سوشل میڈیا کے سوشل اینیمل ٢

اسکے باوجود کہ میں بھارتی فلمیں نہیں دیکھتی مگر بھلا ہو ہمارے پاکستانی نیوز چینلز کا کہ "entertainment News " کا سیکشن بالکل اسطرح نیوز بلیٹن کے ساتھ نتھی کرتے ہیں جیسے دل کے مریضوں پر سیر لازم کی جاتی ہے کبھی کبھی تویہ بھی سمجھ نہیں آتا کہ ہم مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر روئیں یا پریتی زنٹا کی 38ویں سالگرہ پر خوشی منائیں ؟ خیر بھارتی فلموں کے بارے میں میری معلومات کا واحد زریعہ نیوز چینلز ہیں اور انہی کے توسط سے یہ جانا ہے کہ آج کل لوگو ں کا پیٹ اور نیت ایک فلم سے نہیں بھرتی بلکہ " sequel" کی لت ڈال کر پیسے ،شہرت اور مزید دیکھنے کی ہوس بڑھائی جاتی ہے . میرا ان تینوں اشیاء سے کچھ لینا دینا نہیں مگر " سوشل میڈیا کے سوشل اینیملز " پارٹ 1 لکھنے کے بعد کچھ مزید ریسرچ کی اور پھر سوچا کہ اپنی اس پی ایچ ڈی کو اپنے دوستوں تک پہنچایا جاۓ تاکہ اگر کسی اور نے بھی اس مضمون کو " حسب زایقه " بنانا ہو تو اس پر طبع آزمائی ضرور کرے .
اس "sequel " میں ہم یہ جانیں گے کہ ٹوٹیر اور فیس بک پیجیز پر کون سے " ٹوٹکے " کار آمد ہوسکتے ہیں اور آپکے فا لورز یا دوست یا جن کو آپ فالو کرتے ہیں انکے نفسیاتی مسلے کس طرح آپ اپنی ٹایم لائین اور وال پر جان سکتے ہیں .

ٹوٹکا نمبر1: اگر آپ کے فالوورز کم ہیں ، آپ پریشان ہیں؟ آپ خاتون ہیں ؟ تو پھر عقل سے نہیں "dp" سے کام لیں. لیکن اگر آپ مرد ہیں تو افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ آپکی پروفایل پکچر آپکے کسی کام کی نہیں اسے کھڑکی سے باہر پھینک دیں کیونکہ آپکو "نام پیدا " کر کے ہی مزید فالوورز مل سکتے ہیں شہرت ہو اور "سستی " شہرت ہو تو کیا ہی بات ہے. آج کل شہرت حاصل کرنے کا سب سے اچھا طریقہ تو یہ ہے کہ آپ کسی بھی نیوز چینل کے ٹاک شو کے میزبان بن جائیں ! ارے نہیں آپکو ایم اے جرنلزم کرنے کی کوئی ضرورت نہیں آئی آراور سیاسیا ت میں بھی ڈگریاں فالتو ہیں ہاں اگر آپ نے "مرغے لڑائے " ہیں یا چلیں صرف " ریچھ اور کتے " کی لڑائی دیکھنے میں بچپن گزارہ ہے تو آپ میں ایسے ٹاک شوز کرنے کی بھرپور صلاحیت ہے ! ہمت کریں ، مرد بنیں میرا مطلب ہے حوصلہ کریں اور کسی ایک " سلاٹر ہاؤس " کے چینل میں اپنی جگہ بنائیں اور دو چار دھواں دھار پروگرام کر ماریں اگر کوئی میزبان بنانے کو راضی نہیں تو اچھی سفارش لگا کر " سنیر تجزیہ کار " بن جائیں. شہرت آپکے قدموں میں ہوگی اور آپ کے فالوورز کی تعداد دن دگنی رات چوگنی ترقی کرے گی .اگر یہ بھی نہیں کر سکتے تو کوئی "controversial" سی ٹویٹ دے دیں . جی ! کیا کہا ؟ میں آپ کو بتاؤں کہ controversial tweets کیا ہوتی ہیں؟ چلیں بھائی! آپ یہاں کیا کر رہے ہیں، اٹھیں جائیں جا کر یا CandyCrushیا ngryBirdA کھیلیں !!
ٹوٹکا نمبر ٢ : جب آپ ایک اچھی خاصی تعداد میں فالوورز جمع کر لیں تو کوشش کریں کہ جن کو آپ فالو کر رہے ہیں انکی تعداد کم سے کم رکھیں ! رعب ڈالنے کے لیے یہ بہت ضروری ہے کہ آپکے فلوورز تو پچاس ہزار ہیں مگر آپ صرف براک حسین اوبامہ کو فالو کرتے ہیں.

ویسے ضروری نہیں کہ آپ کم لوگوں کو فالو کریں تو آپ مغرور بھی ہوں ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ آپ کنفیوزڈ ہوں اور ایک وقت میں چار خواتین کی مختلف آراءآپکی راتوں کی نیندیں اڑادے .اندازہ لگایں ان بے چاروں کا جنکی حقیقی زندگی میں ایک سے زیادہ خواتین ہیں اور وہ
Offline بھی نہیں ہوسکتے ..... تچ ، تچ ، تچ

ٹوٹکا نمبر 3: ان لوگوں کو پہچانیں جو آپکی ٹویٹس پر "واہ واہ " کرتے ہیں مگر اتنے کنجوس ہیں کہ ریٹویٹ کرنے کو تیار نہیں ! اتنے کنجوس لوگوں کی نہ دوستی اچھی نہ دشمنی ! انکا ہونا نہ ہونا برابر ہے ! حاتم طائ قسم کے فلوورز سے بنائیںجو آپکی چھینک پر "الحمدللہ" کی ٹویٹ بھی ریٹویٹ کر دیں !
ٹوٹکا نمبر 4 : مشھورلوگ آپکی ٹویٹس کو کم سے کم " فیوریٹ " اور "ریٹویٹ " کرتے ہیں کیونکہ انہوں نے وہی ٹوٹیس کچھ رد و بدل کے ساتھ اپنے ایک لاکھ فلوورز پر دھاک بیٹھا نے کے لیے استعمال کرنی ہوتی ہیں اس لیے زیادہ دل برداشتہ نہ ہوں آپکی عقل اورانکی شہرت انسانوں کی بھلائی پرخرچ ہوتو یہ کوئی مہنگا سودا نہیں !

ٹوٹکا نمبر5 : دوسروں کی ٹائم لائین کا جایزہ بھی لیتے رہا کریں اورجب دو بڑے تجزیہ کار الجھ بیٹھیں تو اس " پرائے پھڈے" میں ٹانگ اڑانے میں کبھی نہ شرمائیں کیو نکہ جس نے کی شرم اسکے پھوٹے کرم ! کسی ایک طرف جھکنے کی زیادہ ضرورت نہیں اس سے " مسل پل " ہوسکتا ہے توازن قائم رکھیں ، دونوں کی ہاں میں ہاں بھی ملائیں مگر ایک چنگاری بھی سلگا ہ دیں اسطرح کہ دونوں تجزیہ کاروں کے فالوورز آپ کو اپنی " لابی " کا سمجھ کر آپکو فالو کرنے لگ جائیں گے .

ٹوٹکا نمبر 6 : فیس بک اور ٹویٹر میں سب سے بڑا فرق 140 الفاظ کا ہے آپ فیس بک پر اپنی محبت اور نفرت کے اظہا ر میں الفظ کی قید سے آزاد ہیں مگر ٹویٹر پر یہ قید آپکو فرش سے عرش اور عرش سے گٹر میں گرا سکتی ہے ! خبردار رہیں کہ جن سے آپ محبت یا عقیدت جتانا چاہیں انہیں دو سے تین قسط وار ٹویٹس کریں مگر " گرامر " کی کمی نہ ہو اور جن سے آپ نفرت کا اظہار اور دشمنی کی شروعات کرنا چاہتے ہیں ان کو " بے گرامر " کی ٹویٹس دے ماریں بلکہ اگر " بھاری " قسم کی ایک بھی ٹویٹ ہو جس میں دور دور تک اردو ، انگلش گرامر کا کہیں اتہ پتہ نہ ہو تو سمجھیں کہ یہ آپکی " ان " سے آخری ملاقات ہے اسکے بعد وہ آپکے لیے اور آپ انکے لیے مر گیے :(

ٹوٹکا نمبر 7 : فیس بک کے اسٹیٹس ہوں یا ٹویٹر پیج پر آپکی ٹویٹس کوشش کریں کہ کسی بھی ایک مو ضو ع پر دوسے زیادہ ٹویٹس نہ ہوں. کبھی درد بھرا شعر تو کبھی حالات حاضرہ تو کبھی زندگی کی مایوسیاں اور کبھی اچانک ملی خوشیاں ... ہر ٹویٹ ایک نیا رنگ لیے ہو اس طرح آپکی شخصیت " پراسرار " بنی رہے گی اور اگر آپ مرد ہیں تو اپنے "پلو" سے اہو! گڑبڑ ہوگئی میرا مطلب ہے اپنی جیب میں یہ کام کی بات ڈال لیں کہ خواتین کو ہمیشہ " پراسرار " بندوں اور ناکام عاشقوں" سے دلچسپی ہوتی ہے لیکن میری بات کا غلط مطلب نہ لیجیے گا میں نے لکھا ہے " دلچسپی ہوتی ہے " صرف دلچسپی :) .
ٹوٹکا نمبر 8 : بہت سے لوگ اپنے BIO کو سادہ اور آسان رکھتے ہیں یہ بات تو بہت اچھی ہے مگر اس سے یہ نتایج بالکل بھی اخذ نہ کیۓ جائیں کہ پیج کا مالک یا" مالکان " بھی اتنے ہی سادہ ہونگے اسکی بڑی وجہ وہ تنخواہ دار ملازم ہیں جو یہ پیج چلاتے ہیں . کئی نیوز میڈیا گروپس ، سیاسی میڈیا سیلز اور پرائیوٹ ادارے یہ کام ببانگ دہل کرتے ہیں مگر دو ادارے ایسے ہیں جو کام تو لیتے ہیں تنخواہ بھی دیتے ہیں مگر "وابستگی " نہیں دیتے .آپ "گھوم " گیۓ؟ کوئی بات نہیں ہر ٹوٹکا آزمانے کے لیے نہیں ہوتا اس لیے آگے چلیں !

ٹوٹکا نمبر 9 : وکلاء کے بارے میں بچپن سے ایک بات سنتے آرہے ہیں کہ " سو جھوٹے مرتے ہیں تو ایک وکیل پیدا ہوتا ہے ( وکلاء بہنوں بھائیوں سے معذرت ) لیکن اگر کوئی وکیل نہیں بلکہ "شیطان کا وکیل " ہو تو سمجھیں کہ آپ تو گیے. فیس بک اور ٹوٹیر دونوں میں ہی یہ قسم بافراغت پائی جاتی ہے. کل ہی ایک ایسے "Advocate s' Devil " سے ٹاکرا ہوا جنہوں نے پہلے دماغ کی دہی اور پھر لسی بنا دی اور آج میرے ہی arguments کے ساتھ کسی اور کو "کبڈی کبڈی " کہہ کر للکار رہے تھے ایسے "شیطان کے وکلاء" سے پرہیز کریں.

اور آخری مگر سادہ سا ٹوٹکا نمبر 10 : ہر وقت کا " ٹویٹنا " آپکی قدر گھٹا سکتا ہے اس لیے کبھی کبھار ناغہ بھی کرلیا کریں.
aina syeda
About the Author: aina syeda Read More Articles by aina syeda: 44 Articles with 63002 views I am a teacher by profession, a writer by passion, a poet by heart and a volunteer by choice... View More