اللہ تعالیٰ کے دوستوں پر سلسلہ

سلسلہ نقشبندیہ کے درخشندہ ستارہ
( حضرت شاہ فضل احمد المعصومی مجددی ملقب حضرت جی صاحب پشاوری( قدس اللہ سرہ)
قطب اقطاب،والارشاد،سلطان اولیاء، حضرت شیخ فضل احمد فاروقی مجددی المعصومی جو حضرت جیو صاحب کے نام سے ملقب ہیں آپ کا اصلی نام حضرت شاہ میاں غلام محمد ہے جنہوں نے بعد میں الہام ربانی اور پیغمبر پاک صلی علیہ وآلہ وسلم کی بے انتہا شفقتوں اور التفات کی وجہ سے فضل احمد کا خطاب پایا۔اور اسی نام اور لقب سے انس و جان کے درمیان شہرت پائی ہے ۔جو اپنے زمانے کے اور آمیرالمومنین خلیفہ دوئم حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) اورمجددالف ثانی (قدس اللہ سرہ) کے خاندان میں ایک بڑے ولی اللہ گزرے ہیں آپ نسب کے اعتبار سے فاروقی اور خاندان کے طرف سےمجددی ہے۔اپکا سلسلہ نسب 33 پشتوں (واسطوں) سے خلیفہ ثانی آمیر المومینن حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ سے جا ملتا ہے۔اپکا پیدائشی اور ابائی وطن سرہند شریف(ہندوستان )ہے۔جو دس پشتوں سے وہاں پر رہائش پزیر تھے۔اپکا مجددی خاندان ولایت اور تصوف کے لحاظ سے ایک اعلی مقام رکھتا ہے۔اپکے خاندان کا فیض دنیا کے کونے کونے میں پہنچ گیا ہے،حضرت سید آدم بنوری(رحمتہ اللہ علیہ) ،حضرت محمد طاہر لاھوری (رحمتہ اللہ علیہ) خانقاہ زکوڑی شریف کے سجادہ نشین محمد رضاء خان زکوڑی صاحب (رحمتہ اللہ علیہ) .حضرت فقیر امام زکوڑی صاحب(رحمتہ اللہ علیہ) حاجی بھادر کوہاٹی (رحمتہ اللہ علیہ) حضرت سعدی لاھوری (رحمتہ اللہ علیہ) ، حضرت عبد الغفور پشاوری(رحمتہ اللہ علیہ) ،اور حضرت سید آمیر ملقب حضرت جی صاحب اٹک (رحمتہ اللہ علیہ).شیخ جیو سیالکوٹی (رحمتہ اللہ علیہ) مفتی عبدالرحیم بلخی (رحمتہ اللہ علیہ) مفتی نیاز بخاری (رحمتہ اللہ علیہ)

حافظ جیو بخاری (رحمتہ اللہ علیہ) عبدالرحیم فضلی (رحمتہ اللہ علیہ) حافظ دراز محمد حسن (رحمتہ اللہ علیہ)
علامہ حافظ محمد عظیم (رحمتہ اللہ علیہ) ۔بادشاہوں میں شاہ محمود خان،شاہ زمان خان۔ شاہ شجاع الملک۔
،شاہ مراد غازی۔،اور سلطان آمیر حیدر قابل ذکر ہے جو اس خاندان کے فیض کے روشن چرغ ہے۔ کتاب روضہ اولیاء میں اپکے خلیفہ اور اپنے وقت کے بڑھے بزرگ حضرت فقیر امام زکوڑی صاحب (قدس اللہ سرہ،)نے آپکے حیات طیبہ ،کشف و کرامات و خرق عادات،اپکے زوزانہ معاملات اور اپکے اولاد پر تصنیف کی ہے۔اس کے علاوہ تحفتہ المرشد جو کہ سید نظام الدین بلخی مزاری ( قدس اللہ سرہ) کی تصنیف ہے یہ فارسی زبان کی میں تھا جو بعد میں حضرت جی صاحب ( قدس اللہ سرہ) کے پوتے مجدد الوقت حضرت عبداللہ جان فاروقی مجددی قدس اللہ سرہ نے فارسی سے اردو زبان میں تصنیف کی۔یہ کتاب بھی اپکے حیات طیبہ،اپکے روزانہ معاملات،اپکے منازل سلوک،اپکے خلفاء اور اولاد امجاد کے بارے میں اسمیں روشنی ڈالی گئی ہے. تحفتہ المرشد میں ہے کہ آپ نے سلسلہ نقشبندیہ میں اپنے نانا حضرت شاہ محمد رسا (قدس اللہ سرہ،) سے اور حضرت میر سید عبداللہ بخاری (قدس اللہ سرہ،) سے سلسلہ چشتیہ اور قادریہ میں فیضیاب ہوئے۔کچھ مدت سرہند شریف (ہندوستان) میں مسند دعوت و ارشاد پر رونق افروز ہوکر طالبان حق کو تعلیم و تربیت باطنی سے سیراب فرماتے رہے۔ سرہند شریف (ہندوستان) اپکا آبائی وطن تھا جس وقت ہندوستان میں اسلامی سلطنت مغلیہ روبزاول ہوئی اسوقت پنجاب پر سکھوں کا قبضہ ہونے لگا،انہوں یہاں کے مسلمانوں پر ظلم و تعدی شروع کیا مسلمانوں نے مجبورا ان کا سخت مقابلہ کیا جس سے بہت سے مسلمان شہید ہوئے۔
شہر سرہند شریف جو کہ امام ربانی مجددالف ثانی حضرت شیخ احمد سرہندی قدس اللہ سرہ،کے خاندان کا آبائی وطن تھامجددالف ثانی حضرت شیخ احمد سرہندی قدس اللہ سرہ کےخاندان کے سرہندی حضرات مختلف ملکوں اور شہروں میں متفرق ہوئے۔کوئی ہند کے شہروں رامپور،دہلی،وغیرہ بعض عربستان اور خراسان کو ہجرت کر گئے۔حضرت شاہ فضل احمد المعصومی مجددی ملقب حضرت جیو صاحب پشاوری (قدس اللہ سرہ) نے 1187ھ بمطابق1773ء کو اپنے قبیلے کیساتھ سرہند شریف سے ہجرات کرکے براستہ چچ ہزارہ پشاور شہر کو تشریف لے ائے۔ انہوں نے کاکا جمعدار داروغہ کچہری میں اقامت اختیار کی، اس محلہ کی مسجد میں صوفیوں اور مریدوں کیساتھ ذکر و فکر میں مصروف رہے،جس میں استغراق کامل رکھتے۔روز بروز حلقہ ذکر میں توسیع ہوتی رہی اس شہرکے بہت سے علماء و فضلاء مثلا حافظ دراز محمد حسن اور مولوی محمد اعظم وغیرہ داخل طریقت ہو کر فیضیاب ہوئے۔حضرت جی صاحب (قدس اللہ سرہ،)کی ذات گرامی اور توجہات عالی سےسلسلہ نقشبندیہ اس وقت کے صوبہ سرحد اور آج کے خیبر پختونخواہ میں پھیل گئی تھی۔بلکہ افغانستان و بخارا بھی انکے فیوضات سے سیراب ہوئے۔ یہاں کے جید علمائے کرام و سلاطین وقت آمیر المومینن شاہ مراد غازی اور انکے فرزندسلطان آمیر حیدر بمع امراء آپ کے ہاتھ مبارک سے داخل طریقہ نقشبندیہ مجددیہ ہوگئے،تحفتہ المرشد ہمارے خاندان کے لئے بلکہ تصوف اور حضرت جی صاحب (قدس اللہ سرہ،) کے عقیدت مندوں کے لئے ایک بہترین تحفہ ہے جس میں فاضل مصنیف نے حضرت جی صاحب (قدس اللہ سرہ،) ک عقائد، اوصاف، تعلیمات ،معمولات،خرق عادات اور مسائل تصوف پر روشنی ڈالی ہیں،یہ ہمارے خاندان کے لئے ایک بہت بڑا اوراچھاتحفہ ہے۔

حضرت جی صاحب قدس اللہ سرہ، کے نواسے حضرت شیخ فضل غفار فاروقی مجددی (قدس اللہ سرہ،) اپنے خلفاء ،متواسلین اور اولاد کو نصیحت و وصیت فرمایا کرتے تھے کہ تحفتہ المرشد میں جو معمولات فقیر کے جد امجد کے مذکور ہیں وہ سب ہمارے معمول بھی ہیں ،آپ بھی انہیں معمول بنائیں ،اور انکی پابندی لازمی ہیں۔ حضرت جی صاحب (قدس اللہ سرہ) اپنے زمانے میں مجددی خاندان کے ایک بڑے بزرگ اور ہستی تھی،اپکا مزار پر انوار پشاور شہر چوک ناصر خان کے قریب یکہ توت محلہ حضرت صاحبزادہ فضل حق قدس اللہ سرہ، میں واقع ہے جو آج بھی مرجع خلائق ہیں لوگ دور دور سے اکر فیضیاب ہوتے ہے۔حضرت جی صاحب پشاوری قدس اللہ سرہ، کے نواسے اور حضرت فضل حق صاحب قدس اللہ سرہ کے صاحبزادہ حضرت فضل ہادی قدس اللہ سرہ اپنے خاندان کے ہمراہ پشاور میں 1842 کو سکھوں کے تسلط کےعہد میں چند سال اقامت کے بعد علاقہ سوات تھانہ ملاکنڈ گڑھی حضرت خیل ہجرت کرکے یہاں آباد ہو گئے۔اپکے خاندان میں آپ قدس اللہ سرہ کے بعد آپکی اولاد میں پشت پشت پر اولیاء زمانہ پیدا ہوئےہے ان میں حضرت فضل ہادی قدس اللہ سرہ جو کہ حضرت فضل حق صاحب قدس اللہ سرہ کے صاحبزادے ہیں،حضرت فضل غفار مجددی جن کا روضہ تھانہ مالاکنڈ بختہ میں ہے جو اب بھی مرجع خلائق ہے، حضرت فضل لطیف صاحب قدس اللہ سرہ ۔ حضرت فضل حیٰ صاحب قدس اللہ سرہ ، حضرت فضل الرحیم صاحب قدس اللہ سرہ،حضرت فضل مالک صاحب قدس اللہ سرہ ،حضرت شرین جان صاحب قدس اللہ سرہ ، حضرت عبداللہ جان مجددی نقشبندی صاحب، قدس اللہ سرہ جنکا مزار پر انوار شمالی وزیرستان(میر علی) میں واقع ہے ،جبکہ اپکی اولاد گڑھی حضرت خیل میں مقیم ہے

(نوٹ) حضرت جی صاحب قدس اللہ سرہ، کی مکمل حیات طیبہ،کشف و کرامات ،و اقوال و ملفوظات،انے روزانہ معمولات،وظائف،انکے خلفاء و مریدین اور اولاد کا بیان،انکا شجرہ نسب و سلسلہ نسب ہمارے ادارے کی تصنیف تحفتہ المرشد اور گلہائے چمن میں موجود ہے ان کو پڑھے۔۔شکریہ
jawad ullah Mujadadi
About the Author: jawad ullah Mujadadi Read More Articles by jawad ullah Mujadadi: 5 Articles with 6125 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.