ہیپاٹائٹس کیا ہے؟ اس کی علامات اور علاج٬ ڈاکٹر شاہین

دورِ حاضر میں ہیپاٹائٹس کا مرض بہت عام ہوتا چلا جا رہا ہے، جس کی اہم وجہ بیشتر لوگوں میں اس مرض کے بارے میں لاعلمی ہے یا پھر جو لوگ اس مرض سے تھوڑا بہت واقف بھی ہیں ان کا اس بیماری کو معمولی سمجھ کر اس کے علاج پر توجہ نہ دینا ہے- یہ ایک حقیقت ہے کہ ہیپاٹائٹس ایک خطرناک بیماری ہے اور اس مرض پر قابو پانے کے لئے لوگوں کو اس کے حوالے سے ضرور آگہی ہونی چاہئے- اسی سلسلے میں ہماری ویب کی ٹیم نے معروف ہربلسٹ ڈاکٹر شاہین سے اس مرض کے حوالے سے بہت سی اہم اور مفید معلومات حاصل کیں تاکہ لوگوں کو ہیپاٹائٹس کے بارے میں شعور اور آگہی فراہم کی جاسکے-

ڈاکٹر شاہین کہتی ہیں کہ “ جگر کی جو سب سے بڑی بیماری ہمارے ہاں عام ہے وہ ہیپاٹائٹس ہے- یہ ایک ایسی قدیم بیماری ہے جسے آج بھی حالیہ بیماری ہی قرار دیا جاتا ہے-
 

image


“ ہیپاٹائٹس کی بیماری خراب غذا کی وجہ سے جگر پر حملہ آور ہوتی ہے- غذا کو اگر متوازن نہ کھایا جائے اور بےوقت کھایا جائے تو اسے ہضم ہونے میں مشکل پیش آتی ہے جس کا براہ راست اثر جگر پر پڑتا ہے“-

ڈاکٹر شاہین کے مطابق “ جگر ہمارے جسم کا ایسا عضو ہے جو خون بناتا ہے اور غذا کو جذب کر کے جسم کے اس عضو تک پہنچاتا ہے جس کی اسے ضرورت ہوتی ہے“-

“ لیکن ہم جو غذائیں استعمال کر رہے ہیں ان کا فائدہ نہیں بلکہ صرف نقصان ہے- سبزیوں کا استعمال کم ہوتا جارہا ہے اور چکن کی غذائیں بڑھتی جارہی ہیں جبکہ سبزیاں ہمیشہ ہی بہترین رہی ہیں“-

“ ضروری ہے کہ ہم خود بھی سبزیاں کھائیں اور اپنے بچوں کو بھی ان کی عادت ڈالیں“-

ڈاکٹر شاہین کا کہنا تھا کہ “ ہیپاٹائٹس میں یہ نہیں معلوم چلتا کہ انسان کا جگر بیمار پڑچکا ہے کیونکہ اس بیماری کی آغاز میں کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتی سوائے اس کے کہ انسان کو بھوک نہیں لگتی“-

“اکثر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ شاید مریض کو کھانا پسند نہیں آیا جبکہ یہ نہیں دیکھتے کہ اس کا جسم یہ غذا قبول کر بھی رہا ہے یا نہیں؟ اس کے بعد معدے کے امراض پیدا ہونا شروع ہوجاتے ہیں اور لوگ جگر کی جانب توجہ ہی نہیں دیتے“-

“ آغاز میں آہستہ آہستہ جگر کے ٹشو خراب ہونا شروع ہوتے ہیں اور انسان کو پہلے ہیپاٹائٹس اے ہوتا ہے اور بعد میں یہ ہیپاٹائٹس بی میں داخل ہوجاتا ہے- تب کچھ اثرات نمایاں ہونا شروع ہوجاتے ہیں“ -
 

image

“ اس وقت معدے میں جلن٬ سوجن٬ قے اور متلی محسوس ہونے کی شکایت پیدا ہوتی ہے اور لوگوں کا دھیان صرف معدے اور آنتوں کی جانب چلا جاتا ہے اور وہ ٹیسٹ کروانے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کرتے“-

“ ہمارے ہاں ٹیسٹ اس وقت کروایا جاتا ہے حب مرض شدت اختیار کرچکا ہوتا ہے- ہمارے ہاں اس بات کی آگہی ہی موجود نہیں کہ انسان کو ہر سال ایک یا دو مرتبہ اپنے مکمل جسم کا ٹیسٹ ضرور کروانا چاہیے“-

“ بعض دفعہ پہلے معلوم بھی نہیں چلتا اور کسی ٹیسٹ کی رپورٹ میں انکشاف ہوتا ہے کہ یہ شخص تو ہیپاٹائٹس سی تک میں داخل ہوچکا ہے- اور اس وقت جب وہ ڈاکٹر کے پاس جاتا ہے تو وہ اسے صرف انجکشن لگاتا ہے- اور اس صورت میں بھی مریض کچھ وقت کے لیے ٹھیک ہوجاتا ہے لیکن پھر وہی حالت دوبارہ ہوجاتی ہے“-

ڈاکٹر شاہین کا کہنا تھا کہ “ حکیم اور اطبا کے پاس اس مرض کا بہترین علاج موجود ہے اور ہماری صرف دو یا تین خوراکوں سے ہی مریض واپس اپنی زندگی کی جانب لوٹ آتا ہے“-

“ اس کے علاوہ اگر لوگ پھلوں کو اپنی غذا کا حصہ بنائیں اور انہیں یہ معلوم ہو کہ کونسا پھل کس موقع پر کھانا چاہیے تو وہ کسی بیماری کا شکار ہی نہ بنیں“-

“ مثلاً پپیتا صرف وہی لوگ کھاتے ہیں جنہیں قبض کی شکایت ہوتی ہے لیکن اگر روزانہ صبح کے وقت پپیتے کی صرف ایک پھانک کھا لی جائے تو آپ ہر بیماری سے محفوظ رہ سکتے ہیں“-

“ اسی طرح اگر ہر کھانے کے بعد تھوڑا سا خربوزہ کھا لیا جائے تو معدے اور جگر کی تکالیف سے بچا جاسکتا ہے“-
 

image

ڈاکٹر شاہین کا کہتی ہیں کہ “ جگر کی بیماری ان لوگوں کو بھی ہوتی ہے جنہیں شفاف پانی میسر نہیں ہوتا- اگر آپ شفاف پانی پئیں اور غذا کا خیال رکھیں تو آپ کو کسی قسم کا ہیپاٹائٹس نہیں ہوگا“-

“ اس کے علاوہ ہیپاٹائٹس کا مرض غلط دواؤں٬ گرم دواؤں اور گرم مصالحہ جات سے تیار کردہ غذاؤں سے بھی لاحق ہوتا ہے“-

“ مریض کو بھی چاہیے کہ جب تشخیص ہوچکی ہے کہ اسے ہیپاٹائٹس بی یا سی ہے تو وہ دواؤں کے ساتھ ساتھ کھانے کے وقت کا بھی خیال رکھے- ہر کھانے کے درمیان چار سے چھ گھنٹے کا وقفہ ہونا چاہیے اور کھانا کھانے کے بعد جو وقت آرام کا ہے اس وقت ضرور آرام کرے اور جو وقت آرام کا نہیں ہے اس وقت ہرگز آرام نہ کرے“-

“ رہی بات ہیپاٹائٹس اے کی تو اس کی تشخیص بہت کم ہی ہوتی ہے اور وہ بھی زیادہ تر حاملہ خواتین میں اس وقت ہوتی ہے جب ان کے ٹیسٹ وغیرہ کیے جارہے ہوتے ہیں ورںہ زیادہ تر تو ہیپاٹائٹس بی یا سی میں داخل ہوچکا ہوتا ہے“-

ڈاکٹر شاہین کا کہنا تھا کہ “ ہیپاٹائٹس کا مریض دوپہر کو کھانے کے بعد آدھا یا ایک گھنٹہ آرام کرے اور اس کے بعد اپنا کام دوبارہ شروع کرے- اور ہیپاٹائٹس کا مریض ایسا نہیں ہوتا کہ وہ کوئی کام ہی نہیں کرسکتا اور ہر وقت بستر پر لیٹا رہتا ہے- ایسا صرف اسی وقت ہوتا ہے جب ہیپاٹائٹس سی کا مرض شدید نوعیت اختیار کرجاتا ہے اور مریض بستر پر لیٹ جاتا ہے اور اس کے لیے اٹھنا مشکل ہوجاتا ہے“-

“ ہیپاٹائٹس کے مریض کو بہت احتیاط کی ضرورت بھی ہوتی ہے کیونکہ یہ ایک ایسی بیماری ہے جو ایک سے دوسرے شخص میں منتقل بھی ہوجاتی ہے“-

“ اس کے علاوہ مریض کو چاہیے کہ صبح اور شام 5 بجے ضرور ورزش کرے اور تیز چہل قدمی بھی ضرور کرے- جب پسینہ آجائے تو چہل قدمی روک دے اور پانچ منٹ بعد جوس یا پانی پی لے“-

“ ورزش اس طرح کرے کہ اس کے پیٹ پر زور نہ آئے اور اپنے ہاتھوں٬ ٹانگوں اور پیروں کو زیادہ سے زیادہ حرکت دے“-

ڈاکٹر شاہین کے مطابق “ ہیپاٹائٹس کے مریض کو نرم غذائیں استعمال کرنی چاہئیں٬ وہ سوپ پیے یا روٹی کو نرم کر کے کھائے- روٹی نرم کرنے کے لیے وہ اسے سوپ یا دودھ میں بھگو سکتا ہے- اس کے علاوہ دودھ کا استعمال زیادہ کرے اور پھلوں کو بھی اپنی خوراک کا حصہ ضرور بنائے“-

“ روٹی کا استعمال اس وقت تک کرے جب تک کہ وہ چہل قدمی کرسکتا ہے اور جب چہل قدمی کرنے والی حالت میں نہ رہے تو اسے صرف نرم غذاؤں پر ہی انحصار کرنا چاہیے“-
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE:

In modern times, the Hepatitis is very common. The major reason is the lack of awareness, ignorance of disease, and neglecting the treatment measures. It is a serious disease and people should be aware to take preventive measure for it. HamariWeb has recently visited popular Herbalist Dr. Shaheen to inquire about this disease.