قوم کو مبارک ہو

پوری قوم کو مبارک ہو ۔ عالمی بنک اور آئی ایم ایف کی جانب سے پا کستان کی معاشی پوزیشن بہتر ہونے پر قرض دینے کی قسط جاری کر دی ہے۔ ایک اور مبارک باد بھی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قوم کو دی ہے کہ پا کستان کی معاشی حالات کی بہتری کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ زرمبادلہ کے ذخائر18ارب سے تجاوزکر گئے ہیں۔وزیر خزانہ نے قوم کو مبارک باد دینے کے اس بیان میں کہا ہے کہ عالمی بنک کی جانب سے آسان اقساط پر70کروڈ60لاکھ ڈالرکا قرضہ پاکستان کو موصول ہو گیا ہے جس کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر۱ٹھارہ اارب سے زیادہ ہوگئے ہیں اور یہ رقم عالمی بنک کے ہدایت کے مطابق معاشی ترقی کے چار منصوبوں پر خرچ ہو گی جس میں 50کروڑ ڈالرسماجی تحفظ، ٹیکس محاصل اور نجکاری کے عمل میں بہتری پر خرچ کیے جائیں گے جب کہ 20کروڑ 60ڈالر تعلیم کے شعبے پر خرچ کیے جائیں گے۔ مبارک باد کا یہ سلسلہ صرف وزیر خزانہ اسحاق ڈار تک محد ود نہیں بلکہ وزیر اعظم پاکستان جناب میاں نواز شریف نے بھی وزیر خزانہ کی دن رات محنت جو وہ قر ضہ وصول کے لیے کر رہے تھے ، ان کی ٹیم اور پوری قوم کو مبارک باد دی کہ ہمیں قرض مل رہا ہے اور یہ ہماری بہتری معاشی پالیسی کامظہرہے۔عالمی مالیاتی فنڈنے بھی پاکستان کے لیے پچاس کروڑ ڈالرقر ض کی قسط جاری کی ۔ وزیر خزانہ کا اس پر کہنا ہے کہ پا کستان کی معیشت بہتری کی جانب گامز ن ہے اورقرضے کی قسط کا اجرامعاشی استحکام اور بین الااقوامی ادارے کا اطمینان کا ثبوت ہے۔

اب 15کروڑ عوام جو جاہل ،ان پڑھ، غریب اور دو وقت کی روٹی کی محتاج ہو ان کو کیا معلوم کہ عالمی بنک سے قرض لینا کتنا بڑا اور ملکی مفاد کے لیے ضروری کام ہے اگر یہ قر ض نہیں ملتا تو پا کستان کے پچاس لاکھ لوگ کیا کر تے ، ان کی معاشی پوزیشن کمزور ہوتی، دوبئی اور لندن میں جو پلاز ہ بن گئے اور جوبن رہے ہیں ان پر کام کی رفتار کیا ہو جاتا ۔

70میں سے پچاس کروڑڈالر جو صرف عوام سے ٹیکس کی حصولی ، اداروں کی نجی کاری اور سر مایہ کاروں یعنی ارب پتوں کی سکیورٹی اور فلاح پر خرچ ہوں گے ۔ اب دو کمروں میں رہنے والے گل خان اور کر اچی میں مقیم ایک کمرے والے شوکت علی کو کیا معلوم کہ جب تک پندرہ کروڑعوام سے سیلز ٹیکس تمام خوردنی اور عا م روزہ زند گی میں استعمال ہونے والے اشیا پر تیکس لگانا کتنا ضروری ہے اگر ہم یہ نہیں کر یں گے تو جو قر ض عالمی بنک سے ملا ہے وہ تو ضائع ہو جائے گا ۔ اس سے بڑھ کر اب ان ذاکر خانوں اور گل خانوں کو کیا معلوم کہ جب تک حکومتی ادارے جو سالوں سال میں بننے ہیں یعنی ریلوے ، پی آئی اے، نادرااورسر کاری ہسپتال وغیرہ پر ائیویٹ لو گوں یعنی منشاجیسے ایماندار اورحب الوطن کو نہیں بیجتے تواس وقت تک ملک ترقی نہیں کر سکتا ۔

ان کو سمجھنے کے لیے سب سے پہلے ارب پتی بنا پڑتا ہے اس کے بعد کسی لیگ یاپی پی پارٹی میں شمولیت اختیار کرنی پڑتی ہے، تب جاکر یہ اربوں کی سکیموں میں سے اربوں بنانے کی باتیں اور کام پر، آپ بھی قوم کو مبارک باد دینگے۔ اب کراچی میں بارسو سے زائد لو گ ہسپتالوں میں دوائی ، بجلی ، چیک آپ کے لیے مشینری مو جود نہ ہونے سے اگر مر جاتے ہیں تو اس میں حکمرانوں کا کیا قصور ہے۔ جب انسان کا وقت پورا ہو جاتا ہے تواﷲ میاں ان کو اپنے پاس بلاتا ہے۔ اب پوری ملک میں بجلی نہیں ہے تو اس میں حکمرانوں کو کیا کہنا ۔ اسلام آباد ، لاہور ، کراچی ،کوئٹہ اور پشاور کے ہسپتالوں میں مریضوں کو ڈاکٹر نہیں ملتا یا چیک اپ کے لیے ٹیسٹ مشین خراب ہے تو یہ آج سے تو نہیں یہ تو بے نظیر بھٹو کے پہلے دور سے لے کر مشرف کے اٹھ سال اور زرداری کے پانچ سال کے بعد اب میاں نواز شریف کی تیسری باری میں خراب ہے تو اس میں دو سال سے آئی ہو ئی صوبائی حکومت جس کا نعرہ انصاف کاہے اور جس نے صحت کے انصاف پروگرام پر اربوں روپے معلوم نہیں کہاں خرچ کیے ٹھیک نہیں کرا سکا تو کیا ہوا ۔ جب ملک کی آبادی بڑھ گئی تو ہسپتالوں پر تو راش ہو گا اب یہ تو نہیں ہو سکتا کہ سندھ پر پیپلز پارٹی کی حکومت معلوم نہیں کتنی سالوں سے کر رہی ہے اگر پا نچ سال میں ایک بھی بڑا ہسپتال بناتے تو عوام کوبروقت علاج معالجے کی سہولت پہنچتی تو اتنی اموات نہ ہوتی، اسی طرح آئے روزپنجاب اور خاص کر لاہو ر میں اگر ایک ہسپتال بھی پانچ سالوں میں بنتا تو میاں برادران کی 25سالہ دور اقتدار میں کم از کم پانچ بڑے ہسپتال بن جاتے جس میں میٹر و بس کی طر ح عوام کو بیس روپے میں انٹر نیٹ اور اے سی کے علاوہ آرام دے بیڈز د ستیاب ہوتے ۔ ہسپتالوں اوربازارمیں دو ا،دو اور چار نمبر ملے تو اچھی اور خوش قسمتی بلکہ جس طرح عالمی بنک سے قرض لینے پر وزیرخزانہ اور وزیراعظم نے قوم کو مبارک باد دی اسی طرح میں بھی اپ کو مبارک باد دو گا کہ اپ کو دس اور بیس نمبر دوائی کی جگہ دو اور چار نمبر دوائی ملی۔ اپ لوگ یہ سمجھتے کہ دس اور بیس نمبر دوائیاں صرف پشاور اور لاہور میں ملتی ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ پورے ملک میں جعلی ادویات کاکاربار عروج پر ہے بلکہ آج کل بڑے سرمایہ کار اسی بزنس میں پیسہ لگتے ہیں ۔اس بزنس میں ڈبل شاہ سے زیادہ رقم مل جاتی ہے۔ بات مبارک بادسے شروع کی تھی پتہ نہیں کیا کیا دل سے نکل گیا لیکن شکر کرے کہ عالمی بنک سے قر ضے میں بیس کروڑ ڈالر تعلیم پر بھی خرچ ہوگے اب یہ ناں کہنا کہ تعلیم حاصل کر نا تو امیروں کاکام ہے غریب تو میٹرک تک پچاس فی صدمفت تعلیم بھی حاصل کر نے میں مشکلات کا سامنا کرتے ہیں۔ غریب والد ین کی امید ہو تی ہے کہ چلوں اب بچہ بوری اٹھا سکتا ہے یا ورکشاپ میں کام شروع کر کے استاد جی سے پچاس روپے لے سکتا ہے تو سر کاری یو نیورسٹی میں سالانہ لاکھوں کی فیس کہاں سے ادا کر یں کہ بچے کو اعلیٰ تعلیم دلوادے۔ بحر کیف جس طرح عالمی بنک کے قرض عوام پر ٹیکس لگانے اور سر کاری اداروں کو کیسے فروخت کی جانے پر خرچ ہو گی اسی طرح یہ بیس کروڑڈالر جو تعلیم پر خرچ ہو نی ہے خرچ ہو جائے گی لہذاگل خانوں اور ذاکر خانوں کو اس بارے میں زیادہ پر یشان ہو نے کی ضرورت نہیں ۔میری طرف سے بھی اپ سب کو مبارک ہو کہ عالمی بنک سے قر ض مل گیا ہے ورنہ ان چند ارب پتوں کے لیے مشکل ہو جا تا۔ اﷲ کا دین بے شک مکمل ہے ، کراچی میں بارسو سے زائد افراد کی موت سمیت ہر چیز کے بارے میں گھر کے سر براہ سے لے کرملک کے سر براہ سے پوچھا جائے گا ۔ طبی اموات کے علاوہ دہشت گردی سمیت ، دو نمبر دوائیوں سے لے کر بیس نمبر ادویات سے مرنے اور ہسپتالوں میں علاج معالجے کی سہولت نہ ہونے سے تمام اموات کی ذمہ داری نوازشریف سے لے چاروں وزرااعلیٰ سے اﷲ میاں پو چھے گا۔باقی ہمیں اپنے گناہوں کی سزا تو ملے گی جب ہم نے ان لوگوں کو منتخب کیا ہے۔
 
Haq Nawaz Jillani
About the Author: Haq Nawaz Jillani Read More Articles by Haq Nawaz Jillani: 268 Articles with 201516 views I am a Journalist, writer, broadcaster,alsoWrite a book.
Kia Pakistan dot Jia ka . Great game k pase parda haqeaq. Available all major book shop.
.. View More