موت کا سفر

جب کچھ لوگ موت کے تجربات کے بارے میں بات کرتے ہیں تو غیر معمولی شور ، روشنی ، سرنگ یا غار وغیرہ کو دیکھا یا آسمان کی طرف بادلوں میں تیر رہے ہیں کا ذکر کرتے ہیں ، لیکن موت کی حقیقت کیا ہے ؟ اور موت کے تجربات یا فینٹازی کی اصلیت اور اس پر تبصرہ کرنے والوں کے تاثرات کیسے ہوتے ہیں؟کیا سائنس اس کی وضاحت کر سکتی ہے ؟ کیا انسان کی زندگی اور موت ایک پر اسرار حقیقت ہے یا روح کا تعلق جسم ، دل اور دماغ سے وابستہ ہے؟یہ اور بے شمار دیگر سوالات زندگی اور موت یا قریب المرگ انسان ، چھان بین ، موت کے موضوعات ، سائنسی علوم اور دستاویزات حقائق پر مبنی ہیں یا محض ایک فریب ہے ؟کئی انسان وضاحت چاہتے ہیں کہ جسم اور روح کا کیا تعلق ہے اور کیوں ایک مخصوص وقت پر روح جسم کو چھوڑ دیتی ہے؟ کیوں قریب المرگ انسان ایسا محسوس کرتے ہیں کہ وہ زندہ تو ہیں لیکن اس دنیا میں نہیں بلکہ کسی اور مقام پر ہیں ۔زندگی اور موت کے بارے میں انسان کے تجربات ، نظریات اور دستاویزات انتہائی قدیم ہیں مختلف تشریحات کی قیادت میں سائنسدانوں نے موت کے موضوع پر تبصرے اور تجربات کئے لیکن سائنسی تجربات انہیں قائل نہ کر سکے کیونکہ ان کا کہنا ہے جب تک انسان کا بنیادی جز دماغ فنکشن کرتا ہے اور جسم ساکت رہتا ہے وہ انسان زندہ ہوتا ہے اور اس دوران بھلے وہ کسی اور مقام پر ہو، مثلاً نیند میں جسم ساکت ہوتا ہے لیکن خواب دیکھتا ہے ، زیادہ مقدار میں ادویہ اور منشیات کا استعمال یا کوما میں چلے جانا وغیرہ جسم ساکت ہونے کے علاوہ کئی انسانوں کی حرکت قلب بھی بند ہو جاتی ہے اور وہ طبی لحاظ سے مر چکے ہوتے ہیں لیکن دماغی طور پر زندہ ہوتے اور کچھ وقت گزرنے کے بعد ان کے جسم میں حرکت پیدا ہوتی ہے،سائنسدان ان لمحات کو جاننے اور تجربات کرنے کی تگ و دو میں ہیں کہ ایک زندہ انسان مردہ جسم کے ساتھ ان لمحات میں کس مقام پر ہوتا ہے۔قریب المرگ کچھ انسانوں نے موت کا سفر کیا اور اپنے تجربات سے میڈیا میں اس ناقابل یقین سفر اور اپنے تاثرات سے آگاہ کیا ۔

سویڈن کے ایک باشندے نے انٹرنیٹ پلیٹ فارم ریڈ ڈِٹ میں اپنی موت کے سفر کو بیان کیا کہ وہ طالب علم ہے اور طبی موت مر چکا تھا ، دوہزار چودہ میں موٹر سائیکل ایکسیڈنٹ میں اسکی موت واقع ہوئی آپریشن کے بعد وہ شدید تکلیف میں مبتلا تھا اور درد سے نجات کیلئے زیادہ مقدار میں پین کلر استعمال کی جس سے اسکی نبض بند ہو گئی اور سانس کا نظام معطل ہو گیا ،مجھے ایسے لگا کسی نے میری سانس کو روکنے کے لئے جسم کو نچوڑ لیا ہے میں ساکت ہو گیا اور سیاہ لکیریں دیکھیں لیکن ڈاکٹر کی آواز سنائی دی کہ یہ مر چکا ہے کچھ دیر بعد جھپکی آئی اور میں نے آنکھیں کھولیں،ڈاکٹر حیران ہو کر مجھے دیکھنے لگا ،ایلیسن کا کہنا ہے ڈاکٹر نے بتایا کہ میں دو منٹ کیلئے مر چکا تھا،موت کے تجربے کے بعد اس کا کہنا ہے مرنے سے زیادہ سونا بدتر ہے میں اب موت سے خوفزدہ نہیں ہوں کیونکہ جب سونے جاتا ہوں تو یہ سوچ کر جاتا ہوں کہ مرنے جا رہا ہوں اس لئے میرے نظرئیے کے مطابق نیند ہی موت ہے اور نیند میں موت آنا سب سے آسان موت ہے نہ کہ سسک سسک اور تڑپ تڑپ کر ،میں سمجھتا ہوں زندگی موت کا اور موت زندگی کا اہم حصہ ہیں۔ایک بیمار نو سالہ بچی کو عارضی موت کے دوران حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا اور وہ دنیا میں واپس آنے کے بعد صحت یاب ہو گئی امریکا میں نو سالہ انابیل کی ماں نے بتایا کہ اسکی بیٹی پانچ سال کی عمر سے خطرناک انہضام کی بیماری میں مبتلا تھی اس بیماری سے اسکی جان جانے کا خطرہ تھا کئی سالوں سے انابیل مائع خوراک استعمال کرتی رہی اور ہمیشہ تکلیف میں رہتی ،علاقائی اخبار سٹار ٹیلی گرام کو بیان دیتے ہوئے انابیل کی والدہ نے بتایا کہ دسمبر دوہزار گیارہ میں گارڈن میں کھیلتے ہوئے بچی ایک درخت سے گر گئی اور بے ہوش ہو گئی ہم سمجھے یہ مر چکی ہے لیکن کچھ دیر بعد اسے ہوش آیا اور سب کچھ تبدیل ہو گیا کیونکہ بچی معجزانہ طور پر بچ گئی اور صحت یاب ہو گئی ، انابیل نے امریکی ٹی وی چینل فوکس نیوز کو تفصیلاً بتایا کہ درخت سے گرنے کے بعد اسے ہوش نہیں رہا اور وہ آسمان کی طرف جا رہی تھی آسمان روشن تھا ، اپنی نانی کو بھی دیکھا جو چند سال قبل وفات پا چکی تھی میں سمجھ گئی کہ آسمان پر ہوں ،اب میں تندرست ہو چکی ہوں کیونکہ میری ملاقات حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے ہوئی اور پوچھا کہ کیا میں آپ کے پاس یہاں رہ سکتی ہوں تو انہوں نے جواب دیا نہیں انا بیل تمھارے لئے دنیا میں ابھی بہت کچھ ہے جسے تم نے پایہ تکمیل پہنچانا ہے اور آسمان پر رہ کر تم ادھورے کام مکمل نہیں کر سکتی اب تم واپس جاؤگی اور صحت یاب ہو گی۔ دس نومبر دوہزار آٹھ کی صبح ساڑھے چار بجے ریڑھ کی ہڈی میں شدید تکلیف میں مبتلا الیگزینڈر کو ہوسپیٹل پہنچایا گیا نیورو سرجن نے ہر حربہ استعمال کیا کہ مریض کی تکلیف کم ہو لیکن الیگزینڈر کوما میں چلا گیااور تمام نیوکورٹیکس نے فنکشن کرنا بند کر دیا سرجن نے مریض کی اہلیہ کو بتایا طبی لحاظ سے ستانوے فیصد یہ مر جائے گا کیونکہ شدید تکلیف اور کوما میں جانے سے اسکی حالت مزید سنگین ہو چکی ہے،لیکن الیگزینڈر بچ گیا کیونکہ اس کا دماغ مستقل کام کر رہا تھا ،نیورو سرجن کا کہنا ہے یہ ایک معجزہ ہے کہ طبی لحاظ سے مر جانے والا دوبارہ زندہ ہو جائے ،الیگزینڈر نے اپنی کتاب (ایک نظر آسمان پر ) میں موت کے تجربے کے بارے میں تحریر کیا میں اچانک ایک دوسری انجانی دنیا میں پہنچ گیا تھا ایک ایسی دنیا جہاں خالص سفید اور سنہری جگمگاتی روشنیاں تھیں ایسی دنیا جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا کچھ دیر بعد میرے جسم کو جھٹکا لگا اور اپنے سامنے ڈاکٹر کو پایاجو حیران ہو رہا تھا ۔تین بچوں کی ماں کی روح نے اس کا جسم چھوڑ دیا انیس سو پچانوے میں اٹھتیس سالہ عورت کو ہوسپیٹل لایا گیا ایک سال قبل وہ شدید فلو میں مبتلا رہی اور صحت یاب نہ ہو سکی ،عورت کا کہنا ہے وہ موت کیلئے تیار ہو چکی تھی،ہوسپیٹل میں دورانِ الٹرا ساؤنڈ مجھے محسوس ہوا میں ہر چیز سے آزاد ہو چکی ہوں اور مجھے ایسی خوبصورت دنیا نظر آرہی ہے جو پہلے کبھی نہیں دیکھی اور کچھ دیر کیلئے سو گئی لیکن طبی لحاظ سے مر چکی تھی موت کے منہ میں جاتے ہی مجھے روشنیوں کا سیلاب دکھائی دیا میں چاہتی تھی ہمیشہ یہیں رہوں لیکن کسی نے میرا نام لیا اور میں اس خوبصورت دنیا سے واپس آ گئی،چار سال تک دماغی تکلیف میں مبتلا رہی کہ میں کہاں گئی تھی وہ کون سی دنیا تھی ڈاکٹر سے سوال کیا تو اس کا کہنا تھا آپ چند منٹ کیلئے طبی لحاظ سے مر چکی تھیں تمام انسٹرومنٹ بتا رہے تھے کہ آپ کے دل کی دھڑکن بند ہو چکی ہے اور چند منٹ بعد آپ کو مردہ قرار دے دیا گیا لیکن آپ کے جسم میں دوبارہ حرکت ہونا کسی معجزے سے کم نہیں۔ایک جرمن کا کہنا ہے چالیس سال قبل موٹر سائیکل ایکسیڈنٹ میں شدید زخمی ہو گیا تھا آپریشن کے بعد کئی دن آئی سی یو میں رہا تمام گھاؤ بھر چکے تھے لیکن کوما سے باہر نہیں آسکا میرا بھائی مجھے جھنجھوڑتا چیختا چلاتا کہ جاگ ، اٹھ ،اٹھتا کیوں نہیں ،کئی ہفتوں بعد میں بیدار ہوا لیکن مجھے آج تک وہ جگہ نہیں بھولی جہاں کوما میں جانے کے بعد آدھی موت کے دوران دیکھا کہ ہر جگہ پھول ہی پھول ہیں روشنیوں کا سماں ہے میں آج بھی یہی چاہتا ہوں کہ اس جگہ پہنچ جاؤں لیکن یہ نہیں ہو سکتا اس واقعے سے اتنا متاثر ہوا اور اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ مرنے کے بعد ایک نیا جنم ہوتا ہے کہاں ، کب اور کس روپ میں کوئی نہیں جانتا۔

موت کے قریب یا قریب المرگ پر مطالعہ۔سائنس موت کے ان انسانی تجربات پر یقین نہیں رکھتی کہ کوئی انسان مر جائے آسمانوں کی سیر کرے پیغمبروں اور فرشتوں کو دیکھے اورواپس دنیا میں آ جائے، محقیقین کا کہنا ہے یہ سب پیچیدہ فریبِ نظر ہے دل و دماغ دو مختلف اورگان ہیں اور حرکت قلب بند ہونے سے دماغ کا فنکشن قطعی متاثر نہیں ہوتا انسان کچھ دیر کیلئے کوما میں چلا جاتا ہے یا بے ہوش ہو جاتا ہے لیکن دماغی حالت درست ہونے کی صورت میں اسے مردہ تصور نہیں کیا جا سکتا بدیگر الفاظ نیند میں بظاہر انسان سویا ہوتا ہے لیکن اگر دماغی فلٹر کام کرنا بند کردے تو وہ نیند ابدی نیند شمار ہو سکتی ہے، لیکن یہ ناممکن ہے کہ کوئی انسان مر جائے اور دوبارہ زندہ ہو۔

 
Shahid Shakil
About the Author: Shahid Shakil Read More Articles by Shahid Shakil: 250 Articles with 227948 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.