جہاں مکاں رہے نہ مکیں رہے

8اکتوبر کی صبح کو زمیں نے وہ کروٹ بدلی کہ اپنے ان گنت باسیوں کو پھر کروٹ بدلنے کی مہلت نہ دی ۔ جنت نظیروادیاں مو ت کی وادیوں میں بدل گئیں اور وہ وادیاں جن کی معطر فضائیں دنیا بھر کے سیاحوں کو اپنی طرف کشش کرتی تھیں آج وہاں لاشوں کی بواک آن وہاں ٹھہرنے نہیں دیتی ۔ زلزلہ دردوکرب کی وہ داستانیں چھوڑگیا جن کوبیان کرنے والوں کیبھی نام و نشان نہ رہے ۔ ارباب اختیار کو تو صرف اسلام آباد کا بلند مارگلہ ٹاور ہی نظر آیا اوران کی کل مشینری صرف اس طرف ہی حرکت میں آئی ۔ کوسوں دور مو و حیات کی کشمکش میں مبتلا لاکھوں کشمیریوں کی چیخیں اور آہ و پکار ان کی سماعت سے نہ ٹکر اسکیں افسوس ، نجی تنظیمیں اور این جی اوز فوراپہنچ گئیں ۔ دور حاضر وقت کا مسیحا عبدالستار ایدھی اپنے کارندوں سمیت مظفر آبد میں ریلیف کے کاموں میں مصروف ہوگیا ۔ حکمران اب بھی نقصان کا تخمینہ لگانے ، سیاست کے پیچ وخم سنوارنیاور طفل تسلیوں میں مصروف رہے اور اگر سچ کہا جائے تو حکومت کے پاس تھاہی کیا چند خستہ حال سٹرکیں بنانے والے بلڈوزر اور وہ بھی کتنے؟حکمرانوں کی نظریں Super Power (خدا ) کی بجائے نام نہاد زمینی Suuper Powe امریکہ اور پرطانیہ کی طرف تھیں ۔ یہودیوں اور خدا کے دشمنوں کے سامنے ہاتھ پھیلانا تو ان کاپرانا وطیر ہ ہے آج ہمارے اعمالوں کی سزا ہم پر مسلط حکمران ہیں اور ہمارے حکمرانوں کے اعمالوں کی سزا بے گناہ زلزلہ زدگا ن ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے قیامت کا نقشہ کچھ یوں کھنچا ہے اور جس دن زمین تھر تھر ادی جائے گی جیسا کہ اس کا تھر تھرانا ٹھہرا ، ایک اور جگہ پر ارشاد بانی ہے اور اس دن پہاڑ ایسے ہوں گے جیساکہ دھنکی ہوئی روئی تو کیا یہ قیامت نہ تھی اور قیامت کیاہوگی جہاں اب نہ مکاں رہے نہ مکیں ۔ صرف لامکاں کا وجود ہے وہاں نئی تعمیرات ہوں گی نئے مکانات بنیں گے لیکن مکین کہاں سے لاؤ گے ۔

ماں کو اسکا دلارہ کس بجٹ سے دوگے؟ ایک لاکھ روپے سے تم بہن کو بھائی لادوگے ؟ اجڑے ہوئے بچوں کو ان کے والدین اقوام متحدہ کی امداد سے مل جائیں گے ؟ اطاعت امرواجب ہے لیکن جہاں امیر رہبر کی بجائے رہزن ہو۔ جہاں کشتی کا ناخدا طوفان سے ساز باز کررہا ہو تو پھر انجام کیا ہوگا ؟ جہاں اسرائیل سے امداد لینے میں کوئی عار نہیں کی باتیں ہورہی ہوں ۔ لگتا ہے ہم انے اس عذاب الہٰی سے کچھ نہیں سیکھا ۔ ہم تو شاید حضرت لوط کی امت پر آنے والے عذاب سے کچھ نہ کچھ سیکھیں ۔ خیمہ بستیاں قائم کی جارہی ہیں جہاں محکمہ موسمیات شدید برف باری کی پیشین گوئی کررہاہے۔ حکمرانوں کی آنکھیں تو اب کھلی ہیں جب زلزلہ نے اسلام آباد کی کنکریٹ کی دیواروں کو ہلا کر رکھ دیا ۔ ایوان صدر اور پارلیمنٹ ہاؤ س کی دیواروں نے یہ پیغام دیا ہے کہ ہم پر اعتماد نہ کرنا ۔ خدا کی ناراضگی کے سامنے ہم تو کچھ بھی نہیں ۔ اس قیامت خیز زلزلہ کے دوران پی ٹی وی رقص وسرور کی محفلوں میں محور رہا۔ ڈرامے اور گانے ایسے نشر ہوتے رہے جیسے باہر کچھ ہوا ہی نہیں ۔ شاید یہ جھٹکے دیواروں کو لگے مینجنگ ڈائریکٹر کے درضمیر کے نہ ہلا سکے ۔ ان دنوں وزیر نشر واشاعت بہت کم نظر ائے ۔ اعداد وشمار میں ردوبدل کا کھیل ابھی جاری ہے تین لاکھ اموات کی حقیقت چھپانے کی تگ ودو میں اب تک ترجمان صرف 57 ہزار اموات کا دعویٰ کررہے ہیں ۔ حقائق چھپانے سے اگر کم ہوجاتے تو حکام کویہ بات زیب دیتی ۔ جہاں حکمرانوں کی بے حسی کا ذکر آتا ہے وہاں قوم کی زندہ دلی کویادنہ کرناسراسر زیادتی ہوگی ۔ اس عظیم المیہ کے موقع پر پاکستان کے طو ل و عرض میں پاکستانی قوم نے جس ولولے ایثا ر اور یک جہتی کا مظاہرہ کیاہے شاید تاریخ پاکستان میں اس کی کوئی مثال ملے ۔

پاکستان کے عوام نے متاثرین زلزلہ کیلئے امدادی حتیٰ کہ مزدوروں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ پاک آرمی کے جوانوں نے بھی جان جو کھوں پر ڈال کران مقامات پر امدادی اشیاء پہنچائی جہاں فضائی رابطہ بھی انتہائی کٹھن تھا ۔

بہر کیف جو ہونا تھا ہو گیا اب ہم نے کیا کرنا ہے ؟ کیا کچھ سیکھا ہے ؟ آئندہ قدرتی آفات کا مقابلہ کرنے کیلئے کچھ سوچاہے یا پھر صرف سوچاہیے ؟ خداکی مصلحت ہے سیلاب آتے ہیں توصرف غریبوں کی جھونپڑیاں بکھرتی ہیں۔ زلزلہ آتا ہے تو زیادہ تر غریب ہی زد میں آتے ہیں انسان کی تدبیروں کے مضبوط بند تقدیر کی ایک سونامی کی نظر ہو جاتے ہیں ۔ تدبیر اور تقدیر کے درمیان ٹکرکایہ سلسلہ توازل سے جاری ہے اور ابدتک جاری رہیگا ۔ ہم نے تو دعائیں بھلا دی ہیں ۔ ہم نے تو آگ کو گلزار کر دینے والی دعاؤں کو پس پشت ڈال دیا ہے ۔ ہمارا تو بدرمیں غائبی امداد پر یقین اٹھ گیاہے۔ ہم تو شہ رگ کی طرف نہیں دیکھتے جو خدا کے قرب کی دلیل ہے بلکہ واشنگٹن اور لندن کی امدادوں کا انتظار کررہے ہیں ۔ ہم روٹھے رب کومنانے کی بجائے اغیار کے سامنے چھولی پھیلاتے ہیں ۔ ہم دین محمدی شریعت محمد ی اور دین اسلام کو چھوڑکر روشن خیال اعتدال پسند اسلام کی ترویج کرتے ہیں ۔ ہم مغرب کی طرف دیکھتے ہیں جہاں تو سورج بھی ڈوب جاتا ہے پھر زلزلے کیوں نہ آئیں ؟ پھر ریل پٹریوں سے کیوں نہ اترے ؟ پھر سونامی سے گلہ کیا؟پھر کشتیاں کیوں نہ ڈوبیں اور پھر طوفان کیوں نہ آئیں ۔
Mushtaq Ahmad kharal
About the Author: Mushtaq Ahmad kharal Read More Articles by Mushtaq Ahmad kharal: 58 Articles with 104943 views Director princeton Group of Colleges Jatoi Distt. M.Garh and a columnist.. View More