کے الیکٹرک۔۔۔اہل کراچی کی داعش

داعش کا لفظ سامنے آتے ہی ایک خوفناک ہیولے کا تصور سامنے آجاتا ہے کہ ایک سایہ جیسی کوئی شئے ہے جو کسی کا گلا کاٹ رہی ہے ، کسی کا جسم اندھادھند فائرنگ سے چھلنی کررہی ہے کہیں پوری بستیوں کو بم سے اڑا رہی ہے ۔داعش کا لفظ چار الفاظ کے شروع کے حروف کا مخفف ہے یعنی دعوت اسلامی عراق شام ۔حالانکہ عملاَ یہ تنظیم جو کام کررہی ہے اس کی مناسبت سے اس کا نام دعوت غیر اسلامی عراق شام یعنی دغاعش ہونا چاہیے ۔بہر حال اس وقت ہمیں داعش پر کوئی بات نہیں کرنا ہے یہ ایک الگ تفصیلی موضوع جس پر بعد میں کسی وقت اظہار خیال کریں گے ۔

کے الیکٹرک نے اہالیان کراچی کے ساتھ جو ظلم روا رکھا ہوا ہے اس کے لیے سچی بات تو یہ ہے کہ داعش کے لفظ سے بھی تسکین نہیں ہوتی داعش نے ایک دفعہ ایک اردنی پائلٹ کو گرفتار کیا اور اسے ایسے انداز میں سزا دی کہ انسانیت کانپ اٹھی ۔پائلٹ کو ایک پنجرے میں بند کیا اور پھر اس میں آگ لگادی وہ پائلٹ چیختا اور تڑپتا رہا تا آنکہ جل کر راکھ ہو گیا پھر ایک ٹریکٹر کے آیا جو پنجرے کو اور جلی ہوئی لاش کو پیستا ہوا چلا گیا یہ پورا منظر نٹ پر موجود ہے مجھ سے تو دیکھا نہیں گیا یہ تفصیل ایک کالم نگار نے جنھوں نے خود نٹ پر یہ سارا منظر دیکھا تھا اپنے کالم میں لکھا تھا اہل کراچی کا حال بھی یہی ہے کہ انھیں ایک پنجرے میں بند کرکے کے الیکٹرک کے حوالے کردیا گیا گیا جنھوں نے اس پنجرے کے اندر لوڈشیدنگ کی آگ لگائی ہوئی ہے اہل کراچی اس آگ کی حدت اور شدت تو کسی طرح برداشت کرہی رہے ہیں لیکن اعلانیہ کے ساتھ غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ ،پی ایم ٹی کے فالٹ کا کئی دنوں تک درست نہ ہونا کہیں جمپر کا اڑ جانااور اسی طرح کی ملتے جلتے فالٹ کی وجہ سے گھنٹوں کی بات دنوں میں چلی جاتی ہے جو لوگ سونے کا چمچہ منہ میں لے کر پیدا ہوتے ہیں گرمیوں میں بھی لحاف اوڑھ سوتے ہیں اور پھر کے الیکٹرک کے کرتا دھرتا بن جاتے ہیں انھیں کیا معلوم کے گرمی اور اس کی شدت کیا اور کیسی ہوتی ہے جب مکانات چھوٹے ہوں اس میں قدرتی ہوا کا بھی کہیں سے گزربسر نہ ہوکے اب ہر طرف اونچی اونچی بلڈنگیں بن گئی ہوں تو وہاں پر چھوٹے بچوں اور خواتین کا کیا حال ہوتا ہو گا ۔اس کو کہتے ہیں تڑپا تڑپا کر مارنا پھر ماہ جون کے وسط میں جس طرح کی گرمی پڑی ہے اس میں تو پھر ہزاروں لوگ کے الیکٹرک پر قربان ہو گئے ۔
کے الیکٹرک کی ظلم کی داستان اتنی طویل اور اتنے اقسام کی ہے کہ ہم اس کا احاطہ نہیں کر سکتا افسوس تواس بات کا ہے ہماری تین برسراقتدار پارٹیاں جو صبح شام عوام کے غم میں دبلی نظر آتی ہیں انھوں نے کراچی کے عوام پر ایک ایسی بلا کے الیکٹرک کی شکل میں مسلط کردی ہے کہ اس کا کوئی مداوا ہوتا ہوا نظر نہیں آتا ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان جماعتوں نے کے الیکٹریک کے ساتھ کچھ مک مکا کرلیا ہے ابھی کچھ دن قبل ایک مقامی روزنامہ میں اس کے رپورٹر کی طرف سے یہ خبر شائع ہوئی ہے کہ کراچی کی ایک معروف جماعت جو یہ کہتی ہے کہ وہ کراچی پر کسی کاقبضہ نہیں ہونے دے گی اس کے مرکزی عہدیداروں کے قریب عزیزوں کی فہرست دی ہے کہ ان تمام لوگوں کو ادارے کی طرف سے مجموعی طور پر کروڑوں روپئے ماہانہ تنخواہ دی جارہی ہے کسی کی تنخواہ 65لاکھ ،کسی کی 50لاکھ اور کسی کی 30لاکھ روپئے ماہانہ ہے ایسی ایک فہرست صرف ایک تنظیم کی دی ہے اس میں پی پی پی یا مسلم لیگ ن سے منسلک کسی فرد کی فہرست نہیں ہے لیکن ان دونوں جماعتوں کی قیادتیں بھی کے الیکٹرک کے ظلم پر خاموش ہیں ان کی یہ مجرمانہ خاموشی بہت سارے شبہات کو جنم دیتی ہے کہ کے الیکٹرک کے کاروبار میں اور کون سے اور کتنے پارٹنرز ہیں جن کے بارے میں عوام کو کچھ پتا ہی نہیں ہے ۔پھر ایک بات یہ بھی ہے کہ مسلم لیگ ن کا کراچی میں کوئی سیاسی وزن نہیں ہے اس لیے اسے کراچی کے معاملات سے کوئی دلچسپی نہیں اسی طرح پی پی پی کے کچھ مخصوص علاقے ہیں جہاں سے یہ انتخاب لڑتے ہیں بقیہ شہر کے دیگر علاقوں کے شہریوں کی مشکلات ان کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتیں ۔

کے الیکٹرک ایک ظلم تو یہ کرتی ہے کہ کسی بھی پی ایم ٹی کی اچانک لائٹ منقطع کردیتی ہے پہلے تو لوگ یہ سمجھتے ہیں لوڈشیڈنگ ہے پھر جب اس کا بھی وقت گزر جاتا ہے تو یہ سمجھا جاتا ہے کہ کوئی فالٹ ہوگیا ہے جب لوگ فون کرتے ہیں یا دفتر جاکر شکایت کی جاتی ہے انھیں بتایا جاتاہے آپ کی پی ایم ٹی پر اتنے واجبات ہوگئے ہیں جو مہینوں سے ادا نہیں ہو رہے اس لیے سب کی بجلی منقطع کردی گئی یہ کیسا انوکھا ظلم ہے گنتی کے دس پندرہ صارفین نادہندہ ہیں ان کی سزا ان ہزاروں صارفین کو دی جاتی ہے جو ماہانہ پابندی سے اپنے بل کی ادائیگی کرتے رہتے ہیں حالانکہ جو صارفین نا دہندہ ہیں ان کے خلاف کے الیکٹرک والے جو چاہیں قانونی کارروائی کریں کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا ۔لیکن چند لوگوں کی سزا ہزاروں لوگوں کو دینا کہاں کا انصاف ہے ۔کے الیکٹرک والے چاہتے ہیں کہ یہ پبلک کے لوگ ہی جا کر ان نادہندہ لوگوں سے ان کی لڑائی لڑیں اور ان پر اخلاقی دباؤ ڈال کر ادارے کا مسئلہ حل کرائیں ۔

کے الیکٹرک کا ایک ظلم زائد بلنگ ہے آپ کا بل کسی وقت بھی اچانک بہت زیادہ آسکتا ہے آپ اپنے پچھلے اداشدہ بل لے کر جائیں گے اور انھیں جب یہ بتانے کی کوشش کریں گے کہ ہمارا تو دیکھیے اتنے رقم کے بل آتے رہیں ہیں اب یہ چھ گنا زیادہ بڑھ کر آیا ہے آپ کو جواب ملے گا کہ ہم نے آپ کا میٹر چیک کیا تھا یہ کافی عرصے سے سلو چل رہا ہے اس لیے یہ اب تک کے اصل بلوں کا فرق ہے جو آپ کو ادا کرنا ہے اب یہ ایسا ٹکنیکل مسئلہ ہے کہ آپ زیادہ بحث نہیں کر سکتے ۔لیکن اس سے پہلے یہ کہا جاتا ہے کہ پہلے آپ یہ بل ادا کردیں پھر زائد بلنگ کی شکایت کیجئے اگر آپ کی شکایت جائز ہوگی تو یہ اضافی رقم آئندہ کے بلوں میں ایڈجسٹ کردی جائے گی ۔آپ جب یہ کہیں گہ میں ایک غریب آدمی ہوں اتنی بڑی رقم کا انتظام نہیں کر سکتا تو پھر حاتم طائی کی قبر پر لات مارتے ہوئے آپ پر یہ احسان کیا جائے گا کہ بل کی تین اقساط کردی جاتی ہیں آپ پہلی قسط بھر کر درخواست دیں

اسی طرح اور بہت سے معاملات ہیں ایک کالم میں تمام نکات پر بات نہیں ہو سکتی ۔

قصہ مختصر یہ کہ اگر ہماری وفاقی حکومت کو اپنے عوام سے بالخصوص کراچی کے شہریوں سے کوئی لگاؤ اور محبت ہے تو وہ کے الیکٹرک کے ذمہ داروں کو بھاگنے نہ دیں بلک سب سے پہلے اس معاہدے کو منظر عام پر لایا جائے جو ان کے ساتھ کیا گیا ہے ایک عدالتی کمیشن بٹھایا جائے جو کے الیکٹرک کی اب تک کی کارکردگی کی معاہدے کی روشنی میں جانچ پڑتال کرکے یہ وجہ معلوم کرے کہ اب تک یہ ادارہ ایک یونٹ بجلی بھی کیوں پروڈیوس نہ کرسکا بلکہ پورٹ قاسم کا ایک یونٹ جو ایک ہزار کلوواٹ سے زائد بجلی پروڈیوس کرتا تھا کیوں بند پڑا ہوا ہے کراچی میں بجلی کی قلت اور یہاں کے لوگوں کو پریشان کرنا کسی عالمی سازش کا حصہ تو نہیں ہے۔
Jawaid Ahmed Khan
About the Author: Jawaid Ahmed Khan Read More Articles by Jawaid Ahmed Khan: 80 Articles with 49837 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.