اساتذہ کا کردار

ھم استاذ سے صرف وہ ہی نھیں سیکھتے جو وہ ہمیں پٖڑٖھا رہا ہوتا ہے ،بلکہ استاذ کے اخلاق ،کردار، چال چلن سب ہی کچھ کا اثر بچے کی طبعیت پر پڑتا ھے،استاذ جس انداز سے بچے کو لیکر چلتا ھے اسکا عکس بچے کی فطرت پر ضرور پڑھتا ہے،میرا خود کا ذاتی تجربہ ھے کہ حفظ و درس نظامی کے دوران میرے جس جس عمل پر میرے اساتذہ نے مجھ پر غصہ کیا یا میری تادیب کی، اگر وہ غلطی میرے ماتحت شاٖگردوں سے ہوجائے تو بے اختیار وہی معاملہ مجھ سے سرزد ھوتا ھے جو ھمارے اساتذہ ھمارے ساتھ کیا کرتے تھے ،تو استاذ کو اپنی ذمہ داری کا خیال ھونا چاہئے،آپ کے ہاتھ میں ملک و ملت کا مستقبل ھے ،آپ ایک بہترین شخصیت ساز انسان بنا سکتے ھیں اور اسی طرح آپ کسی سلیم الفطرت بچے کی طبعیت کے بگاڑ کا سبب بھی بن سکتے ھیں، اسی لئے ھمارے اسلاف اساتذہ کے انتخاب میں بہت ہوش مندی اور مکمل احتیاط سے کام لیتے تھے، میرے اور آپ کے لئے بھی ضروری ھے کہ ھم بھی سوچ سمجھ کر اساتذہ کا انتخاب کریں ،اور خاص طور پر اپنے بچوں کے حوالے سے، کیونکہ اس وقت انکے ذھن میں جو نقوش اتار دیئے گئے وہ ان مٹ ھوتے ہیں اور اس وقت کی تعلیم و تربیت اسکی شخصیت سنوار دے گی یا بگاڑ دے گی ۔
مولوی سید وجاھت وجھی
About the Author: مولوی سید وجاھت وجھی Read More Articles by مولوی سید وجاھت وجھی: 8 Articles with 7503 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.