انکل سرگم اور ان کے ساتھی

میرے پیارے اﷲ میاں
تیرے راز بھی گہرے ہیں
اُن کے روزے سحری والے
میرے آٹھ پہرے ہیں

میرے پیارے اﷲ میاں
لیڈر کتنے نیک ہیں
ہم کو دیں وہ صبر کا پھل
خود کھاتے وہ کیک ہیں

جی یہ بظاہر طربیہ لیکن دراصل طنزیہ اور المیہ اشعار ہیں فاروق قیصر کے۔ فاروق قیصر المعروف انکل سرگل۔ انکل سرگم کا کردار تخلیق کرنے والے فاروق قیصر اک ہمہ جہت شخصیت ہیں۔ ادیب، شاعر، کالم نگار، مکالمہ نویس، آرٹسٹ، کارٹونسٹ اور پتلیاں بنانے والے فنکار انکل سرگم سے کونسا پاکستانی واقف نہیں ہے؟ انکل سرگم فاروق قیصر کا تخلیق کردہ ایک خوبصورت اور اچھوتا کردار ہے۔ والد کی سرکاری نوکری کی وجہ سے یہ پاکستان کے مختلف شہروں میں گھومتے رہے اور ان کا تعلیمی سفر بھی مختلف شہروں میں تکمیل تک پہنچا یعنی میٹرک پشاور سے ، ایف اے کوئٹہ سے اور گریجویشن نیشنل کالج آف فائن آرٹس لاہور سے کیا۔ جبکہ فائن آرٹس میں ماسٹرز انہوں نے رومانیہ سے کیا ۔جبکہ 1999میں کیلیفورنیا امریکا سے ماس کمیونی کیشن میں بھی ماسٹرز کیا ہے۔
 

image


فاروق قیصر نے 70 کے اوائل میں نیشنل کالج آف فائن آرٹس لاہور سے گریجویشن کے بعد فنی زندگی کا آغاز کیا۔ بقول فاروق قیصرم یں نے 1970 میں پی ٹی وی کے پروگرام ـــ ’’ اکڑ بکڑ‘‘میں ایک بطخ کا کردار ادا کیا تھا اور آج تک اسی بطخ کے انڈے کھا رہا ہوں۔ ان کے مشہور پروگراموں میں کلیاں، ڈاک ٹائم اور ایک نجی ٹی وی سے آنے ولا پروگرام سیاسی کلیاں ہیں۔ انہوں نے پتلیوں کے کردار بنا کر ان کے ذریعے معاشرتی ناہمواری اور سماجی برائیوں پر تنقید کی۔ انہوں نے اپنے Puppets کے ذریعے محض لوگوں کو خوش کرنے یا ہنسانے کے بجائے ایک ماہر سرجن کی طرح طنز و مزاح کے نشتر کے ذریعے معاشرتی اصلاح کی کوشش کی ہے۔ پتلیوں کے علاوہ ان کو کارٹون نگاری میں بھی کمال حاصل ہے۔یہاں ہم ان کے تخلیق کردہ کچھ مشہور کرداروں کا تعارف پیش کریں گے۔ البتہ ہمیں یقین ہے کہ قارئین ان کرداروں سے بخوبی واقف ہونگے۔

انکل سرگم : بڑی بڑی آنکھو ں پر ان سی بڑی نظر کی عینک ، موٹی مونچھیں ، آدھے گنجم آدھے بالم یہ ہیں انکل سرگم ۔یہ فاروق قیصر صاحب کا مشہور ومعروف کردار ہے۔ انکل سرگم ایک ایسا کردار ہے جو معاشرتی ناہمواریوں، سماجی برائیوں پر طنز و مزاح کے ذریعے گہری چوٹ کرتے ہیں ۔ ان کے ساتھی ان کے پاس مختلف مسائل لے کر آتے ہیں اور یہ ان کو ان کی پریشانیوں کے اسباب اور حل بتاتے ہیں لیکن اس انداز میں بتاتے ہیں کہ بظاہر تو لوگ سمجھتے ہیں کہ مذاق کیا جارہا ہے لیکن دراصل ان کے فقرے بڑے گہرے اور کاٹ دار ہوتے ہیں۔ یہاں آپ کو یہ بتاتے چلیں کہ یہ ان کی پہلی تخلیق بھی ہے اور ہر انسان کو اپنی پہلی تخلیق اور پہلی اولاد سے پیار ہوتا ہے۔ یہی کچھ انکل سرگم کے ساتھ ہے ۔ فاروق قیصر صاحب نے کئی کردار تخلیق کیے لیکن انکل سرگم سب سے نمایاں ہے۔ اس کردار کی تخلیق کا معاملہ بھی بہت دلچسپ ہے۔70کی دہائی کے وسط میں فاروق قیصر صاحب گرافکس آرٹس میں ماسٹر کرنے کے لیے رومانیہ گئے ہوئے تھے۔ وہاں ان کے ایک استاد پروفیسر سرگم تھے۔ایک دن فاروق قیصر نے سوچا کہ میں اپنی تعلیم کو کام میں لاتے ہوئے کوئی پتلی بناتا ہوں،اس طرح انہوں نے پہلی بار ایک کردار بنایا، جب انہوں نے وہ کردار اپنے استاد پروفیسر سرگم کو دکھا یا تو وہ حیرا ن رہ گئے کیوں کہ وہ کردار حیرت انگیز طور پر ان سے بہت زیادہ مشابہت رکھتا تھا۔ تو پھر انہوں نے اس کردار کا نام ہی انکل سرگم رکھ دیا۔ انکل سرگم فاروق قیصر صاحب کا مرکزی کردار بھی ہے۔
 

image

ماسی مصیبتے: گوری چٹی عمر رسیدہ خاتون جن کے سارے بال سفید ہوچکے ہیں ۔ یہ ماسی مصیبتے ہیں ۔ان کو آپ انگریز میں آنٹی ٹینشن بھی کہہ سکتے ہیں۔ انکل سرگم کے ساتھ ماسی مصیبتے کا کردار لازم و ملزوم ہے۔ماسی مصیبتے ایک تیز مزاج ، غصہ ور لیکن ایک سادہ لوح خاتون کا کردار ہے جو آئے روز اپنی پریشانیاں اور دکھوں کا رونا رونے کے لیے انکل سرگم کے پاس آتی ہیں اور پھر انکل سرگم ماسی کو ان کی پریشانیوں کے اسباب اور ان کا حل بتاتے ہیں۔ہاں لیکن ایک بات کا خیال رہے کہ ان کو ماسی کا لفظ بالکل پسند نہیں ہے بلکہ انہیں مِس کہلوانا پسند ہے ، اگر کوئی انہیں غلطی سے ماسی کہہ دے تو یہ پھر اس پر چڑھائی کردیتی ہیں اور وہ حال ہوجاتا ہے کہ اﷲ دے اور بندہ لے، جب کوئی انہیں ماسی کہہ دیتا ہے تو یہ فوراً جواب دیتی ہیں کہ ’’ وے ماسی تیری ماں، وے ماسی تیری خالہ، وے ماسی تیری پھوپھی، وے ۔۔۔ اور جب تک ان سے معذرت نہ کی جائے اس وقت تک خاموش نہیں ہوتی ہیں۔
 

image

ہے گا: بڑی بڑی شاعرانہ سی زلفیں اور بےترتیب داڑھی مونچھیں، یہ انکل سرگم کے دوست ہے گا Haiga ہیں۔ ان کے تکیہ کلام ہے گا کی وجہ سے ان کا نام ہے گا ہی پڑ گیا ہے۔
 

image

بونگا بخیل: سانولا چہرہ ، شیو بڑھی ہوئی، یہ ہے بونگا بخیل بونگا بخیل ایک دکھو ں کا مارا غریب انسان ہے جس کو عرفِ عام میں عوام یا پبلک کہا جاتا ہے۔ یہ کردار معاشرے میں پائی جانے والی سماجی اور طبقاتی تفریق، اور معاشرتی ناہمواریوں پر حیرت کا اظہار کرتا رہتا ہے ۔ اس کی حیرانگی اور ناسمجھی کے باعث اسے بونگے کا نام دیا گیا ہے۔ میرے پیارے اﷲ میاں والے اشعار بھی بونگا بخیل ہی سناتا ہے۔
 

image

رولا: رولے کا کردار بھی خوب ہے ۔ یہ ایک ننھا منّا ،منحنی سا کردار ہے۔ اس کی پہچان اس کے سر پر موجود لال ٹوپی اور گلے میں لال مفلر ہے۔یہ انکل سرگم کا سیکرٹری یا اسسٹنٹ قسم کی چیز ہے۔ عموماً یہ انکل سرگم سے بچکانہ قسم کی باتیں کرتا رہتا ہے۔ اس کی اور انکل سرگم کی دلچسپ اور طنز و مزاح سے بھرپور نوک جھونک چلتی رہتی ہے۔
 

image

رولا: رولے کا کردار بھی خوب ہے ۔ یہ ایک ننھا منّا ،منحنی سا کردار ہے۔ اس کی پہچان اس کے سر پر موجود لال ٹوپی اور گلے میں لال مفلر ہے۔یہ انکل سرگم کا سیکرٹری یا اسسٹنٹ قسم کی چیز ہے۔ عموماً یہ انکل سرگم سے بچکانہ قسم کی باتیں کرتا رہتا ہے۔ اس کی اور انکل سرگم کی دلچسپ اور طنز و مزاح سے بھرپور نوک جھونک چلتی رہتی ہے۔
 

image

طوطا: طوطا بھی ایک نیا کردار ہے ۔ یہ ایک چھوٹے قد کا مختصر الوجود کردار ہے۔ اس کی خاص بات اس کی بڑی سی لال ناک ہے جس کی وجہ سے اس کو طوطے کا نام دیا گیا ہے۔ یہ انکل سرگم کے دفتر کا صفائی والا ہے۔بظاہر نا سمجھ اور ان پڑھ لیکن درحقیقت دانائی کی باتیں کرنے والا کردار ہے۔

ان کرداروں کے علاوہ بھی فاروق قیصر نے کئی کردار تخلیق کیے ہیں جو کہ وقتا فوقتاً ان کے پروگراموں میں آتے رہتے ہیں مثلاً نکی، شاطر دہلوی، سوا لاکھ ، گورا صاب وغیرہ ۔

اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اﷲ فاروق قیصر صاحب کو لمبی عمر عطا فرمائے اور یہ تادیر اسی طرح طنز ومزاح کے ذریعے معاشرے کے ناسوروں کی نشاندہی کرتے رہیں۔
YOU MAY ALSO LIKE:

Farooq Qaiser is a Pakistani artist, columnist, director, puppeteer, script writer and voice actor. He is also author of some books. Qaiser is well known for his fictional puppet Uncle Sargam introduced in 1976 in children's television show Kaliyan.