ملکہ برطانیہ٬ پرانی ویڈیو نیا اسکینڈل

اگر برطانیہ میں کسی بھی فرد سے پوچھا جائے کہ سلطنتِ برطانیہ کی سب سے قابل احترام ہستی کون ہے ؟ سب سے غیر متنازع شخصیت کون سی ہے؟ اور آپ شاہی خاندان کی کس ہستی کو سب سے زیادہ پیار کرتے ہیں ؟ تو وہ بلا جھجک ملکۂ ایلزبتھ کا نام لے گا۔ یہ بات درست بھی ہے لیکن اب ملکہ ایلزبتھ کی ذات بھی تنازعات کی زد میں آگئی ہے۔
 

image


جی ہاں ایک برطانوی اخبار نے ملکہ برطانیہ کے بچپن کی ایک 17سیکنڈز پر محیط ویڈیو جاری کی ہے جس میں ملکہ ایلزبتھ جن کی عمر اس وقت تقریباً 7 سال ہے نازی انداز میں سیلوٹ کررہی ہیں۔اس ویڈیو کے جاری ہونے کے بعد شاہی خاندان میں ایک ہلچل مچی ہوئی ہے۔ آگے بڑھنے سے پہلے یہ بات واضح کرتے چلیں کہ دوسری جنگِ عظیم کے بڑے دو فریق جرمنی اور انگلینڈ تھے۔ جنگِ عظیم دوم کے دوران نازی جہازوں نے برطانیہ اور اس کی نو آبادیات پر سینکڑوں فضائی حملے کیے تھے اور ایک محتاط اندازے کے مطابق ہزاروں ٹن بارود برسایا گیا تھا۔اس پس منظر میں ملکہ برطانیہ اور ان کی والدہ کے نازی انداز میں سیلوٹ کی ویڈیو نے ہلچل مچا دی ہے۔

بکنگھم پیلس نے اس بات کی تحقیقات شروع کردی ہیں کہ یہ 80 سال پرانی ویڈیو اخبار کے ہاتھ کیسے لگ گئی ہے؟ شاہی ذرائع کہتے ہیں کہ ہم اس معاملے کو دو پہلوؤں سے دیکھ رہے ہیں، نمبر ایک ہم اس پورے معاملے کو کاپی رائٹ کے حوالے سے دیکھ رہے ہیں کیوں کہ برطانوی اخبار اور شاہی خاندان کے ذرائع دونوں کا یہ خیال ہے کہ یہ ویڈیو کنگ جارج ہشتم ( جنہیں نازیوں کا حامی سمجھا جاتا ہے ) نے بنائی ہے اور اس لحاظ سے اس کے حقوق ملکہ برطانیہ کے پاس ہونے چاہئیں۔ دوسری جانب شاہی ذرائع اس بات کی بھی تحقیقات کررہے ہیں کہ اس ویڈیو کے جاری کرنے میں کوئی بد نیتی تو شامل نہیں ہے اور اس ویڈیو کے جاری ہونے کے پس پردہ کیا حقائق ہیں؟

اس ویڈیوکے بارے میں یہ خیال کیا جارہا ہے کہ یہ 1933سے 1934کے درمیان اسکاٹ لینڈ میں واقع شاہی خاندان کی بالمورل سٹیٹ کے لان پر بنائی گئی ہے ۔ویڈیو میں مادر ملکہ(ایلزبتھ اول)، ان کی بھانجیاں ، شہزادی ایلزیتھ اور مارگریٹ بھی نظر آرہی ہیں، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ شہزادی ایلز بتھ نے اپنا دایاں ہاتھ نازی سیلوٹ کے انداز میں بلند کیا ہوا ہے اس کے چند لمحوں بعد ان کی والدہ نے بھی ایسا ہی کیا۔
 

image

اس بات کا بھی امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ ہ یہ فوٹیج بالمورل کے بجائے پیرس میں ڈچز آف ونڈسر کے مکان میں بنائی گئی ہو۔ ڈچز آف ونڈسر نے تخت سے دستبردار ہوجانے والے شاہ ایڈورڈ سے شادی کی تھی اور اس طرح ملکہ کی چچی بن گئی تھیں۔ ہیروڈز کے سابق مالک محمد الفائد نے 1986میں ڈچز آف ونڈسر کی وفات کے بعدان کی تمام اشیا خرید لی تھیں جو بعد میں انہوں نے 3 ہزار 200 اشیا کی لاٹ میں نیلام کردی تھیں۔ اگر یہ فوٹیج جارج ہشتم نے بنائی ہیں تو اسے غالبا ونڈسر محل کے شاہی آرکائیوز میں ہونا چاہئے تھا اور چونکہ یہ فوٹیج فریجل نائٹریٹ فلم پر بنی ہوگی تو اسے برٹش فلم انسٹی ٹیوٹ کے کولڈ اسٹوریج میں ہونا چاہیے۔ ویڈیو کلپ جاری کرنے والے اخبار کا اصرار ہے کہ اس نے یہ مووی جائز طریقے سے حاصل کی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ مذکورہ اخبارنے کئی ہفتے قبل یہ فوٹیج حاصل کی تھیں اور قانونی ماہرین اور فلم کے ایکسپرٹ اس کے اصل ہونے اور قانونی حیثیت پر غور کررہے تھے، بی ایف آئی کا کہنا ہے کہ شاہی خاندان کی اجازت کے بغیر کسی کو شاہی خاندان کی فلموں تک رسائی حاصل نہیں ہے یہ کسی اور کے دیکھنے کے لیے نہیں ہیں۔سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ شاہی محل نے فوٹیج کے اصل ہونے سے انکار نہیں کیا ہے۔

دوسری جانب برطانوی یہودیوں کی آرگنائزیشن نے ملکہ برطانیہ کے نازی سیلوٹ کا دفاع کیا ہے۔ برطانوی یہودیوں کی آرگنائزشن کے صدر جوناتھن آرکش کہتے ہیں کہ ایک سات سالہ بچی کا یہ قدم غیر ارادی ہے اور اس کے لیے انہیں قصور وار نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔ شاہی خاندان نے اس تصویر کی اشاعت پر سخت ناراضگی اور مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک مایوس کن امر ہے کہ ملکہ الزبتھ کے ذاتی زندگی کا یوں غلط استعمال کیا گیا ہے۔ شاہی خاندان کا کہنا ہے کہ جب یہ تصویر لی گئی تھی، اس وقت ملکہ الزبتھ انتہائی کم عمر تھیں اور انہیں’نازی سلیوٹ‘ کے بارے میں کچھ معلوم نہیں تھا۔دیکھنا یہ ہے کہ اس اسکینڈل کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔ البتہ یہ بات بھی اہم ہے کہ ماہِ جون میں ہی ملکہ برطانیہ نے جرمنی کا دورہ کیا ہے اور اس کے ایک ماہ بعد یہ ہی ویڈیو جاری کی گئی ہے۔
 
YOU MAY ALSO LIKE:

The British public has reacted with fury after footage of the Queen performing a Nazi salute as a young girl was published by The Sun. The shocking film from 1933 shows Edward VIII teaching his nieces the seven-year-old future Queen and her three-year-old sister Princess Margaret how to do the salute in the gardens at Balmoral.