جس کھیت سے دھقاں کو میسر نہ ھو روزی

۳ ،۴ دنوں سے لائٹ نے بہت پریشان کر رکھا ھے ہر ایک گہنٹے بعد ۲ گھنٹوں کے لیے غائب ، انتی گرمی میں اس قدر لوڈشیڈنگ نے بڑے بڑے محب وطن لوگوں کی زبانوں پر ملک کے لئے بددعائیں نکلوادیں ھیں، مجھے مسلسل اقبال کا وہ شعر یاد آرھا ھے کہ
جس کھیت سے دھقاں کو میسر نہ ھو روزی
اس کھیت کے ھرگوشہ گندم کو جلا دو

اس لوڈشیڈنگ نے میری سوچ کا زاویہ بدل دیا ھے پہلے میں سوچتا تھا کہ یہ بیروزگار افراد اس قدر ملک سے بیزار کیوں ھیں اور یہ پڑھے لکھے لوگ ملک سے باھر جانے کے لیے اتنے بے چین کیوں ھوتے ھیں؟ْ؟ یہ جن پر ڈرون گرتے ھیں یہ ردعمل میں بے گناھوں کو کیوں مارتے ھیں ،؟ ان ساری باتوں کا جواب مجھے اس لوڈشیڈنگ نے دے دیا ھے ،کیوںکہ لوڈشیڈنگ کی تکلیف یقینا بیروزگاری کی تکلیف اور ڈرون میں اپنوں کے مرجانے کی تکلیف سے یقینا کھیں گناہ کم ھے جب اس کراچی کی معمولی گرمی کی تپش ساری حب الوطنی نکال سکتی ھے تو بھوک کی گرمی اور ڈرون آگ کی گرمی بطریق اولی حب الوطنی کی قاتل ھے،کبھی دل چاھتا ھے کے یہ سارے کے ایس سی کے دفاتر ھی کو ختم کر دوں
کیوںکہ
جس کھیت سے دھقاں کو میسر نہ ھو روزی
اس کھیت کے ھر اک گوشہ گندم کو جلا دو

تو وہ لوگ جنکی جان و مال کی تحفظ کی ذمہ داری حکومت پر ھے جنھیں روزگار دینا حکومت کی زمہ داری ھے جب حکومت انھیں یہ سب نھیں دیتی تو کیا انکا بھی یھی دل کرتا ھے کہ ملک بھاڑ میں جائے میرا مسئلہ حل ھونا چاھیے؟؟؟
جس کھیت سے دھقاں کو میسر نہ ھو روزی
اس کھیت کے ھر اک گوشہ گندم کو جلا دو

میرا مقصد مایوسی بھلانا ھرگر نھیں بلکہ یہ بارع کروانا مقصود ھے کہ دھشت گردی لاقانونیت جیسے مسائل ھم خود پیدا کررھے ھیں
مولوی سید وجاھت وجھی
About the Author: مولوی سید وجاھت وجھی Read More Articles by مولوی سید وجاھت وجھی: 6 Articles with 10230 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.