تعلیم انسان کو شعور دیتی ہے پر---

نہ رہی تعلیم مشرق میں نہ مغرب میں رہی غیرت
یہ جتنے پڑھتے جاتے ہیں جہالت بڑھتی جاتی ہے
ایک دور تھا کہ جب دنیا میں جہالت عام تھی اور انسان جو کچھ بھی کرتا تھا اسے لگتا تھا کہ یہ ٹھیک ہے۔ لوگ اسے سمجھانا چاہتے تھے تو اسے اپنی بے عزتی محسوس ہوتی تھی اور ہر طرح کی برائی عام تھی بچیوں کو ذندہ دفن کر دینا عورتوں کو پاؤں کی جوتی سمجھنا ماں باپ کو بوجھ اور اپنے ساتھ رکھنا برا اور اپنی بے عزتی سمجھتے تھے۔ پھر ربِ کائنات نے اپنے محبوب بندے محمّد "حضرت محمّد صلی اللہ وسلّم" کو نبوت عطاء فرمائی تو سب سے پہلے علم اتارا اور نبیﷺ کو بھی علم سکھایا علم اتارنے کی سب سے بڑی وجہ صرف یہ تھی کہ تعلیم شعور دیتی ہے اور تعلیم حاصل کرنے کہ بعد انسان کو اچھے برے صحیح غلط کا فرق پتہ چلتا ہے۔ یہ تعلیم ہی تھی کہ جس نے دور جہالت کو لاشعور لوگوں کو شعور دیا یہ تعلیم ہی تھی کہ انسان کو اسکے اچھے برے کی تمیز سکھائی، یہ تعلیم ہی تھی کہ بچیوں کو زندہ دفن کرنا گناہ سمجھنے لگے، یہ تعلیم ہی کا نتیجہ تھا کہ ماں باپ کی عزت ان پڑھ انسان کے دل میں پیدا کی احساس جگایا، یہ تعلیم ہی تھی کہ عورت کو ایک عزت دار تبقاء سمجھے جانے لگا اور اسکو تمام حقوق دلائے، یہ تعلیم ہی تھی کہ حضرت آدم علیہ سلام کو ملائکہ پر برتری عطاء فرمائی۔ صرف تعلیم کی وجہ سے جس کے معلّم کوئی اور نہیں میرے قائد میرے امام رحمت اللعالمین جناب حضرت محمّد ﷺ تھےجنہوں نے لوگوں کو جہالت کہ اس دور سے نکالا اور پھر ہر مسلمان مرد و عورت پر علم کا حصول فرض قرار دیا۔ اور آج تو سب الٹا ہی نظر آرہا ہے تعلیم حاصل کرنے سے انسان میں عقل و شعور پیدا ہوتا تھا آج جہالت ہوتی ہے جتنے پڑھتے جاتے ہیں جہالت بڑھتی جاتی ہے۔
"علم سے ملتا ہے شعور لا شعور کو بنتا ہے جانور بھی انسان،
تو نے سمجھا ہی نہیں مقصد حصولِ تعلیم ورنہ کہتے لوگ بھی تجھے پڑھا لکھا انسان"۔

علم حاصل کرنے سے انسان اللہ پاک کے قریب ہوتا تھا پر آج دور ہو رہا ہے۔ علم سے انسان میں نرمی اور احساس پیدا ہوتا تھا پر آج اتنے ہی سخت دل اور بے حس بن رہے ہیں۔پہلے علم حاصل کرنے سے طالبِ علم اپنے بڑوں کی اساتذہ کی عزّت و احترام کرتا تھا پر آج ان سے زبان درازی بد تمیزی کرتا ہے اور کج خلقی سے پیش آتا ہے، ان پڑھ انسان کچھ غلط کرتا ہے بد تمیزی کرتا ہے تو اسے لوگ جاہل کہتے ہیں پر اگر کوئی پڑھا لکھا ایسا کرتا ہے تو اسے پڑھا لکھا جاہل کہا جاتا ہے جو اگر وہ سمجھے تو بہت بڑی بات ہے یعنی یہ کہ یہ ایسے انسان کے منہ پر کرّارا تماچہ ہے اگر وہ سمجھے تو۔ ہم سب کو تمام والدین کو اساتذہ کرام اور ہمارے حکمرانوں کو یہ سوچنا ہوگا کہ آخر ایسا کیوں ہو رہا ہے ہمیں معیار تعلیم بہتر کرنا ہوگا، ہمیں اساتذہ کے حقوق اور انکے تحافظ کے لئے عملی طور پر کام کرنا چاہئے اور طلباء و طلبات کے لئے سستا اور آسان تدریسی نصاب لانا چاہئے، طالب علموں کی تربیتی سرگرمیاں منعقد کرنا چاہئے جس میں دینی،دنیاوی،اخلاقی تعلیمات سے ان میں شعور بیدار کیا جائے ان سے انکے مسائل سنیں اور انکو حل کئے جائیں۔ تعلیم انسان کو شعور ہی دیتی ہے مگر حالات سے مجبور اور توجہ کی کمی کی وجہ سے ایسا راستہ اختیار کرتے ہیں۔
خوش تو ہیں ہم بھی جوانوں کی ترقی سے مگر
لبِ خنداں سے نکل جاتی ہے فریاد بھی ساتھ
ہم سمجھتے تھے کہ لائے گی فراخت تعلیم
کیا خبر تھی کہ چلا آئیگا الحاد بھی ساتھ(علامہ اقبال)

اپنی نسلیں جب ترقی کرتی ہیں ملک کا نام روشن کرتی ہے تو دلی خوشی ہوتی ہے مگر اس خوشی کہ موقے پر کچھ شکایتیں بھی زبان سے نکل جاتی ہیں، کیوںکہ تعلیم سے جو انسان میں انسانیت اپنائیت اور احساس پیدا ہوتا ہے وہ ہماری نسلیں بھول رہی ہیں تعلیم حاصل کرنے کہ باوجود وہ کفر کا راستہ بھی اپنا لیتے ہیں اپنے مذہب سے دور ہو جس تعلیم سے تو پھر کیا فائدہ ایسی تعلیم کا۔ لیکن یہاں قصور سارا طالبِ علم کا ہی نہی اس میں بہت بڑا کردار والدین کا بھی اساتذہ کرام علماء کرام اور آج کے حکمرانوں کا بھی ہے والدین جو اپنے بچے پر توجہ نہی دیتے اساتذہ کرام اپنے فرض کو ٹھیک سے ادا نہی کر رہے علماء کرام اور حکمران بھی اپنے فرائض سے غافل ہیں آج اسلامی تعلیمات اسکول و کالج سے ختم کر دی گئی ہیں اگر حکومت اس پر توجہ نہی دیگی تو ہماری نسلیں کیسے عزت و احترام سیکھیگی؟ کیسے وہ اخوّت و رواداری کے سنہری اصولوں کو جانیگی؟ کیسے وہ اپنے بڑوں کا اپنے اساتذہ کی عزّت و مرتبہ کو سمجھیگی؟ میری بس تمام والدین اساتذہ کرام اور تمام اہلِ علم سے گزارش ہے کہ وہ اپنی نسلوں کا خیال رکھیں انکو تعلیم کی اہمیت اور اسکی ضرورت سے اچھے وقت میں بہتر اور اچھے اخلاق سے سمجھائیں اسی میں ہمارا ہماری نسلوں اور اس قوم و مذہب کی بقاء ہے۔اللہ پاک مجھے آپکو اور تمام پڑھنے والوں سننے والوں کو عمل کی توفیق عطاء فرمائے۔۔(آمین)

yasir arshad
About the Author: yasir arshad Read More Articles by yasir arshad: 2 Articles with 5517 views Hi!! this is yasir arshad and i am fond of writing articles in english and urdu..... View More