سائیلنٹ ہوجا ورنہ ۔۔۔

اکبر الہ آبادی کو کسی صاحب نے خط لکھا اور خط میں بعد سلام انہیں "قبلہ"کہہ کر مخاطب کیا ، اکبر الہ آبادی نے جواب دیاکہ ’ آپ نے مجھے" قبلہ" لکھا ہے جو کہ مسلمانوں کیلئے قابل احترام جگہ سمجھی جاتی ہے ، میری سمجھ میں نہیں آتا کہ آپ کو کیا لکھوں ، یہی لکھ سکتا ہوں کہ وعلیکم السلامـ’ جامع مسجد ‘ ۔۔گذشتہ دنوں عالمی یوم صحافت منایا گیا۔ پاکستان میڈیا کی آزادی حوالے سے نمبر 180میں سے 159 واں تھا۔اب پاکستان کا یہ نمبر کن خطوط کی بنا پر آیا اس پر بحث لاحاصل ہے ، لیکن عالمی میڈیا میں آزادی اظہار کے نام پر جو کھیلوار ہو رہا ہوتا ہے اس کا چھوٹا مگر ذلیل ترین مظاہرہ اور عالم اسلام کیلئے انتہائی تکلیف دہ ، گستاخانہ خاکوں کے نمائش کی ایک پھر ناپاک جسارت تھی۔جس پر مشتعل ہوکر حملہ کیا گیا اور حملہ آور جاں بحق ہوئے۔عالمی میڈیا میں اظہار آزادی کے نام پر شخصیات کی ذاتی زندگیوں سے کھیلنے کی روش اور انھیں بر سر عام اچھالنے کا سلسلہ انتہائی مقبول کھیل ہے جسے اظہار رائے آزادی کانام دے دیا جاتا ہے۔لہذا اس قبل میں جذباتی ہوجاؤں اس لئے اس عالمی صحافت کی آزادی موضوع کو پاکستان میں لئے چلتے ہیں۔ پاکستانی میڈیا کے بارے میں چار باتیں کوریج کے حصول کیلئے اہم قرار دی جاتی ہیں۔نمبر ایک پیسہ ، نمبردو ڈنڈا، نمبر تین بیرونی فنڈنگ اور نمبر چار خفیہ ایجنسیوں کا آلہ کارہونا۔کسی نے کیا خوب کہا کہ اگر پنجاب میں وزیر اعظم کسی ایسے منصوبے کا افتتاح کر رہے ہوں جو خالصتاََ صوبائی ہو لیکن اس ’ تاریخ ساز‘ منصوبے کی کوریج پورے پاکستان میں اس طرح دکھائی جاتی ہے کہ جیسے اس منصوبے سے مجموعی طور پر پاکستان کو فائدہ ہو رہا ہے۔ اسی طرح کسی بھی سیاسی جماعت کا گھنٹوں کوریج حاصل کرنے کیلئے چار بالا اجزا کا ہونا ضروری ہے۔ اب اس معاملے کو بھی یہیں تک محدود رکھتے ہیں ورنہ میں جذباتی ہوجاؤں گا۔طالبان کو سپریم طاقت نہ سمجھنے والوں سے یہ پوچھنا تھا کہ طالبان (افغانستان) کے پیچھے ایسی کون سی طاقت ہے جو امریکہ ، پاکستان چین اور روس جیسی ایٹمی طاقتوں کو مذاکرات پر مجبور کرتی ہیں اور طالبان( افغانستان) کی جب شرائط نہیں مانی جاتی تو مذاکرات معطل کردیئے جاتے ہیں۔کچھ دانشور ایسے جہاد کی طاقت قرار دیتے ہیں ۔میں بھی اس حوالے سے کچھ کہنا چاہتا تھا لیکن اس معاملے کو بھی یہیں چھوڑ دیتے ہیں ورنہ میں جذباتی ہوجاؤں گا۔بھارت لکھوی کا معاملہ اقوام متحدہ لیکر چلا گیا اور پاکستان کے خلاف جی بھر کر ہرزہ سرائی کی ، لیکن یہ سمجھ نہیں آتا کہ پاکستان میں متعدد مواقع پر بھارتی ایجنسی ’ را‘ کے ملوث ہونے کے دعوے کئے گئے خاص کر بلوچستان اور کراچی میں تو سرکاری طور پر بھی کافی بیانات آئے ، اب پاکستان کی عسکری قیادت کے اعلی سطحی اجلاس میں بھی ’ را‘ کے پاکستان میں دہشتگردی کے حوالے سے میٹنگ بھی ہوئی لیکن یہ سمجھ نہیں آتا کہ آخر پاکستان ’ را‘ کی جانب سے دہشت گردی کاروائیوں اور مقامی افراد کی سرپرستی کرنے کے معاملے سمیت سمجھوتہ ایکسپریس سانحے کو اقوام متحدہ کیوں نہیں لیکر جاتا ، کیا کشمیر کے بعد کوئی اور قرار داد لے جانے پر پاکستانی آئین میں کوئی قدغن ہے ، مزید بھی کچھ کہنا چاہتا ہوں لیکن اس معاملے کو بھی یہیں پر چھوڑ کر آگے بڑھتے ہیں۔

ایک لبنانی رہنما نے دعوی کیا کہ رفیق حریری کا قاتل کوئی اور نہیں بشار الاسد ہے ۔ دروز قبیلے کے سربراہ ولیدجنبلاا نے سابق لبنانی وزیراعظم کا قاتل بشار الاسد کو قرار دیا ہے ، عالمی تحقیقاتی کمیشن کے سامنے اس بیان اور شامی عوام پر ظالم ، جابر و غاصب حکمران کی جانب سے کیمیاوئی ہتھیاروں کے استعمال کے باوجود اقوام متحد ہ نے کوئی کاروائی کیوں نہیں کی ، اس کے علاوہ امریکی حملے سے بچنے کیلئے شام کے صدر بشار الاسد نے امریکی چینل فاکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے وعدہ کیا تھا کہ شام اپنے کیمیاوی ہتھیاروں کے بارے میں روس اور امریکہ کے معاہدے کا پابند ہے اور ان ہتھیاروں کو کسی بھی ملک کے حوالے کرنا چاہتا ہے جو انہیں قبول کرے ، شام نے پہلی بار تسلیم کیا تھا کہ اس کے پاس کیمیاوئی ہتھیار ہیں پھر بھلا آج تک19ستمبر2013ء میں کئے گئے اس وعدے کو پورا کیوں نہیں کیا گیا، کیا داعش کی طرح ، شامی حکومت بھی ؟؟ لیکن رہنے دیں ، اس پر بہت کچھ کہنا چاہتا ہوں لیکن سائیلنٹ ہوجاتا ہوں اور اس معاملے کو یہیں پر چھوڑ کر یمن میں آتے ہیں۔کہا جاتا رہا کہ یمن کے شدت پسند باغی حوثی قبائل کا سعودی عرب پر حملے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا ، لیکن جب سعودی عرب نے انسانی ہمدردری کی بنیادوں پر امداد کیلئے فضائی حملے روکے جانے کے لئے آمادگی ظاہر کی تو موقع کا فائدہ اٹھا کر شدت پسند حوثی قبائلی باغیوں نے سعودی علاقے نجران پر راکٹوں سے حملہ کردیا اور نجران کے الحلقہ ، التبح اور دیگر تین فوجی اڈوں کا نشانہ بنایا۔اس سے قبل بھی حوثی باغیوں نے سعودی حفاظتی چوکی پر حملہ کیا تھا ، دونوں حملوں کو ناکام بنا کر حوثی باغیوں کوبھاگنا پڑا ۔ ان حملوں میں بے گناہ پانچ سعودی شہری کے ہلاکتوں کی اطلاعات ملیں ہیں اب جنگ بندی ختم ہوچکی ہے۔

امریکہ میں اپوزیشن ری پبلکن سے تعلق رکھنے والے سینٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سربراہ جان مکین نے اوباما انتظامیہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب کا ہمیں اعتماد میں لئے کاروائی کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاض اب ہم پر بھروسہ نہیں کرتا ، وہ ہمیں ایران کا اتحادی دوست سمجھنے لگا ہے ۔ پڑوسی ملک کے بری فوج کے سربراہ نے ایک پروگرام مٰں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ جنگ کا دائرہ وسیع ہوسکتا ہے ایسے میں ہمیں بھی سعودی عرب کے خلاف فوجی کاروائی پر مجبور ہونا پڑے گا۔ اب بھلا وہ لوگ بتائیں کہ جو یہ کہتے ہیں کہ یمن جنگ ، یمن کا داخلی معاملہ ہے اور مسلکی جنگ نہیں ہے تو پھر یہ سب کیا ہے ۔میں یہاں بھی خاموش ہوجاتا ہوں اور اس معاملے کو یہیں پر محدود رکھتے ہوئے امام کعبہ شیخ خالد الغامدی کے اس بیان کی جانب آتے ہیں جو انھوں نے اسلام آباد میں مجلس صوت الاسلام کی ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حوثی باغیوں نے بھی وہی ارادہ کیا ہو ا تھاجو ابرہہ کا تھا ، باغیوں کو امن دشمنوں نے اسلحہ فراہم کیا ، یمن میں خواتین ، بچے قتل ، مساجد و حفظ قرآن کے مراکز شہید کئے گئے ۔ اب بھلا جب سینگال جیسا ملک اپنے فوجی حرمین شریفین کی حفاظت کیلئے بھیج رہا ہے تو پاکستان جو کہ اسلامی ممالک کا لیڈر و ایٹمی مسلم ملک ہے ، اس کی افواج کو حرمین شریفین کی حفاظت کیلئے بھیجنے میں کیوں تامل ہے ،پارلیمنٹ اور سیاسی جماعتوں کے دوہرے کردار پر بہت کچھ کہنا چاہتا ہوں لیکن پھر خاموش ہوجاتا ہوں اور اس معاملے کو یہیں پر چھوڑ کر تھوڑا سا آگے بڑھتا ہوں۔

مرکزی افریقہ میں تمام مساجد کو شہید کرنے کی خبر ابلاغ کا حصہ بن چکی ہے لیکن کسی بھی مسلم ملک کے جذبہ مسلمانی کو جوش نہیں دلا سکی ، اب ایک بار پھر برما کے روہنگیا مسلمانوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کی ایک اور ہولناک داستان سامنے آگئی ہے ، تھائی لینڈ میں انسانی اسمگلروں نے سینکڑوں روہنگیا مسلمانوں کو اپنے حراستی کیمپوں میں فوج کے چھاپے سے قبل شہید کرکے انہیں 30اجتماعی قبروں میں دفن کردیا ایک قبر سے 29لاشیں ملیں جبکہ ایک کی حالت نازک تھی ۔ہیومن رائیٹس واچ کی جانب سے تھائی آرمی چیف کو جمع کرائی جانے والی شکایات میں بتایا گیا ہے کہ تھائی پولیس اور امیگریشن کے کرپٹ افسران نے انسانی اسمگلروں کے ساتھ ساز باز کر رکھا ہے اور برما سے تھائی لینڈ کے راستے دیگر علاقوں کو جانے والے روہنگیا مسلمانوں کو پکڑ کر حراستی کیمپوں میں قید کر رہے ہیں ۔بنکاک پوسٹ جریدے کی رپورٹ کے مطابق ملڑی حکام نے انسانی حقوق کے اداروں کے مطالبے پر واقعے کی انٹیلی جنس تحقیقات کرانے سے اتفاق کیا ہے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق تھائی لینڈ کے اسمگلر 30ہزار سے زائد روہنگیا مسلمانوں کو پکڑ کر بین الاقوامی اسمگلروں کے ہاتھ فروخت کرچکے ہیں۔ سمجھ میں نہیں آتا کہ اس پر اقوام متحدہ اور خاص کر مسلم ممالک کیوں خاموش رہتے ہیں ۔کہنا تو چاہتا ہوں لیکن پھر خاموش ہوجاتا ہوں۔کیونکہ میرے کہنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا میں مملکت شام کا نوحہ پڑھوں یا یمن کا ماتم کروں ، فلسطین کے لئے گریبان چاک کروں یا افریقی مسلمانوں کیلئے سر پر خاک ڈالوں یا پھر بھارتی اور روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے مظالم اور مسلم امہ کے خلاف عالمی سازشوں کا گریہ کروں ، ہمیں کچھ فرق نہیں پڑتا کیونکہ ہمارے لئے ضروری ہے الیکشن کا سال کون سا ہے ، بھنگڑے ضروری ہیں، کرکٹ ٹیم کی ہار جیت ضروری ہے۔سیاسی مخصوص مفادات کیلئے مرزاؤں کے انکشافات ضروری ہیں یا آیان علی کے شب و روز جیل میں کیسے گذر رہے ہیں یہ اہم معاملات ہیں ، میرا خاموش ہونا بہتر ہے، ویسے بھی مسلسل دہمکیاں ملتی رہتی ہیں کہ سائیلنٹ ہوجا ورنہ ۔۔۔
Qadir Khan
About the Author: Qadir Khan Read More Articles by Qadir Khan: 937 Articles with 657674 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.