چا ر سوالات کے جوابات دے دیں تو میں آپ سے نکاح کر لوں گی

حضرت سیِّدَتُنا رابعہ عدویہ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہا کے شوہر کا انتقال ہو گیا توحضرت سیِّدُنا حسن بصری علیہ رحمۃاللہ القوی نے اپنے چند احباب کے ساتھ اُن کے پاس آنے کی اجازت چاہی تو انہوں نے اجازت دے دی اور ایک پردہ درمیان میں حائل کر کے اس کے پیچھے بیٹھ گئیں۔ حضرت سیِّدُنا حسن بصری علیہ رحمۃاللہ القوی کے دوستوں نے استفسار کیا: '' آپ کے شوہر انتقال فرما چکے ہیں،لہٰذا اب آپ کو نکاح کر لینا چاہے۔''حضرت سیِّدَتُنا رابعہ عَدْوِیہ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہا نے فرمایا: ''میں تمہاری رائے کا احترام کرتے ہوئے بڑی محبت و عزَّت سے نکاح کرلوں گی، لیکن مجھے یہ بتائیے کہ آپ میں سب سے بڑا عالم کون ہے؟تاکہ میں اس سے نکاح کروں۔'' وہ بولے: ''حضرت سیِّدُنا حسن بصری (رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ)۔'' پھرکہنے لگیں: ''اگر آپ میرے چار سوالات کے جوابات دے دیں تو میں آپ سے نکاح کر لوں گی۔''حضرت سیِّدُنا حسن بصری رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے ارشاد فرمایا: ''پوچھو، اگر اللہ تعالیٰ نے توفیق عطا فرمائی تو جواب دوں گا۔''
چنانچہ، انہوں نے درج ذیل سوالات کئے:
(1)۔۔۔۔۔۔فقیہہ عالِم کیا کہتا ہے کہ جب میں مر جاؤں گی تو کیا دُنیاسے مسلمان جاؤں گی یا کافرہ؟ آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے جواباً فرمایا:''یہ تو غیب ہے، جسے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔''
(2)۔۔۔۔۔۔جب مجھے قبر میں رکھا جائے گا اور منکر نکیرسوالات کریں گے تو میں جوابات دے پاؤں گی یا نہیں؟ آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا:''یہ بھی غیب ہے۔''
(3)۔۔۔۔۔۔جب لوگ قیامت میں اٹھیں گے، اور اعمال نامے کھول کر بعضوں کے دائیں ہاتھ میں دیئے جائیں گے اور بعضوں کے بائیں ہاتھ میں،تو کیا میرا نامہ اعمال مجھے سیدھے ہاتھ میں دیا جائے گا یا اُلٹے میں؟ توحضرت سیِّدُنا حسن بصری علیہ رحمۃاللہ القوی نے پھر یہی جواب دیا کہ'' یہ بھی غیب ہے۔''
(4) ۔۔۔۔۔۔جب تمام مخلوق میں سے ہر جنتی اور دوزخی گروہ کو پکارا جائے گااور بلایا جائے گا تو میں کس گروہ میں سے ہوں گی؟تو اس کے جواب میں بھی آپ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے یہی فرمایا کہ''یہ بھی غیب ہے،اور غیب کو اللہ عَزَّوَجَلَّ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔''
اس کے بعدحضرت سیِّدَتُنا رابعہ عدویہ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہانے ارشادفرمایا : ''جب معاملہ ایسا ہے (یعنی جب دنیا سے مسلمان رُخصت ہونے،نکیرین کے سوالات کے جوابات دینے،نامہ اعمال کے دائیں ہاتھ میں ملنے اور جنّتی گروہ میں شامل ہونے کا علم نہیں)تو میں اس کی وجہ سے سخت پریشان و مضطرب ہوں لہٰذا مجھے کیسے شوہر کی حاجت ہوسکتی ہے اورکیسے اس کے لئے فارغ وقت نکال سکتی ہوں۔''یقینا یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے شب و روز عبادت میں گزار اپنے رب کو راضی کیا اور آج ان کے دنیا سے چلے جانے کے بعد جب ہم ان کا ذکر کرتے ہیں تو نہایت اچھے انداز میں کرتے ہیں اور کیوں نہ کریں کیوں کے انہوں نے اپنے رب کو راضی کیا لہذا ہمیں بھی چاہیے ہم بھی اپنی جوانی کو اپنے رب کی رضا والے کاموں میں لگائے روایت میں ہے کہ جب کوئی نوجوان اپنے مالک عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں توبہ کرتاہے تو فرشتے ایک دوسرے کوخوشخبریاں دیتے ہیں۔ دیگر فرشتے پوچھتے ہیںکیا ہوا؟ تو ان کو کہا جاتاہے کہ ایک نوجوان نے خواب ِ غفلت سے بیدار ہو کر اپنے پروردگار عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں توبہ کر لی ہے ۔ پھر ایک اعلان کرنے والااعلان کرتا ہے اس نوجوان کی توبہ کے استقبال میں جنتوں کو سجا دو۔''
حدیث شریف میں ہے کہ جب کوئی نوجوان گناہوں کی وجہ سے روتا ہے اور اپنے مالک و محبوب ِحقیقی عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں خطاؤں کا اعتراف کرتے ہوئے کہتاہے یااللہ عَزَّوَجَلّ میں نے برائی کی۔'' تو اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتاہے: ''میں نے پردہ پوشی کی۔''پھرعرض کرتاہے:''میں نادِم ہوں۔''جواب ملتاہے :''میں جانتاہوں۔''پھر عرض کرتاہے:''میں توبہ کرتا ہوں۔جواب آتا ہے میں قبول کرتاہوں،اے نوجوان ! جب تو توبہ کرکے توڑ ڈالے تو ہماری طرف رجوع کرنے سے حیا نہ کرنا،اور جب دوسری مرتبہ توبہ توڑ دے تو تیسری مرتبہ ہماری بارگاہ میں حاضر ہونے سے شرمندگی تجھے نہ روکے، اورجب تیسری مرتبہ توڑدے تو چوتھی مرتبہ بھی ہماری بارگاہ میں لوٹ آنا،(کیونکہ)میں ایسا جوَّاد ہوں جوبخل نہیں کرتا،میں ایسا حلیم ہوں جو جلد بازی نہیں کرتا،میں ہی نافرمان کی پردہ پوشی کرتا اور تائبین کی توبہ قبول کرتاہوں، میں خطائیں معاف کرتا، ندامت کرنے والوں پر سب سے زیادہ رحم کرتا ہوں کیونکہ میں سب سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہوں۔ کون ہے جو ہمارے دروازے پر آیا اور ہم نے اسے خالی واپس لوٹادیا؟ کون ہے جس نے ہماری جناب میں التجا کی اور ہم نے اسے دھتکار دیا؟ کون ہے جس نے ہم سے توبہ کی اور ہم نے قبول نہ کی ؟ کون ہےجس نے ہم سے مانگا اور ہم نے عطا نہ کیا؟ کو ن ہے جس نے گناہوں سے معافی چاہی اور ہم نے اُسے دھتکار دیا؟ کیونکہ میں سب سے بڑھ کر خطاؤں کو بخشنے والا، سب سے بڑھ کر عیبوں کی پردہ پوشی کرنے والا، سب سے بڑھ کر مصیبت زدوں کی مدد کرنے والا، گریہ وزاری کرنے والے پر سب سے زیادہ مہربان اور سب سے زیادہ غیبوں کی خبر رکھتاہوں۔ اے میرے بندے! میرے درپہ کھڑا ہوجامیں تیرا نام اپنے دوستوں میں لکھ دوں گا، سحری میں میرے کلام سے لطف اندوز ہو میں تجھے اپنے طلب گاروں میں شامل کردوں گا، میری بارگاہ میں حاضری سے لذت حاصل کر میں تجھے لذیذ (پاکیزہ)شراب پلاؤں گا، غیروں کو چھوڑ دے، فقر کو لازم پکڑ لے، سحری کے وقت عاجزی وانکساری کی زبان کے ساتھ مناجات کر۔''
اے میرے اسلامی بھائیو!میزان پر کھڑے ہو کر اعمال کا حساب دینا بہت دشوارہے،اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کے سامنے اپنے گناہوں بھرے وجود کو لے کر کھڑا ہونا انتہائی مشکل ہے۔ پس تم کب تک کھیل کود میں وقت برباد کرتے رہوگے؟ زندگی توبہت مختصر ہے۔ ابھی توتم ان ہولناکیوں سے بے خبر ہوجن کا تمہیں سامنا کرنا پڑے گا۔ جب قبر والوں کو اٹھایا جائے گا اور صور پھونکا جائے گااور جو کچھ سینوں میں پوشیدہ ہے سب ظاہر ہو جائے گاتو اس وقت تمہیں سخت ندامت و شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اے میرے اسلامی بھائیو!جب دِل گلے کے پاس آجائیں گے، اور حسرت وندامت خنجر کی طرح کلیجے پھاڑ دے گی، اور نافرمانوں کی پیاس سخت گرمی کی وجہ سے جوش مارے گی۔تو اے نافرمان شخص! گناہ ترک کرکے جلدی سے اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں حاضر ہوجا اورنفع کی بہاروں کوحاصل کر لے اس سے پہلے کہ وہ (بہاریں) گزر جائیں اور صور پھونک دیا جائے۔
افسوس ہے ان دلوں پر جو لوہے سے زیادہ سخت ہیں! افسوس ہے ان جانوں پر جو ہدایت کے راستے سے بھٹکی ہوئی ہیں! افسوس ہے ان آنکھوں پر جو چٹانوں کی سختی سے زیادہ جمی ہوئی ہیں (کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے خوف سے آنسو نہیں بہاتیں)! عنقریب خواہشاتِ نفسانیہ کی پیروی کرنے والے پیپ کی شراب پئیں گے، جب ان کے برے اعمال ظاہر ہوں گے تو ان کے ہوش و حواس اڑ جائیں گے۔
فَاِذَا ہُمْ قِیَامٌ یَّنْظُرُوْنَ
ترجمہ:جبھی وہ دیکھتے ہوئے کھڑے ہو جائیں گے۔(پ24،الزمر:68)
کاہلی وسستی نے کتنے نوجوانوں کوخائب وخاسر کردیا۔اور کتنے غافلوں کے دل غفلت نے بےکار کردئیے۔ اور کتنے امید باندھنے والوں کی آنکھوں پر ان کی امیدوں نے پردہ ڈال دیا۔اور کتنے خوفِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ رکھنے والوں کے دلوں کواسباب نے کمزور کر دیا ، ان کے اور ان کی خواہشات کے درمیان رکاوٹ بن گئے۔
فَاِذَا ہُمْ قِیَامٌ یَّنْظُرُوْنَ
ترجمہ:جبھی وہ دیکھتے ہوئے کھڑے ہو جائیں گے۔(پ24،الزمر:68)
کیا موت کی تکالیف سن کر تمہاری آنکھیں نہیں بہتیں؟کیا موت کی وحشت سے تمہارے دل نہیں گھبراتے؟ کیا وعظ و نصیحت کی طرف تمہارے کان متوجہ ہو کر کچھ نہیں سنتے؟ کیا فنا ہونے والی شئے کی طلب سے تمہارے پیٹ سیر نہیں ہوتے؟ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم!(''اور ضرور تم سے تمہارے کام پوچھے جائیں گے۔'' جیساکہ خود ربّ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے):

وَلَتُسْـَلُنَّ عَمَّا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ

ترجمہ :اور ضرور تم سے تمہارے کام پوچھے جائیں گے۔(پ14،النحل :93)

فَاِذَا ہُمْ قِیَامٌ یَّنْظُرُوْنَ

ترجمہ :جبھی وہ دیکھتے ہوئے کھڑے ہو جائیں گے۔(پ24،الزمر:68)
 

abdul wahhab
About the Author: abdul wahhab Read More Articles by abdul wahhab: 5 Articles with 9860 views istikhara tavizat o amliyat k liye namaz e asar ta namaz e magrib rabta karen korangi.no 1 karachi .pakistan taiba masjid.> 0334.8833095.. View More