محبوب ِ خالق و مخلوق

سارے جہانوں کی ساری مخلوقات جاندار اور بے جان، مجھے اور میری نبوت ، رسالت کو جانتی بھی ہیں اور مانتی بھی ہیں ، ماسوائے چند انسانوں اور جنوں کے، یہ فرمان عالی ہے محبوب خدا، تاجدار مدینہ ﷺ کا۔۱۱
سارے جہاں کے جن و انس ملکر بھی تاج دار مدینہ نبی آخر الزماں حضرت محمدﷺکی شان اقدس میں لکھنا شروع کریں زندگیاں ختم ہو جائیں گئی مگر رسالت مآبﷺکی شان کا کوئی ایک باب بھی ختم نہیں ہو سکے گا۔کیونکہ رب کریم غفورورحیم نے اپنی مقدس الہامی کتاب عظیم قرآن الفرقان میں ارشاد فرمایا ہے۔
اے محبوب ﷺہم نے آپ کے ذکر کوبلند کر دیا ہے۔جس ہستی کا ذکر مولائے کائنات بلند کرے۔جس ہستی پر اﷲ تعالیٰ کی ذات درودوسلام کے ہدیے پیش کرے۔جس ہستی کا رب ذکر ساری آسمانی کتابوں میں کروائے۔جس ہستی کا، چلنا ،پھرنا ،اٹھنا، بیٹھنا،سونا، جاگنا،کروٹ بدلنا،کھانا،پینا۔کو مومنین کیلئے باعث نجات، باعث شفاء،باعث رحمت ،باعث ثواب،باعث حکمت، باعث دانائی،اﷲ رب العزت کی زات نے آپﷺ کی ذات کبریا کو مومنین کیلئے باعث شفاعت بنادیاہواس ہستی کا مقام اﷲ اور اﷲ کا نبی ﷺ ہی جانتے ہیں پھر اس ہستی کے مطلق سب کچھ لکھنا انسانوں اور جنوں کے بس کی بات نہیں۔اﷲ تعالیٰ نے حضور اکرم ﷺ کو بے شمار خصوصیات عطافرمائی ہیں جن کو لکھنا تو در کنارسارے جہان کے آدمی اور جن ملکر بھی گن نہیں سکتے۔ چند ایک کا زکر کررہا ہوں دعا کرو اﷲ تعالیٰ اور اﷲ رب الغفور کے نبی والی دو جہاں ،سرداروں کے سردارنبیوں کے امامﷺمیرا لکھنا اور آپ کا پڑھنا قبول و منظور فرماکر مکہ مدینہ کی حاضری نصیب فرمائے( آمین)

میرے اور آپ کے آقاﷺ کے ذاتی نام ․محمدﷺ اور احمدﷺ ہیں۔محمدﷺ وہ نام ہے جسکی سب سے ذیادہ تعریف کی جائے۔اور احمدﷺ وہ نام ہے جو سب سے زیادہ تعریف کرنے والہ ہو۔حضورﷺ اﷲ پاک کی سب سے ذیادہ تعریف کرنے والے ہیں اس لئے آپ احمد ﷺ ہیں۔ اﷲ تعالیٰ فرشتے اور انسان سب آپکی تعریف کرتے ہیں اس لیئے آپ محمد ﷺ ہے۔

اﷲ تعالیٰ نے حضور ﷺ کو سراج منیرکا لقب دیا یہ لقب صرف آپ کو ہی دیا گیا۔جس کا مطلب ہے روشن چراغ۔آپ نبوت کا روشن آفتاب ہیں۔آپ کے آفتاب کی کرنیں سب سے پہلے اصحاب ؓرسول پر پڑی پھرتمام دنیا پر پھیل گئیں۔اور انہی کرنوں کی بدولت دنیا کے تمام خطے پر اسلام پھیل گیا۔اور ان کرنوں نے چپہ چپہ پر ہدایت کا نور پھیلایا۔آپﷺ کی کس کس خاصیت کا زکر کروں؟ ارشاد فرماتے ہیں اﷲ تعالیٰ کتاب مبین میں ترجمہ اور جب اﷲ نے نبیوں سے عہد لیا کہ جو کچھ میں نے تم کو دیا کتاب سے اور حکمت سے پھر (تم سب کے بعد)آئے تمھارے پاس رسول تصدیق کرنے والہ اس کو جو تمھارے پاس ہے اس رسولﷺ پر ضرور ایمان لاؤاور اسکی مدد کرویعنی اپنی امت کو پوری تاکید کر جاؤکہ آنے والے پغمبرپر ایمان لاکر اسکی اعانت و نصرت کی وصیت کریں۔ فرمایا کیا تم نے اقرار کیا اور اس شرط پر میرا عہد قبول کیا سب (نبیوں) نے کہا ہم نے اقرار کیا فرمایا تم گواہ رہو میں بھی تمھارے ساتھ گواہ ہوں۔یہ حضور کریم ﷺ کی خصوصیت ہے کہ سب نبیوں سے آپﷺپر ایمان لانے اور نصرت کرنے کا عہد لیا گیا۔آپ ﷺ حضرت ابراہیم ؑاور حضرت اسماعیل ؑ کی اْس دعا کی کانتیجہ ہے جب تعمیر کعبہ کے وقت حضرت ابراہیم ؑاور حضرت اسماعیل نے دعائیں مانگیں تھیں ان میں ایک یہ بھی تھی ترجمہ اے ہمارے رب تو ان میں ایک رسول معبوث فرما ان میں سے (یہ دعا رسالت مآبﷺ کیلئے ہی تھی۔اسی طرح قرآن مجید میں حضرت عیسیٰ نے آپ کے مطلق بشارت دی تھی ترجمہ اور جب عیسیٰ ابن مریم نے کہا اے بنی اسرائیل میں تمھاری طرف اﷲ کا رسول ہوں اور مجھ سے پہلے تورات آئی ہے میں اسکی تصدیق کرنے والہ ہوں۔اور میں خوشخبری دیتا ہوں ایک رسول کی جو میرے بعد آئے گا اور اس کا نام احمد ﷺ ہوگا۔

میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں اﷲ تعالیٰ کے محبوب ﷺ کی شان اقدس کوئی کیسے بیان کرسکتا ۔آپﷺ کا کوئی ثانی نہیں ثانی تو بڑی چیز ہے آپ کا سایہ بھی نہیں ملے گا۔جو اﷲ تعالیٰ نے آپکو عظمت دی ہے مخلوق میں سے کوئی آپکی شان کا ایک باب بھی مکمل نہیں کر سکتا ۔صرف ایک بات عرض کرنے کے بعد آپ سے اجازت طلب کرونگا کہ جب قیامت کا دن ہوگا۔ سورج سوا نیزے پر ہوگا۔ افراتفری کا عالم ہوگا۔ ماں کو بیٹے کی ہوش نہ ہوگئی۔بھوک پیاس کی شدت ہوگئی۔حساب و کتاب شروع نہ ہوگا۔نفسانفسی کا عالم ہوگا۔۔ایسے میں ایک گرو اکٹھا ہو کر سوچے کا کہ ابھی حساب و کتاب بھی شروع نہیں ہوا ۔اور گرمی کی شدت بھی برداشت نہیں ہو رہی تو آؤ کیسی اﷲ کے نبی کے پاس تا کے سفارش کروائی جا سکے اور کم از کم حساب و کتاب تو شروع ہو۔وہ گروپ متفقہ ہو کر حضرت آدم علیہ اسلام کے پاس جائے گا اور عرض کرے گا آپ ہمارے باپ ہیں۔ آپ کو اﷲ نے اپنے ہاتھوں سے بنایا ہے آپ سفارش کریں تا کہ اﷲ رب العزت حساب و کتاب شروع کریں۔حضرت آدم ؑ فرمائیں گئے نہیں نہیں میں سفارش نہیں کر سکتا جب یہ گروپ ناکام ہو کر واپس آئے گا پھر حضرت نوحؑ کے پاس جائے گا۔مگر سفارش کی حامی حضرت نوح ؑ بھی نہیں بھریں گئے پھر یہی گروپ حضرت ابراہیم خلیل اﷲ ؑ کے پاس جائے گا اور عرض کریگا کہ آپؑ خلیل اﷲ ہے ۔ ہماری سفارش فرمائیں تاکہ حساب و کتاب شروع ہو سکے مگر حضرت ابراہیم خلیل اﷲ ؑ بھی سفارش نہیں کریں گئے پھر یہ لوگ حضرت موسیٰ ؑ کی خدمت میں حاضر ہونگئے اور بولیں گئے کہ آپؑ کلیم اﷲ ہے آپ ہماری سفارش کریں تا کہ حساب و کتاب شروع ہو سکے مگر یہاں سے بھی کامیابی نہیں ملے گئی۔اسکے بعد یہ لوگ حضرت عیسیٰؑ کی خدمت میں حاضر ہونگے اور بولیں گئے کہ آپ روح اﷲ ہے۔آپ سفارش کریں حساب و کتاب شروع ہو سکے۔۔ یہاں سے بھی سفارش والی کامیابی نہیں ملے گئی۔آخر میں یہ لوگ میرے اور آپ کے آقا،محبوب خدا ،دو جہانوں کے سردارحضرت محمد مصطفےٰ ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہونگے۔۔اور وہی سوال کریں گئے۔صدقے میں جاؤں ،قربان آپ ﷺ پر میرے گناہگار سمیت ہر آپ کا عاشق ، میٹھے میٹھے مدنی مکی آقاﷺپر آپ سجدے میں جا کر امت کوبخشوا کر ہی سجدے سے اٹھیں گئے۔سبحان اﷲ
اسی لئے ہر عاشق رسول ﷺ کہتا ہے۔۔
مانا کہ حضورﷺ خدا نہیں مگر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ ﷺ خدا سے جدا بھی نہیں
یہ اﷲ کے پیارے نبی ﷺ کی شان اقدس ہے کہ آپ خالق کے بھی محبوب اور مخلوق کے بھی محبوب ہیں
Dr Tasawar Hussain Mirza
About the Author: Dr Tasawar Hussain Mirza Read More Articles by Dr Tasawar Hussain Mirza: 296 Articles with 311264 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.