موٹاپے کا علاج، خوراک و ورزش سے

شفا اللہ کے حکم سے ملتی ہے اور اسی کے حکم کے مطابق بیماری کا سدباب کرنا ہمارا کام ہے. اللہ آپ کو صحتیاب کرے اور آپ کو اس کی نعمتوں کا شکر گزار بنائے..

موٹاپے کا علاج جو کہ جسم میں فیٹ کی زیادتی کی وجہ سے ہو (کسی بیماری کی وجہ سے نہ ہو) کا علاج بہت آسان ہے اور دوائی دارو کے بجائے اپنے کھانے پینے کی عادات ، مینو میں تبدیلی اور کچھ ورزش سے بہت آسانی سے ممکن ہے.

اس پر عمل کرنا بظاہر مشکل لگتا ہے لیکن صرف دو ہفتے اس پر عمل پیرا رہنے سے، اس کے نتائج، اس پر عمل کرنا آسان کر دیں گے اور آپ کی ہمت بھی بندھ جائے گی.

اس پر عمل کرنے کے لیے اس کا مکینزم سمجھنا ضروری ہے جس سے آپ کو عمل میں آسانی رہے گی اور آپ کو معلوم ہو گا کہ آپ کیا کر رہے ہیں.

تھیوری
کھانا کھانے کے عموما دو گھنٹے بعد انسانی جسم اس کھانے کو بلڈ شوگر میں چینج کر دیتا ہے.
اس کے بعد اگر اس کی جسم کو ضرورت ہو تو یہ انرجی استعمال کرتا ہے ورنہ اسے فیٹ کی صورت میں جسم کے مختلف حصوں میں سٹور کرتا ہے. اور یہی در اصل موٹاپا ہے.

اگر جسم کو ضرورت کے حساب سے کھانا یا انرجی نہ ملے تو وہ یہی فیٹ استعمال کرتا ہے.

اب ایک اور بات. وہ کھانے جن کا GI INDEX زیادہ ہوتا ہے. وہ جلد ہی خوں میں شوگر (انرجی) بن جاتے ہیں اور استعمال ہونے کے بجائے ان کی زیادہ مقدار جسم فیٹ کی شکل میں سٹور کر دیتا ہے.
کھانوں کے GI INDEX انٹرنیٹ پر موجود ہیں. آپ بھی گوگل کر سکتے ہیں لیکن آپ کی آسانی کے لیے کچھ اہم چیزیں نیچے درج کر رہا ہوں.
وزن کم کرنے کے لیے اس طریقہ کو سمجھنا ضروری ہے اور اسی کے حساب سے اپنی خوراک و ورزش سیٹ کرنی ہے.

طریقہ.
کھانے کے اوقات فکس کریں اور منتخب کھانا کھائیں. کھانا ایسا ہونا چاہئے جس کا GI INDEX کم ہو یا جو کھانا زیابطیس (SUGER ) کے مریضوں کے لیے موضوع ہو. وہ کیا ہیں .. کچھ کی تفصیل درجہ ذیل ہے.

ناشتہ
نہار منہ 3 سے 4 گلاس پانی پی لیں

ناشتہ میں OATS یعنی جو کا دلیہ بہت مفید ہے. اس کا GI تھوڑا زیادہ ہے لیکن اس میں موجود فائبر فیٹ اور کلیسٹرول کم کرتے ہیں. اسے دودھ میں پکا کر کھائیں اور اس کے ساتھ چینی کا استعمال نہ کریں ورنہ فائدہ نہیں ہو گا. اگر مٹھاس کی ضرورت ہو تو ARTIFICIAL SUGER استعمال کریں.

اس کے علاوہ کچھ ناشتے میں نہ لیں. اسے جتنا ضرورت ہو کھا لیں مقدار کم کرنے کی ضرورت نہیں.

اس خوراک سے نہ صرف فیٹ کم ہو گی بلکہ یہ نظام ہاضمہ بھی اچھا کرے گا اور آپ کی بھوک بڑھے گی اس لئے یاد رکھیں کہ کھانا اپنے اوقات پر کھانا ہے اور وہی کھانے کھائیں جن کا GI کم ہو.

دوپہر اور رات کے کھانے میں سلاد کھایا جا سکتا ہے. جس پر گرل چکن یا ابلا ہو چکن بھی ڈالا جا سکتا ہے.
اس کے ساتھ دالیں اور سبزیاں جن کو پکانے میں تیل کا استعمال نہ کیا ہو یا بالکل برائے نام استعمال ہو کھا سکتے ہیں. یا ایسا چکن (کبھی کبھار) جو بغیر تیل کے گرل کیا ہو کھایا جا سکتا ہے. آلو اور چپس سے گریز کریں.
گندم کی روٹی سے پرہیز کریں. اگر روٹی کھانی ہے تو گندم کے آٹے میں بیسن ملا لیں. مطلب آدھا آٹا اور آدھا بیسن. اور بغیر تیل یا گھی کے یہ روٹی کھا سکتے ہیں. حسب ضرورت 2 یا 3 روٹیاں کھانے میں کوئی مسئلہ نہیں.

شروع کے تین ہفتے چاول کا پرہیزکریں پھر ابلے ہو چاول جن کا پانی ابالنے کے بعد پینک دیا جائے.. استعمال کر سکتے ہیں.

شام میں سبزی کا سوپ یا فروٹ چارٹ (کیلا، کینو، سیب، امرود، انگور، پپیتا، یا وہ پھل جن کی شوگر کے مریض کو اجازت ہو) استعمال کر سکتے ہیں. آم سے مکمل پرہیز کریں.

کھانے کے بیچ میں اور اختتام میں پانی پینے سے مکمل گریز کریں. اگر پانی پینا ہے تو کھانے کے 1 گھنٹے بعد پانی پی لیں. یاد رکھیں کہ کھانے کے اختتام پر پانی موٹاپا کے ساتھ اور امراض کا بھی باعث ہے. اس کے علاوہ اوقات میں دن بھر میں لازمی 8 سے 12 (جتنی اسانی ہو )گلاس پانی پی لیں. ابلے ہوے قابلی چنے بھی کھا سکت ہیں اور اس کے لئے بہت مفید ہیں

کچھ مقدار میں اخروٹ اور چنوں کا استعمال بھی مفید ہے.

کھانے کے فوری بعد لیٹنے سے گریز کریں.
دوپہر اور رات کے کھانے کے بعد بغیر چینی گرین ٹی کا معمول بنائیں اور اس میں لیمو ڈال کر پی لیں.

جوس اور میٹھے سے مکمل پرہیز کریں یہ فوری موٹاپا کرتے ہیں. اگر چائے میں میٹھا ڈالنا ہو تو شوگر کے بجائے ARTIFICIAL SUGER استعمال کریں اور آہستہ آہستہ اسے بھی چھوڑنے کی عادت ڈالیں.

رات کے کھانے کے دو گھنٹے بعد 30 منٹ میں 3 کلو میٹر چلیں. یہ CARDIC EXERCISE کہلاتی ہے اور اس رفتار سے واک آپ کو پسینے سے شرابور کرے گی اور مشکل بھی نہ ہو گئ. یہ فاصلہ تیز رفتار چلنے سے طے ہو جائے گا اس کے لئے بھاگنے کی ضرورت نہیں پڑے گی. یہ پورے عمل میں سب سے اہم کام ہے جو آپ کا وزن بہت تیزی سے نیچے لائے گی. آپ کا سٹمنا بڑھائے گی. خون کی گردش کو اچھا کرے گی.
اگر دوڑ کی مشین (ٹریڈمل) پر یہ EXERCISE کریں تو جلد واضح فرق محسوس کریں گے. اگر یہ سہولت نہیں ہے تو کہیں بھی واک کر سکتے ہیں. واک اس قدر تیز ہو کہ آپ کا سانس پھولے اور آپ کو پسینے آ جائیں.

ورزش کے بعد 2 گلاس نمکین لیمو پانی بنا کر پی لیں. اگر بلڈ پریشر کا مسئلہ ہو تو نمک نہ ڈالیں. یہ آپ کے جسم کی نمکیات پورا کرے گا.
بہت سے لوگوں کو پہلے ہی دن 30 منٹ کرنا مشکل ہوتا ہے اس کے لئے 12 منٹ سے شروع کریں اور ہر روز 2 2 منٹ بڑھاتے رہیں یہانتک کہ آپ 30 منٹ تک جا پہنچیں. اور پھر چاہیں تو 40 منٹ تک بھی جا سکتے ہیں.

تمام تلی ہوئی، بازاری و گھریلو چیزوں کا مکمل پرہیز کرین. بیکری کے تمام آئٹم میدہ سے بنتے ہیں جن کا GI بہت زیادہ ہوتا ہے تو ان سے بھی مکمل پرہیز کرین.
اگر کسی چیز کے بارے میں شبہ ہو تو اس کا GI انٹرنیٹ پر دیکھ سکتے ہیں.

اسپغول کو پانی میں ڈال کر پینا بھی مفید ہے اور یہ بھی بلڈ کلیسٹرول اور باڈی فیٹ کم کرتا ہے.
دودھ دہی تھوڑا بہت استعمال کیا جا سکتا ہے. اگر ضرورت سمجھیں تو کچھ عرصہ کے لیے فیٹ فری دودھ اور دہی استعمال کریں.
چھوٹے بڑے گوشت سے پرہیز کریں. البتہ گرل کر کے مچھلی کھائی جا سکتی ہے وہ بھی ہفتہ میں ایک مرتبہ.
اس کے علاوہ ابلی ہوئی لوکی موٹاپے کے لیے اک سیر ہے اسے بھی اپنی خوراک کا حصہ بنائیں.

ہفتے کے چھ دن اوپر دی گئی روٹین سے گزاریں اور ایک دن ہلکی پھکی محدود بد پرہیزی کریں...

رات کھانے کے دو گھنٹے بعد جب کھانا بلڈ میں شوگر بن جائے گا تب ورزش کرنے سے یہ جسم میں فیٹ بننے کے بجائے یہ انرجی استعمال ہو جائے گی اور اس کے بعد رات بھر .. اور صبح تک آپ کا جسم آپ کی باڈی فیٹ استعمال کرے گا اور آپ کا وزن روز بروز کم ہو گا. انشاءاللہ.

ورزش کے بعد زیادہ دیر نہ جاگیں ورنہ آپ کو پھر بھوک لگے گی اور اس وقت کھانے سے آپ کا وزن وہیں رہے گا .....

اس پر عمل کریں اور دو ہفتے بعد اپنے وزن میں کمی کے حوالے سے آگاہ کریں...اور پانی پینے کا خاص خیال رکھیں.

دعاؤں کا طالب.ءءء

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

M. Dar
About the Author: M. Dar Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.