کھیت ،کھلیان اور کسان

ک۔۔س۔۔ا۔۔ن کا مجموعہ کسان ۔یہ لفظ سنتے ہیں ہی ذہن میں ایک کھیت کھلیان ،ہل وغیرہ کا تصور قائم ہوجاتاہے ۔ایک مقدس پیشہ جس سے دنیا میں بسنے والوں کی خوراک کا تعلق ہے ۔گویا یہ کہنا مبالغہ نہ ہوگا کہ کسان کی محنت سے دنیا کھارہی ہے ۔خیر ایک انتھک اور محنت طلب کام ۔جس میں وقت بھی صرف ہوتاہے اور جان توڑ محنت بھی درکا ہوتی ہے ۔

کسانوں کے کام پر غور کریں تو یہ اﷲ کے شاکر بندے دکھائی دیتے ہیں اور متوکل انسان بھی ۔وہ اس طرح کہ یہ جب زمین کا سینہ شق کرکے اس میں بیچ بو رہے ہوتے ہیں تو اپنے ربّ کاشکر اداکرتے ہیں نیز توکل کا یہ عالم کہ چھ چھ ماہ اپنی محنت کے لیے اﷲ عزوجل کے فضل سے پرامید ہوتے ہیں کہ ہماراربّ ہمیں ہماری محنت کا ثمر ضرور عطافرمائے گا۔

اس وقت دنیا کی کل آبادی کم و بیش سات ارب بنتی ہے۔ اقوام متحدہ کے محتاط اندازوں کے مطابق ان میں سے ایک ارب انسان غربت کا شکار ہیں۔ اس طرح خوراک کی کمی کے باعث انسانوں کی ایک بڑی تعداد بھوک میں مبتلا ہو رہی ہے۔ ادارہ برائے خوراک و زراعت کے مطابق رواں صدی کے اواخر تک دنیا کی کل آبادی 9 ارب تک پہنچ جائے گی، جس کے نتیجے میں بین الاقوامی سطح پر بھوک کا مسئلہ مزید شدت اختیار کر جائے گا۔ اس ادارے نے مستقبل کی اس خطرناک صورتحال سے بچاؤ کے لیے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ زرعی اجناس کی پیداوار بڑھانے کے لیے نتیجہ خیز اقدامات ابھی سے شروع کر دینے چاہییں۔

FAO کے مطابق ترقی پذیر ممالک میں کاشتکاری کیموجودہ رحجانات کو بدلنے کی بھی ضرورت ہے تاکہ کیڑے مار ادویات کے بے دریغ استعمال کو کم کرتے ہوئے وہاں پائیدار اور ماحول دوست زراعتی طریقے اختیار کیے جائیں، 'پیداواری عمل کو بڑھانے کے لیے ضروری ہے کہ زرعی اراضی کی زرخیزی کو برقرار رکھا جائے'۔ سائنسی حوالے سے ایسے شواہد موجود ہیں کہ اگر کیڑیمار ادویات کا بے جا استعمال کیا جائے تو زمین کی زرخیزی پر بھی اثر پڑتا ہے۔

فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن نے ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ملکوں کی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ ماحول دوست کاشتکاری کو فروغ دینے کے لیے سرمایہ کاری کی جائے اور کسانوں کو مراعات دی جائیں تاکہ وہ کاشتکاری کے اپنے روایتی انداز اور رحجانات کو بدلتے ہوئے ماحول دوست اور جدید طریقے اختیار کر سکیں۔

زراعت کا شعبہ ہمارے ملک میں بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے کیونکہ کسی بڑے، زیادہ آبادی والے اور بلند اہداف کے حامل ملک کے لیے غذائی اشیاء کی مسلسل فراہمی کی ضمانت، بہت زیادہ اہم ہے۔ لہذا ہمارا زراعت اور مویشی پالنے کا شعبہ ایک خاص اور غیر معمولی شعبہ ہے اور سبھی کو اس کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔ اسلام میں بھی پوری آگاہی اور توجہ کے ساتھ زراعت کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ کسانوں کے بارے میں تو ہمیں کتب میں کثیر مواد ملتاہے ۔جیسا کہ فرمایاگیا( الزارعون کنوز اللّٰہ فی ارضہ ) ’’کسان اﷲ کی زمین پر اس کے خزانے ہیں۔‘‘ یعنی زراعت کرنے والے ایسے لوگ ہیں جو زمین کے نیچے سے اﷲ کے خزانوں کو باہر نکالتے ہیں۔ زمین اور خاک میں خدا کا سب سے اہم خزانہ ان مواد سے عبارت ہے جو انسان اور حیوانوں کی زندگی جاری رہنے کا سبب ہیں۔ یہ سونے اور تیل سے بھی زیادہ اہم ہیں۔ سونا اور تیل، زندگی کے لیے ضروری اشیاء کو حاصل کرنے کا ذریعہ ہے تاہم غذائی اشیاء ، زندگی کی اہم ترین ضرورت ہے۔ زراعت، بنیاد اور اساس ہے۔ اس کام کی کچھ تمہیدیں ہیں؛ ان تمہیدوں پر عمل کرنا چاہیے۔ ذمہ دار حکام نے اس سلسلے میں اچھی کوششیں کی ہیں۔

اسی طرح باغوں کے مالی اور نرسری میں رنگ رنگ کے پودوں کے گلشن سجانے والے بھی ہماری دنیا کا اہم کردار ہیں ۔جو ماحول کی آلودگی کو ختم کرنے اور خوشگوار ماحول پیداکرنے میں قلیدی کردار ادا کررہے ہیں ۔جب بھی کسی نرسری کے پاس سے گزریں تو دل باغ باغ ہوجاتا ہے ایک اچھا تصور بن جاتاہے ۔دل کی کیفیت بن جاتی ہے کہ بندہ کچھ لمحے یہاں بیٹھ جائے اور قدرت کے شاہکار نباتات کو ملاحظہ کرے ْ
اس عنوان پر گھنٹوں بھی بیٹھے رہیں تو ختم نہ ہو۔

محترم قارئین!کسان ہمارے محسن ہیں جو گرمی سردی کی پرواہ کیے بغیر ہمارے لیے محنت کرتے ہیں او ران کی محنت کے ثمر کا ہمیں بھی بے حد فائدہ ہوتاہے ۔ہمیں چاہیے کہ ہم اس طبقہ کے حقوق کی بات کریں انھیں ان کا حق دیں اور دلائیں ۔کیونکہ پاکستان میں ان کا استحصال ہورہاہے ۔جوکہ درست نہیں ۔آپ بھی سوچ رہے ہوں گے کہ اچانک ڈاکٹر صاحب نے ایک علیحدہ موضوع پر لکھنے کا فیصلہ کیوں کیا ؟تو بتاتاچلوں کے میرے سامنے کچھ کسانوں کی دلسوز کہانیاں آئیں کہ میں نے آپ احباب اور ارباب اختیار تک اس طبقے کی اہمیت و افادیت اجاگر کرنے کے لیے لکھنا ناگزیر جانا۔میں کس حد تک اپنی بات سمجھانے میں کامیاب ہوا اس کا فیصلہ تو آ پ کرسکتے ہیں ۔اﷲ کریم ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 380 Articles with 538359 views i am scholar.serve the humainbeing... View More