عدالتی کمیشن کا فیصلہ یا اسٹیٹس کو کی چڑیل

جب ملک میں کوئی چینلز نہیں تھے اور صرف پی ٹی وی تھاتو اس سے اتنے معیاری پروگرام بالخصوص ڈرامے پیش کیے جاتے تھے کہ پڑوسی ملک بھارت کے سرکاری ٹی وی کے پروگرام اور ڈرامے اس کے سامنے ہیچ تھے اور ایک زمانے میں بھارت میں پاکستانی ڈراموں کو بہت شوق سے دیکھا جاتا تھا ۔ایک محفل میں ہندوستان کے لیجنڈ اداکار دلیپ کمار نے بتایا کہ اس نے پاکستانی ڈرامے ان کہی کی تمام اقساط پوری رات بیٹھ کر دیکھا تھا اور اسے بہت پسند کیا ۔اب ملک میں بے حساب چینلزہیں جس سے روزآنہ سیکڑوں ڈرامے پیش کیے جاتے ہیں لیکن اب اس میں گلیمر کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا معیار اور مقصدیت تو ناپید ہو گیا ہے ۔

کوئٹہ بلوچستان کے ایک کہانی نویس تھے جو خود لکھتے بھی تھے اور اداکاری بھی کرتے تھے انھوں نے بچوں کے ڈرامے زیادہ لکھے ہیں ان کے ایک ڈرامے کا یہ جملہ ایک زمانے میں بچوں کی زبان پر رہتا تھا "الکمونیا میں تو ایسا نہیں ہوتا "ان ہی ڈرامہ نگار نے پی ٹی وی سے ایک ڈرامہ شروع کیا جس میں ایک بے روزگار نوجوان مختلف کاروبار کا تجربہ کرتا ہے لیکن اپنی ضرورت سے زیادہ چالاکیوں اور حماقتوں کی وجہ سے ناکام رہتاہے جیسے ایک دفعہ اس نے یہ طے کیا کہ ڈرائیونگ لائسنس کے دفتر کے سامنے ایجنٹس حضرات کے ساتھ بیٹھ کر تجربہ حاصل کرکے ڈرائیونگ لائسنس بنوانے کا سلسلہ شروع کیا جائے ۔پھر ایک دفعہ پولیس نے انھیں گرفتار کرلیاجرم یہ تھا کہ انھوں نے دفتر میں جگاڑ لگا کر اے ایسے فرد کا ڈرائیونگ لائسنس بنوا دیا جس کے دونوں ہاتھ کٹے ہوئے تھے اور وہ نابینا بھی تھا یہ ہمارے اوپر ایک حسین طنز بھی تھا کہ پاکستان میں ایسا بھی ہو سکتا ہے ۔دوسرے ہفتے انھوں نے بیوٹی پارلر کا بزنس شروع کیا پہلے جب ایک دلہن آئی تو انھوں نے ساتھ آنے والوں سے کہا کہ ہمارا نیا بزنس ہے ہم ان کو بہت شاندار طریقے سے تیار کریں آپ لوگ ذرا دیر سے آئیے گا ،چنانچہ لوگ آتے تو وہ یہی کہتے ابھی دلہن تیار ہو رہی ہے بالآخر رخصتی کے وقت دلہن تیار کرکے یہ کہہ کر دیا کہ ان کو ایسے ہی سسرال رخصت کردیں آپ لوگ گھونگٹ نہ اٹھائیے گا ورنہ سارا روپ اتر جائے گا دولہا ہی گھونگٹ اٹھائے تو زیادہ بہتر ہے ،چنانچہ انھیں ایسے ہی رخصت کر دیا گیا ،حجلہ عروسی میں جب دولہا میاں نے گھونگٹ اٹھایا تو سامنے خوبصورت دلہن کے بجائے ایک خوفناک قسم کوئی چڑیل بیٹھی ہوئی نظر آئی دولہا صاحب دل کے مریض تھے جو اسے دیکھتے ہی بے ہوش ہو گئے ،یہ الگ بات ہے کہ اس دلہن کے بہن بھائی اپنی اس لاشعوری حرکت پر اپنے دولہا بھائی کو اس کیفیت میں دیکھ کر اسی طرح محظوظ ہورہے ہوں جس طرح آج کل ن لیگ کے لیڈران حضرات عمران خان کی ذہنی انتشار کی کیفیت کو دیکھ محظوظ ہورہے ہیں اور جو 2013کے الیکشن کے بعد اسے اپنی دوسری بڑی فتح سمجھ رہے ہیں ۔

عدالتی کمیشن کی رپورٹ کے حوالے سے عمران خان نے اپنی آنکھوں میں کتنے خواب سجا کے رکھے ہوں گے ،خود انھوں نے کہا کہ میں نے عدالتی کمیشن سے بہت ز یادہ توقعات باندھ لی تھیں ۔انھوں نے بھی یہی سوچ کے رکھا ہواتھا کہ کمیشن کی رپورٹ کی شکل میں ایک نئی اور خوبصورت دلہن ان کے سامنے ہوگی اور پھر دوبارہ انتخاب کا اسٹیج سجے گا اور وہ بھرپور طریقے سے کامیابی حاصل کرکے ملک کے وزیر اعظم بن جائیں گے لیکن جب عدالتی کمیشن کی رپورٹ کا گھونگٹ اٹھایا گیا تو اس میں سے اسٹیٹس کو کی ایک بدنما اور خوفناک چڑیل نمودار ہوئی ۔ن لیگ کے رہنماؤں کی خوشی ہے کہ وہ اسے چھپانا چاہنے کے باوجود چھپا نہیں پا رہے ہیں ۔جب اسحاق ڈار صاحب قومی اسمبلی میں معاہدے شقیں پڑھ کر سنا رہے تھے تو مجھے وہ منظر یاد آگیا جب اسلام آباد میں پرویز مشرف کے دور میں سعودی عرب کے سفیر صحافیوں کو اس معاہدے کی کاپی دکھا رہے تھے اور اس کے نکات پڑھ کر سنارہے تھے جس میں نوازشریف کی جلاوطنی کا دس سالہ معاہدہ تھا اور نواز شریف صاحب اور ان کے ساتھی یہاں چیخ چیخ کر کہہ رہے تھے یہ معاہدہ دس سال کا نہیں پانچ سال کا ہوا تھا ،اسی لیے ہو سکتا ہو کہ اس وقت کے صدر پرویز مشرف نے سعودی سفیر کو کہا ہو کہ اس معاہدے کے آپ ضامن ہیں اس لیے اس کی صحیح صورتحال آپ کو واضح کرنا ضروری ہے ۔

عدالتی کمیشن کے تمام جج حضرات ہمارے لیے محترم ہیں انھوں نے تمام نکات کا باریک بینی سے جائزہ لے کر فیصلہ کیا ہو گا ،لیکن پتا نہیں کیا بات ہے کہ ایک عام پاکستانی بھی یہ محسوس کررہا ہے کہ یہ رپورٹ تھوڑا سا عدم توازن کا شکار ہے مثلاَ جماعت اسلامی کے وفد نے تو تمام ثبوتوں کے ساتھ عدالتی کمیشن میں کراچی کے انتخابات کی دھاندلی کی تفصیل رکھی تھی انتخابا ت والے دن تو خود الیکشن کمیشن کے اس وقت کے سکریٹری اشتیاق احمد نے جیو ٹی وی کے چینل پر اس کے نمائندے کو انٹر ویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ کراچی میں تو الیکشن ہوئے ہی نہیں ہیں یہاں پر دوبارہ انتخاب ہو نا چاہیے جماعت کے وفد نے اور بھی دستاویزی ثبوت دیے تھے کہ کن حالات میں جماعت کو الیکشن کے بائیکاٹ پر مجبور ہونا پڑا لیکن پوری رپورٹ میں کراچی کے الیکشن کا کوئی تذکرہ ہی نہیں ہے ۔یہی وجہ ہے کہ کراچی میں الیکشن کمیشن کے دفتر کے سامنے ایک ہفتے تک جماعت اسلامی سمیت مختلف جماعتوں نے دھرنا دیا تھا اور اس میں کراچی میں ٹھپہ مافیا کی مذمت کرتے ہوئے دوبارہ انتخاب کا مطالبہ کیا گیا تھا ۔

کہا یہ جارہا ہے کہ عمران خان نے رپورٹ تسلیم کرنے کہا تھا اور اپنے الزامات واپس لینے کی بات بھی کی تھی لیکن وہ پھر الزام لگارہے ہیں کہ دھاندلی تو ہوئی ہے ۔عمران خان نے رپورٹ تو تسلیم کرلی جس سے از خود الزامات بے اثر ہو گئے لیکن یہ بات کہاں طے ہوئی تھی کہ اس رپورٹ کے بعد سب چپ لگا جائیں اور دوبارہ کوئی دھاندلی کا الزام نہ لگائے اسی طرح رپورٹ تسلیم کرنے کا مطلب یہ تو نہیں ہے کہ اس پر تنقید بھی نہ کی جائے ۔اگر کمیشن کی رپورٹ پر تنقید سے توہین عدالت کا پہلو نکلتا ہے تو پھر بھٹو صاحب کی پھانسی کی سزا کو عدالتی قتل کہنا بھی توہین عدالت ہے ۔عدالتی کمیشن کا فیصلہ صرف عمران خان کے خلاف نہیں آیا ہے بلکہ یہ ان تمام اکیس سیاستدانوں کے خلاف ہے جنھوں نے کہا تھا کہ ہمارے ساتھ بھی 2013کے انتخاب میں دھاندلی ہوئی ہے مختلف ٹی وی چینلز نے ان کے ریکارڈڈ انٹرویوز بھی چلائیں ہیں لہذا ن لیگ والوں کو ان سیاسی رہنماؤں سے بھی یہ مطالبہ کرنا چاہیے کہ اب وہ اپنے الزامات واپس لیں اور انتخابات میں اپنی شکست کو کھلے دل سے تسلیم کر لیں ۔

اس رپورٹ کے بعد تحریک انصاف کے مرکزی رہنماؤں کے مختلف خیالات اور نظریات سامنے آئے ہیں جس سے یہ پتا چل رہا ہے کہ پارٹی میں کئی گروپس ہیں جو اس رپورٹ کے حوالے سے ایک دوسرے پر الزام لگا رہے ہیں ایک سینئر رہنما حامد خان کا کہنا ہے کہ ٹھیک سے کیس لڑا ہی نہیں گیا اور ہم کمیشن کو کافی ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہے ،جہانگیر ترین صاحب کا خیال ہے کہ اس فیصلے سے نظریہ ضرورت کی عکاسی ہوتی ہے ۔

آخر میں تمام سیاسی رہنماؤں کے لیے ہمارا مشورہ تو یہی ہے کہ بقیہ مدت برسراقتدار جماعتوں کو کام کرنے کا موقع دیا جائے اور ملک میں جو اندرونی خطرات ہیں جن کا ہماری فوج اور رینجرز مقابلہ کررہی ہے اس کا ساتھ دیا جائے ملک سے کرپشن کے ناسور کو ختم کرنے میں اپنا رول ادا کریں اور سب سے اہم بات یہ کہ آئندہ انتخابات کو منصفانہ اور شفاف بنانے کے سلسلے میں اپنی تجاویز دیں تاکہ آئندہ انتخابات دیانتدارانہ ہو جائیں۔
Jawaid Ahmed Khan
About the Author: Jawaid Ahmed Khan Read More Articles by Jawaid Ahmed Khan: 80 Articles with 49824 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.