قومی خزانہ اور سیاست دان

ایک وقت تھا جب حکومت وامارات ،سیاست کرنے والے اﷲ ورسولﷺ سے ڈرتے تھے قومی خزانے کو اپنے اوپر حرام اور جہنم کا انگارہ تصور کرتے تھے قومی دولت کثیر تعداد میں ہوا کرتی تھی جو ختم لینے کا نام نہ لیتی تھی اس ضمن میں حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ (عمر ثانیؒ) کا واقعہ یاد آگیا کہ بازار سے گزر رہے تھے ایک ریڑھی پر انگور سجے ہوئے ہیں عمر ثانیؒ کے دل نے مجبور کیا کہ انگور خریدے جائیں جب خلیفہ وقت نے اپنی جیب میں ہاتھ ڈالا تو جیب خالی تھی ارادہ کیا کہ گھر جاکر بیوی سے پیسے لیکر انگور خرید لوں گا جب گھر گئے تو بیوی سے پوچھا آپ کے پاس کچھ پیسے ہیں ۔بیوی نے کہا کہ کیا ضرورت ہے؟ خلیفہ وقت عمرثانیؒ نے جواب دیا کہ بازار میں ریڑھی پر انگور فروخت ہورہے ہیں دل کررہا ہے کہ خرید کر کھا ؤں ،بیوی نے کہا کہ بیت المال سے پیسے لیکر خرید لیں ،عمر ثانی ؒ نے یہ جواب سنا تو غصے میں آکر بیوی سے کہا کہ بیگم بیت المال کی رقم میرے لئے جہنم کاا نگارہ ہے کیو نکہ یہ عوام کا پیسہ ہے ہمارا نہیں۔ میں تو فقط ایک نگہبان،چوکیدار ہوں اس پیسے میں میرا کوئی حق نہیں ۔۔۔ اسی طرح عمر ثانی ؒ ہی کے دور میں آپ ؒ نے چاہا کہ لوگوں کی جائیدادوں پر بنو امیہ کے لوگوں نے جو قبضہ کر رکھا ہے چھڑایا جائے آپ ؒ نے بنو امیہ کے سرداروں اور قبضہ کرنے والے لوگوں کو دربار میں دعوت پربلوایا تو کھانے میں جان بوجھ کر تا خیر کردی جب مہمانوں کو بھوک نے ستایا تو نوکروں نے بھنے ہوئے چنے ان کو پیش کئے ساتھ پانی بھی ۔۔۔۔ بھوک کے مارے مہمانوں نے چنے اور پانی سے بھوک اور پیاس بجھائی پھر مہمانوں کو اعلیٰ قیمتی کھانے پیش کئے گئے تو مہمانوں نے کہا کہ اب ہمیں کھانے کی طلب نہیں رہی ۔مہمانوں کے جواب پر خلیفہ نے کہا کہ جب تمہاری بھوک سادہ خوراک سے بجھ جاتی ہے تو قیمتی خوراک کے حصول کیلئے لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کیوں کر رکھا ہے؟ بنو امیہ کے لوگوں نے اسی وقت لوگوں کو ان کی زمینیں واپس کردیں ۔ حکمران پہلے اسلام کے عادلانا نظام حکومت خلافت کو اختیار کر تے رہے تو عوام کے پیسے کو امانت سمجھتے رہے ،مگر آج انسان ساختہ نظام کو اپنانے کے باعث انسان ہوس کا بندہ بن کر رہ گئے ہیں، لوٹ مار،ذاتی مفادات ،کرپشن ،ضمیر فروشی ان کا ماٹو بن چکی ،چند ٹکوں کیلئے عوام کے پیسے کو مفت مال، دل بے رحم کی طرح لوٹا جا رہا ہے،تجوریاں بھری جا رہی ہیں،بیرونی ممالک کے بنکس میں اکاونٹس میں عوام کا پیسہ ہے جو قومی دولت پر ڈاکہ ہے ،بیرون ملک جائیدادوں کے انبار لگا دئیے ہیں ۔ بعض سیاست دانوں نے اسقدر لوٹا کہ دس صدیاں کچھ بھی نہ کریں تو پیسہ ختم نہ ہو۔یہ سب کچھ عوام کے خون ،پیسنے کی کمائی ہے، جب ان سیاست دانوں نے سیاست شروع کی تو ان کی مالی حالت کیا تھی سب کے سامنے ہے مگر آج اتنا سرمایہ کہاں سے آگیا ؟ کوئی ان کا احتساب کرنے کو تیار نہیں ۔۔ ضمیر فروشی کی حد کردی صرف چند ٹکوں کیلئے شہر قائد کراچی کی کرتا دہرتا ایم کیو ایم نے بھارت سے یاری اور پاکستان سے غداری کا فیصلہ کرلیا اب جواب نہیں ان کے پاس، یہ دہشت گردی کی ذلیل ترین صورت ہے جسے دہشت گردی کے ساتھ غداری ٔ وطن سے بھی یاد کیا جائے گا کیونکہ امن تباہ کرنے کیلئے جس قدر ایم کیو ایم نے پاکستان کی معیشت کے اعتبار سے ریڑھ کی ہڈی کراچی کو ناقابل معافی نقصان بھارت کے اشاروں پر پہنچایا ہے کسی سے ڈھکا چھپا نہیں رہا بھتہ خوری،بوری بند لاشوں کی سیاست،بے گناہوں کا بھتہ نہ دینے پر قتل عام ،زندہ جلا دینا جیسے جرائم اس جماعت کے کھاتے میں پہلے سے موجود ہیں ایک مذہبی سیاسی جماعت جس نے دو تین سال پہلے سیاست شروع کرنے کا اعلان کیا ان کے کارکنان بھی بھتہ خوری میں ملوث پائے گئے یعنی دولت کی ہوس میں سیکولر کے ساتھ کچھ مذہبی بھی جرائم کی دنیا میں کود پڑے۔یہ ضمیر فروشی کا دھندہ ملک میں کون کون کر رہا ہے اس حقیقت سے پردہ اٹھانا حکومت کا کام ہے؟ ایم کیو ایم کے خلاف بی بی سی لندن کی رپورٹ سے ایم کیو ایم کے چہرے سے مزید پردہ اٹھ گیا ہے حکومت اس الزام اور سابقہ الزامات کے حقائق قوم کے سامنے لائے۔ ایم کیوایم اب اپنی حقیقت فاش ہونے پر قوم کو جواب دے یا اپنے جرم کا اعتراف کرے ۔ملک دشمنی کسی قیمت پر قبول نہیں ،رہنماء کی صورت میں راہزنوں کو کیفرکردار تک پہنچانا ہوگا اب قومی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والے لندن میں مقیم لیڈر الطاف بھائی پاکستان آکر صفائی دیں اگر ایم کیوایم مجرم ثابت ہوتی ہے تو اس پر پابندی لگانا فرض ہوجائے گا حکومت بروقت کاروائی کرکے بی بی سی رپورٹ کی حقیقت تک پہنچے اگر ایم کیو ایم مجرم ثابت ہوتی ہے تو کوئی رعائیت نہ کی جائے ،ملک دشمن عناصر سے مالی معاونت نظریہ پاکستان سے کھلی بغاوت ہے اگر حکومت نے مجرم ثابت ہونے کے باوجود ایم کیو ایم کے خلاف کاروائی نہ کی تو یہ یہ بہت بڑا المیہ ہوگا، ملک سے گند صاف کرنے کیلئے جمہوریت کی چھتری میں چھپے دہشت گردوں کے خلاف بھی قانون حرکت میں آنا چاہیے ۔عوام اس حقیقت کو جاننے مجرمین کو کیفرکرادر تک پہنچانے کیلئے بے تاب ہے ۔ تازہ ترین صورت حال کے مطابق ایم کیو ایم اب اتنہا ہوناکر رہ گئی ہے اس جماعت کے ٹوٹ جانے،اس کے راہنماؤں کی طرف سے پارٹی چھوڑنے یا اس میں فارورڈ بلاک کی خبریں گردش کررہی ہیں۔

اسلام کی شاندار تاریخ مسلمانوں کیلئے مشعل راہ ہے کہ ذاتی مفادات کو امت،قوم اورمسلمانوں کے مفادات پر قربان کردینا ہی سیاست ہے بصورت دیگر خیانت۔اگر یہاں پر یہ مثال نہ دی جائے تو زیادتی ہو گی کہ سیدنا امیر المومنین علی المرتضیٰ ؓ اور سیدنا امیرالمومنین معاویہ بن سفیان ؓ کے ا ٓپس کے اختلافات کا علم جب روم کے بادشاہ کو ہوا تو روم کے بادشاہ نے سیدنا معاویہ بن ابو سفیانؓ کو پیغام بھیجا کہ ہم حضرت علیؓ پر حملہ کرتے ہیں تم ہمارا ساتھ دو ہم تمہیں حکومت دے دیں گے تو اس پر حضرت سیدنا معاویہؓ نے تاریخ ساز،قومی مفادات کا عکاس جواب دیا جو ان کی سیاست وبصیرت کا عظیم شاہکار ہے جو آج کے سیاست دانوں ،ضمیر فروشوں کیلئے مشعل راہ کی حیثیت رکھتا ہے کہ " اے رومی کتے! اگر تو نے سیدنا علی المرتضیٰ ؓ پر حملہ کرنے کی جرأت کی تو سیدنا علی ؓ کی طرف سے جو پہلا سپاہی تیرے مقابلے میں آگئے اس کا نام امیر معاویہ ؓ ہوگا " اس جواب پر رومی بادشاہ کو خلیفۂ چہارم سیدنا علی المرتضیٰ ؓ پر حملہ کرنے کی جرأت نہ ہوئی۔آج چند ٹکوں کے عوض دشمن کے عزائم کو کامیاب بنانے والے ضمیرفروشوں کو سبق سیکھنا چاہیے ضمیر فروشی سے توبہ تائب ہوں اسوقت ملک میں ضمیر فروش رہنماء کی شکل اختیار کرچکے ہیں جو کہ ساری قوم کیلئے لمحہ فکریہ ہے ۔امت مسلمہ کا ہیرو ملک پاکستان اس دن ترقی جانب گامزن ہوگا جس دن ہماری سیاست وریاست اسلام کے تابع ہو جائے گی اور ان عظیم ہستیوں کو عملی طورپر اپنا رہبر ورہنما،پیشوا،مقتداء مان لیں گے تو پھر ہماری قوم کے سیاست دان ملک وملی مفادات کے محافظ،مسلمانوں کی حفاظت کیلئے سرفروش بن جائیں گے ہمارا قومی سرمایہ اتنا ہوگا کہ ساری امت مسلمہ اس سے استفادہ حاصل کرے گی تب بھی ختم نہیں ہو گاکیونکہ تب حکمران قومی دولت کو اپنے لئے جہنم کاا نگارہ صدق دل سے خیال کریں گے۔
 
Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 242893 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.