دنیا کا غلیظ ترین نظام" سُود"

 معاشرے میں سود کی جتنی زیادتی ہو گی اتنا ہی افراط زر ، بے روزگاری اور مہنگائی ہو گی چوری ڈکیتی اور کرپشن انتہا پر پہنچ جائے گی قتل و غارت گری عام ہو گی اور پسے ہوئے طبقات کے لو گ سرمایہ داروں کے پیٹ تک پھاڑ ڈالیں گے افرا تفری عام ہو گی اور جو افراد سود کو حرام سمجھتے ہوئے بھی دنیاوی لالچ میں آکر سود پر قرض حاصل کرلیتے ہیں وہ دنیامیں بھی بدترین انجام کو پہنچ جاتے ہیں سور ۃ البقرہ کے 38ویں رکوع میں واضح کیا گیا ہے کہ جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ اس طرح اٹھیں گے جیسے کسی جن نے لپٹ کرحواس باختہ اور دیوانہ بنا ڈالا ہو۔دنیا کے لعنتی ترین نظام سود کے خاتمہ کا فیصلہ وفاقی شریعت کورٹ نے1991 میں سنا دیا تھااور1999 میں سپریم کورٹ کے شریعت اپیلنٹ بنچ نے تمام سودی قوانین کو حرام قرار دے کر کالعدم کردیا تھا اور حکومت کو سودی نظام کے خاتمے کے لیے اقدامات کی ہدایت کردی تھی ۔جس پر نواز شریف نے بطور وزیر اعظم اپنے پچھلے دور حکومت میں سپریم کورٹ میں شریعت کورٹ کے فیصلہ کے خلاف اپیل دائر کردی تھی جو کہ آج تک التوا کا شکار چلی آرہی ہے موجودہ ادوار میں عدالتیں مقتدر لوگوں کی باندی تو ہوتی ہیں۔ ایک مرحوم عالم دین نے تو یہاں تک لکھا تھا کہ "عدالتیں بنئیے کی دکان بن چکی ہیں جہاں سے انصاف صرف سرمایہ کے بل پر ہی حاصل کیا جاسکتا ہے"اب تو اس سے بھی معاملہ بڑھا ہو ا لگتا ہے یہ"اس بازار ـ"کی طرح لگتا ہے۔ جس میں بلو رانی اسی کی ہوگی جو زیادہ مال لگا رہا ہو گااب سپریم کورٹ کوکونسی بیماری لگ گئی ہے کہ اس حکومتی اپیل جو کہ سراسر کفریہ نظام کو بچانے کے لیے ہے کا فیصلہ نہیں کر رہی جبکہ اﷲ نے واضح فرمادیا کہ تجارت تو حلال ہے جبکہ سود حرام ہے لہٰذا سود کے بارے میں تم میں کوئی بحث نہیں ہو نی چاہیے کہ اس کا جواز گھڑو۔اسی طرح سے بھٹو دور کے جاگیرداروں سے ناجائز زمینیں واپس لے کرجدی پشتی مزراعین و بے زمین کاشتکاروں کوتقسیم کرنے کے فیصلے کے خلاف اس وقت کے اہم جاگیرداروں شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین نے اپیل دائر کر رکھی ہے جس کی وجہ سے زمینوں کونچلے طبقات تک تقسیم کا عمل مکمل طور پر رکا ہوا ہے۔اس طرح سے ظالمانہ نظام ِجاگیرداری اور پلید ترین سرمایہ دارنہ نظام برقرار ہے گا۔تاکہ غریب سر اٹھاکر نہ چل سکیں۔اور سیٹیں،وزارتیں صرف ایسے ہی اوباشوں اور ٹھگوں کے ٹولوں کے ہاتھ ہی میں رہیں۔ اور لوگ ایک پارٹی کے ذریعے مال اِدھر اُدھرکرکے بیرون ملک بیلنس بنا کرپھر دوسری پارٹی میں شامل ہو کرلوٹے لٹیرے کہلاتے کہلاتے ہی اسمبلیوں کی سیٹوں اور وزاتوں کو قابو کرلیں۔تاکہ"گلشن کا کاروبار "اسی طرح چلتا رہے ۔انگریزوں کو تحریک آزادی کے وقت مسلمان مجاہدین کوقتل کرکے جن اسلام دشمن افراد نے جتنے سر پیش کیے انہیں اتنے ہی مربع زمین الاٹ ہو گئی تھی۔ یعنی موجودہ جاگیردار، وڈیرے اور ان کی اولادیں اس دور کے انگریزوں کے ناجائزلے پالک بچے ہیں۔سودی نظام کی وجہ سے پاکستان کی ہر حکومت ہر سال قومی بجٹ کا تقریباً ایک تہائی حصہ صر ف سود کی مد میں سامراجیوں کوادا کرنے پر مجبور ہے جب کہ سود کے بارے میں واضح احکامات موجود ہیں کہ سودی کاروبار کرنے والے،اس میں گواہ بننے والے یعنی سود لینے دینے والے اور اس میں امداد کرنے والے اگر 69دفعہ سگی ماں سے زنا کر لیں تو یہ گناہ سود کے برابر نہیں ہو سکتاسودی کاروبار کا گناہ اس سے بہت زیادہ سنگینی رکھتا ہے سودی کاروبار کرنے والا خدا اور اس کے رسول اکرمﷺ کے خلاف براہ راست جنگ میں ملوث ہوتا ہے مطلب یہ ہوا کہ جو شخص بھی ان کے خلاف جنگ کررہا ہو گاوہ شخص اپنے دشمنوں نعوذبااﷲ خدا اور اس کے رسول اکرمﷺکے ہر حکم کے خلاف اپنے تئیں گستاخانہ عمل کر رہا ہوگا۔اس کا یہ سارا عمل صہیونیوں اور یہودیوں سے بھی بدتر قرار پائے گا دراصل سود سے غریب غریب تر اور امیر امیر تر ہوتا چلا جاتا ہے اسی لیے ہی اس کا لینا دینا حرام قرار پایا ہے ۔نواز شریف صاحب سے قبل بھی جو اصحاب اسلام دشمنی اور ملک دشمنی کے چمپئن تھے ،وہ فوجی سربراہ تھے یا سویلین کی ا موات شرمناک ، عبرت ناک اور خوفناک ترین رہی ہیں۔یحییٰ خان،مجیب الرحمٰن ،اندراگاندھی ،بھٹواور ضیاء الحق کے حشر کو دیکھ کرہمیں تاریخی سبق نہیں بھولنا چاہیے تھا مگر چونکہ وہ قول تو یا د ہو گاکہ ہر سرمایہ کے پیچھے ایک دھاندلی ہوتی ہے تو اب دھاندلی زدہ الیکشنوں کے ذریعے برسر اقتدار حکمران خواہ وہ مرکز میں مقتدر ہوں یا پنجاب ،سندھ اورکے پی کے میں سبھی اپنے حشر سے ڈریں۔ اور دہشت گردی،بھتہ خوری اوربوری بند لاشوں کے "تحفوں " کی وجہ سے توپاکستان دنیا کا خطرناک ترین ملک بن چکا ہے کہ ہم سود کی لعنت کی وجہ سے خدا کی رحمتوں سے محروم ہیں۔ کہ جس جگہ وزمین پرافراد (وہی بات دہرانا چاہتا ہوں)سگی ماں سے 69دفعہ زنا کرنے سے بڑا گناہ کر رہے ہوں وہاں ایسی پلید ترین زمین پررحمت کافرشتہ کیسے اتر سکتا ہے ؟ہم نے سارا کچھ سمجھتے ہوئے بھی کافرانہ سودی نظام کو گلے لگا رکھا ہے۔اس طرح خدا تعالیٰ کی خوشنودیوں اور رحمتوں سے محروم ہو چکے ہیں ان حالات میں مغربی آقاؤں کی خوشنودی ترک کرکے اور اﷲ کے قوانین کا اصل اسپرٹ میں نفاذ کرنا نیز سنگین جرائم اور سودی کاروبار میں ملوث افراد کونشان عبرت بنا کرہی امن و امان قائم ہوسکتا ہے۔ سودی پلید ترین نظام کا قلاوہ جو ہم نے گلے میں ڈال رکھا ہے اس کی وجہ سے ہم تقریباً ساڑھے اٹھارہ ٹریلین روپوں کی مقروض قوم بن چکے ہیں۔ اورہماری حکمران اشرافیہ خزانہ پر سانپ بنی بیٹھی ہے۔ غیر ضروری اور فضول کاموں پر خزانہ لٹایا جارہا ہے۔ جبکہ حکمران موجودہ ہوں یاسابقہ نے کھربوں ڈالرباہرکے بینکوں میں"برے وقت" کے لیے رکھ چھوڑے ہیں۔ خود محصولات اور ٹیکس نہیں دیتے۔ اس دفعہ اگر خدا نخواستہ ہمارے موجودہ نام نہاد سیاستدانوں کی غلاظتیں کسی اور جگہ جمع ہو کر نئی سرخی پاؤڈر اور غاز ے مَل کر عوام کودھوکہ دینے میں کامیاب ہو گئیں۔ تو پھر ملک کا خدا ہی حافظ ہو گاخطرات سر پر منڈ لارہے ہیں۔ کراچی بلو چستان اور کے پی کے کے سرحدی علاقوں میں تو ڈنڈا راج قائم ہے۔ مگر یہ علاقے مافیا ز کے کنٹرول میں ہی ہیں ۔ لوگوں کی زندگیوں کوہر قیمت پرمحفوظ بناکر اورمہنگائی بے روز گاری ختم کرکے ہی پاکستان کو جمہوری فلاحی مملکت بنا یا جاسکتا ہے۔ یمنی جنگ پورے عالم اسلام کو لپیٹ میں لیتی نظر آرہی ہے۔ اور ہمارے حکمران بروقت صحیح اقدام نہ کرنے کی وجہ سے مملکت کو خارجہ امور میں تنہائی کاشکار کرتے ہوئے نظر آتے ہیں ہم کسی بھی آمدہ برے وقت میں مالی پریشانیوں سے دو چار ہوئے تو ہمارے ساتھ کون کھڑا ہو گا؟سودی نظام کو مکمل ترک کرکے ہی ہم قرضوں سے چھٹکارا حاصل کرسکتے ہیں۔ مگر اس کے لیے جرآت رندانہ کی ضرورت ہو گی جس کا ہمارے موجودہ برسر اقتدار اوراپوزیشنی سیاستدانوں میں فقدان نظر آتا ہے ۔صرف اﷲ اکبر تحریک ہی ان حالات میں عالم اسلام اور تمام مسالک کے افراد کو متحد کرنے اور مہنگائی ، بے روز گاری ، بد امنی کو ختم کرنے کی اہلیت رکھتی ہے نیز سودی نظام کو ختم کرکے اسلام کا معاشی نظام نافذ کرڈالے گی تاکہ سرزمین پاکستان اور پھر پورے عالم اسلام پر خدا کی رحمتوں کی بارشیں خوب برستی رہیں۔
Dr Ihsan Bari
About the Author: Dr Ihsan Bari Read More Articles by Dr Ihsan Bari: 22 Articles with 16045 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.