جانِ ایماں تحفظِ ناموسِ رسالت ﷺ

شمع رسالت کے پروانو!پاکستان کا وجود عشق رسول کا تحفہ ہے جو خالق کائینات نے ہمیں عطا فرمایا ۔ لیکن ہم نے اپنے رب سے کیئے ہوئے وعدے پورے نہ کیئے۔ غیر مسلموں نے تن مسلم کو بے جان کرنے کے لیئے اسکی جان روح ایمان حب رسول الثقلین رحمۃ للعالمین ﷺ نکالنے کے لیئے توہین رسالت کا ہتھیار استعمال کرنا شروع کیا۔ جب تنِ مسلم سے جان نکل جائے گی تو نام کا مسلمان رہ جائے گا۔نام کا مسلمان رہے گااور گفتاروکردار میں غیر مسلم ہوگا ۔ آج عمومی طور پر مسلم امہ کا یہی حال ہے۔انگریز نے اپنی سرپرستی میں خبیث قادیانی کو پروان چڑھا کر یہود کا بازوبنایا۔ آج دنیا میں مسلمان مادی اور افرادی وسائل سے ایک بڑی قوت ہے لیکن صلیبیوں اور یہودیوں کا روبوٹ بنا ہوا ہے۔ پاکستان اسلام کی عملی تجربہ گاہ بننے کے لیئے وجود میں آیا تھا۔ لیکن ہم 67 سال بیت جانے پر ناکام و نامراد ہیں۔ گویا کہ ہمارے نامہ اعمال میں اﷲ اور رسول سے کیئے وعدے کے ایفا کی کوئی جنس موجود نہیں۔ سیدالانبیاء ﷺ کی شان پاک میں گستاخی کرنے والوں کو اس ملک میں پورا تحفظ ہے۔ ہمارے حکمران/سیاستدان صلیبیوں و یہودیوں کے آلہ کار ہیں کہ جو ایوانہائے اقتدار میں براجماں ہوکر ایک مسلمان کی حیثیت سے اپنے فرائض منصبی کو دیدہ دانستہ پورا نہیں کرتے یعنی وہ مسلمان ہوتے ہوئے قرآن و سنت کے نظام کو نافذ نہیں کرتے۔ 67 سال بعد بھی انگریز میکالے کا مرتب کردہ فوجداری پینل کوڈ نافذ ہے۔ جناب جنرل ضیاء الحق مرحوم کے دور میں 295-C کو آئین کا حصہ بنا کر گستاخ رسول کے لیئے موت کی سزا رکھی گئی ۔ لیکن آپ جانتے ہیں کہ امریکہ اور یورپ کو اس قانون سے کس قدر تکلیف ہے؟ کتنے خبیث گستاخ ہمارے حکمرانوں اور ہماری عدلیہ نے صلیبیوں و یہودیوں کی خوشنودی کے لیئے چھوڑے اور انہیں بیرون ملک بھیجا گیا۔ اسی جرم میں ایک گستاخ خبیثہ عیسائی عورت آسیہ پر جرم ثابت ہوا۔ عدالت نے سزا دی تو پنجاب کے گورنر سلمان تاثیر کو صدمہ پہنچا اور وہ تمام ضابطوں کو روندتا جیل میں گیا اور اس خبیثہ کو دلاسا دیا کہ وہ اسے صدر زرداری سے آزادی دلائے گا۔ اس خبیث گورنر نے آئین پاکستان کی شق 295- سی کے بارے تحقیری الفاظ استعمال کیئے اور اسے کالا قانون کہہ کر ملکی اور مذہبی قوانین کا مجرم بنا۔ پورا ملک سراپا احتجاج بنا مگر اس خبیث کے خلاف حکومت نے آئین کو حرکت نہ دی۔ امت میں سبھی گفتار کے غازی نہیں کوئی چنگاری کردار کی غازی بھی ہوتی ہے۔ دین مصطفے کا اعجاز ہے کہ راکھ کے ڈھیروں میں یہ چنگاریاں موجود رہتی ہیں۔ مسلمان سوجائیں مگر سیدالمرسلین محمد ﷺ کا رب تو نہیں سوتاوہ اپنے محبوب ﷺ کا بدلہ لے کر دنیا کو دکھاتا ہے۔ آرڈیننس فیکٹری میں 28 خوش قسمت گولیاں اور ایک گن مقدس فریضہ سرانجام دینے کے لیئے تیارہوئیں اور ساتھ ہی ایک دل و دماغ اور زبان شان مصطفےٰ کے اظہار کے لیئے تخلیق فرمادی۔ خبیث کے واصل جہنم ہونے کا واقعہ رونما ہوگیا۔ روزی کے لیئے ملازم ہونے والے کو اﷲ نے ہمدوش غازیانِ ملت کردیا۔ سرور کون و مکاں ﷺ کے حکم سے گستاخان ِ رسول کو واصل جہنم کرنے کا جو سلسلہ شروع ہوا وہ برصغیر میں انگریز کے دورغلامی میں بھی جاری رہا۔ سوائے چند ایک کے غازیانِ ملت شہادت کے مرتبے پر فائز ہوئے۔ لیکن سلمان تاثیر خبیث کو واصل جہنم کرنے والے غازی ملک محمد ممتاز حسین قادری نے جو اقدام کیا وہ عشق رسول ﷺکاتقاضا بھی پورا کرتا ہے اور آئین کی شق 295-C کی تکمیل بھی کرتا ہے جو حکومت پورا نہ کرسکی۔ حیف ہے کہ پاکستان کی عدلیہ کہتی ہے کہ ممتاز حسین قادری کا اقدام اسلام سے متصادم نہیں وہ ٹھیک ہے لیکن پاکستان کے موجود قانون کی خلاف ورزی ہے لھذا دفعہ 302 کا مجرم ہے۔ ایسا کیوں؟ حکمرانوں کی قلبی شقاوت کی وجہ سے گستاخ رسول کے خلاف رائج الوقت قانون حرکت میں نہیں آتا تو کیا اہل ایمان خود کشی کرلیں۔ ایسا ہرگز نہیں ہوگا۔ پھر اہل ایمان یہ فریضہ خود سرانجام دیں گے۔ اور غازیان ملت کو پابند سلاسل رکھنا یا انہیں اپنے کالے قانون کا نشانہ بنانا ظلم ہوگا۔ کیا آپ اس کو برداشت کریں گے؟

پیارے اسلام کے علمبردارو! کیا پاکستان کی بنیاد کلمہ طیبہ نہیں؟ اگر انگریز کا قانون ہی نافذ العمل رہنا تھا تو لاکھوں مسلمانوں کی قربانیاں دے کر علیحدہ وطن کی کیا ضرورت تھی؟ ہاں تھی اس وقت کے مسلمان سچے تھے ، عمل بھی سچا تھا وعدہ بھی سچا تھا اور رب سچے نے جو مانگا وہ دیا۔ وہ اچھے اور سچے لوگ چلے گئے ۔ ہم اخلاف جھوٹے مکاردنیادار انکی جگہ آئے۔ ہم نے کیا کیا؟ اﷲ کے دین کے نام پر آج ہمارے پاس مساجد ہیں، مدارس ہیں خانقاہیں ہیں لیکن یہ سب کچھ ہمیں مادی وسائل سے مالامال کررہے ہیں لیکن ہم اﷲ کے وعدے سے انحراف کیئے ہوئے ہیں۔ تو آیئے اب بھی وقت ہے اور توبہ کا دروازہ بند نہیں ہوا۔ اب ہم نے دنیااور دنیاکے مکروفریب جی بھر کر دیکھ لیئے ، جس رب کو بھلایا ہے اس کی رضا کے لیئے ایسی مثالی جدوجہد کریں کہ قیام پاکستان کی تحریک کا دور لوٹ آئے۔ آئیے اپنے رب سے کیئے وعدے کی تجدید کریں اور اپنے پاکستان میں قرآن و سنت کے نظام کو سارے مل کر نافذکرکے اپنے آپ کو اﷲ اور رسول پاک ﷺ کے حضور حاضری کے قابل بنا لیں۔اور اب یہ کام ضرور کرنا ہے ۔ شیطانی وسوں کو بھگانے کے لیئے تیسرے کلمے اور درود شریف کا ورد کثرت سے کرنا ہے۔ اﷲ کی نصرت شامل حال ہوگی۔ آمین۔

AKBAR HUSAIN HASHMI
About the Author: AKBAR HUSAIN HASHMI Read More Articles by AKBAR HUSAIN HASHMI: 146 Articles with 127371 views BELONG TO HASHMI FAMILY.. View More