صدرِ چین کا دورہ اور نواز شریف کی نیت میں کھوٹ

ایک وہ وقت تھا جب پختون قوم پوری دنیا میں مارشل قوم تصور کی جاتی تھی ، پختون قیادت نگاہ بلند،سخن دلنواز، جان پرسوز کی جیتی جاگتی تصویر تھی۔اب پتہ نہیں ، اس قوم کو کسی کی نظر لگ گئی یا دشمنوں نے ان کی صلا حیتوں کو بھانپ کر ان کو تباہ و برباد کرنے کو کا کو ئی منصوبہ بنا رکھا ہے جو بھی کچھ ہے ، مگر پختونوں کی حالت دیکھ کر دل خون کے آنسو رونے لگتا ہے۔ اگر ایک طرف پختون قوم آگ و بارود کا ایندھن بن رہا ہے تو دوسری طرف اپنے ہی حکمران پختون قوم سے سوتیلی ماں کے سلوک سے بھی بد تر سلوک کر رہیں اور یوں لگتا ہے کہ پختونوں کے حقوق کو غصب کرنے والوں سے کوئی پختونوں کے حقوق چھیننے والا باقی نہیں رہا۔پنجاب خیبر پختونخوا کا بڑا بھائی ہے ، پنجابی ہمارے بھائی ہیں ، ہم پختونوں نے ان کو شلوار پہننا سکھایا، اکثریت کو کلمہ پختونوں نے سکھایا،پاکستان وجود میں آیا تو زیادہ تر قیادت پختونوں نے کی اور انہوں نے کبھی پنجابیوں ، ُپختونوں، بلو چیوں اور سندھیوں میں کبھی کو ئی فرق روا نہیں رکھا۔ مگر افسوس صد افسوس کہ آج جب وطنِ عزیز کی قیادت نواز شریف لاہوری کے ہا تھوں میں ہے ، تو صاف نظر آتا ہے کہ پختونوں کو نظر انداز کیا جارہا ہے، قومی ترقی کے منصوبوں میں ان کو شامل نہیں کیا جا رہا ہے ۔ قومی معاملات میں ان سے مشورہ تک نہیں کیا جاتا، اس کی تا زہ مثال چینی صدر کی پاکستان آمد کی مو قعہ پر روزِ روشن کی طرح عیاں ہے۔چینی صدر شی چنگ پنگ پاک سر زمین پر قدم رکھتے ہین ، اسلام آباد میں جشن کا سماں ہے، استقبالی قطار میں پاکستان کے تمام بڑے بڑے شخصیات ایستادہ ہیں، نواز شریف کا بھائی شہباز شریف چینی صدر کا استقبال کرتے ہو ئے ان کے دستِ مبارک کو کئی لمحوں تک اپنے ہاتھوں میں تھامے رکھتے ہیں مگر افسوس کہ استقبالی قطار میں کھڑے بیسیوں شخصیات میں خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ پرویز خٹک نظر نہیں آرہے ہیں ، نظر کیسے آئے ؟

وہ وزیرِ اعلیٰ تو ہے مگر نواز شریف کا بھائی نہیں ہے، اس لئے اسے مدعو کرنا مناسب نہیں سمجھا گیا۔ بات خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ کی استقبالیہ شخصیات میں شامل ہو نے کی ہو تی ، تو پختون قوم اسے نظر انداز کر سکتی تھی اور راقم ا لحروف یہ کالمِ شکوہ ہر گز زیرِ قلم نہ لاتا مگر افسوس تو اس بات کا ہے کہ چینی صدر کی طرف سے عنایت کردہ ترقیاتی منصوبوں میں خیبر پختونخوا کا حصہ آٹے میں نمک کے برابر ہے۔مجھے تو یہ بھی یقین ہے کہ کاشغر ، گوادر کاریڈور کا راستہ لاہور، ملتان کی طرف مڑ دیا جا ئیگا۔چینی صدر کے دورے کے درمیان جتنے معا ہدے ہو ئے ہیں، وہ اس بات کا اشارہ دے رہے ہیں کہ چین کا صدر پنجاب کا دورہ کرنے آئے تھے،شریف خاندان نے اس کا استقبال کیا، شریف خاندان سے ان کے معا ہدے ہو ئے۔ پاک چین بنک لاہور ،اورنج ٹرین لاہور،گوادر اکنامک کاریڈور لاہور، موٹروے لاہور تا کراچی، الغرض ان معاہدوں میں لاہوری یا لاہور نمایاں ہے۔ہمیں لاہور یا پنجاب کی ترقی پر اعتراض ہر گز نہیں، مگر خیبر پختونخوا جو پہلے سے دہشت گردی کے جنگ میں زخم خوردہ ہے،کیا اسے اس طرح نظر انداز کرنا انصاف ہے ؟

کیا اس طرح کی سلوک سے خیبر ہختونخواکے عوام میں احساسِ محرومی جنم نہیں لے گا ،؟ کیا نواز شریف دوسرا بنگلہ دیش بنانا چا ہتا ہے؟

کیا نواز شریف نہیں جانتے کہ کراچی سے پشاور یا افغانستان زیادہ تر مال کنٹینرز اور ٹریلرزمیں براستہ ڈیرہ اسمعیل خان ،کوہاٹ جاتا ہے اس سڑک کا کیا حال ہے ؟ جس کو انڈس ہا ئی وے کہتے ہیں اس کو تو ہائی وے کہنا ہی ہائی وے لفظ کی تو ہین ہے ۔کیا ادھر مو ٹر بنانے کی ضرورت نہیں ؟ کیا پشاور میں اورنج ٹرین یا میٹرو بس سروس کی ضرورت نہیں ؟ کیا پختون قوم صرف قر بانی دینے کے لئے پال رکھی ہے؟

خیبر پختونخوا کے عوام کے دلوں میں ایک لاوہ پکتا ہوا نظر آرہا ہے جو کسی وقت بھی پھٹ سکتا ہے۔قبل اس کے کہ کوئی ایسی صورتِ حال پیدا ہو جائے کہ پھر اس کا مداوا ہی مشکل ہو، وزیرِاعظم میاں محمد نواز شریف کو دوسرے صوبوں خصوصا خیبر پختو نخوا کی طرف دھیان دینا چا ہئیے۔صوبہ خیبر پختونخوا کے حکمرانوں خصوصا تحریکِ انصاف کے چئیرمین عمران خان کی بھی یہ ذمہّ داری بنتی ہے کہ وہ خیبر پختونخوا کی عوام کے حقوق کا تحفظ یقینی بنائیں،صرف بیانات دینے سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، یہ کہنا کہ اگر اقتصادی راہداری کا راستہ تبدیل کیا گیا تو فساد ہو گا، ناکافی ہے ، اگر عمران خان اور پرویز خٹک کے دورِ حکومت میں کاشغر گوادر روٹ کو تبدیل کیا گیا تو خیبر پختونخوا کے عوام اسے کبھی فراموش نہیں کریں گے ۔عمران خان اور وزیرِ اعلیٰ پر ویز خٹک کو واضح طور پر یہ اعلان کر دینا چاہیے اور یہ بات نواز شریف پر واضح کر دینی چا ہیے کہ اگر اقتصادی راہداری کا روٹ تبدیل کر دیا گیا یا اس کی روٹ میں کو ئی چالاکی کی گئی یعنی اسے چند کلو میٹر خیبر پختونخوا میں داخل کرا کر فیصل آباد ، لاہور کی طرف مڑ دیا گیا تو خیبر پختونخوا کی حکومت مستعفی ہو کر عوام کے ساتھ کھڑی ہو گی۔چینی صدر کو دورہ پاکستان کے لئے نیک شگون ضرور ہے مگر نواز شریف کی نیّت میں کھوٹ پاکستان کے لئے نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔
roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 282523 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More