امریکہ: اور کرتا شلوار جیت گیا

جی ہاں بات یہی ہے۔ امریکہ کے شہر سینٹ لوئس میں ایک پاکستان نژاد ٹیکسی ڈرائیور راجہ نعیم نے سفید کرتا شلوار پہن کر ٹیکسی چلانے کا مقدمہ گزشتہ ماہ جیت لیا ہے۔ راجہ نعیم کا یہ سفر کیسے طے ہوا؟ آئیے بتاتے ہیں-

راجہ نعیم بیس سال قبل امریکہ آئے اور سینیٹ لوئیس کے علاقے مانچسٹر میں اپنی بیوی اور چار بچوں کے ساتھ رہائش پذیر تھے۔
 

image


دسمبر 2013، میں یہ قصہ شروع ہوا۔ جب سینیٹ لوئیس کی میٹرپولیٹن کیب کمیشن نے انہیں گرفتار کیا۔ ان پر الزام تھا کہ وہ ٹیکسی میں اپنا مذہبی لباس کرتا شلوار پہن کر سواریاں اٹھا رہے تھے جبکہ کمیشن کی طرف سے ٹیکسی ڈرائیورز کے لیے دوران ڈیوٹی کالی پینٹ اور سفید شرٹ پہننا قرار دیا گیا ہے۔

راجہ اویس نعیم کہتے ہیں کہ جون 2011میں انہیں وہلان سیکورٹی گارڈ نے انہیں خبردار کیا کہ وہ ٹیکسی ڈرائیورز کی مخصوص وردی کے بجائے کرتا شلوار اور ٹوپی پہن کر ٹیکسی نہ چلائیں۔ اگر دوسری بار ایسا ہوا تو ان کا لائیسنس معطل کردیا جائے گا اور انہیں گرفتار بھی کیاجاسکتا ہے۔

راجہ اویس نعیم کہتے ہیں کہ انہوں نے اکتوبر 2013 میں کمیشن کو اپنا مخصوص لباس پہننے کی منظوری اور اس کی اہمیت سے آگاہ کرنے کی کوشش کی تھی۔جون 2014 میں نعیم نے مقامی عدالت میں اس حوالے مقدمہ دائر کردیا تھا۔

عدالت نے راجہ اویس نعیم کا موقف سننے کے بعد ابتدائی طور پر انہیں کالی پینٹ اور گھٹنوں سے اوپر تک کا کرتا پہن کر ٹیکسی چلانے کی اجازت دی ۔ لیکن راجہ نعیم نے اپنی جدو جہد جاری رکھی۔ان کا موقف تھا کہ میں اس لباس میں خود کو زیادہ آرام دہ محسوس کرتا ہوں اور یہ میرے مذہب کا بھی معاملہ ہے،اور یونیفارم کی پابندی کی آڑ میں میری مذہبی آزادی کو سلب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
 

image

بقول راجہ نعیم وردی نہ پہننے کے باعث انہیں گرفتار بھی کیا گیا، ان کا لائسنس ضبط کیا گیا اور کم و بیش 32بار ان کا چالان بھی کیا گیا تھا، راجہ نعیم کہتے ہیں کہ میری سواریاں بھی مجھ سے خوش رہتی ہیں ( یعنی کسی کسٹمر نے ان کی شکایت نہیں کی بلکہ کمیشن نے از خود اس پر کارروائی کی ) ۔یونیفارم کے معاملے پر راجہ نعیم کو دیگر کیب ڈرائیورز کی حمایت بھی حاصل تھی اور انہوں نے راجہ اویس نعیم کی حمایت میں ایک مظاہرہ بھی کیا تھا۔

16جون 2015کو سینٹ لوئیس کی سول کورٹ نے یہ فیصلہ سنا دیا کہ کمیشن ( میٹرو پولیٹن کیب کمیشن ) انہیں وردی پہنانے کا پابند نہیں کرسکتا ،راجہ نعیم اپنی مرضی اور مذہبی آزادی کے مطابق لباس پہن سکتے ہیں۔

اگر چہ اسلام میں کسی مخصوص لباس کی شرط نہیں عائد کی گئی ہے بلکہ لباس کے لیے ساتر اور باوقار ہونے کا اصول بتایا ہے، لیکن ایک اصولی موقف کی خاطر راجہ نعیم کی یہ جدو جہد قابل ذکر ہے۔
YOU MAY ALSO LIKE:

A St. Louis judge has ruled in favor of a Pakistani Muslim taxi driver's right to wear religious attire while working. Raja Naeem of St. Louis has been battling the Metropolitan Taxicab Commission, which licenses drivers in the St. Louis region, for years regarding his clothing.