حسن خلق كے ثمرات و فوائد / محمد اعظم

حسن خلق كے ثمرات و فوائد
الف: دُنياوى فوائد
1۔ خوش خلقی سے دوستانہ تعلقات مضبوط ہوتے ہيں
چنانچہ حضرت رسول خدا (ص) فرماتے ہيں:
''حُسن خلق يُثبت المَوَدَّةَ''
'' حسن خلق، دوستى اور محبت كو مستحكم كرتا ہے''_
(تحف العقول، ص 38_ بحارالانوار ج 71، ص 150)

2۔حسن خلق سے زمين آباد اور عمريں طولانى ہوتى ہيں_
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہيں:
'' انّ البرَّ و حُسن َ الخلق يَعمر ان الدّيارَ و يزيدان فى الاعمار''
''نيك کاموں اور اچھے اخلاق سے زمينيں آباد اور عمريں طولانى ہوتى ہيں''_
(اصول كافى ، ج 3، ص 157 _ بحارالانوار ج 71، ص 395)

3۔ حسن خلق کے سبب رزق و روزى ميں بركت پيدا ہوتى ہے_
امام جعفر صادق عليه السلام فرماتے ہيں:
''حُسن الخلق منَ الدين و ہو يزيدُ فى الّرزق:''
''حسن خلق دين كا جزو ہے اور روزى ميں اضافہ كا سبب ہے''_
(تحف العقول ، ص373)

4۔ حسن خلق اپنے صاحب کیلئے عزّت اور بزرگى كا موجب بنتا ہے_
چنانچہ حضرت اميرالمومنين عليه السلام فرماتے ہيں:
''كَم من وَضيع: رَفَعہ حُسن خُلقہ''
''كتنے ہى پست لوگ ايسے ہيں كہ جنہيں اُن كے نيك اخلاق نے بلند كيا ''_
(شرح غررالحكم، ج 7، ص 94)

5۔ حسن خلق كينہ پرورى اور كدورتوں كو دو ر كرتا ہے _
پیغمبر اکرم(ص) كا ارشاد ہے:
''خندہ پيشانى اور كشادہ روئي كينوں كو دور كرديتى ہے''
(تحف العقول، ص 38)
ب: حسن خلق کے اُخروى فوائد
1۔ حُسن خُلق'' كے سبب قيامت كے دن حساب ميں آسانى ہوگى _
حضرت اميرالمومنين على عليه السلام فرماتے ہيں :
''صلہ رحمى كرو كہ يہ تمہارى عمر كو بڑھائے گا ' اپنے اخلاق كو اچھا بناؤ كہ خدا تمہارا حساب آسان كرے گا ''
(بحارالانوار ج 71، ص 338)

2۔ جنت ميں جانے كا موجب بنتا ہے _
حضرت رسول خدا (ص) فرماتے ہيں :
''ميرى امت ' تقوى اور حسن اخلاق جيسى صفت كے زيادہ ہونے كى وجہ سے جنت ميں جائےگي''
(اصول كافى ، ج 2، ص 100_ مستدرك الوسايل ج 2، ص 82)

3 ۔ آخرت میں بلند ی درجات كا سبب ہو گا
چنانچہ پيغمبر اكرم (ص) كا ارشاد ہے:
''بے شك حسن اخلاق كى وجہ سے بندہ آخرت كے بلند درجات اور اعلى مراتب تك جا پہنچتا ہے، اسكا حسن خلق اسكى عبادت كو چار چاند لگا ديتاہے (اصول كافى ، ج 3، ص 157)
خوش خلقی علم کی علامت اور اس کے برعکس بدخلقي جہالت کے ثمرات میں سے ہے
بد خلقی اور اس کے ثمرات
بدخُلقي' حُسن خُلق كى متضاد ہے جس قدر حُسن خُلق لائق تحسين اور قابل ستائش ہے ' بدخلقى اتنی ہی قابل مذمت اور قابل تنفر ہے_
اسلام نے جہاں اخلاق حسنہ كى بے حد تعريف كى ہے وہاں بدخُلقى كو نفرت كى نگاہ سے ديكھاہے _
رسول اكرم (ص) فرماتے ہيں :
''خَصلَتان لاَ تَجتَمعان فى مسلم:' اَلبُخلُ و سُوئُ الخلق''(ميزان الحكمہ، ج 3، ص 153)
''كسى مسلمان ميں دو خصلتيں جمع نہيں ہوسكتيں' كنجوسى اور بداخلاقي''_
حضرت على عليه السلام اس بُرى خصلت كو ذلّت اور پستى كى علامت قرار ديتے ہوئے فرماتے ہيں :
''منَ اللوَّم سُوء الخُلق''
''بداخلاقى ايك لعنت وپستى ہے ''_ (شرح غررالحكم ، ج 7، ص 95)
دوسرى جگہ اسے جہالت اور نادانى كا نتيجہ قرار ديتے ہوئے فرماتے ہيں :
''الخلق المذموم من ثمار الجھل''_
''بدخلقى جہالت كے ثمر ات ميں سے ہے''

محمد اعظم
About the Author: محمد اعظم Read More Articles by محمد اعظم: 41 Articles with 68252 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.