ٹنل فارمنگ وقت کا اہم تقاضہ" بے موسمی سبزیاں اُگائیں

س۔ٹنل کیا ہے اور اس کی اقسام کیا ہیں؟
ج۔ پلاسٹک کورکی فراہمی اور سردیوں کی سبزیوں کو کہر سے بچانے کا عمل ٹنل کے زمرے میں آتا ہے۔کیونکہ اس کی شکل ٹنل کی طرح کی ہوتی ہے ۔اسی موضوع کو لیتے ہوئے گرین ہاؤس ٹیکنالوجی بھی کام کررہی ہے اور دنیا کے بیشتر ممالک میں اس ٹیکنالوجی کی وجہ سے زمیندار حضرات کافی آمدنی کما رہے ہیں۔

جہاں تک ٹنل کی اقسام کا تعلق ہے یہ تین قسم کی ہیں:۔
1۔ اونچی ٹنل:
یہ ٹنل 4-3 میٹر تک اونچی ہوتی ہے۔اس کے اندر کھیرا، ٹینڈہ، کریلااور دیگر سبزیوں کی بیلیں آسانی سے مجموعی طور پرچڑھائی جاسکتی ہیں۔اس ٹنل پر خرچ زیادہ آتا ہے اس لئے زمیندار اس کو اپنانے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتے ہیں۔لیکن اگر پکی ٹنل بنائی جائے تو اپنی قیمت پہلے سال ہی پوری ہوسکتی ہے۔

2۔درمیانی ٹنل(واک ان ٹنل):
یہ ٹنل زمین سے 2میٹر تک اونچی ہوتی ہے اس میں زمیندار بھائی کھیرا،ٹینڈہ،کریلا، ٹماٹر وغیرہ آسانی سے کاشت کر سکتے ہیں۔اس میں زمیندار چل پھر کر آسانی سے تمام کام سرانجام دے سکتا ہے اس پر تیز ہواؤں کا عمل قدرے کم ہوتا ہے۔

3۔چھوٹی ٹنل:
یہ ٹنل تقریباً ایک میٹراونچی ہوتی ہے اس ٹنل کا رواج بڑھ رہا ہے اس کی شروعات اکوڑہ خٹک اور نوشہرہ سے ہوئی اب صوبہ سرحد کے دیگر14 اضلاع میں بھی اس کو متعارف کروایا گیا ہے۔اور یہ ٹیکنالوجی زمیندار بھائی اپنا رہے ہیں۔

س2۔بے موسمی سبزیاں کیا ہیں اور ان کے فوائد کیا ہیں؟
ج۔ گرمیوں کی سبزیوں کو سردی میں اورسردیوں کی سبزیوں کوگرمیوں میں کاشت کرنے کو بے موسمی سبزیاں کہتے ہیں۔

فوائد درج ذیل ہیں:
i۔یہ منافع بخش ہوتی ہیں۔پیداوار اور آمدنی عام فصل سے4 سے 5 گنا زیادہ ہوتی ہے ۔کم زمین سے زیادہ پیداوارحاصل ہوتی ہے۔
ii۔اس وقت عام موسم کی سبزیاں عدم دستیاب ہوتی ہیں۔لہٰذا زیادہ منافع ملتا ہے۔
ii۔یہ سبزیاں باہر کے ممالک بھی بھجوائی جاتی ہیں۔
iv۔ کھاد اور پانی کا مناسب استعمال ہوتا ہے۔
v۔اگیتی سبزی کا حصول۔

س3۔کونسی سبزیاں ٹنل ٹیکنالوجی کے لئے موزوں ہیں؟
ج۔ ٹنل ٹیکنالوجی میں کھیرا، ٹینڈا،کریلا اور ٹماٹر کی سبزیاں ہمارے ہاں اُگ رہی ہیں۔اور یہ سبزیاں ٹنل ٹیکنالوجی کیلئے موزوں ہیں

س4۔ ٹنل کی سمت کو نسی بہتر ہے؟
ج۔ ٹنل کا رُخ ہمیشہ لمبائی میں مشرق سے مغرب ہوتا ہے ۔تاکہ سردیوں میں سورج کی روشنی زیادہ سے زیادہ ٹنل کے اندر ایک خاص زاوئیے سے داخل ہو کر اندرونی ماحول کو گرم کر سکے۔

س5۔طریقہ کاشت وقت کاشت اور احتیاطی تدبیر کیا ہیں؟
ج۔ وادی پشاور نوشہرہ،مردان،صوابی میں اس کی کاشت دسمبر کے دوسرے ہفتے سے شروع کرنی چاہئے اس طرح لگائی ہوئی فصل مارچ میں مارکیٹ میں آئے گی اور زیادہ منافع دے گی۔بیج اگرمصنوعی طریقے سے اُگایا جائے تو بلاواسطہ بیج بونے کے مقابلے میں 20-15 دن پہلے منڈی میں دستیاب ہونگی۔

س6۔ٹنل ٹیکنالوجی کیلئے کونسا بیج موزوں ہے؟
ج۔ ٹنل ٹیکنالوجی کے لئے مخلوط قسم کا بیج( ہائبرڈ) جو کہ باہر کے ممالک سے منگوایا جاتا ہے، استعمال ہورہا ہے تاہم بیج کے حصول کے لئے درج ذیل احتیاط ملحوظ خاطر رکھیں۔
i۔ بیج مستند حضرات یا کمپنی سے ہی حاصل کریں۔
ii۔بیج کو پھپھوند کش دوائی لگا کر ہی کاشت کریں۔
iii۔ بیج ٹوٹا ہوا یا زخمی نہ ہو۔
iv۔بیج کی روئیدگی بھی زیر غور لائیں۔

س7۔بیج اُگانے کا طریقہ کیا ہے؟
ج۔زرعی تحقیق کے مراکز میں بیج جرمینیٹر مشین میں اُگایا جاتا ہے۔مگر یہ سہولت صرف ریسرچ تک ہی محدود ہے۔تاہم زمینداروں کے لئے جو طریقہ موزوں ہے اس کو ہی اپنا یا جائے اس کو روایتی طریقہ اور تیسرا طریقہ کیاری میں کاشت کا ہے۔

س8۔ بیج اُگانے سے پہلے کن کن چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے؟
ج۔مندرجہ ذیل اشیاء کی ضرورت ہوتی ہے۔
i۔ لکڑی کا بکس
ii۔ گندم کا بھوسہ
iii۔ سوتلی کی بوری والے ٹکڑے 1x1 فٹ
iv۔ بجلی کا 100 واٹ کا بلب
v۔ مٹی کی ہانڈی

طریقہ:
i۔گندم کے بھوسے کو لکڑی کے بکس میں ڈال دیں اور بلب روشن کریں۔
ii۔بوری کے ٹکڑوں میں تخم لپیٹ لیں نیم گرم پانی میں ایک یا 2 منٹ تک ڈبوئیں۔
iii۔ بوری کوپانی سے نکالنے کے بعد اس کو ہلاتے جائیں۔تاکہ زیادہ پانی بوری سے نکل جائے۔
iv۔اب بوری کے ٹکڑے کو جس میں تخم ڈالا گیا تھا اس بکس میں رکھ دیں۔
v۔بکس کو کور بند کردیں۔بلب کو بکس کے اوپر اس طرح آویزان کریں کہ وہ بوری کے ساتھ نہ لگنے پائے۔ یعنی بھوسہ سے تھوڑی اونچائی پر رکھیں۔
vi۔بوری کے ٹکڑے جن میں تخم ڈالا گیا تھا دن میں ایک دفعہ بکس سے نکال کر نیم گرم پانی میں بھگولیا کریں اور دوبارہ بکس میں رکھ دیں۔یہ عمل 4 دن تک جاری رکھیں۔
vii۔ بیج5-4 دن میں اُگ جائے گا۔

اُگے ہوئے بیج کو ہانڈی میں ڈالیں:
i۔ اُگائے ہوئے بیج کو مٹی کی ہانڈی میں بوری کے ٹکڑے سے کھول کر رکھ دیں۔ اس پر نیم گرم پانی ڈالیں اس کے بعد ہانڈی سے پانی نکال لیں اور برتن کو کپڑے کے ساتھ خشک کر لیں ا س کے بعد بیج کو اس میں رکھ دیں اور برتن کا سر بند کر لیں بیج کو ہانڈی میں2 یا3 دن رکھ دیں اُگاہوا بیج کھیت میں لگانے کے لئے تیار ہے۔

3۔ کیاری کا طریقہ:
دیوار کے نزدیک جہاں سورج کی شعاعیں براہ راست پڑتی ہوں 6x3 فٹ کا تقریباً4 ً اونچا ڈبہ بنالیں اس میں ایک حصہ مٹی،ایک حصہ بھل یا ریت اور ایک حصہ گلی سٹری کھاد ڈالیں۔بیج کو کاشت کریں اورفوارے کے ذریعے روزانہ معمولی پانی دیں۔پنیری کو سردی سے بچانے کے لئے پلاسٹک سے ڈھانپناضروری ہے۔ایک ہفتے بعد پنیری کی روئیدگی ہو جائے گی او ر دو ہفتے بعد پنیری کو پہلے سے تیار شدہ پٹڑیوں پر کاشت کے لئے منتقل کر دیا جاتا ہے۔

س9۔ٹنل کیلئے بیج کی مقدار:
ج۔ٹنل کے لئے دوغلے بیج ہی کاشت کریں۔
کھیرا۔400 گرام فی ایکڑ
ٹینڈا۔600 گرام فی ایکڑ
ٹماٹر۔600 گرام فی ایکڑ
کریلا۔600 گرام فی ایکڑ
مرچ۔100 گرام فی ایکڑ

س۔10۔ ٹنل کے لئے بیج کے کونسے اقسام کاشت کریں؟
ج۔ اس ضمن میں زرعی ڈیلر حضرات سے رابطہ ضروری ہے کیونکہ وہ سالہا سال نئے بیج منگواتے ہیں اور وہ بیج جو زرعی تحقیق کی طرف سے ٹیسٹ ہوئے ہیں ان کے بارے میں بتایا جارہا ہے۔
کھیرا:
لیواایف، دالا،سافہ، بوا(خیبر) مارکیٹ عُور،سعد۔بلٹن۔
ٹینڈا:
بہلا،گادما،سلیقہ،کوئین،اینوائے
ٹماٹر:
ایف ون ہائبیرڈ۔
کریلا:
ایف ون ہائبیرڈ۔
مرچ:
ایف ون ہائبیرڈ۔

س11۔ زمین کی یتاری۔برائے ٹنل فارمنگ کس طرح کریں۔
ج۔ سبزی کاشت کرنے سے پہلے(2 ماہ)گوبر گلی سٹری کھاد20-15 بڑی ٹرالی فی ایکڑ کے حساب سے ڈالیں۔زمین میں بکھیر کر ہل کے ذریعے اس کو اچھی طرح مٹی میں ملادیں اور اس کے بعد زمین کو اچھی طرح ہموار کرلیں اور فصل کی مناسبت سے اس میں پٹڑیاں بنالیں۔
کھیرا کیلئے 6 فٹ کے فاصلے پرپٹٹریاں بنالیں۔
ٹینڈہ کے لئے 5 فٹ کے فاصلے پر پٹٹریاں بنالیں۔
کریلے کے لئے6 فٹ کے فاصلے پرپٹٹریاں بنالیں۔
ٹماٹر کے لئے 3 فٹ کے فاصلے پر پٹٹریاں بنالیں۔
مرچ کے لئے 3 فٹ کے فاصلے پر پٹٹریاں بنالیں۔

س12۔ کیمیاوی کھادیں کونسی اور کتنی مقدار میں ڈالیں؟
ج۔ ایک بوری ڈی اے پی اور ایک بوری یوریا ۔فاسفورس والی کھاد زمین کی آخری تیاری کے وقت اور آدھی بوری یوریا جب پودوں کا سائیز 6 انچ ہوجائے تو ڈالیں۔

س13۔ اُگائے ہوئے بیج کو ٹنل میں لگانا؟
ج۔ بیج لگانے سے دو تین گھنٹے پہلے پانی نالیوں میں احتیاط سے چھوڑ دیں اور پھران نالیوں میں اُگائے ہوئے بیج لگائیں۔پودوں کا فاصلہ دوسرے پودے تک تقریباً 6انچ سے ایک فٹ تک رکھیں۔

س14۔ پلاسٹک لگانے کا کیا طریقہ ہے؟
ج۔ چھ فٹ چوڑائی والا پلاسٹک درکار ہوتا ہے۔ایک کنال کے لئے 4 کلو پلاسٹک لگتا ہے 5 سے 6 فٹ تک لمبائی والے شہتوت کے درخت کے کٹ شدہ چوکے/ڈنڈے بھی درکار ہوتے ہیں۔

پلاسٹک کی شیٹ کو دو آدمی دونوں سمتوں سے حلقوں کے اوپر بچھا ئیں اور اسے کھینچ کر دونوں سمتوں کے اوپر مٹی یا پتھر ڈال کربند کردیں پھر اطراف کے کناروں پر مٹی ڈال کر بند کردیں۔

س15۔پانی کس وقت دیں؟
ج15۔اگر پودے لگاتے وقت زمین کو اچھی طرح پانی دیا جائے اور ٹنل کو اچھی طرح بند کیا جائے تو تقریباً ایک ماہ تک مزید پانی کی ضرورت نہیں رہتی۔

س16۔فصل کیلئے کونسے احتیاطی تدابیر ٹنل کے دوران کریں؟
ج16۔پانی کو کھیت میں زیادہ دن کھڑا نہ رہنے دیں۔ سورج والے دن فصل سے پلاسٹک اُٹھالیں اور بعد از دوپہر اسکو دوبارہ ڈھانپ دیں۔ پلاسٹک اس طرح ڈالیں تاکہ پودوں کو نہ چھوئے یعنی پودوں کو نہ لگے۔ کیونکہ پھر زیادہ درجہ حرارت پہنچنے سے پودے کو نقصان پہنچتا ہے۔

س17۔پلاسٹک کب ہٹائیں؟
ج17۔ جب کہر پڑنے کا خطرہ ٹل جائے تو پلاسٹک کو فصل سے ہٹالیں۔ یہ عمل عموماً 15سے20 فروری تک جاری رہتاہے۔

س18۔گوڈی اور جڑی بوٹیوں کی تلفی:
ج18۔ گوڈی پودے لگانے کے 25-20 دن بعد کریں۔ زمین کو تھوڑا سا نرم کرکے تھوڑی مٹی چڑھائیں۔ دوسری گوڈی پہلی گوڈی کے 15 تا 20 دن بعد کریں۔تیسری گوڈی دوسری گوڈی کے 15 تا 20 دن بعد کریں۔

س19۔ فصل پر کونسے حشرات حملہ آور ہوتے ہیں ان کیلئے کیا کریں؟
ج19۔ تیلیہ کیلئے ایکٹارا 2 گرام 10لیٹر پانی۔
فروٹ فلائی کیلئے ڈپٹریکس 80% ڈبلیو پی فی 10 لیٹر پانی۔
فروٹ بورر کیلئے رپکارڈ 20ملی لیٹر فی 10 لیٹر پانی۔
چور کیڑا کیلئے لارسبین ای سی کا استعمال کریں۔
لشکری سنڈی کیلئے رپکارڈ 20 ملی لیٹر فی 10 لیٹر پانی۔
س20۔پلاسٹک ٹنل میں بیماریاں اور ا ن کا علاج؟
ج20۔مندرجہ ذیل بیماریاں ٹنل میں دیکھی گئی ہیں۔
(i) اکھیڑا (کھیرا،کریلہ، ٹینڈا، توری، ٹماٹر)

فصل اُگنے سے پہلے یا بعد میں حملہ آور ہوتی ہے۔ پہلی صورت میں بیج گل جاتا ہے دوسری صورت میں اُگنے کے12-10 روز بعد پودوں کے پتے پیلے ہوجاتے ہیں اور پودے مر جاتے ہیں۔ اس بیماری کے جراثیم زمین میں موجود ہوتے ہیں۔ زمین میں پانی کا نکاس خراب ہونے کی صورت میں اس بیماری کا حملہ زیادہ شدت اختیار کر جاتا ہے۔

علاج:
1۔دو تین سال تک فصلیں کاشت نہ کریں۔ کاشت کیلئے بہتر نکاس والی زمین کا انتخاب کریں۔
2۔جون میں ہل چلا کر زمین کو کھلا چھوڑ دیں۔
3۔بیج کو پھپھوند کش زہر ڈائی تھین ایم 45- استعمال کریں20گرام 10لیٹر پانی۔
(ii) روئیں دار پھپھوند (ڈاؤنی ملڈیو) (کھیرا، کریلہ، ٹینڈا، توری)
فصل کی تیز نشو ونما کے دوران اگر بارشیں ہو جائیں، ہوا میں نمی کی مقدار زیادہ ہو جائے یا بادل آجائیں تو یہ بیماری زیادہ پھیلتی ہے۔ پتوں کی نچلی سطح پر نمداردھبے ظاہر ہوتے ہیں بعد میں ان دھبوں کا رنگ ہلکا سبز پیلا اور آخر میں بھورا ہو جاتا ہے۔ پتے مرجھا کرسوکھ جاتے ہیں۔ پھل بھی گل سڑ جاتا ہے۔

علاج: ۔
ریڈومل گولڈ20 ملی لیٹر 10 لیٹرپانی میں ملا کر سپرے کریں۔

3۔سفوفی پھپھوند(کھیرا، کریلا۔توری):
اس بیماری کا حملہ گرم اور خشک موسم میں ہوتا ہے۔شروع میں پرانے پتوں کے اوپر گول سفید دانے نظر آتے ہیں یہ بڑھنے شروع ہو جاتے ہیں پتوں کی سطح کے اوپر سفید پھپھوند جم جاتا ہے۔بیماری سے متاثر ہونے والے پتے مرجھا کر بھورے رنگ کے ہوجاتے ہیں بالاآخر پودہ مر جاتاہے۔پھل کے بڑھوتری رُک جاتی ہے اور ان کا ذائقہ خراب ہو جاتا ہے۔

علاج:
ریڈ ومل گولڈ 20 گرام 20 لیٹر پانی میں ملا کرسپرے کریں۔

4۔ٹماٹر کا اگیتاجھلساؤ:
اس بیماری کی وجہ سے بھورے رنگ کے سیاہی مائل نیم مرکز گول دھبے بن جاتے ہیں جو کہ تمام پتوں اور شاخوں پر پھیل جاتے ہیں ۔بیماری کے حملہ کی شدت کی صورت میں پودا جھلسا ہو انظر آتا ہے ۔

علاج:
جب درجہ حرارت 15 سے 20 ڈگری سینٹی گریڈ ہو جائے اورہوا میں نمی زیادہ ہو تو پتوں پر نمدارٹیٹرھے دھبے نظر آتے ہیں جو فوراً زردی مائل ہوجاتے ہیں بعد میں بھورے دھبے سیاہی مائل ہوجاتے ہیں اور پودے گل سڑ جاتے ہیں۔
علاج:
i۔ قوت مدافعت والی اقسام کی کاشت۔
ii۔پھپھوندکش زہر کا استعمال۔

 

Allah Dad Khan Khan
About the Author: Allah Dad Khan Khan Read More Articles by Allah Dad Khan Khan: 9 Articles with 35758 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.