دمہ کی تعریف،علامات،اسباب ،احتیاطی تدابیراورعلاج

5؍مئی استھما ڈے کے موقع پر خصوصی تحریر

دمہ ایک ایسا مرض جس کے سبب انسان قسطوں میں مرتا ہے

سانس کی نالیوں میں خرابی یاپھیپھڑوں کی نالیوں کے باریک ہونے کے سبب سانس لینے میں تکلیف کے مرض کو دمہ(Asthama & COPD)کہاجاتا ہے۔دمہ ایک ایسا مرض ہے جس کے سبب انسان قسطوں میں مرتا ہے۔دمہ کے شناخت کی کئی علامتیں ہیں۔ جیسے: سانس لیتے وقت سیٹی کی آواز آنا،کھانسی،سانس پھولنا،سینے کا درد،نیند میں بے چینی یا پریشانی ہونا،تھکان اور بچوں کو دودھ پینے میں تکلیف ہونا وغیرہ۔اندرونی وبیرونی الرجی،دھول مٹی ،موسم کی تبدیلی اورسانس کی نالیوں میں انفیکشن کے سبب استھما(Asthama)اور بیڑی سگریٹ کے استعمال اورہوائی آلودگی سے(Chronic Obstructive Pulmonary Disease) COPDہوتی ہے۔دمہ کے خاتمے کے لیے کوئی مخصوص علاج نہیں ہے مگر اسے مزید بڑھنے سے روکا جا سکتا ہے۔جسمانی جانچ اور میڈیکل ٹیسٹ کے ذریعے سے استھما کی پہنچا ن ہوتی ہے۔خون کی جانچ،ایکسرے،خون میں آکسیجن کے مقدار کی جانچ،پھیپھڑوں کی حرکت کی جانچ،اسپائرومیٹری اور الرجی ٹیسٹ کے ذریعے دمہ کی تصدیق کی جاسکتی ہے۔

دمہ کی روک تھا م دو طریقوں سے کی جاسکتی ہے۔ایک علاج اور دوسرے تدبیر۔تدبیر یہ ہے کہ مریض کو اپنے روزمرہ کے معمولات تبدیل کرنا ہوں گے۔اگر وہ کسی بھی قسم کے نشے کا عادی ہوتو فوراًاسے چھوڑ دیں،بیڑی سگریٹ ،شراب،تمباکو ،نشہ آور ادویات کے استعمال سے پرہیز کریں،دھول مٹی اورہوائی آلودگی سے بچیںاور موسم کی تبدیلی سے نقصان ہوتا ہوتو اس کے لیے تحفظی اقدامات اختیار کریں۔ساتھ ہی ایک بات یہ بھی ذہن نشین رہے کہ نہ صرف بیڑی سگریٹ چھوڑنا ہے بلکہ نشہ کرنے والوں یا بیڑی سگریٹ کے شوقین افراد کی صحبت سے بھی بچناہوگا کیوں کہ بیٹری سگریٹ کا پینا جتنانقصان دہ ہے اتنا ہی اس کا دھنواں دوسروں کے لیے مضر۔بعض گھرانوں میں بچوں سے بیڑی سگریٹ منگوانے کا رجحان ہے جس کے سبب نسلاً در نسلاً اہل خانہ سگریٹ کے عادی بنتے ہیں،ساتھ ہی اس کے دھنویںکے نقصانات سے گھر کے تمام افراد متأ ثر ہوتے ہیں۔بلکہ بعد نوزائیدہ بچوں میں یہ شکایت والدین کی خراب عادت کی وجہ سے ہوتی ہے۔

دمہ کے علاج کے لیے سب سے زیادہ دو چیزیں استعمال ہوتی ہے۔ایکMDIٰؑیعنی میٹرڈ ڈوز انہیلرس اور دوسرے پائوڈر انہیلریا روٹاکیپ۔ان دوائیوں میں امید افزا بات یہ ہے کہ ان کا کوئی سائڈ ایفیکٹ نہیں ہوتا ہے۔اس لیے کہ انہیلرس (دمہ کا پمپ)کی بہت کم مقدار خون میں شامل ہوتی ہے۔سانس کی نالی جس جگہ خراب ہوتی ہے یہ دوائیں اسی جگہ اثر انداز ہوتی ہے۔ انہیلرس سانس کی نالیوں کو مزید خراب ہونے سے روکتے ہیں۔اگر انہیلرس بند کردیئے جائیںاور فوری طور پر آرام کے لیے گولی و انجیکشن کا استعما ل بار بار کیاجائے جسے اسٹیدرائیڈ (Steroid)کہا جاتا ہے،تو ذہن نشین رہے کہ یہ دوائیاں خون میں شامل ہوکر مزیدنقصان کا سبب بنتے ہے جیسے:ہڈیوں کمزور ہونا،دیگراعضائے جسمانی کا متاثر ہونا وغیرہ ۔ایک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ یہ دوائیاں کام کرنا بند کردیتی ہے اور مریض دمہ کے آخری درجے میں چلا جاتا ہے،اب ایسی صورت میں کوئی بھی دوائی کارگر ثابت نہیں ہوگی ۔یہ صورت پیدا نہ ہواس کے لیے ڈاکٹرس انہیلرس کے استعمال پر خصوصی توجہ دیتے ہیں۔مگر لاعلمی اور کم علمی کے سبب بہت سے مریض انہیلر س کو نقصان دہ اور مضر تصور کرتے ہیں۔ نیم حکیم خطرۂ جاںکے مصداق چند ڈاکٹر س بھی مریضوں سے یہ کہہ دیتے ہیکہ ان دوائیوں کی آپ کو عادت ہوجائے گی جس سے مزید نقصان ہوگا۔جبکہ انہیلرس کا کوئی مضر پہلو اب تک سائنسدانوں اور ریسرچ ورکر س کے سامنے نہیں آیا ہے۔جس طرح سے ہمیں روزآنہ کھانے کی عادت،نہانے کی عادت اور لباس تبدیل کرنے کی عادت ہیں،ان عادتوںکے نقصانات نہیںبلکہ فوائد ہیں۔اسی طرح مذکورہ دوائیوں کے بھی نقصانات نہیں ہے بلکہ ان دوائیوں کے ذریعے سے استھماکو مزید بڑھنے سے روکا جاسکتاہے اور مریض کی تکلیف کم ہوتی ہے۔

راقم کے مشاہدے میں یہ بات ہے کہ کئی مریضوں نے کسی کم علم کے کہنے پر دوائیوں اورINHALERSکا استعمال بند کردیاتھا،انھیں میں نے ہاسپٹل میں آخری وقت یہ کہتے ہوئے پایا کہ کاش!! میں نے انہیلرس بند نہ کئے ہوتے۔مگر اب اس احساس کے بیدار ہونے سے کیا فائدہ؟؟ کیوں کہ انسانی جسم کا یہ قدرتی قانون ہے کہ جو عضو ایک دفعہ خراب ہوگیاوہ دوبارہ پہلی صورت میں نہیں آسکتاجیسے آنکھوں کی بینائی کم ہوجانا،دل کا بڑاہونا،کڈنی فیل ہوجانا،پھیپھڑے خراب ہوجانایا کسی عضو کا بدن سے معطل ہوجانا وغیرہ وغیرہ۔البتہ اعضائے انسانی کو دوائیوں اور احتیاطی تدابیر کے ذریعے مزید خراب ہونے سے روکا جا سکتا ہے۔

1998؍سے ہر سال مئی کے پہلے منگل کو پوری دنیامیں Global Initiative For Asthama کی جانب سے ’’استھماڈے ‘‘منایا جاتا ہے۔پوری دنیا میں اس دن مختلف کمپنیاں،سینٹرس اور سماجی فلاح وبہبود کے ادارے عوام میں دمہ کے متعلق ضروری باتیں لیکچرز،پمفلٹ ،کانفرسوں اور سمیناروںکے ذریعے پیش کرتی ہیں تاکہ عوام وخواص میں اس مرض کے متعلق بیداری پیدا ہواور ہر کوئی اس سے بچنے کی حتی الامکان کوشش کریں۔(نوٹ:راقم خود 2008ء سے ایز اے فارماسسٹ اپنی خدمات انجام دے رہا ہے۔اس مضمون میں موجود تمام باتوں کی تصدیق شہر مالیگائوں کے معروف ایم ڈی چیسٹ فیزیشین ڈاکٹر سچن جین صاحب نے کی۔)

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 664516 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More