یمن کی صورت حال پرپارلیمنٹ کی قرارداد،ردعمل ، تبصرے

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا اتحادی بننے کے فیصلے کی طرح سعودی عرب کے ساتھ عسکری تعاون کے طورپروہاں پاکستانی فوج بھیجنے کا فیصلہ فرد واحدنے نہیں بلکہ پارلیمنٹ نے پانچ دن کے بحث ومباحثہ اورغوروخوض کے بعدکیا۔ یہ فیصلہ صرف حکومت کانہیں ریاست اورقوم کا ہے۔ یہی قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے بھی کہی ہے کہ مشترکہ اجلاس میں جوپالیسی بنے گی وہ حکومت نہیں ریاست کی ہوگی۔سعودی عرب میں فوج بھیجی جائے یا نہیں اس بارے قومی اسمبلی اورسینٹ کا مشترکہ اجلاس ۶ اپریل سے شروع ہوا جودس اپریل تک پانچ روزجاری رہا۔مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کہ سعودی عرب پرحملہ ہواتوساتھ دیں گے۔یمن کی صورت حال پر پارلیمنٹ کے فیصلے پر من وعن عمل کریں گے۔ قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پارلیمنٹ سے مینڈیٹ نہیں راہنمائی مانگ رہے ہیں۔ہیراپھیری کے لیے بھی مشترکہ اجلاس نہیں بلایا۔کچھ مخفی نہیں رکھیں گے۔ترک وزیراعظم کے سعودی عرب اورایران سے رابطوں کا انتظارہے۔تہران اپنی پالیسی پرغورکرے۔خورشید شاہ نے کہا کہ ملکی مفادمیں فیصلہ کیا جائے ۔ حکومت کھل کر بات نہیں کرسکتی توان کیمرہ اجلاس بلایاجائے۔سراج الحق نے کہا یمن میں امن کے لیے پارلیمانی وفد سعودی عرب بھیجا جائے۔جنگ کا فائدہ امریکہ اسرائیل کو ہوگا۔پارلیمنٹ میں ارکان اسمبلی نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ فوج بھیجنا مناسب نہیں ۔ یمن میں جنگ بندی کی کوشش کی جائے۔سعودی عرب کی خودمختیاری خطرے میں ہے تو پاکستان کومدد کرنی چاہیے۔پاکستان جنگ کا حصہ نہ بنے صرف ثالث کاکرداراداکرسکتاہے۔مقدس مقامات کی بات ہے تو مسئلہ فلسطین حل ہونا چاہیے۔قبلہ اول اسرائیل کے قبضے میں ہے اس کے لیے قومی امدادبھیجی جائے۔ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان یمن جنگ کا حصہ ہے نہ کسی رکن پارلیمنٹ نے سعودی عرب کے دفاع کی مخالفت کی۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں یمن کی صورت حال پر بارہ نکاتی قراردادمتفقہ طورپرمنظورکرلی گئی۔ جس میں حکومت پر زوردیا گیا کہ تنازعے میں فریق بننے کی بجائے اس کے حل کے لیے اقوام متحدہ اوراوآئی سی میں سرگرم سفارتی کرداراداکرے۔کیونکہ جنگ کاحصہ بننے سے پاکستان بحران میں پھنس جائے گا۔قراردادمیں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ مشکل کی کسی گھڑی میں پاکستان سعودی حکومت اورعوام کے شانہ بشانہ کھڑا ہوگا۔پارلیمنٹ یمن کی صورت حال اوراس کے اثرات پر تشویش کا اظہارکرتی ہے۔اورسمجھتی ہے کہ یمن کا بحران پورے خطے کولپیٹ میں لے سکتاہے۔پارلیمنٹ یمن کی صورت حال پراجلاس بلانے پر حکومت کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ اورزوردیتی ہے یمن کامسئلہ مذاکرات کے ذریعے پرامن طریقے سے حل کیا جائے۔ایوان یمن میں پھنسے پاکستانیوں کونکالنے کے لیے حکومتی کوششوں کاخیرمقدم اوراس حوالے سے چین کی مددکاشکریہ اداکرتاہے۔یہ ایوان خطے میں غیر ریاستی عناصرکی سرگرمیوں اورامن وسلامتی کولاحق خطرات پرتشویش کا اظہارکرتا ہے۔یمن کا بحران پورے خطے کوخانہ جنگی میں دھکیل سکتا ہے۔خلیجی ممالک کے ساتھ مل کر اس خطرے کا سدباب کیا جائے۔یمن کی صورت حال کے حل کے لیے دیگر مسلم سربراہان سے رابطے بڑھائے جائیں۔اورسفارتی کوششیں تیزکی جائیں۔قراردادمیں کہا گیا کہ ایوان سمجھتاہے کہ یمن میں جاری جنگ کی نوعیت فرقہ وارانہ نہیں تاہم اس کے فرقہ وارانہ تنازعے میں تبدیل ہونے کے امکانات موجودہیں۔جس کے پاکستان سمیت خطے میں سنگین نتائج مرتب ہوسکتے ہیں۔ اس سے پہلے بحث کے دوران مختلف سیاسی جماعتوں کے ارکان نے یمن کی صورت حال پر دفترخارجہ کی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پاکستان کوثالثی کاکرداراداکرنا چاہیے۔اگریمن کی آگ پھیل گئی توپھرکوئی بھی اسلامی ملک اس سے نہیں بچ سکے گا۔تحریک انصاف کے سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ سعودی عرب کی خودمختیاری اورمقدس مقامات کو کوئی خطرہ ہوتوہمیں ضروردفاع کرنا چاہیے۔سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ ہمیں غیرجانبداررہتے ہوئے ثالثی کاکرداراداکرناچاہیے۔پیپلزپارٹی کے ایازسومرونے کہا کہ وزیراعظم اوروزراء اسلامی ممالک کے دورے کرکے یمن کے مسئلے کے حل کے لیے انہیں کرداراداکرنے پرآمادہ کریں۔مولانا محمدخان شیرانی نے کہا کہ یمن کی صورت حال انتہائی نازک ہے۔ہمیں سوچ سمجھ کرفیصلے کرناہوں گے۔مسلم لیگ ن کے سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ پاکستان ترکی انڈونیشیا پرمشتمل فیکٹ فائنڈنگ مشن قائم کریں۔خلیج تعاون کونسل سے ہٹ کردیگراسلامی ممالک کی ایک فوج تشکیل دی جائے۔متحدہ کے سیّد آصف حسنین نے کہا کہ ہمیں خطے کی تبدیلیوں کوبھی مدنظررکھنا ہوگا۔کیونکہ یہ جنگ محض جنگ نہیں بلکہ تبدیلی کاآغازہے۔پارلیمنٹ کی اس قراردادپرردعمل دیتے ہوئے پاکستان کے دورے پرآئے سعودی ڈپٹی وزیرکے مشیرعبدالعزیزالعمارنے کہا کہ پاکستان سعودی عرب یک جان دوقالب ہیں۔پاکستان کی پارلیمان سے منظورہونے والی قراردادکے متن کاعلم نہیں لیکن اتنا وہ جانتے ہیں کہ سعودی عرب اورپاکستان کے عوام کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں۔ یمن کی صورت حال کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یمن میں دوگرہوں کے درمیان لڑائی ہے۔ایک گروہ حق پردوسراباغی ہے۔باغیوں نے ایک شرعی اورقانونی حکومت کو ختم کیاہے۔سعودی عرب نے یمن کی قانونی حکومت کی درخواست پرباغیوں کے خلاف مداخلت کی ہے۔اگرہم مداخلت نہ کرتے توکشت وخون کہیں زیادہ ہونا تھا۔اب حالات بہتر ہیں اورمزیدبہتر ہوجائیں گے۔کچھ لوگوں نے باہرسے آکرباغیوں کواکسایا ہے۔یمن میں امن کے لیے ضروری ہے شافی، زیدی اوردیگر فریقین مذاکرات کی میزپربیٹھیں۔انہوں نے کہا سعودی عرب نے اپنے قیام سے ہی امت مسلمہ کے اتحادکی پالیسی اپنائی ہوئی ہے۔سعودی فوج کے ترجمان احمدالعسیری نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے سعودی عرب کے فوجی اتحاد کے حصہ نہ بننے کے فیصلے کے باوجودحوثی باغیوں کے خلاف یمن میں جاری مہم پراثرنہیں پڑے گا۔برطانوی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی فوج نے کہا ہے کہ یمن میں باغیوں پربمباری کی مہم کامیابی سے آگے بڑھ رہی ہے۔اگرپاکستانی فوج اس اتحادمیں شامل بھی ہوتی تواس کاکردارمددگارہی ہوتا۔سعودی فوج کے ترجمان نے پاکستانی فوج کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فوج اپنی مستعدی اورہنرمندی کی وجہ سے معروف ہے۔متحدہ عرب امارات کے وزیرمملکت برائے امورخارجہ ڈاکٹرانورمحمدقرقاش نے یمن میں سعودی عرب کی قیادت میں اتحادی فوج کے فیصلہ کن طوفان نامی آپریشن میں پاکستانی پارلیمنٹ کے غیرجانبداررہنے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن کی صورت حال پرپاکستان کومبہم موقف کی بھاری قیمت اداکرنا پڑسکتی ہے۔پاکستان کو خلیج کی چھ قومی عرب تعاون کونسل کے ساتھ اپنیسٹریٹیجک تعلقات کے حق میں واضح موقف اختیارکرناچاہیے۔پاکستان کی قراردادخلیج کی بجائے ایران کاساتھ دینے کی علامت ہے۔اماراتی وزیرخارجہ نے کہا کہ یہ ایک لاتعلقی پر مبنی غیرجانبدارانہ موقف کے سواکچھ نہیں۔لگتا ہے اسلام آباداورانقرہ کے لیے تہران خلیجی ممالک سے زیادہ اہم ہے۔مشکل کی گھڑی میں واضح ہوگیا ہے کہ حقیقی اتحادی کون ہے۔متحدہ عرب امارات کے وزیرخارجہ کے بعدعرب پارلیمنٹ کے چیئرمین احمدبن محمدالجروان نے بھی پاکستان کی جانب سے یمن جنگ میں غیرجانبداررہنے کے فیصلے پرتنقیدکرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی پارلیمنٹ کافیصلہ عرب اوراسلامی ممالک کے موقف سے متصادم ہے۔سعودی عرب کے مشیربرائے مذہبی امورعبدالعزیزبن عبداﷲ العمارنے کہا ہے کہ یمن جنگ میں ثالثی کی بات کرنا مذاق کے مترادف ہے۔غصہ وہی کرتاہے جو محبت کرتاہے۔پاکستانی موقف ہے کہ پاکستان کوسعودی عرب کا ساتھ دینا چاہیے۔یمن میں ایک طرف باغی دوسری طرف قانونی حکومت ہے۔پاکستانی پارلیمانی قراردادبارے متحدہ عرب امارات کے وزیرکابیان کاشکوے سے زیادہ کچھ نہیں۔وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے متحدہ عرب امارات کے وزیرخارجہ کے دھمکی آمیزبیان پرسخت ردعمل کااظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بیان ناقابل قبول اورپاکستان اورپاکستانی عوام کی توہین کے مترادف ہے۔پاکستانی عوام سعودی عرب کے ساتھ ساتھ یوای اے کے عوام کے لیے بھی برادرانہ جذبات رکھتے ہیں۔بیان مروجہ بین الاقوامی سفارتی آداب کے منافی ہے۔یمن بحران پرپارلیمنٹ کی قراردادپرردعمل کااظہارکرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ پرائی جنگ میں پچاس ہزارجانوں کا نقصان ہوا۔اب خفیہ ڈیل نہیں ہونے دیں گے۔یمن کے معاملہ پر پارلیمنٹ کومتفقہ قراردادمنظورکرنے پرمبارکبادپیش کرتاہوں۔تحریک انصاف کاغیرجانبدارموقف واضح ہے۔حافظ حسین احمدنے کہا کہ یمن جنگ کاحصہ بننابے وقوفی ہوگا۔امریکہ اورسعودی عرب نے خزانے کی تجوریاں کھول دی ہیں۔ پاکستان ثالث کاکرداراداکرے۔سیاسی قائدین نے پارلیمنٹ میں قراردادکی منظوری کا خیرمقدم کیاہے۔سراج الحق نے لڑائی جلدختم ہونے کی امیدکااظہارکیا۔مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ امت مسلمہ حرمین شریفین کاتحفظ کرے گی۔الطاف حسین کہتے ہیں مثبت اثرات جلدملیں گے۔طاہراشرفی کوشکوہ ہے تعاون کاکھل کراظہارنہیں کیاگیا۔حامدرضاکا کہناہے کہ اصل خطرہ داعش اورالقاعدہ سے ہے۔شاہ محمود قریشی کہتے ہیں متفقہ قراردادمنظورہوئی اس میں تحریک انصاف کاکلیدی کردارہے۔راجہ ناصرکہتے ہیں کہ ثابت ہوگیاپاکستان بناناری پبلک نہیں۔ایک قومی اخبارکے فورم میں کہاگیا ہے کہ پاکستان یمن تنازع میں پارلیمنٹ کی قراردادکے مطابق کرداراداکرے۔خواجہ علقمہ کاکہنا ہے کہ ہم اس جنگ میں سعودی عرب کی مرضی کے مطابق شامل نہیں ہوسکتے۔مختاراعوان اسلامی سربراہی کانفرنس بلانے کامطالبہ کرتے ہیں۔اقبال خاکوانی انتباہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جنگ میں کودے توایٹمی پروگرام خطرے میں پڑجائے گا۔طاہررشیدکہتے ہیں نوازشریف کے پاس تاریخی کرداراداکرنے کاموقع ہے۔مفتی عبدالقوی کہتے ہیں کہ پاکستان کے لیے صلح کاکرداراداکرناہی فائدہ مندہے۔عون عباس بپی نے کہاہے کہ ہماری فوج ایک وقت میں تین محاذوں پرنہیں لڑسکتی۔دفاع حرمین شریفین کانفرنس نے حکومت سے فوج بھیجنے کافیصلہ کرنے کامطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمانی قراردادپاکستان کوتنہاکرنے کی سازش ہے۔سعودی عرب ہمارامحسن ہے۔ اس کی مدد سے کون انکارکرسکتاہے۔اپوزیشن لیڈرخورشیدشاہ نے کہا کہ یمن صورت حال پرپارلیمنٹ کی قراردادبیس کروڑعوام کی ترجمانی ہے۔نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے وزیرپٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سعودی عرب نے یمن پرحملے میں شامل ہونے کے لیے نہیں کہا۔شیریں مزاری کاکہنا ہے کہ پاکستان کویمن بحران میں غیرجانبداررہتے ہوئے اسے حل کرناہوگا۔عالمی ذرائع ابلاغ نے پارلیمنٹ کی قراردادپرردعمل ظاہرکرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان مخمصے میں پھنس گیا ہے۔نوازشریف الجھن کاشکارہیں۔اے ایف پی کے مطابق سعودیہ سے گہرے روابط کے باوجودپاکستان فرقہ وارانہ تنازع میں کودنانہیں چاہتا۔برطانوی نشریاتی ادارے نے تبصرہ کیاہے کہ پارلیمنٹ نے ایسالائحہ عمل پیش کیاکہ سانپ بھی مرجائے اورلاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔

متحدہ عرب امارات اورسیاستدانوں کے یمن کی صورت حال پرپارلیمنٹ کی منظورکردہ قراردادپرردعمل تبصرے ،تعریف وتنقیداپنی جگہ لیکن یہ بات واضح ہے کہ حکومت کوئی بھی اہم فیصلہ خودنہیں کرتی بلکہ یہ پارلیمنٹ پرچھوڑدیتی ہے کہ وہ جوفیصلہ کرے ۔ اس کے مطابق عمل کیا جائے۔نوازشریف نے سعودی عرب فوج بھیجنے یانہ بھیجنے کافیصلہ خودنہیں کیا۔ بلکہ یہ پارلیمنٹ کااجلاس بلایا ۔ اس میں سب نے اپنی اپنی رائے دی۔ایک متفقہ قراردادمنظورہوئی۔اس قراردادسے حکومت کے لیے یمن کامسئلہ حل کرانے کے لیے راہنمائی دے دی ہے۔پارلیمنٹ نے کہا ہے کہ پاکستان غیرجانبداررہے اورثالثی کاکرداراداکرے۔کسی بھی فریق کاساتھ دینے اوراس کی حمایت کرنے سے معاملہ حل نہیں کرایاجاسکتا۔کوئی بھی معاملہ ہوغیرجانبداررہ کرہی حل کرایاجاسکتا ہے۔حکومت پاکستان یہ مسئلہ حل کرانے کی کوشش کررہا ہے۔ذوالفقارعلی بھٹونے اسلامی سربراہی کانفرنس میں دنیا کے مسلمان ممالک کوایک پلیٹ فارم پراکٹھاکیا تھا۔یمن کامسئلہ حل کرانے کے لیے اسلامی سربراہی کانفرنس بلائی جائے۔ اس میں اس مسئلہ کاحل تلاش کرکے اس پرعمل کیاجائے۔یہ دومسلمان ملکوں کی لڑائی نہیں ہے۔ ایک مسلمان ملک دوسرے مسلمان ملک سے فسادختم کرانے کے لیے اس کی مددکررہا ہے۔ سعودی عرب کے ایک وزیرنے کہا کہ یمن کی قانونی حکومت کی درخواست پرکارروائی کی۔پاکستان کے پاس عالم اسلام کی قیادت کرنے کاسنہری موقع ہے۔پاکستان کوپہلے ہی اسلامی ممالک میں ایک خاص مقام حاصل ہے۔ یہ مسئلہ حل کرکے دنیابھرکے اسلامی ممالک کالیڈربن سکتاہے۔یمن کی صورت حال پرپارلیمنٹ کی قراردادنے یہی راہ متعین کی ہے۔ مقدس مقامات کاتحفظ تمام مسلمانوں کافرض ہے۔مولانا اﷲ بخش باروی اورمولانا احمدرضاباروی نے کہا ہے کہ حرمین شریفین کی حفاظت اورانتظامات تمام اسلامی ممالک باری باری سنبھالیں۔ ہراسلامی ملک باری باری دس سال کے لیے یہ سعادت حاصل کرے۔
 
Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 394 Articles with 301114 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.