’سعودی بیمار بچی‘ کی کہانی نقلی نکلی

اس بچی کی کہانی پر لوگ ہمدردی کے اظہار کے ساتھ ساتھ مالی امداد بھی کرتے رہے جب تک انھیں یہ معلوم نہیں تھا کہ یہ نقلی ہے۔

خون کے خلیوں کے سرطان میں مبتلا ایک سعودی لڑکی کے ٹویٹر اکاؤنٹ نے ہزاروں دلوں کو چھو لیا۔ اس اکاؤنٹ پر موجود تصاویر میں ایک نوجوان لڑکی سرطان کی مریضہ ہیں جن کا نام سارہ ابراہیم ہے اور وہ اپنے علاج کے دوران مسکرا رہی ہیں۔
 

image


اس ٹویٹر اکاؤنٹ کا آغاز گزشتہ فروری میں ہوا تھا اور اسے 75 ہزار سے زائد لوگوں نے فالو کیا۔ ہزاروں لوگوں نے ہیش ٹیگ’فرینڈ آف سارہ‘ پر ٹویٹس کیں اور ’سارہ آپ میری بہن اور بیٹی ہیں، میں امید کرتا ہوں کہ آپ کو دلہن بنتے اور خوش دیکھوں‘ جیسے پیغامات بھیجے۔

بہت سے لوگوں نے سارہ کے علاج کے لیے پیسے بھی دیے۔ یہ مالی امداد ٹویٹر پر موجود لوگوں کو پیغامات کے ذریعے دی جانی والی بینکوں کی تفصیل پر بھیجی جاتی تھیں۔

تاہم یہ کہنا مشکل ہے کہ کُل کتنی رقم عطیے کے طور پر دی گئی ہے۔

اس سب میں ایک مسئلہ ہے۔ یہ اکاؤنٹ نقلی تھا۔

بی بی سی کے مطابق اس دھوکے کو ٹویٹر استعمال کرنے والے ایک عام سے سعودی نے فاش کیا۔ اس سعودی شخص نے ایک جاسوس بن کر یہ پتہ لگایا کہ یہ تصاویر سماجی رابطوں کے اکاؤنٹس سے لی گئی ہیں اور اس میں دکھائی جانے والی لڑکی ہے تو سرطان کی مریضہ لیکن اس کا تعلق سعودی عرب سے نہیں بلکہ امریکہ سے ہے جس کا نام ایسمی ملر ہے۔

جب ایک ٹویٹر اکاؤنٹ @talal نے مزید تحقیق کی تو معلوم ہوا کے سارہ ابراہیم کے نام سے چلنے والا اکاؤنٹ نقلی تھا۔ انھوں نے ایک پیغام بھیجا جسے بعد میں ہزاروں مرتبہ ری ٹویٹ کیا گیا۔ ہیش ٹیگ ’سارہ ابراہیم کا جھوٹ‘ کو 50 ہزار سے زائد بار استعمال کیا گیا۔

جیسے ہی اس فریب کی خبر پھیلی تو ساری کہانی کھل کر سامنے آنے لگی۔

سعودی شہزادے خالد السعود نے ٹویٹر پر ایک موبائل فون نمبر ٹویٹ کیا اور کہا کہ یہ نمبر انھیں اس نقلی اکاؤنٹ کو چلانے والوں نے دیا تھا اور وہ خود کو ’سارہ‘ بتانے والی لڑکی سے بات بھی کیا کرتے تھے۔
 

image

بہت سے لوگوں کو اس بات کی فکر ہے کہ یہ واقعہ ان افراد پر کیا اثر ڈالے گا جو اصل میں کسی بیماری کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔

کویت سے ٹویٹر استعمال کرنے والے ایک شخص نے لکھا ہے ’اس سارے واقعے میں جو چیز زیادہ افسوسناک ہے وہ یہ کہ اگر کسی کو بھی مستقبل میں کوئی بیماری ہوتی ہے تو اسے لوگوں کی ہمدردی حاصل کرنے میں بہت مشکل ہوگی اگرچہ وہ حقیقت میں ہی بیمار کیوں نہ ہو۔‘

جب اس دھوکے سے پردہ اٹھا تو ایسمی ملر جو سچ میں 11 سالہ لڑکی ہیں اور ہڈیوں کے سرطان میں مبتلا ہیں کے گھر والوں کو ان کے فیس بک اکاؤنٹ پر بہت سے پیغامات موصول ہوئے جس میں انھیں اس سارے واقعے کے بارے میں بتایا گیا۔

فیس بک پر ایسمی ملر کی سچی کہانی اور ان کی بیماری کے ساتھ جاری جنگ کے بارے میں ایک اصلی پیج ’ٹیم ایسمی‘ کے نام سے موجود ہے۔ اس پیج پر ایک شخص نے لکھا ’یہ بات مجھے بہت پریشان اور افسردہ کرتی ہے کہ کیسے کسی نے بچی کی تصاویر کا اس طرح استعمال کیا۔‘

ممتاز سعودی وکیل نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ @khalidaborasheed پر کہا ہے کہ جو بھی اس سب کے پیچھے ہے اس کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے ساتھ ساتھ اسے قید کی سزا دی جانی چاہیے۔

بی بی سی ٹرینڈنگ @sara_Ibrahim44 نامی اکاؤنٹ کے پیچھے کام کرنے والے افراد کا پتہ نہیں لگا سکی ہے اور یہ اکاؤنٹ اب بند کر دیا گیا ہے۔

تاہم یہ ابھی واضح نہیں ہے کہ سعودی حکام اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں یا نہیں۔
YOU MAY ALSO LIKE:

Her story prompted an outpouring of sympathy and cash donations - until it was revealed to be a fake. A Twitter account claiming to belong to a Saudi girl receiving treatment for leukaemia touched the hearts of thousands. Photos showed the young cancer patient, named as Sara Ibrahim, smiling through the stages of her treatment.