دے رہی ہے کچن سے آواز چکن

میرے بچے تو چکن کے علا وہ تو کچھ کھا تے ہی نہیں روز لنچ اور ڈنر میں چکن ضرور ہو نا چا ہیے اسکول لنچ کے لیے بھی چکن نگٹ، چکن ہاٹ شاٹ، چکن بونلیس ہی لے کر جا تے ہیں آجکل کی ما ئیں بڑ ے فخر یہ اندز میں یہ بتا تی ہیں شادی کا کھانا ہو یا ڈائن آوٹ کر نا ہو گھر پر دعوت کر نی ہو یا پکنک پو ائنٹ پر جا کر چکن تکے بنا نے ہوں۔ چکن ہما رے معا شرے میں خو راک کا بنیا دی جز بنتا جا رہا ہے۔

اور تو اور عید پر ریلیز ہو نے والی ایک فلم میں مسلما نوں کے چکن کھا نے کے حوالے سے ایک پو را گا نا ہی بنا ڈالا گیا۔
دے رہی ہے کچن سے آواز چکن
ککڑوں کوں
تری بھوک کا علا ج چکن
ککڑوں کوں

اب بے چاری ککڑوں کوں کا حال یہ ہے یہ بھا گنا دوڑنا تو کجا وہ تو اپنے پیروں پہ کھڑی بھی نہیں ہو سکتی۔ ککڑوں کوں کر نا تو دور کی بات ہے پولٹری فارم سے نکلتے چکن سے بھرے ہو ئے ٹر کوں کا نظا رہ تو ہم میں سے سب نے ہی اکثر کیا ہو گا۔ ان مر غیوں کی تر سیل کا انداز، ان کی لڑ کھڑا تی ہو ئی ٹا نگیں، بھا ری بدن، چوڑا سینہ ، اِن جان داروں کے اند ر بس برا ئے نام ہی جان ہو تی ہے در حقیقیت تو یہ بیما ریوں کا گھر ہو تی ہیں ۔چکن تکہ ، چکن کڑا ہی، چکن بر یانی، چکن روسٹ، چکن پلا ؤ، چکن بونلیس کھا تے ہو ئے کیا کبھی ہمیں یہ محسوس ہو تا ہے کہ یہ جو چکن ہم کھا رہے ہیں یہ اپنی پیدائش کے صرف پا نچ سے چھ ہفتوں کے بعد ہما ری پلیٹ تک پہنچ کر ہما رے پیٹ میں برا جمان ہو جا تی ہے۔ اپنی تمام تر بیما ریوں کے ساتھ نسل انسانی کو انفلو ئزا برڈ فلو،گلے کی بیما ریاں گردوں کا فیل ہو جانا پھیپھڑوں اور پتے کی بیما ریاں حد یہ کہ کینسر تک کا باعث بن جا تی ہیں ۔یہ لذیذ چکن جو روزانہ ہما رے دستر خوان کی زینت بن کر لذت کا م و دہن کا ذریعہ ہے مستقبل میں بیما ری کی وجہ بن سکتا ہے چکن کے نام پر روزآنہ ہم اور خصو صاً ہما رے بچے زہر ھلا ہل کو اپنے معدوں میں اتار رہے ہیں ۔اگر پو لٹری فارم سے چکن کے کچن تک پہنچنے کے مرا حل ایک بار ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں تو ہمیشہ کے لیے چکن کھانے سے تو بہ کر لیں گے اور دال سبزی اور بکرے کا گو شت ہی استعمال کر نے کو تر جیح دینے لگیں گے اور یہی ہما ری صحت کے لیے بہتر بھی ہو گا ۔

WHOورلڈ ہیلتھ آرگنا ئزیشن کی ایک تحقیق کے مطابق پو لٹری فیڈ میں آر سنگ کا بے جا استعمال کیاجا تا ہے جو نسل انسانی کو صحت کے مسائل سے دوچار کر دیتا ہے انسانی جسم میں چھوٹی سے چھو ٹی بیما ری کے خلا ف مزاحمت صفر رہ جا تی ہے ۔پو لٹری فارم میں چکن کا وزن بڑ ھا نے اور ان کی بڑ ھو تی کا عمل تیز تر کر نے لیئے اینٹی با ئیو ٹکز کے انجکشن کا بے دریغ استعمال کیا جا تا ہے۔ یہ انجیکشن عموما ً چکن ونگز میں لگا یا جا تا ہے ۔ تحقیق میں یہ بات ثا بت ہو ئی ہے کہ چکن ونگز کھانے کے شوقین مر د و خواتین کینسر کا شکار ہو سکتے ہیں مر غیوں کو لگا ئے جا نے والی یہ اینٹی با ئیو ٹکز انجیکشنز جسم میں اینٹی با ئیو ٹکز کے خلا ف مز حمت پیدا کر نے کا با عث بنتے ہیں جس کی وجہ سے بیمار ہو نے کے با عث اگر انسان اینٹی با ئیو ٹکز ادویات کا استعمال کر ے تو وہ اس پر اثر انداز نہیں ہو تیں اور وہ سخت تر ین مشکلات کا شکار ہو سکتا ہے ۔مر غیوں کی بڑ ھو تی کے عمل کو تیز ترین کر نے اور ان کو زندہ حالت میں بر قرار رکھنے لے لیے اینٹی با ئیو ٹک ciprofloxacinکا بکثرت استعمال کیا جا تا ہے جو انسانی جسم کے لے نہا یت ضرر رساں ہے ۔چکن فیڈ میں سالمو نیلا کی وجہ سے سا لانہ 12ملین سے زائد لو گ متا ثر ہو تے ہیں جبکہ 23ہزار سے زائد کو اسپتال تک میں داخل ہو نا پڑ تا ہے ۔ای کو لا ئی نامی بیکٹیریا بھی چکن کے مضر صحت اثرا ت میں شامل ہے اس بیکٹیر یا سے متا ثرہونے والے افراد کی سا لا نہ تعداد بھی لاکھوں سے تجاوز کر جا تی ہے چکن کے وزن اور سائز کو بڑھا نے کے لیے جو بے تحا شہ گروتھ ہا ر مونز ان کی رانوں اور سینے میں انجکٹ کئے جا تے ہیں وہ انسانوں خصو صاً بچوں کے اند ہار مونل نظام کو ناقابل تلا فی نقصان پہنچا تا ہے جن کی تفصیلات میں جا ئیں تو رونگٹے کھڑے ہو جا تے ہیں اس کا کم سے کم ترین اثر بچوں کی قبل از وقت بلو غت اور کمزور ترین قوت ِ مدافعت کا ہو نا ہے چکن کے اندر مو جود یہ گروتھ ہار مونز بچوں میں بے جاء موٹا پے کے رجحان کو بھی تیز تر کر دیتا ہے دیکھنے میں موٹے تازے یہ بچے قوت ِ مدافعت اور طاقت سے عاری ہو تے ہیں ۔

پو لٹری فارم کے غلیظ ترین ما حول میں جنم لینے اور پلنے بڑ ھنے کے باعث ان مر غیوں کے جسم پر انتہا ئی غلیظ جلدی بیما ریاں بھی چمٹی ہو تی ہیں جو نہ صرف اپنے کھانے والے کو متا ثر کر تی ہیں بلکہ پو لٹری فارم میں کام کرنے والے ملا زموں کے لیے بھی جلدی بیما ریوں کا باعث بنتی ہیں شہروں میں رہنے والے اکثر گھرانے جو صرف چکن کی دکان پر جاتے ہو ئے ناک پر رومال اور پر فیومڈ ٹشو پیپرز رکھنا پسند کر تے ہیں اگر زندگی میں ایک مر تبہ ان پو لٹری فارمز کا دورہ کر لیں جہاں ان کے معدے میں داخل ہونے والی یہ چکن اپنے جنم لے کر اپنی زندگی کے چھ ہفتے علاج انجیکشنوں اینٹی با ئیو ٹکس اور گر وتھ ہار مونز کے زیر اثر انتہا ئی بد بو دار اور غلیظ ما حول میں بے انتہا کنڈ مینٹڈ فیڈ کھا کر گزارتی ہے تو وہ دوبارہ کبھی ان چکنز کو کھا نا تو کجا دیکھنا بھی گوارا نہ کر یں۔ اپنے روزمرہ کی خوراک میں روزانہ کی بنیا دوں پر ان چکن کو استعمال کر کے نا دان ما ئٰیں یہ سمجھتی ہیں کہ ہم نے اپنے بچوں کو لذ ت کام و د ہن کے علا وہ مکمل غذا ئیت والی خو راک بہم پہنچا دی ہے جب کہ حقیقت اس کے بالکل بر عکس ہے گروتھ ہا رمونز اور اینٹی با ئیو ٹک انجیکشز پر پلنے والی یہ مر غیاں صحت ِ انسانی کے لیے سراسر ضرر رساں بلکہ مہلک ترین ہیں یہی وجہ ہے کہ دنیا کے بیشتر ممالک میں ویجیٹیرین Vegetarins (صرف سبزی کھانے والے ) زیا دہ عمدہ صحت اور قوت مدافعت کے حامل ہو تے ہیں ۔خدارا اپنے بچوں کو ان مہلک برا ئلر چکن کی دنیا سے نکالنے میں اپنا کر دار ادا کر یں اور ان معصوم جانوں کو دالوں سبزیوں اور پھلوں کی اہمیت و خصو صیت سے آگا ہ کر یں۔ ویسے بھی ہفتے میں ایک دفعہ سے زیا دہ گوشت یا چکن کا استعمال صحت کے لیے نقصان دہ ہو تا ہے۔ اپنے کچن کو چکن سے خصو صاً برا ئلر چکن سے دور رکھیں اور اپنے بچوں اور خاندان کو بیمار یوں سے دور قوتِ مدافعت سے بھرپور صحت کا حامل انسان بنا ئیں۔ یہ بات تو ایک حقیقت ہے کہ ایک صحت مند جسم میں ہی ایک صحت مند دما غ ہو تا ہے اور ایک صحت مند دما غ ہی اعلیٰ ترین تعلیمی مرا حل طے کر نے میں مدد گار ثا بت ہو تا ہے اور اپنے بچوں کی بہترین صحت و تندرست دما غ اور اعلیٰ مستقبل کا خواب دیکھنے والی ما ؤں کے لیے ضروری ہے کہ وہ انہیں سمجھا ئیں کہ یہ کنٹیمینیٹد اینٹی با ئیو ٹک اور گروتھ ہا رمونز سے بھر پور چکن کھانے کے بجا ئے سبزی، دالوں اور پھلوں کو تر جیح دے کر ایک صحت مند جسم کے ساتھ ساتھ اعلیٰ مستقبل بھی حا صل کر یں۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Nusrat Sarfaraz
About the Author: Nusrat Sarfaraz Read More Articles by Nusrat Sarfaraz: 42 Articles with 44681 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.