کیا بیچنے کے لیے ناچنا ضروری ہے؟

“ ہر چیز میزان میں اچھی لگتی ہے “ آپ اکثر یہ جملہ ایک ٹی وی کمرشل میں سنتے ہیں جس کے ساتھ آپ کو چند خواتین و حضرات دیوانہ وار ناچتے ہوئے بھی دکھائی دیتے ہیں- آپ کے خیال میں “ میزان “ کیا ہے؟ میزان کوکنگ آئل ہے- ٹھیک اسی طرح کیا آپ پہلے اس بات سے واقف تھے کہ ہمارا کوئی قومی بسکٹ بھی ہے؟ جب تک کہ آپ نے ایک اشتہار میں اداکارہ نور کو رقص کے ساتھ اس بات کا اعلان کرتے ہوئے نہیں دیکھا کہ “ میرے دیس کا بسکٹ گالا “- کچھ عرصہ قبل پی ٹی وی پر چلنے والے اشتہارات واقعی ایسے ہوتے تھے جو عوام کو مصنوعات کی خریداری پر مجبور کرتے تھے لیکن اب مصنوعات کو رقص کے ساتھ فروخت کرنے کی ایک نئی روایت جنم لے چکی ہے- مقابلے بازی کی اس دوڑ میں اشتہاری کمپنیاں اس بات یکسر نظر انداز کرتی دکھائی دیتی ہیں کہ لوگوں کے ذہن کس بات کے لیے تیار کر رہی ہیں؟ آیا کیا واقعی ان کی مصنوعات کوئی خریدے گا یا پھر ان اشتہارات کی چمک دمک میں ہی کھو جائے گا؟ رقص پر مبنی ان اشہارات کی چند مثالیں آپ کے سامنے پیش ہیں-
 

Tarang Tea Whitener
خواتین دلہن کے جیسا لباس پہنے ہوئے ہیں جبکہ مرد حضرات بھی کسی دولہا کا روپ دھارے ہوئے ہیں٬ بے فکر رہیے یہ کسی فلم کا سین نہیں اور نہ ہی یہاں کسی شادی کی مووی بن رہی ہے- یہ ترنگ کا ایک نیا ٹی وی کمرشل ہے- پرتعیش لباس٬ میک اپ٬ جیولری اور شاہانہ سیٹ پر رقص یہ پہچان ہے ترنگ کی- اشتہارات میں رقص متعارف کروانے کا سہرا ترنگ کے سر ہی باندھا جاتا ہے- ترنگ اینگرو فوڈ کا ایک پروڈکٹ ہے جو کہ بنیادی طور پر چائے میں استعمال کیا جانے والا دودھ ہے- ہو سکتا ہے کہ ترنگ “ چائے کا صحیح جوڑ “ ہو لیکن یقیناً یہ ہمارے معاشرے کو اس انداز میں آگہی نہیں دے سکتے- کون ہوگا جو اشتہار میں فلمی انداز میں دکھائے جانے والے رقص کے بعد اپنی چائے میں ترنگ کا دودھ شامل کرنا پسند کرے گا؟

image


Mezzan Cooking Oil
خواتین رقص کرتے ہوئے کھانا پکانے میں مصروف ہیں جبکہ مرد صاحبان کا بھی کچھ ایسا ہی حال ہے کہ وہ کھانا بھی کھا رہے ہیں اور ساتھ رقص بھی کر رہے ہیں٬ ذرا سوچیے کہ آپ کیا دیکھ رہے ہیں- یہ میزان کوکنگ آئل کا اشتہار ہے- ہر کوئی رقص کرے اور ساتھ میں کھانے کا لطف اٹھائے- میں نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ کوکنگ آئل کو رقص دکھا کر بھی فروخت کی جاسکتا ہے لیکن میزان کے ٹی وی کمرشل نے مجھے غلط ثابت کردیا-

image


Lipton Tea
پاکستانی اشتہارات ہمیں سوچنے پر بھی مجبور کردیتے ہیں کہ پاکستانی عوام چلچلاتی دھوپ میں بھی چمکدار اور بھڑکتے رنگوں کے کپڑے پہن کر ہر وقت رقص کرنے کو تیار رہتے ہیں- اس کی ایک جھلک ہمیں لپٹن چائے کے اس اشتہار میں دکھائی دیتی ہی جو ترکی میں تیار کیا گیا- اشتہار میں علی ظفر کو لوگوں کے ساتھ دھوپ میں رقص کرتے ہوئے اور ساتھ چائے پیتے ہوئے دکھایا گیا ہے- سوچنے کی بات یہ ہے کہ ایسے اچھوتے خیال آتے کہاں سے ہیں؟

image


Gala Biscuit
بےتکے اشتہارات کی روایت ہمارے قومی بسکٹ “ میرے دیس کا بسکٹ گالا “ نے بھی برقرار رکھی ہے- ٹھیک ہے بھئی اگر چائے کا دودھ ناچ کر فروخت کیا جاسکتا ہے تو پھر بسکٹ کیوں نہیں؟ خصوصاً جب بات ہمارے قومی بسکٹ کی ہو- یقیناً ہم رقص کر کے اپنے قومی بسکٹ کو خراجِ تحسین پیش کر رہے ہیں-

image


QMobile Sound Series Phones TVC
موبائل کمپنیوں کو بھی اپنے اشتہارات میں رقص کی پیروی کرتے دیکھا جاسکتا ہے- Q موبائل کے ایک حالیہ ٹی وی کمرشل میں سوہائے علی ابڑو اور دانش تیمور مایوں کی تقریب جیسے سیٹ پر ایک دیسی گانے پر رقص کرتے ہوئے دو موبائل S200 اور S250 کی فروخت یقینی بناتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں- لوگ یقیناً اشتہار میں دکھائے جانے والے رقص اور گلیمر میں کھو کر فون کی خصوصیات کو نظرانداز کرسکتے ہیں-

image


QMobile X4 with Battery Boast
QMobile X4 “ بیٹری کا بادشاہ “ کے اس بےتکے اشتہار کی خصوصیت میکال ذوالفقار اور غیر متعلقہ رقص ہے- ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے یہ اشتہار بالی ووڈ کی فلم سے متاثر ہوکر بنایا گیا ہے- اشتہار میں میکال بچوں کے ساتھ رقص کرتے ہوئے ناظرین کو اس بات پر قائل کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں کہ یہ ایک انتہائی بہترین موبائل فون ہے-

image


QMobile G400
Q موبائل کی اس پروڈکٹ “ لمبی نہیں بہت لمبی بات “ کا اشتہار بھی کسی حد تک بالی ووڈ سے متاثرہ ہی لگتا ہے- اس اشتہار میں بھی ناظرین پر بے تکے رقص کے ساتھ موبائل فون کے کم مالیت کے ہونے کی خصوصیت کا ناکام اثر ڈالنے کی بھرپور کوشش کی گئی ہے-

image

Q Mobile E8 & E9
Q موبائل کے بےتکے ٹی وی کمرشلز کا ایک مکمل سلسلہ موجود ہے جس میں E8 & E9 کا اشتہار بھی قابلِ ذکر ہے اور اس اشتہار کی خصوصیت سارہ لورین ہیں- پہلی نظر میں ایسا محسوس ہوتا ہے جسے آپ کسی انڈین فلم کا کوئی منظر دیکھ رہے ہیں-اور یہ اس وقت تک رہتا ہے جب تک کہ سارہ لورین اپنے ہاتھ موجود موبائل فون نمایاں نہیں کرتیں-

image

Haier Klassics

ہائیر موبائل کے اشتہارات بھی Q موبائل کی پیروی کرتے دکھائی دیتے ہیں اور ان اشتہارات میں بھی پروڈکٹ سے زیادہ رقص نمایاں ہے- مذکورہ اشتہار میں چند افراد پر مشتمل ایک گروپ کو عجیب و غریب دھنوں پر ناچتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جو اپنی اس خصوصیت کی مدد سے ناظرین کو اس موبائل کو خریدنے پر قائل کرنے کی کوشش کرتے دکھائی دیتے ہیں-

image

Focus of Advertisements
چائے سے لے کر بناسپی گھی کے اشتہارات تک لوگوں کی توجہ کا مرکز مصنوعات نہیں بلکہ اشتہارات میں دکھائی جانے والی پرتعیش زندگی اور رقص ہوچکا ہے- ناچ گانے کے مناظر پر مبنی یہ اشتہارات زیادہ تر کھانے پینے کی اشیا کے ہوتے ہیں اور یہ روایت اب ہمارے معاشرے سرایت کرتی جارہی ہے- ایسے فلمی مناظر سنیما اسکرین پر نہیں دکھائی دیتے جتنے کہ ان اشتہارات کی زینت بن چکے ہوتے ہیں-

?Does dancing sell
ایسے رقص پر مبنی اشتہارات دیکھنے کے بعد کون ہوگا جو ان مصنوعات کی خریداری کی جانب راغب ہوگا؟ کیا ہم اس طرح کی تفریح کے خواہشمند ہیں جو ہمیں اس بے تکے ناچ گانے سے متاثر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے؟ اشتہاری کمپنیوں نے یہ ناظرین کو اپنی جانب متوجہ کرنے کے لیے یہ ایک دقیانوسی حل ڈھونڈ نکالا ہے جس میں کاروبار کے حقیقی جواہر کو یکسر نظرانداز کیا جارہا ہے-

کاروباری اخلاقیات میں تخلیقی ہونا مشکل ہوتا جارہا ہے- اشتہاری کمپنیوں کو اپنی پالیسی پر نظرِ ثانی کرنے کی ضرورت ہے اور اس یقین کو ترک کردیں کہ رقص پر مبنی اشتہارات دیکھ کر پاکستانی ناظرین ضرور یہ مصنوعات خریدیں گے-

Public Response
عوام ان رقص پر مبنی اشتہارات کو پسند نہیں کرتے- اوسط پاکستانیوں کے لیے ان کے اخلاقی اقدار اور اخلاقیات زیادہ قابلِ قدر اور اہم ہیں- ان اشتہارات نے پاکستانی خاندانوں کے جذبات کو گہری چوٹ پہنچائی ہے- ایک عام آدمی میں مذہبی تعلیمات کی جڑیں مزید گہری ہوچکی ہیں اور انہوں نے ان اشتہارات کو یکسر مسترد کر دیا ہے- یہ اشتہارات معاشرے میں صرف فحاشی اور بےباکی کو فروغ دینے کا سبب بن رہے ہیں اور عوام کی جانب سے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے-
YOU MAY ALSO LIKE:

“Har Cheez Meezan mai Achi Lagti Hai” You must have heard this line while channel surfing and have visualized men and women dancing like crazy. In case you are wondering what is Meezan? It is a Cooking Oil Brand. Similarly, we never knew that we possess a National Biscuit by the name of Gala until Actress Noor danced off her feet to declare it! Long gone are the PTV days when catchy jingles would grip the minds of Pakistani audience to make them buy consumer products.