ضلع خوشاب دا لوک ادب

 ملک شاہ سوار علی ناصر:ضلع خوشاب دا لوک ادب،ادارہ پنجابی لکھاریاں ،شاہدرہ،لاہور،2014۔ تبصرہ نگار:غلام ابن سلطان

ایک دور افتادہ چھوٹے سے گاؤں اراڑہ (نلی)خوشاب ،پنجاب، پاکستان میں لوک ادب کا ایک بہت بڑا محقق ملک شاہ سوار علی ناصرگزشتہ چار عشروں سے تنقید ،تحقیق اور تخلیق ادب میں اپنے اشہبِ قلم کی جولانیاں دکھانے میں مصروف ہے۔ادبی حلقوں میں لوک ادب کے بارے میں مثبت شعورو آگہی پروان چڑھانا وقت کا اہم ترین تقاضا ہے۔لوک ادب نسل در نسل ،سینہ بہ سینہ قارئین کو منتقل ہوتا ہے ۔اس سے پہلے کہ یہ خزینہ دفینے میں بدل جائے اس کے تحفظ پر توجہ دے کر ملک شاہ سوار علی ناصر نے علم و ادب کے فروغ کی ایک احسن صورت تلاش کی ہے۔اس کتاب کا انتساب بھی عام ڈگر سے ہٹ کر ہے:
ترجمہ:’’ان چرواہوں کے نام جن کے سریلے ماہیے سُن کر پُھلاہی اور کہو کے درخت بھی جُھوم جُھوم کے گاتے دکھائی دیتے ہیں۔‘‘

اس کتاب میں ضلع خوشاب میں پنجابی زبان کے لوک ادب اور اس کی تاریخ کا تحقیقی مطالعہ پیش کیا گیا ہے۔ پنجابی زبان و ادب کی تاریخ کا مطالعہ کرنے سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ اس زبان میں لوک ادب کی صورت میں قدیم اصناف شاعری کا گنج گراں مایہ موجود ہے۔محقق نے جن پنجابی اصناف شعر پر توجہ دی ہے ان میں ماہیا،ڈوہڑہ،ہیمڑی،ٹپہ،چھلّا،لوری اورلوک گیت شامل ہیں۔محقق نے ان اصناف کی قدامت ،ساخت اور ہئیت کے بارے میں بھی چشم کشا صداقتوں کی طر ف اشارہ کیا ہے۔لوک ادب کی ان تمام اصناف کے نمونے بھی اس کتاب میں شامل ہیں۔پنجابی لوک ادب کی یہ اصناف شعر اس قدر موثر اور دلکش ہیں کہ یہ قلب اور روح کی اتھاہ گہرائیوں میں اُتر کرقاری کو مسحور کر دیتی ہیں۔پروفیسر اسیر عابد نے پنجابی داں طبقے کو دیوان غالب سے متعاف کرانے کی غرض سے اس کا منظوم پنجابی ترجمہ کیا ۔دیوان غالب کے اس منظوم پنجابی ترجمے کی پُوری دنیا میں پذیرائی ہوئی۔کیا ہی اچھا ہوتا خوشاب کے پنجابی لوک ادب کے ان ابد آ شنا فن پاروں کا منظوم ترجمہ اردو اورانگریزی زبان میں پیش کرنے پر توجہ دی جاتی۔ادارہ پنجابی لکھاریاں ،لاہورکے بانی الحاج میاں اقبال زخمی علم و ادب کا ایک آفتاب تھے۔ ان کی وفات کے بعد ان کے لائق فرزند اس ادارے کی ترقی کے لیے کوشاں ہیں۔یہ کتاب اسی تاریخی ادارے نے شائع کی ہے ۔مجھے یقین ہے کہ اس کتاب میں شامل پنجابی لوک ادب کے تراجم پر بھی توجہ دی جائے گی۔اس کتاب میں کئی نسلوں سے مقبول مصری اعوان کا قصہ بھی شامل ہے ۔ ضلع خوشاب کے لوک ادب کا شاہ کارمصری اعوان کا قصہ ابلقِ ایام کے سُموں کی گرد میں اوجھل ہو چُکا تھا۔محقق نے اس قصے کو تحقیق کی روشنی میں زیب قرطاس کیا ہے ۔ضلع خوشاب کے دور اُفتادہ علاقوں ،دیہات ،قصبات اور جُھگیوں میں پنجابی لوک ادب کی امانت اپنے سینے میں سنبھالے مویشیوں کے ریوڑ چرانے والے چرواہوں سے علم و ادب کے موتی سمیٹ کر قارئین ادب کے ذوق ِمطالعہ کی نذر کرکے ملک شاہ سوار علی ناصر نے پا کستانی زبانوں کے ادب کے فروغ کی جو سعی کی ہے وہ لائقِ تحسین ہے۔وطن ،اہلِ وطن اور پُوری انسانیت سے والہانہ محبت کرنے والے اس زیرک ،فعال اور مستعد تخلیق کار نے اپنی دس وقیع تصانیف سے پاکستانی ادبیات کی ثروت میں اضافہ کیا ۔مٹی کی محبت اس کے ریشے ریشے میں سما گئی ہے ۔ اس کی ایک ہی تمنا ہے کہ خدا کرے اس ارض پاک پر ایسی بہار آئے جو کبھی خزاں کی زد میں نہ آئے۔
آری تے آری اے
لوکاں نوں دھن پیارا ،سانوں دھرتی پیاری اے
کُجھ روگ پُرانے نیں
وطن دی مٹی دے اساں قرض چُکانے نیں
 

Ghulam Ibnesultan
About the Author: Ghulam Ibnesultan Read More Articles by Ghulam Ibnesultan: 277 Articles with 607866 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.