کھانا اور بھاگنا

ایک موٹے آدمی نے انتہائی دبلے پتلے آدمی سے کہا کہ تمہیں دیکھ کر لگتا ہے کہ دنیا میں قحط پڑ گیا ہے تو دبلے آدمی نے جواب دیا تمہیں دیکھ کر اس کی وجہ بھی سمجھ میں آجاتی ہے۔

کھانا ایک انسان کی اندگی کا وہ جزو ہے جس کو زندگی سے نکالنا مطلب خود میں سےزندگی نکال دینا ہے۔ اسی لئیے کھانے اور انسان کا ساتھ ابد سے ازل تک چلتا رہے گا خواہ کسی دور میں پراٹھا اور آج کے دور میں پراٹھا رول ذیادہ مشہور ہے۔ جیسے جیسے دنیا کی ترقی ہو رہی ہے ویسے ویسے کھانے کی شکل بھی بدلتی جارہی ہے۔

اگر آج سے کچھ ہزار برس بیشتر جائیں تو پتہ لگتا ہے کہ انسان کے پاس جنگل میں کھانا پانا اور جان بچانا ہی دو سب سے اہم کام تھے۔ اسی لئے انسان کو پھل یا میوہ کسی بھی قسم کا جہاں کہیں بھی جیسا بھی مل جاتا انسان اسکو حاصل کرکے کھا لیتا اور پھر بھاگنے کی بھی کرتا۔ خوراک کو ذخیرہ کرنے کے حوالے سے کوئی اہم کام اور ذریعہ موجود نہیں تھا۔ تو انسان کو کام چلاؤ پالیسی پر ہی چلنا پڑتا تھا۔ خوراک البتہ تازہ دستیاب ہوتی اور انسان کے بھاگ دوڑ کی وجہ سے بھی خوب استعمال میں رہتی اور کیلوریز برن کرنے کا مسئلہ نہیں کھڑا ہوتا تھا۔

زمانہ تھوڑا سا آگے بڑھا تو انسا ن کو کھانا پکانے اور محفوظ کرنے کے حوالے سے بھی طریقے سیکھنے پڑے۔ گوشت مرغی مچھلی اور انڈے انسان کو ملنے لگے انسان فصلیں کاشت کرنے لگے اور آہستہ آہستہ کھانے کو پکانے کے نت نئے طریقے بھی ایجاد کرنے لگے۔ ایک وقت وہ تھا جب انسان کے پاس کھانا تھا اور اسی کا لین دین انسان کا ذریعہ مٰاش بن گیا۔ زندگی میں سہولیات ملیں ضرور مگر ابھی بھی لین دین اور سوچ بچار اور سب سے بڑھ کر اپنے حصے کا کام کرنے اور خوراک حاصل کرنے کا رجحان انسان کے لئے خاصی مستعدی سے کام کرنے کا باعث بنتا رہا اور سب سے بڑی بات ذریعہ معاش اسوقت تک بھی خوراک کی پیداوار جیسے کاموں سے منسلک کافی حد تک تھا سو کیلوریز برن کرنے کا مسئلہ اتنا ذیادہ نہیں تھا۔
پھر جب زمانے نے ترقی مزید کر لی اور کام مزید آگے بڑھنے لگا تو اس سے فائدہ یہ ہوا کہ اب انسان کے پاس پیسہ آگیا اور انسان کا لین دین آسان ہونے کی بناء پر یہ فائدہ ہوا کہ بہت سے دوسرے کاموں کے ذریعے پیسہ کمانا آسان اورپرسہولت ہونے لگا اور انسان کو دوسرے کاموں میں ترقی کرنے کا موقع میسر آیا۔ یہی وہ دور تھا جب پیزا اور برگر جیسی چیزیں متعارف ہونے لگیں کہ انسان کو چلتے پھرتے کھانے میں آسانی ہو اور وقت بھی نہ لگے انسان کا پیٹ بھر جائے۔ وہ کلچر جو امریکا اور یورپ جیسی جہگوں پر شروع ہوا آہستہ آہستہ اسلامی ممالک میں بھی ضرورت کے مطابق پھیلنے لگا۔ اس سے زمانے کو ترقی کرنے اور دیگر کئی کاموں پر توجہ دینے کا موقع ملا۔

جب دنیا میں انٹرنیٹ اور وائرلیس ٹیکنالوجی کا طوفان آیا تو اس سے فائدہ یہ ہوا کہ انسان کے پاس مواقع مزید بڑھ گئے کہ اب وہ دنیا میں نئی نئی منزلوں کو تلاشنے لگا اور نئیے جہانوں کی دریافت میں نکلنے لگا۔ مگر کھانا آج بھی اتنا ہی ضروری تھا جتنا کہ ابتدا میں تھا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ کھانا بھی ایک بڑی اور ورسٹائل انڈسٹری کے روپ میں نظر آںے لگا۔ انسان کو اب صرف چند ذائقے کی بجائے دنیا بھر سے ذائقے ملنے لگے اور انسان کا زوق اور شوق مزید بڑھنے لگا اور کھانے کا استعمال بھی ذیادہ ہونے لگا کہ ضرورت سے ذیادہ چسقے کے لئے انسان کھانے کو کھانے لگا۔ سو آج امریکا دنیا میں موٹاپے کے حوالے سے ٹاپ آف دی لسٹ ہے اور پاکستان ان چند ممالک میں سے ایک ہے جہاں موٹاپا بے انتہا تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ سو اب انسان ایک طرف پیسہ کمانے کے لئے بھاگ رہا ہے اور دوسری طرف وزن گھٹانے کے لئے۔

سو یاد رکھئے گا کہ اگر آپ ان دونوں کیٹیگریز میں نہیں آتے تو بھی زندگی مسئلہ ہے اگر آپ صرف اول کیٹیگری میں آتے ہیں تو بھی زندگی مسئلہ ہے۔ اگر آپ دونوں کیٹیگریز میں آنے والے انسان ہیں پھر زندگی بیلنس ہے۔

sana
About the Author: sana Read More Articles by sana: 231 Articles with 272672 views An enthusiastic writer to guide others about basic knowledge and skills for improving communication. mental leverage, techniques for living life livel.. View More