ملک کے حالات

ویسے حقیقت تو ہے کہ جب سے ہم پیدا ہوئے ہیں اس وقت سے لے کر آج تک یہی سنتے آرہے ہیں کہ ملک کے حالات اچھے نہیں ہے ۔ مہنگائی روز بروز بڑھ رہی ہے۔ حکومتی بجٹ میں بے روزگاری کو ختم کرنے کے لیے کوئی پروگرام شامل نہیں۔سر کاری نوکر یاں صرف سفارش پر ملتی ہے۔ میرٹ کا کوئی نظام نہیں ۔ حکومتی کر پشن عروج پر ہے لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں ۔ ملک کی آدھی آبادی کو دو وقت کی روٹی نصیب نہیں جبکہ حکمران دبئی ، لندن میں پلازے بنا رہے ہیں۔ حکمرانوں کی اولاد تعلیم ، علاج ومعالجے توپہلے بیر ونی ممالک کیا کر تے تھے جبکہ اس لیے پا کستان میں تعلیمی اداروں اور ہسپتالوں کی بہتر ی پر توجہ نہیں دی جاتی تھی لیکن اب تو ان کے رہائش اور گھر بھی بیرونی ممالک چلے گئے ہیں۔ عید یں بھی وہاں منا رہے ہیں صرف حکو مت کے لیے آتے ہیں جبکہ ادارے صرف نام کے رہ گئے ہیں۔یہ وہ باتیں ہے جو ہم عرصہ دارز سے سن رہے ہیں ۔ اس کا یہ ملطب ہر گز نہیں کہ ان باتوں میں سچائی یا حقیقت نہیں بلکہ یہ باتیں تیس سال پہلے بھی درست تھی اور آج بھی درست ہیں۔ ہمارے ملک کی بدقسمتی یہی ہے کہ جو بھی حکمران آجاتا ہے وہ پہلے سے زیادہ ظلم دجبر بن جاتا ہے ۔ دوسری حقیقت یہ بھی ہے کہ عوام کے پاس چوائس ہونے کے باوجود انہوں نے دو پارٹیوں کو منتخب کیا ۔

ہم بہت پرانی بات نہیں کر یں گے بلکہ پر ویز مشرف کی دور سے شروع کر تے ہیں ۔ پرویز مشرف جب اقتدار میں آیا تو لوگوں نے مٹھایا ں تقسیم کی ،کہ اچھا ہوا نواز شر یف سے جان چوٹی ۔ پرویز مشرف کا دور شروع ہوا تو وہی لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہوا جو میاں نواز شر یف کے دوسرے دور میں تھا ۔ پرویز مشرف نے کوشش بھی کی اختیارات نچلے سطح تک جائے جس کے لیے انہوں نے بلد یاتی انتخابات کرائیں جو کچھ حد تک ٹھیک بھی تھے کہ فنڈز ناظمین کے پاس چلے گئے لیکن احتساب اور سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے اس میں بھی کر پشن عروج پر تھی جبکہ سب سے بڑا مسئلہ اس وقت بھی موجود تھا اور آج بھی کہ پر ویز مشرف نے اس جانب توجہ نہیں دی وہ اداروں کو مضبوط اور خود مختیار بنانا تھا ۔ دوسرے اداروں کو اگر سائٹ پر بھی کریں لیکن بنیادی انسانی ضروریات پر بھی توجہ نہیں دی گئی یعنی ہسپتال ، تعلیمی ادارے اور انصاف کا نظام جس میں پولیس اور عدالتیں شامل ہے ۔ آخر میں تو مشرف نے حد ہی کردی تھی کہ پرائی جنگ کو ملک میں لے آئیں اور لال مسجد پر حملہ آور ہوئے جس کی وجہ سے مشرف سے بھی لوگ بہت بے زر ہوئے تو اس کے بعد اقتدار کی چڑ یا پیپلز پارٹی اور آصف علی زرادری کی سر پر بیٹھ گئی ۔ زرادری دور حکومت میں تو کر پشن ، لاء اینڈآرڈر کی صورت حال ہو یا اداروں میں اقر پاپروری عروج کو پہنچ گئی تھی ۔ کر پشن کو تقانون حیثیت مل گئی تھی ۔اس وقت اپوزیشن جماعت اور آج کے حکمر انوں نے اعلانات کیے تھے کہ ان سے لوٹا ہوا ایک ایک پیسہ وصول کر یں گے ۔ پیپلز پارٹی دور میں بجلی اور گیس لوڈ شیڈنگ تو عروج پر تھی لیکن اسے بڑھ کر آئی ایم ایف سے قر ض بھی دوگنا کر دیا جبکہ قر ض کی شرائط میں بجلی تین سو فی صد مہنگی کردی گئی ۔ بے روزگاری ختم کرنے کے لیے انہوں نے اپنے میٹر ک پاس لوگوں کو چیئر مین شپ جسے عہدے دیے ۔ وہ اقدامات کیے جس سے ادارے مزید کمزور ہو گئے ۔ ناقدین تو یہاں تک کہتے ہیں کہ زرداری صاحب نے وزارتوں ں کو بھی تین تین دفعہ بھیجا جو وزیر منتلی نہیں دیتا یا کم دیتا وہ فارغ ہو جاتا ۔ کہا جا تا ہے کہ پیپلز پارٹی کی پرانی سب کر پشن اور نااہلی ایک سائٹ پر اور سابق صدرزرادری کی کرپشن دوسری سائٹ پر تو یہ بھاری ہو جائی گی جس طرح کہا جاتا ہے کہ ایک زرداری سب پر بھاری ۔ زرداری کی اثاثوں میں کئی گنا اضافہ ہوا ۔ وہ لیڈر جوان کو لاہور کی سڑکوں پر گھسٹانے کی باتیں کر رہے تھے آج ان سے معافی مانگ رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے اس دور میں عوام جتنی ذلیل و خور ہوئی پہلی کبھی نہیں ہوئی تھی ۔یہی وہ عوامل ہے جس کی وجہ سے ذولفقار علی بھٹو کی پارٹی زوال پزیر ہوئی ۔

مئی 2013کا الیکشن ہوا تو نتائج کے بعد ہی تمام سیاسی جماعتوں نے بالعموم اور تحر یک انصاف نے بالخصوص انتخابات میں دھاندلی کی بات کی اور پی ٹی آئی چیئر مین نے ہسپتال کے بیڈ سے میاں نواز شر یف کو مبار کباد دی اور مطالبہ کیا کہ الیکشن میں دھاندلی کی تحقیقات کرائی جائے ۔ بعدازاں اس پر کتنا عمل ہوا ۔ پی ٹی آئی نے سڑ کو ں کو پر آکر 126دن دھرنا دیا یہ سب کچھ تاریخ کا حصہ بن چکا ہے لیکن آغاز ہی حکومت کا ٹھیک نہیں ہوا ۔ آج دوسال گزرنے کے باوجود حالت پہلے سے کئی گناخراب اور ابتر ہو چکے ہیں۔آج مہنگائی عروج پر ہے تو اداروں کو مضبوط بنانے کے لیے بھی کوئی قدم نہیں اٹھا یا گیا ہے ۔ بجلی اور گیس لوڈ شیڈنگ پیپلز پارٹی دور سے زیادہ ہوچکی ہے بلکہ ن لیگ دور میں تو گیس سی این جی اسٹیشنز کو پنجاب اور اسلام آباد میں تو گر میاں میں بھی نہیں ملتی ہے جس کی وجہ سے لاکھوں لوگ بے روزگار ہوگئے ۔ بجلی لو ڈشیڈنگ کو کم کرنے کے لیے کوئی کام نہیں ہوا جب کہ بجلی کی قیمت پیپلز پارٹی دور سے دوگنی ہو چکی ہے۔ ایسے ایسے ٹیکس نافذ کیے گئے ہیں جس کانام ٹیکس کے کتابوں میں بھی نہیں ہے۔ مثلاً ایڈونس ٹیکس ، عام ٹیکس، مز ید ٹیکس وغیرہ وغیرہ سچ تو یہ ہے کہ اغوابرائے تعاون ، چوریوں اور ڈ کیتویوں میں کئی گنا اضافہ ہو چکا ہے۔ ہم جیسے صحافی جو پرویز مشرف کے خلاف دن رات بولتے اور لکھتے تھے کہ انہوں نے ملک کو تباہ گیا آج لو گوں کو اُن کا دور اچھا لگتا ہے کہ ُان کے دور میں تو ایسا نہیں تھا بلکہ اب تو عوام کی جانب سے یہ بھی کہاجارہا ہے کہ اگر میڈیا اور سپریم کورٹ اس طرح کام کر تے تو حکومت اپنی نااہلیوں کی وجہ سے گھر جا چکے ہو تے ۔ اب تو کھلے عام یہ باتیں کی جارہی ہے کہ حکومت نے میڈ یا کے ایک بڑ ے حصے کو خرید ہوا ہے ۔ صحافت کے علمبرادروں کی جانب سے کر پشن کی کو ئی خبر نہیں آتی ۔ حالاں کہ آج بھی کر پشن اسی طرح جاری ہے جس طرح پہلے ہوا کر تی تھی لیکن طر یقے تبدیل ہو گئے ۔ اسلام آباد کیپٹل میں تعلیم سب سے مہنگی اور ہسپتالوں میں علاج معالجے کی سہولتیں دستیاب نہیں با قی ملک کا تو اﷲ ہی حا فظ ہے۔ غر بت اور بے روزگاری کی وجہ سے والدین بچوں سمیت خودکشیاں کر رہے ہیں ۔ پنجاب تو پولیس اسٹیٹ بن چکا ہے ۔ پو لیس کو ٹھیک کرنے اور ان کو ٹر نینگ دینے پر کوئی توجہ نہیں جبکہ عوام کی فلاح اور بنیادی چیزوں پر بھی کو ئی کام نہیں ہو رہا ہے ۔ جہاں جہاں مسائل اور پر یشانی ہو وہاں صرف فوج مو جودہو تی ہے۔یہ آج ملک کے حالات ہے جو پہلے سے ابتر ہو چکے ہیں۔
Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 201505 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More