فراڈ سیریز کہانی نمبر 4

کراچی کے ایک پسماندہ علاقے میں ایک پرانی مسجد شہید کر کے ازسرِنو تعمیرکی جارہی تهی،مسجدکے باہر چندے کی اپیل پر مشتمل ایک بورڈ اور قریب میں چندے کی پیٹی نصب تهی،آنے جانے والے لوگ حسب توفیق اپنا حصہ ڈال رہے تهے،پیسوں کی قلت کی وجہ سے مسجد کا تعمیراتی کام انتہائی سست روی کا شکار تها،بہر حال کام کسی نہ کسی شکل میں جاری تها، ایک دن ایک چمکتی ہوئی کار اس بورڈ کے سامنے آ کے رک گئی اور اندر سے سفید کاٹن میں ملبوس ایک بار عب شخص کا ظہور ہوا،گاڑی سے اترنے کے بعد اس شخص نے ایک نظر بورڈ کی جانب دیکھا اور قریب موجود لوگوں سے امام مسجد بارے میں پوچهنے لگا،تھوڑی دیر بعد امام صاحب اور وہ نو وارد مسجد کے صحن میں سر جوڑے باتوں میں مشغول تھے، اس شخص نے امام مسجد سے درخواست کی کہ یہ چندے کی اپیل والا بورڈ ہٹا دیا جائے،کیونکہ مسجد کی تعمیر پہ اب جتنا بهی خرچہ آئے گا وہ برداشت کرے گا،چنانچہ بورڈ ہٹادیا گیا اور مسجد کی تعمیر میں تیزی آگئی،کچھ ہی دن میں مسجد کی چار دیواری مکمل ہوگئی،اس دوران تمام اخراجات اس شخص نے برداشت کیے،یوں تقریباً 2 سے 3 لاکھ روپے اس نے لگا لیے،مسجد کی چاردیواری مکمل ہوگئی،ابهی مسجد کی چھت اور مدرسے کے چند کمروں کی تعمیر باقی تهی، ایک دن اس شخص نے امام صاحب سے کہا: مجهے بیرون ملک سفر پہ جانا ہے،اس لیے 2 دن کے اندر اندر بقیہ تمام میٹیریل اور دیگر سامان منگوا کر آپ کے حوالے کرتا ہوں،آپ آرام سے کام کروائیں میں واپسی میں چکر لگالوں ںگا،امام صاحب نے اس پر خوشی کا اظہار کیا اور بے چینی سے انتظار کرنے لگا..

اگلے دن اس شخص نے امام صاحب کو کال کرکے عرض کی کہ میں نے تمام سامان خرید لیا ہے ,پیسے کچھ کم پڑ رہے ہیں میرے پاس کل کی تاریخ کا چیک ہے آپ 9 لاکھ روپے کا فوری بندوبست کریں ورنہ یہاں سودا خراب ہو جائے گا،آپ کسی سے بھی اٹها لیں کل بینک کھلتے ہی میں آپ کو لوٹا دوں گا،امام صاحب نے پورے محلے میں بندے دوڑادیئے، 10ہزار سے 50 ہزار تک مختلف لوگوں سے کل کے وعدے پہ جمع کرکے کچھ بندوں کے ساتھ اس کے پاس بهیج دیئے،وہ لوگ پیسے لے کر بتائے ہوئے مقام پر پہنچ گئے،اس شخص نے ان سے پیسے لیے اور ان کو انتظار کرنے کا کہا اور قریبی مسجد میں چلا گیا،وہ لوگ کافی انتظار کے بعد مسجد میں داخل ہونے تو وہاں کوئی بشر دستیاب نہیں تھا،دراصل وہ شخص امام صاحب اور اہل محلہ کو ماموں بناکر پرلے دروازے سے فرار ہونے میں کامیاب ہو چکا تها، کچھ دیر تک وہ موبائل پہ اس سے رابطے کی کوشش میں مصروف رہے،جب مایوس ہوئے تو انہوں نے امام صاحب کو اطلاع کردی اور واپس چلے آئے،اگلے دن امام صاحب کے گهر کے باہر متاثرین کا دھرنا جاری تها،جب کہ امام صاحب کا دل پیش آنے والے خظرات کے خوف سے دھک دھک کررہا تھا..
Shakeel Akhtar Rana
About the Author: Shakeel Akhtar Rana Read More Articles by Shakeel Akhtar Rana: 36 Articles with 47279 views Shakeel Rana is a regular columnis at Daily Islam pakistan, he writs almost about social and religious affairs, and sometimes about other topics as we.. View More