زنزانیا مسٹری آف رینی نائٹس (قسط:14)‎

ZANZANIA MYSTERY OF RAINY NIGHTS
EPISODE:14
CHAPTER: prince & princess
رات کے 10 بج رہے تھے، بارش ہنوز جاری تھی، سردی بڑھ گئی تھی اور وہ اپنے وجود کو گرم رکھنے کے لیے اس وقت آتش دان کے گرد گھیرا ڈالے بیٹھے تھے، مسز جین اور رینا خاموش تھیں جبکہ رایل کی نان اسٹاپ زبان چل رہی تھی،...
" ایسا لگتا ہے جیسے یہ طوفان گھروں کو ہوا میں اڑا لے جائے گا، ویسے ہوا میں اڑتے ہوئے مزا بھی تو بہت آئے گا-"
"اللہ خیر کرے.." مسز جین دہل کر رایل کو ڈانٹنے لگیں.،"کیا بک بک لگا رکھی ہے تم نے... کبھی سیدھی بات بھی کر دیا کرو.."
"تو اور کیا کہوں میں. .." رایل نے بھنویں سکیڑیں پھر گلوگیر لہجے میں بولا.." مجھے اڑنے کا بہت دل کررہا ہے.."
"باہر تشریف لے جاو.. یہ شوق بھی پورا ہو جائے گا،" رینا نے خوش دلی سے مشورہ دیا-
"تم سے بات نہیں کی میں نے.." وہ اکھڑ لہجے میں کہتے ہوئے سیدھا ہوا پھر بولا" کہانیاں سناتے ہیں اس طرح اچھا وقت گزر جائے گا..."
" بہت اچھا مشورہ دیا تم نے.." مسز جین نے اثبات میں سر ہلاتے ہوئے رایل کے آئیڈیے کو داد دی.. جبکہ رینا گہری سانس کھینچ کر رہ گئی...
"اوکے پہلے رینا تم کوئی کہانی سناؤ اس کے بعد میں سناؤں گا پھر آنٹ کی باری آئے گی..شاباش.. اور ہاں. .. love story نہیں ہونی چاہیے اور نہ ہی Action ہو...یہ نہ ہو کہ تم ساری رات ہمیں یہ بتاتی رہو کہ ہیرو نے ویلن کو گھونسا مارا تو کیسے مارا؟؟..چھلانگ لگائی تو کیسے لگائی... اور love story میں محبت بھرے دکھی جملے اور end میں کوئی ایک تو ضرور مرے گا میں جانتا ہوں female writers کو دکھی کہانیاں لکھنے کا بہت کریز ہوتا ہے وہ چاہتی ہیں کہ جو ریڈرز ہیں وہ روتے رہیں. ..تم کوئی ایسی کہانی سناو جسے سن کر میرا دل خوش ہو جائے.. ایویں فضول میں ہم sad stories سن کر اپنا دل کیوں دکھائیں..ویسے تم اپنی طرف سے بھی کوئی کہانی سنا سکتی ہو...."
"اوووف...." بیک وقت مسز جین اور رینا چلا اٹھیں..وہ سہم کر دونوں کو ایسے دیکھنے لگا جیسے چھوٹے بچے اکثر ڈرتے ہوئے دیکھتے ہیں. ...
" کیا ہو گیا ہے..آرام سے بھی تو بول سکتے ہیں آپ لوگ... مجھے کچھ ہو جاتا تو..." اس نے اپنے سینے پر ہاتھ رکھا ہوا تھا....
"کم بولو..." مسز جین نے تحکم کے ساتھ کہتے ہوئے اسے گھورا..." مہمان کا لحاظ کر لو .."
" کون مہمان...؟؟؟!!!" رایل نے بھنویں چڑھائیں پھر کچھ سمجھ آ جانے والے انداز میں تحیر کے عالم میں رینا کی طرف دیکھنے لگا..." یہ بن بلائے مہمانوں میں سے ایک عدد مہمان ہے...."
"رایل..." مسز جین نے کشن اٹھا کر اسے رصید کر دیا..."behave yourself. ..."
"اوکے...اوکے..." اس نے اپنی ہنسی دبائی.." اب کہانی سناو بھی..." وہ رینا سے مخاطب تھا...
"مجھے کہانیاں نہیں آتیں.." اس نے نخوت سے کہتے ہوئے اپنا رخ پھیر لیا...
"جھوٹی..." رایل گھورتے ہوئے بولا..." یہ جو اتنے موٹے موٹے ناول پڑھتی ہو وہ کیا ہیں. .."
"میرا سنانے کا کوئی موڈ نہیں ہے.."
"نہیں تو نہ سہی..." اس نے رینا سے نظریں ہٹا کر مسز جین کو مخاطب کیا.." آنٹ آپ سنائیں. ..."
" بیٹا تم سنا دو.." وہ مسکرا کر بولیں اور رایل جیسے اسی انتظار میں بیٹھا تھا فوراً سے کھنکھار کر گلا صاف کرتے ہوئے اس نے اپنے بالوں میں ہاتھ پھیرا اور درست پوزیشن میں بیٹھتے ہوئے گویا ہوا..." ٹھیک ہے میں ہی سناتا ہوں...ایک تھی لڑکی..."
مسزجین مہویت سے رایل کی طرف متوجہ تھیں جبکہ رینا منہ بنا کر بیٹھی تھی....
" اس لڑکی کا نام تھا سنڈریلا..."
"شاباش..." رینا نے بگڑ کر رایل کو کوسا.." مجھے یہ بتاو کہ اس دنیا میں ایسا کونسا انسان ہو گا جس نے یہ کہانی نہیں سنی ہو گی..."
"آنٹ نے..." رایل نے رینا کو بتاتے ہوئے مسز جین کی طرف دیکھا.." ہے نا آنٹ..؟؟؟!!!!.."
مسز جین نے اثبات میں سر ہلا دیا اور رینا دانت پیس کر رہ گئی، جیسا رایل تھا اس کی آنٹ بھی ویسی تھیں..
"کہانی شروع کرنے سے پہلے میں ایک بہت ہی اہم point واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ اس کہانی کا Hero میرا مطلب ہے prince ایک بہت ہی باکردار، باوقار، نرم مزاج، سادہ لوح اور پرکشش انسان ہے..اس کاcharacter بہت اعلیٰ ہے..بہت گرمڈ اور گریس فل پرسنالٹی ہے اس کی...."
"کیا مطلب ہے تمھارا...؟؟!!" رینا بھڑک اٹھی.." سنڈریلا کیا کم تھی...؟؟؟!!!!"
" جو کچھ بھی ہو..." اس کا لہجہ ٹھہرا ہوا تھا.." ایک prince نے عام سی لڑکی سے شادی کی... واہ کیا مثال ہے...."
"سنڈریلا نے بھی پرنس کو ایک عام انسان سمجھ کر ہی پیار کیا تھا.." رینا نے سنڈریلا کا دفاع کرتے ہوئے کہا...
"جی نہیں وہ جھوٹ بولتی ہے..وہ ڈانس پارٹی میں پرنس کے لیے ہی آئی تھی...."
"ہاں مگر جس سے اس نے پیار کیا تھا اس کے بارے میں سنڈریلا کو قطعی علم نہ تھا کہ وہ وہی شہزادہ ہے..."
" مجھے لگتا ہے تمھارا دماغ چل بسا ہے..."
" دماغ تمھارا چل بسا ہے..." وہ لڑنے مرنے کے سے انداز میں رایل کی طرف گھومی.." اگر تم اعلیٰ مثال کی بات کرتے ہو تو بڑی مثال Beauty & the beast سے ملتی ہے جس میں بیلا نے ایک beast سے شادی کی ہامی بھر لی تھی .."
" یہ ساری بات غلط ہے..." رایل نے بگڑے تیوروں کے ساتھ کہا..." لڑکیوں کے چونچلے ہوتے ہیں یہ.. بیلا جانتی تھی کہ شادی کی ہامی بھرتے ہی beast ایک خوبصورت شہزادے میں بدل جائے گا... وہ سب ایک ڈرامہ تھا..."
"ڈرامہ..." رینا نے غصے سے رایل کو دیکھا.." اب مجھے لگتا ہے تمھارا دماغ واقعی میں چل بسا ہے..."
"مان لو کہ لڑکیاں خود غرض اور مطلبی ہوتی ہیں. .." وہ صوفے پر پھیل کر بیٹھ گیا..
"تمھارے سڑیل سے شہزادے مطلبی اور خود غرض تھے.." وہ سخت لہجے میں بولی.." beast نے بیوٹی کو اس لیے پھنسایا تاکہ واپس انسانی صورت اختیار کر لے.. شہزادے نے سنڈریلا سے اس لیے شادی کی کیونکہ وہ بہت زیادہ خوبصورت تھی اور خوبصورتی تو بونگے شہزادوں کی کمزوری ہوتی ہے، اگر وہ بدصورت ہوتی تو کیا وہ تمھارا سڑیل سا باوقار شہزادہ اس سے شادی کرتا جس کی تم مثال دے رہے ہو....؟؟؟؟!!!!...."
"میرے ان شہزادوں نے تمھاری ان چل بلی عام سی لڑکیوں پر زبردستی نہیں کہ تھی اچھا....وہ تو شہزادوں پر پہلے سے فدا تھیں..."
"تم اپنے ان بھونڈے شہزادوں کی بےجا ہمایت کرنا بند کرو... لڑکیاں فدا تھیں یا نہیں تھیں یہ ہمارا مسئلہ نہیں ہے.. بات صرف یہی ہے کہ شہزادوں نے اپنے مطلب اور غرض کے لیے شادیاں کی تھیں..."
" لڑکیاں فدا تھیں یا نہیں تھیں یہ ہمارا مسئلہ کیوں نہیں ہے بھلا..." رایل نے غصے سے کہا.." یہ بھی تو ہو سکتا ہے تمھاری ان لڑکیوں نے خود شہزادوں کو پھنسایا ہو.."
" تمھارے شہزازے تو نھنھے کاکے تھے نا جیسے..." وہ سلگ کر بولی...
" بس خاموش. .. کہانی بہت زبردست تھی میں نے سن لی...." مسز جین نے سرد لہجے میں کہتے ہوئے دونوں کو گھورا. اگر وہ بروقت مداخلت نہ کرتیں تو توپوں اور گولوں کا یہ سلسلہ ساری رات جاری رہتا، دونوں نے ایک دوسرے کو خونخوار نگاہوں سے دیکھا اور رخ پھیر کر بیٹھ گئے.....
"وقت کیا ہو رہا ہے..؟" کچھ لمحوں کی خاموشی کے بعد مسز جین نے پوچھا..
" ساڑھے گیارہ ..." رایل نے جواب دیا...
" کافی وقت گزر گیا ہے اب سونا چاہیے.." مسز جین اٹھتے ہوئے بولیں. .
" میں تو سارا دن سوتا رہا ہوں مجھے نیند نہیں آ رہی.." رایل ٹی- وی آن کرتے ہوئے صوفے پر دراز ہو گیا.
"رینا بیٹا تم گیسٹ روم میں سو جانا.." انہوں نے سیڑھیوں کی طرف بڑھتے ہوئے رینا سے کہا وہ جواباً اثبات میں سر ہلاتے ہوئے کھڑی ہو گئی...
" اور رایل 12 بجے تک بیٹھ سکتے ہو تم اس کے بعد تم مجھے یہاں نظر نہ آو.. عجیب ہو بھئ تم..رات میں سوتے نہیں ہو اور دن کے وقت تمہیں جگانا عذاب لگتا ہے.." وہ بڑبڑاتے ہوئے سیڑھیاں چڑھنے لگیں جبکہ رینا واش روم کی طرف بڑھ گئی...
واش بیسن پر جھکتے ہوئے چہرے پر ٹھنڈے پانی کے کئ چھینٹے مارنے کے بعد جب وہ ٹاول سے چہرہ خشک کرتی باہر نکلی تو اس نے رایل کو صوفے پر ہی پایا مگر اپنے بیگ کے ساتھ. .. وہ اس کا بیگ کھول رہا تھا...!
وہ تیز تیز قدم اٹھاتی تقریباً دوڑتے ہوئے اس کے پاس آ ئی تھی، اور اس سے قبل کی وہ بیگ جھپٹ کر کھینچتی، رایل صوفہ پھلانگ کر دوسری طرف جا کھڑا ہوا .....
" تمہیں تمیز نہیں ہے...!!!؟؟" وہ غصے سے پھنکاری...
" میں نے سوچا اندر کوئی ناول مل جائے گا وہی پڑھ لوں.." اس نے بڑے آرام سے جواب دیا..
" تمھاری یہ ہمت کیسے ہوئی...؟؟؟" وہ بپھرے ہوئے انداز میں کہتے ہوئئ رایل کے عین سامنے تن کر کھڑی آگ بگولا ہو رہی تھی... اس کا چہرہ ایک بار پھر شدید غصے کی تاب نہ لاتے ہوئے سرخ ہو گیا تھا.وہ اس بات سے بےخبر تھی کہ جب غصے کی شدت سے اس کے چہرے پر شفق پھوٹتی تھی تو وہ کس قدر حسین لگتی تھی.." واپس کرو.." اس نے سرد لہجے میں تحکم سے کہا، دل چاہ رہا تھا کہ وہ رایل کا سر پھاڑ کر رکھ دے...
" لو تمھاری ہوائیاں کیوں اڑی ہوئی ہیں. .."
" میرا بیگ میرے حوالے کرو.."
" ٹھیک ہے میں اسے واپس کر دوں گا، مجھے ایک گلاس ٹھنڈا پانی لا دو پلیز... میں وعدہ کرتا ہوں کہ اسے نہیں کھولوں گا اور جب تم پانی لے آو گی تو بغیر کسی لڑائی جھگڑے کے تمھارے حوالے کر دوں گا.."
مرتی کیا نہ کرتی کہ مصداق وہ پاؤں پٹختی کچن میں چلی گئی، رایل کو کوستے ہوئے اس نے ٹھنڈے پانی سے گلاس بھرا اور جب وہ باہر نکلی تو رایل صوفے پر آرام سے بیٹھا بیگ کی اسٹریپس سے کھیل رہا تھا...
" میرے اندازے کے مطابق اس میں دو کتابیں ہیں. ." گو کہ اس نے بیگ کھول کر چیک نہیں کیا تھا مگر پھر بھی رینا کو اپنے اندازے کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے جلانا ضروری سمجھا تھا..اب یقیناً وہ شک و شبہے میں مبتلا ہو رہی تھی کہ رایل نے اس کی غیر موجودگی میں بیگ کی تلاشی لی ہو گی...
"یہ گلاس پکڑو اور انسانوں کی طرح میرا بیگ میرے حوالے کر دو." رینا نے سفاکی سے کہتے ہوئے اس کی طرف اپنے دونوں ہاتھ بڑھائے..ایک گلاس پکڑانے کے لیے.. دوسرا بیگ ہتھیانے کے لیے...
رایل معنی خیز انداز میں مسکراتے ہوئے کھڑا ہو گیا...
"آخر تم کیوں نہیں چاہتیں کہ میں تمھارے بیگ کو ہاتھ لگاوں..؟؟... یقیناً اس میں کوئی خاص چیز ہے.. کہیں ایسا تو نہیں اس میں bomb ہو.... ہو سکتا ہے تم نے اس کے اندر راکٹ لانچر چھپایا ہو..."
" بکواس بند کرو"
" فائن.. سڑی ہوئی..." اس نے بیگ رینا کی طرف بڑھاتے ہوئے داہنے ہاتھ سے گلاس تھامنا چاہا،بیگ کی اسٹریپس جیسے ہی ہاتھ میں آئی رینا نے ٹھنڈے ٹھار پانی کا پورا گلاس رایل پر الٹ دیا..پانی کا حملہ + رینا کے غصے سے ہاتھوں میں منتقل ہونے والی طاقت اتنی شدید تھی کہ پانی پریشر کے ساتھ اس کے چہرے پر پڑا تھا...رایل کا فوری ردعمل رینا کے غصے سے بھی زیادہ تیز نکلا... اس نے پیچھے ہٹتے ہوئے اس قوت سے ہاتھ مارا کہ شیشے کا گلاس رینا کے ہاتھ سے چھوٹ کر فرش پر گرتے ہی چکنا چور ہو گیا... وہ پھرتی سے دو قدم پیچھے ہٹ گئ تھی...
"آئندہ اگر.. میری چیزوں کو ہاتھ لگایا تو اس سے بھی برا ہو گا.." اپنا بیگ سینے سے لگائے اس نے سرد لہجے میں کہتے ہوئے رایل کو یہ بتانا چاہا کہ وہ اس سے نہیں ڈرتی.... رایل نے اپنے چہرے پر ہاتھ پھیرتے ہوئے رینا کو غصے سے دیکھا تھا..اسے جیسے یقین ہی نہیں آ رہا تھا کہ بظاہر تمیز سے گلاس اس کی طرف بڑھاتی یہ لڑکی اس پر پانی گرانے کے بعد چار قدموں کے فاصلے پر اس طرح سے سر اٹھا کر کھڑی تھی جیسے اس نے بہت بڑا کارنامہ سرانجام دے ڈالا ہو.. پانی اتنے پریشر کے ساتھ گرایا گیا تھا کہ اگر پانی کے ساتھ ساتھ گلاس اس کے ہاتھوں سے نکل کر رایل کے چہرے پر آ کر لگتا تو کیا نہ ہوتا..پیشانی پھٹ جاتی شاید یا ناک ٹیڑھی ہو جاتی یا گلاس اس کے چہرے سے ٹکرا کر کرچیوں میں بدل کر اس کی چہرے کو لہولہان کر جاتا.. پھر اسے ہاسپٹل لے جایا جاتا جہاں اس کے چہرے کو سفید پٹیوں میں جکڑ کر ممی بنا دیا جاتا اور اس کے بعد بچے اسے دیکھ کر خوفزدہ ہونے لگتے اور پھر اسے اپنے دوست نظر آئے جو ہنستے ہوئے کہہ رہے تھے.." ہاہاہاہا..ایک لڑکی نے تمہیں گلاس مارا..."
حد ہو گئی تھی..اس نے جھنجھلا کر اپنے خیالات سے سر نکالا اور رینا کو ایسے دیکھا جیسے آنکھوں ہی آنکھوں میں ثابت کا ثابت نگل جائے گا....
" کیا ہوا.. یہ شور کیسا تھا...؟؟" مسز جین نے سیڑھیوں سے جھانکا...وہ ایسے پوچھ رہی تھیں جیسے باقاعدہ دھماکے کی آواز سنی ہو، ان کے کان ضرورت سے کچھ زیادہ ہی تیز تھےاور ایک رایل تھا جسکے سر پر کھڑے ہو کر بھی دس بار آوازیں دینی پڑتی تھیں تب جا کر وہ یوں دیکھتا تھا جیسے پکارنے والا ابھی ابھی ہی آیا ہو...
"کچھ بھی تو نہیں ہوا.." اس نے سر گھما کر انہیں دیکھا.. اس کے بھیگے بالوں سے پانی ٹپک رہا تھا.." نہ کسی نے گلاس توڑا اور نہ ہی کسی نے پانی پھینکا.. آپ بادلوں کی گرج سن کر یہاں آ گئیں ہیں ..ہے نا...!!!"
" کیا اول فول بکتے ہو.." وہ غصہ ہونے لگیں. ." تمھاری باتیں سننے سے بہتر ہے کہ بندہ تم سے بات ہی نہ کرے ..."
"شکریہ.." رایل نے اثبات میں سر ہلاتے ہوئے اپنی تعریف سمیٹی...
" اپنی لڑائیاں بند کرو اور سونے کی تیاری کرو.."
" جی.." دونوں نے تابعداری سے سر ہلا دیا...
مسز جین کے جانے کے بعد رینا نے حلق سے تھوک اتارتے ہوئے قدموں میں شیشے کی کرچیوں کو دیکھا پھر دائیں طرف مڑتے ہوئے گیسٹ روم کی طرف کھسک ہی رہی تھی کہ رایل نے اس کا راستہ روک لیا...
" پہلی بات معذرت خواہ ہوں اگر میرا بیگ کو ہاتھ لگانا برا لگا ہے تو..دوسری بات میں تمہیں صرف تنگ کر رہا تھا' بیگ کھول کر تلاشی لینے کا میرا کوئی خاص ارادہ نہیں تھا..تیسری بات تم نے میرے چہرے پر ٹھنڈے پانی کی بوچھاڑ کر کے سنگین غلطی کر لی ہے اس کا بدلہ میں عنقریب تم سے ضرور لونگا اور چوتھی بات...آنٹ اپنے گھریلو استعمال کی چیزوں کے بارے میں بہت سنجیدہ ہیں، گلاس کی موجودہ حالت انہیں کسی صدمے سے بھی دوچار کر سکتی ہے... سو تمہیں منظر سے روپوش ہونے سے پہلے صفائی کرنی چاہیے....!"
رینا رایل کو ٹوکے بغیر اس کی سبزی مائل گہری آنکھوں میں دیکھتی رہی، اسے فیصلہ کرنے میں چند لمحے لگے تھے پھر بیگ کندھے پر ڈال کر صفائی کے سامان اٹھانے چلی گئی..بیگ کے حوالے سے اسے رایل پر اب بھی کوئی بھروسہ نہیں تھا...
وہ صفائی کا سامان ایک طرف رکھتے ہوئے بنچوں کے بل بیٹھ کر،شیشے کے بڑے بڑے ٹکڑے چن ہی رہی تھی جب رایل صوفے کی دوسری طرف سے گھوم کر اس کے پاس آ گیا...
" یہ میز ہٹا کر قالین کو اچھی طرح سے جھاڑو پھر صفائی کرو..نیچے کانچ کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے ہونگے..."
رایل نہ بھی کہتا وہ تب بھی اسی طرح صفائی کرتی، مگر اب اس کے کہنے کے بعد اسے ضد سی ہونے لگی کہ وہ رایل کے مطابق ہرکز صفائی نہ کرے.. بہرحال اچھی طرح سے صفائی کے لیے میز اور قالین کا ہٹانا ضروری تھا...
"کیا ہو جاتا اگر تم تمیز سے گلاس تھما دیتیں-" وہ رینا کے پاس ٹہلتے ہوئے کہہ رہا تھا....
" کیا ہو جاتا اگر تم ذرا سے manners دکھا کر میرے بیگ کو ہاتھ نہ لگاتے " شیشے کی چھوٹی میز کو دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر ایک طرف رکھتے ہوئے رینا نے دوبدو جواب دیا...
"ہاں تو میں تمھارا بیگ کھا تھوڑی جاتا-!!!"
"تمہیں کسی نے یہ تمیز نہیں سکھائی کہ کسی کی اجازے کے بغیر اس کی کوئی چیز نہیں اٹھاتے-"
اس نے قالین کے اس چھوٹے سے ٹکڑے کو اٹھاتے ہوئے کہا اور ابھی کھڑے ہو کر جھاڑنے ہی لگی تھی جب رایل نے اسے جواب دینے کے بجائے چونک کر رینا کے قدموں کے میں دیکھا..
"کیا ہوا..!!؟" وہ رایل کی آنکھوں میں ابھرتی تحیر کی لہر محسوس کر چکی تھی، تبھی ڈرتے ہوئے اس نے اپنے قدموں میں دیکھا اور جھٹکے سے پیچھے ہٹ گئی...
وہاں قالین کے سائز کا ایک چھوٹا سا پھاٹک تھا جو شاید نیچے کسی تہہ خانے میں کھلتا تھا......
جاری ہے......

Husna Mehtab
About the Author: Husna Mehtab Read More Articles by Husna Mehtab: 4 Articles with 7808 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.