کمیشن رپورٹ: انصاف کو انصاف نہ مل سکا !

11مئی 2013کو پاکستان میں عام انتخابات ہوئے جن میں پاکستان مسلم لیگ ن، پی ٹی آئی ، پیپلزپارٹی تین بڑی جماعتوں میں کانٹے کا مقابلہ ہوا اور مسلم لیگ ن نے میدان مار لیا۔ اور ڈاکٹر نواز شریف تیسری مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم منتخب ہوگئے۔پاکستان تحریک انصاف نے دھاندلی جو کہ واقع ہوئی اور میڈیا نے دکھایا بھی کا شور ڈالاکہ میاں صاحب نے مینڈیٹ چورایا ہے۔ حکومت بن گئی مگر پی ٹی آئی کو ہار تسلیم نہ ہوئی اور انصاف کے لیے 4حلقے کھولنے کا مطالبہ کیا گیا مگر کپتان کی کسی نے نہ سنی ۔ جب کسی کے کان پر جوں تک نہ رینگی تو خان صاحب نے ہر جمعہ کے جمعہ الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کرنا شروع کر دیا مگر وہ بھی بے سود رہا۔ یہ سارا معاملہ کوئی ایک سال یوں ہی چلا جب حلقے نہ کھولے گے تو تب کپتان نے سڑکوں پر آنے کا اعلا ن کیا اور 14اگست کو لانگ مارچ کا اعلان کر دیا۔ دوسری جانب ڈاکٹر قادری نے بھی پاکستان آنے کی نوید سنا رکھی تھی اور 23دسمبر کا جلسے کے وہ مناظر جب انسانون کا سمندر مینار پاکستان آیا تھا اور اسکے بعد لانگ مارچ بھی ہوا مگر نتیجہ کچھ نہ نکلا اور قادری کو مامو بنا کر اسلام آباد سے نکال دیا گیا۔اب 11مئی کے الیکشن سے قبل بھی قادری صاحب فل فارم میں نظر آئے اور انہی کی بدولت 62,،63پر عمل درآمد ہوا مگر وہ بھی نام نہاد ہی تھا کسی سے 5سبزیوں کے نام پوچھے تو کسی سے سورہ اخلاص سنی گئی مگر حکمران اتنے اعلیٰ ظرف پائے گئے نا تو سورہ اخلاص سنا سکے نہ سبزیوں کے نام !ڈاکٹر قادری نے الیکشن کا بائی کاٹ کیا کیونکہ انکے مطابق نظام کرپٹ ہے جو کہ واقع ہی ہے!!اسکے بعدالقادریہ سے رکاوٹیں ہٹانے ،14قتل کرنے ، پی ایم،سی ایم کے استعفی کے مطالبے اور اسلام آباد میں پی ٹی آئی اور قادری کے دھرنے کا احوال سب قارئین جانتے ہیں طبیعت علیل ہونے کے باعث قادری صاحب اٹھ کے چلے گے مگر نہ تو انقلاب آیا نہ ہی حلقے کھلے آخر کار آرمی پبلک اسکول پر حملہ ہوا اورعمران خان بھی دھرنے سے اُٹھ کے چلے گے مگر احتجاج جاری رہا ۔ وزیراعظم کی جانب سے 3رکنی کمیشن بنا جس میں جسٹس ناصرالملک، جسٹس امیر ہانی اور جسٹس اعجاز خان شامل تھے ۔یکم اپریل کو بننے والے اس کمیشن نے 39اجلاسوں میں67گواہان کے بیانات بھی قلمبند کیے کل 86سماعتیں ہوئیں۔ کمیشن کے سامنے 3سوالات تھے جن میں کیاالیکشن غیر جانبدار تھے؟ کیا الیکشن2013میں کوئی فرد نتائج بدلنے کے لیے اثر انداز ہوا؟ اور کیا 2013کے انتخابات مجموعی طور پرجمہوری حکومت کا اظہار کرتے ہیں؟جو ڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے مطابق2013کے انتخابات شفاف اورقانون کے مطابق ہوئے ہیں لگائے جانے والے تمام تر الزامات دیئے گئے ثبوتوں سے ثابت نہیں ہو سکے ، رپورٹ کے مطابق کچھ خامیاں ضرور دیکھنے کو الیکشن کمیشن کی جانب سے ملی مگر اسکا یہ مطلب نہیں کے سارا الیکشن ہی غیر شفاف اور دھاندلی پر مبنی ہے!حمیدہ شاہین کا شعر یاد آگیا
جس طرف سے بھی ملاوٹ کی رسد ہے رد ہے ایک رتی بھی اگر خواہش بد ہے رد ہے!

یہ اُس رپورٹ کا رزلٹ ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ دھاندلی تو ہوئی ہے جوکہ کمیشن بی مان رہا ہے اور تمام سیاسی جماعتوں نے بھی اسے تسلیم کیا تھا کے پاکستانی تاریخ کا سب سے بڑا دھاندلا ہوا ہے ۔ مگر 126دن کا دھرنا اور اُس میں لگائے جانے والے الزام کیا واقع غلط ہی تھے یا سہی تھے؟ یہ تو اب خان صاحب ہی جانتے ہیں مگر ہاں اُنکا 35پنکچر والا الزام انہوں نے خود رد کیا کہ وہ سیاسی بات تھی افتخار چوہدری پر لگائے جانے والے الزامات بھی ثابت نہ ہوئے اگر بابا ثبوت ہی نہیں تھے تو کیا ضرورت تھی اتنا گلہ پھارنے کی ؟ پی ٹی آئی کے رہنما سہیل ظفرچیمہ نے ایک پروگرام میں کہا کہ ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں مگر ہم نے خود ہی نہیں دیئے یہ واقع ہی بچوں والی بات ہے کہ ہم نے نہیں دیئے آپ نے 126دن ملک داؤ پر لگا یا صرف انصاف کے لیے خان صاحب ہر کانفرنس میں کوئی نیا پرچہ لے کر آتے اور سناتے مگر اب کوئی ثبوت نہیں حد ہے پھر خواجہ آصف نے ٹھیک ہی کہا تھا کوئی شرم ہوتی ہے ! دوسری جانب نعیم الحق صاحب ایک ٹاک شومیں آئے اور اینکرنے گزشتہ الزامات والے کلپ دکھائے تو حضرت جواب اور دلائل دینے کی بجائے بدتمیزی پر اتر آئے اور شو سے اُٹھ کے چلے گئے کہ آپ ہماری لڑائی کروانا چاہتے ہیں! اب بندہ یہ پوچھے کے جو الفاظ خان صاحب نے دھرنے میں استعمال کیے کے نواز چور ہے ڈاکو ہے اسکو ہارٹ اٹیک نہ ہوجائے اس سے زیادہ اور کیا لڑائی ہو سکتی ہے؟؟ یہ تو وہی بات ہوئی نہ کہ آئینہ جو دکھایا تو برا مان گئے۔ پی ٹی آئی پہلے ہی موقف پیش کرچکی ہے کہ جو بھی فیصلہ کمیشن سنائے گا ہمیں قبول ہوگا ۔ رپورٹ کے حوالے سے پی ٹی آئی کا آفیشل پوائنٹ آف ویو نہیں آیا کیونکہ ابھی تک انکو رپورٹ ہی فراہم نہیں کی گئی اور وزیراعظم نے قوم سے خطاب کیا اور کہا کہ ہم نے عزم، ہمت اورلگن سے اب کام کرنا چاہتے ہیں اور پاکستان کو مستحکم بنانا چاہتے ہیں ن لیگی جیالوں نے مٹھائیاں تقسیم کی اور بھنگڑے بھی ڈالے۔ مگر رپورٹ تو آگئی اب دیکھنا یہ ہے کہ تحریک انصاف اس پر کیا رد عمل دیتی ہے ۔ جب کمیشن کا قیام عمل میں آیا توڈاکٹر قادری نے کہا تھا کمیشن دھاندلی کیس میں کلین چٹ دے گا اور یہ ہی ہوا کہ ایک طرف یہ کہا جا رہا ہے کہ الیکشن کمیشن میں خامیاں موجود ہیں اور دھاندلی بھی ہوئی مگر الیکشن شفاف تھے۔سرادار ایاز صادق کے حلقے میں وٹوں کا پتہ ہی نہیں کون ڈال گیا ہے !قادری سہی رونا روتا تھا کہ یہ نظام ہی خراب اور گھٹیا ہے یہاں کچھ نہیں ہو سکتا جب تک عدلیہ اور الیکشن کمیشن آزاد اور خود مختار نہیں ہو گا۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ عمران خان جو کہ پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ کمیشن جو کرے منظور ہے تو پھر اب چپ کر کے کے پی کے میں ڈلیور کریں اور آیندہ الیکشن کا انتظار کریں4حلقوں کا معاملہ تو جو ہونا تھا ہو گیا مگر اب سانحہ ماڈل ٹاؤن کا اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا اسکے لیے کب کمیشن قیام میں آئے گا جو 14قتل ہوئے اسکا قاتل قادری ہے یا نواز ؟؟ انصاف کب ملے گا؟ یہ رپورٹ تو جاری ہو گئی مگر جسٹس باقر کی رپورٹ ردی کی ٹوکری سے کب نکل کر قاتل کے گلے کا پھندے بنے گی اسکا سب کو انتظار ہے ۔ باقی خدا پر چھوڑ دیں اس لاوارث ملک کو کیونکہ یہ لاوارث ہی ہے جو ہر سال پانی میں ڈوب جاتا ہے۔
M.Imran Tahir Randhawa
About the Author: M.Imran Tahir Randhawa Read More Articles by M.Imran Tahir Randhawa : 12 Articles with 9074 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.