تعصب کی آگ ہماری خوشیوں کو راکھ نا کر دے

کہتے ہیں قسمت بار بار دروازے پر دستک نہیں دیتی اور کون کم بخت اْسے خوش آمدید نہیں کہے گا اس پاک سر زمین کی قسمت بدلنے ہمارا سب سے قریبی اور ہر دل عزیزدوست چائنہ میدان میں اترا ہے اب یہ سوال اْٹھانا کہ اس انوسٹمینٹ سے زیادہ فائدہ پاکستان کو ہو گا یا چائنہ کو کہاں کی عقل مندی ہے ،اس طرح کے سوال اْن لوگوں کی تنگ نظری اور بیوقوفی کا منہ بولتا ثبوت ہیں کیونکہ چائنہ کو اس سے کیا فائدہ ہو گا یہ بات ہمارے لیے خاص معنی خیز نہیں ہے اصل مودہ تو یہ ہے کہ کہیں یہ معاہدے ہمارے سلامتی کے لیے کوئی خطرہ تو نہیں اور یہ کہ یہ معاہدے ہمیں اس مشکل کی گھڑی سے کیسے نکال سکتے ہیں، خوش آئند بات تو یہ ہے کہ اب پا کستان ایک طویل عرصہ کے بعد پھر کسی سمت کی جانب گامزن ہوا ہے اور آہستہ آہستہ حالات میں بہتری بھی آ رہی ہے کیونکہ پہلے تو ہم ایسے بھٹکے مسافر تھے جنہیں اپنی سمت کا علم ہی نہ تھالیکن مجھے ڈر اس بات کا ہے کہ آج کل ایک بار پھر وہی سیاسی جما عتیں جن کی بنیاد ہی تعصب پر قائم ہے ان معاہدوں کے خلاف علم بغاوت بلند کیے ہوئے ہیں جنہوں نے کالا باغ ڈیم جیسے نایاب منصوبے کے راستے میں روکاوٹیں ڈالیں اور آخر کار اس منصوبے کو ختم کر کے ہمیں صدیوں پیچھے دھکیل دیا اگر ان سیاسی رہنماوں کی تقاریروں کو غور سے سنیں تو یہ بات واضح ہو گی کہ لفظ پاکستان کا استعمال ان پر محال ہے بلکہ صوبوں کا نام لے لے کر عوام کی ہمدردیاں بٹولنے کے پرانے ٹوٹکے آزمائیں گے کاش یہ لوگ اپنی سیاست چمکانے کے بجائے پاکستان کی بہتری کا سوچتے تو کالا باغ ڈیم بن جاتا اور ہمارے حالات ایسے نا ہوتے جیسے آج ہیں جن مشکلوں سے آج کل ہم زور آزماں ہیں اْن میں ان تعصبی سیاسی رہنماؤں کا اہم کردار ہے پاکستانی قوم اس فعل پر انھیں کبھی معاف نہیں کرے گی، یہی تعصب کی آگ ایک بار پھر ہر سو پھیلی ہوئی ہے یہ خوف دل میں گھر بنا رہا ہے کہ کہیں یہ آگ ہمارے ترقی کے خواب کو بھی جلاکر راکھ نا کر دے کیونکہ یہ ضمیر فروش سیاست دان اپنے سیاسی مفادات کے لیے کسی بھی حد تک گر سکتے ہیں۔

آئیے CPEC کا مختصر جائزہ لیتے ہیں کہ اس کے تحت طے شدہ منصوبے کیا ہیں اور اْن سے کیا تبدیلیاں متوقع ہیں اس کا بنیادی مقصد گوادر پورٹ کو ریلوے لائنز،سڑکوں اور پائپ لائنز کے ذریعہ چائنہ سے جوڑنا ہے ان منصوبوں سے نا صرف پاکستان اور چائنہ مستفید ہونگے بلکہ پوے ایشیا کو فائدہ ہو گا،ان معاہدوں کے تحت چائنہ پاکستان میں چھیالیس بلین ڈالر انرجی اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں پر خرچ کرے گا-

جن میں کوئلے اور سولر انرجی سے بجلی بنانے کے منصوبے بھی شامل ہیں یہ منصوبے پاکستان میں ایک نئی روح پھونک دیں گے یہاں موجود قریب مرگ انڈسٹری زونز ایک بار پھر جی اْٹھیں گے پاکستان کا شمار ترقی یا فتہ ممالک میں کیا جائے گا،وہ بات جو دل کی تسلی کا باعث ہے وہ یہ ہے کہ ان منصوبوں کی مانیٹرنگ اور دیگر انتظامی امور خود چائنہ کرے گی کیونکہ ہمارے وزراء میں تو اتنی قابلیت نہیں کہ ان منصوبوں کو خوش اسلوبی سے مکمل کر سکیں اگر یہ منصوبے ہمارے وزیروں کے رحم و کرم پر آ گئے تو پھر اﷲ خیر ہی کرے ان منصوبوں کو سیاست کی نذر ہونے سے کوئی نہیں بچا سکے گا۔CPEC معاہدے کے مطابق گوادر پورٹ چالیس سال کے لیے چائنہ کے حوالے کر دیا جائے گا یعنی 2055 میں چائنہ گوادر پورٹ کو دوبارہ پاکستان کے حوالے کر دے گامیں سمجھتا ہوں یہ بات بھی ھمارے لیے قابل قبول ہے کیونکہ ہمارے پاس وسائل ،سرمائے اور مخلص سیاست دانوں کی اشد کمی ہے ،ان منصوبوں کے تحت چائنہ ہمارے کئی شہروں میں انڈسٹری زونز قائم کرے گا جس سے لاکھوں لوگوں کو روزگار میسر آئے گا اور پاکستان خوشحالی کی جانب تیزی سے بڑھ سکے گا۔

بہت افسوس کا مقام ہے کہ ابھی تک ہماری سیاسی قیادت ان معاہدوں کو لے کر ایک پیج پر نظر نہیں آتی جبکہ ان معاہدوں پر پچھلے کئی عرصے سے کام ہو رہا ہے نقشے تین سال پہلے بنا لیے گئے تھے اور ہم سب جانتے ہیں کہ ان میں تبدیلی کی اب کوئی گنجا ئش نہیں دونوں ممالک اس بات پر متفق بھی ہو چکے ہیں پھر اس پر سیاست کیوں کی جا رہی ہے کیا یہ سیاست دان بتانا چا ہتے ہیں کہ انھیں پاکستان سے ذیادہ اپنی سیاسی اجارہ داری عزیز ہے ،تخفظات دور کرنے کے لیے ایسے اجلاس بلائے جانا اور کمیٹیوں کا قیام صرف وقت کا ضیاع اور غیر ضروری ہے کیونکہ بہت سی بیرونی قوتیں یہ چا ہتی ہیں کہ ان منصوبوں کو ناکام کیا جا سکے، تاہم وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں سیاسی رہنماؤں کا منصوبوں پرا عتماد اور مکمل تعاون کی یقین دہانی ایک خوش آئند عمل ہے ہمیں یونہی یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔

پاکستان ہمارا گھر ہے جس کو حاصل کرنے کے لیے ہمارے بزرگوں نے خون پانی کی طرح بہایا تھا کچھ سیاسی گرو جو اْس وقت پاکستان بنانے کے مخالف تھے اور کانگریس کی سیاسی چالوں کا حصہ تھے پاکستان کی مخالفت میں کسی ہربے سے باز نہیں آتے تھے جب انھوں نے جان لیا کہ مسلمانوں نے قائداعظم کی قیادت میں جس عزم کا ارادہ کیا ہے وہ اب پیچھے نہیں ہٹیں گے اور پاکستان حاصل کر کے رہیں گے تو اْن کالی بھیڑوں نے فوراٌ اپنا منصوبہ بدلا اور بڑی مکاری کے ساتھ پاکستان کی حامی جماعتوں کے ساتھ آ ملے،افسوس در افسوس آج تک وہ لوگ پاکستان میں بیٹھ کر ہماری جڑیں کاٹنے کی کوشش کر رہے ہیں یہ لوگ کل بھی غدار تھے اور یہ لوگ آج بھی غدار ہیں ہماری بھولی بھالی عوام اْن کی باتوں میں آ کر بغیر سوچے سمجھے اْن کی ہاں میں ہاں ملا دیتی ہے لیکن اب ایسا نہیں ہوگا کیونکہ اب گنجائش باقی ہی نہیں رہی، آیئے مل کر ایک عہد کریں کہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے راستے میں آنے والی ہر دیوار کو نہ صرف چکنا چور کر دیں گے بلکہ ان روکاوٹوں کو کھڑے کرنے والوں کو نشان عبرت بنا دیں گے ہمارا تعلق چاہے کسی شہر یا صوبے سے کیوں نہ ہو لیکن ہماری پہچان صرف ایک ہے اور وہ ہے پاکستان۔اﷲ سے دعا ہے کہ اﷲ ہمارے پیارے وطن عزیز کو ان ظالموں کے ناپاک عزائم سے محفوظ رکھے اور ترقی و خوشحالی کی اس دوڑ میں کامیابی سے ہمکنار کرے امین۔
تم ہو اک زند ہ و جاوید روایت کے چراغ
تم کوئی شام کا سورج ہو جو ڈھل جاؤ گے
Sajid Hussain Shah
About the Author: Sajid Hussain Shah Read More Articles by Sajid Hussain Shah: 60 Articles with 44475 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.