہے۔ بد ھ مت ر و ہنگیا مسلما نو ں کے گھر و ں کو نظر آ تش کر ر ہے ہیں ، مسا جد کو آ گ لگا ئی جا ر ہی ہے۔ مسلما نو ں کو کاٹ کاٹ کر پھینک رہے ہیں ۔ مسلما ن عور تو ں کی اجتما عی عصمت دری کی جا ر ہی ہیں بچو ں کو آ گ میں پھینک کر زند ہ جلا یا جار ہا ہے ۔ ان مسلما نو ں کا کو ئی پر سان حا ل نہیں کو ئی ملک ان مظلو مو ں کو پنا ہ دینے کو تیار نہیں ۔ پو ی اسلامی دنیا خا مو ش ہے۔ حا لانکہ ا س ظلم کے خلا ف مسلما نوں کو اٹھ کھڑا ہو نا چا ہیے تھا ۔ نبی کر یم ؐ کا ار شا د گر امی ہے کہ اپنے مسلما ن بھا ئی کی مد دکر و خو اہ و ہ مظلوم ہو یا ظا لم ( یعنی اگر وہ مظلو م ہو تو ظا لم کے خلاف صف آ ر ا ہو جا ؤ اور اگر و ہ ظا لم ہے تو اسے ظلم ے با ز ر کھو) بر ما حکو مت کے مطابق یہا ں جتنے بھی مسلما ن آ باد ہیں وہ بنگلہ دیش سے آ ئے ہو ئے ہیں ان کا بر ما کی شہر یت پر کو ئی حق نہیں حا لا نکہ برما کی معیشت میں مسلما نو ں کا بھر پو ر کر دار رہا ہے ۔بد ھ مت کی تعلیما ت کے نز دیک ایک انسا ن کی جا ن لینا در کنا را ایک چیوٹی بھی اگر بد ھ مت کے پیر و کا ر وں کے پا ؤ ں کے نیچے آ جا ئے تو اسے گنا ہ عظیم سمجھا جا تا ہے۔ اسی لیے بد ھ مت کا ایک فر قہ اپنے پا ؤ ں میں چپل نہیں پہنتا لیکن یہ کو ن سے بد ھ مت ہیں جہنو ں نے بر ما میں انسا نیت کو شر م سا ر کر دیا ہے یقینا اس کے پیچھے کو ئی بیر و نی طا قتیں بھی مو جو د ہیں ۔ ہمار ی حکو مت کو فور ی طور پر اس ایشوکے حوا لے سے کو ئی فیصلہ کر نا چا ہیے تا کہ ہم اپنے مظلو م مسلما ن بھا ئیوں کی مد د کر سکیں جہا ں ہم پا کستا نیوں نے 35 تا 50 لاکھ افغا نیو ں کو پنا ہ دی ہا ں سا ت لا کھ بر می مسلما نو ں کو نہ صر ف سند ھ بلکہ بلو چستان میں آ باد کیا جا سکتا ہے۔ تا کہ ان کا یہ مسئلہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیئے ختم ہو جا ئے ۔یہا ں میں سو شل میڈ یا پر کام کر نے و الو ں خر ا ج تحسین پیش کر تا ہو ں کہ جہنو ں بر ما کے مسلما نو ں کے ساتھ ان کی حالت ز ار کو نہ صر ف اپنے دو ستو ں بلکہ پورے د نیا تک ان کا پیغا م لیکر گئے جس کو و جہ سے حکو متیں جا گی ۔ ا فسو س اس بات کا ہے کہ پور ی اسلا می د نیا اتنے بڑے ظلم پر با لکل خا مو ش ہے ۔ حا لا نکہ بڑ ی بڑ ی طا قتو ر ا اسلا می ر یا ستیں ہیں ۔ جو کہ ا پنا ر و ل پلے کر سکتی ہیں علا وہ ازیں ان مظلو م مسلما ن بھا یؤ ں کوا پنے ملک اندر پنا ہ د ے سکتی ہیں اور کہ اقو ام متحد ہ جو کہ انسا نو ں کے تحفظ اور حقو ق کی با ت کر تا ہے ۔ مگر اس سنگین ایشوسے متعلق ابھی تک کو ئی پیش ر فت نہ کر سکا ۔ اور نہ ہی اسلا می دنیا کی طر ف سے یواین او پر کو ئی دبا ؤ ڈا لا گیا ۔ بر ما میں چھو ٹے چھو ٹے معصو م بچو ں کو آ گ میں جلا یا جار ہے ۔ اُ نھیں بُر ی طر ح تشدہ کر کے موت کے گھا ٹ اتار ا جا رہا ہے ۔ میر ے پا کستا ن میں بسنے و الے مسلما ن بھا ئیو اگر آ پ میں غیر ت ہے اور جذ بہ ء ا یما نی ہے۔ تو پھر اپنی آ و از حق سچ کے لیے بلند کر یں ۔ اگر آ پ با ز وک طا قت سے اس ظلم کو نہیں ر و ک سکتے تو کم از کم اپنا ا حتجا ج تو ر یکار ڈ پر لائیں تا کہ ہماری خا مو ش اسلا می د نیاکو تھوڑی سی غیرت آ جا ئے ۔ اسی طر ح ہم تما م پا کستا نیو ں کی اور پو ر ی دنیا کے مسلما نوں کی ذ مہ داری بنتی ہے کہ ہم حق سچ کے لیے ا ُ ٹھ کھڑ ے ہوں ۔ اور پوری دنیا ں میں واہ ویلہ مچا دیں ۔ تا کہ ہمارے مظلو م مسلما ن بھا ئی اور معصو م بچے ظلم و تشد د سے بچ سکیں۔

Imtiaz Ali Awan
About the Author: Imtiaz Ali Awan Read More Articles by Imtiaz Ali Awan: 16 Articles with 11602 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.