نوید فکر

تبصرہ کتب

کتاب : نوید فکر
مصنفہ : افشاں نوید
صفحات : 256 قیمت : 250 روپے
ناشر : حریم ادب پاکستان
تعمیم و تزئین معارف پبلی کیشن
اشاعت : محرم الحرام ۱۴۳۵؁ھ / نومبر 2014
برقی ڈاک : [email protected]

…… نوید فکر محترمہ افشاں نوید کے کالموں کا مجموعہ ہے۔ ان کالموں کو تحریری شکل میں لانے کا سہرا بجا طور پر حریم ادب پاکستان کو جاتا ہے ۔ان حالات میں جب کہ کچھ لوگوں کی رائے یہ ہو کہ ’’کالمز کون پڑھتا ہے ‘‘، یا ’’وہ تو دوسرے دن ہی بیکار ہو جاتے ہیں‘‘ ایسے میں اس طرز کی کتاب کو منظرِ عام پر لانا اور وہ بھی کسی خاتون کی کتاب۔۔تو ناممکن نہ بھی تو مشکل ضرور تھا لیکن جہاں عزائم پختہ ہوں اور ارادے اٹل تو پھر نا ممکن بھی ممکن ہو جاتا ہے۔

محترمہ افشاں نوید کا تعلق کراچی سے ہے۔ انھوں نے جامعہ کراچی سے معاشیات میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی ۔ قلم سے ان کا رشتہ زمانۂ طالب علمی سے ہی جڑ چکا تھا۔ عملی زندگی میں قدم رکھنے کے بعد بھی ان کا یہ سفر جاری رہا۔ کراچی کے ایک مؤخر اخبار میں ان کے کالمز شائع ہوتے ہیں۔ زیرِ نظر کتاب ان ہی کالمز کا مجموعہ ہے۔ اس کے علاوہ بھی مختلف رسائل و جرائد اور ہفت روزے میں ان کی تحاریر شائع ہوتی ہیں۔

جہاں تک محترمہ افشاں نوید کے کالمز کے موضوعات کا تعلق ہے تو واضح طور پر ان کی توجہ کا مرکز معاشرہ ہے جہاں انسان سانس لیتا ہے۔ ان کی بنتی بگڑتی اقدار انہیں قلم اٹھانے پر مجبور کردیتی ہے۔ ان کے قلم کی ایک اور خوبی جو بجا طور پر ان کی تحریروں میں جھلکتی ہے وہ اس کی سرعت ہے! مسئلہ جو ابھی مکمل بازگشت بھی بن نہیں پاتا ان کا قلم بڑی مہارت کے ساتھ اس کا تجزیہ پیش کرچکا ہوتا ہے۔بہت ہی عام مسئلے کو خاص بنانا اور اس پر بڑے ہی دل سوزی کے ساتھ لکھنا ان کا کمال ہے۔ وہ جو کچھ لکھتی ہیں، ان کے دل کی آواز ہوتی ہے۔ ان کے متعدد جملے بڑے بے ساختہ ہیں۔ وہ محض لکھنے کے لیے نہیں لکھتیں بلکہ ان کی تحریروں میں مقصدیت ہے۔ وہ مقصدیت جو نہ صرف انھیں بلکہ قارئین کو بے چین کردیتی ہے۔ کبھی ’’پکے ٹائم سجناں دیـ‘‘ میں بڑی خوبصورتی سے زندگی کی حقیقت پر سے پردہ اٹھاتی ہیں تو کبھی عورت کے اصل مقام کو اپنے کالمز کا موضوع بنایا۔ کبھی وہ فلسفہ غلامی اور اقبال پر قلم اٹھاتے ہوئے لکھتی ہیں کہ ’’ علامہ اقبال کہتے ہیں کہ غلامی میں قوموں کے خیر و شر کے پیمانے تک بدل جاتے ہیں۔ ، حق اور نا حق کا شعور مٹ جاتا ہے۔ جہاد کو’ دہشت گردی ‘کا لیبل لگا دیا جائے یا تحریک آزادی کو کچلنے کے لیے ’وار آن ٹیرر‘ کی اصطلاحوں کا سہارا لیا جائے، وقت کے حکمران کسی طرح یو ٹرن لینے میں جھجک محسوس نہیں کرتے ۔عافیہ صدیقی پر بھی لکھا اور کیا خوب لکھا ؛ اور صرف لکھا نہیں ان کے گھر والوں کے ساتھ ساتھ رہی۔ کبھی معاشرتی اور سماجی اقدار کے اتار چڑھاؤ کی داستان بیان کیے تو کبھی اپنے قارئین کو حالاتِ حاضرہ سے با خبر رکھنے کے لیے ااپنا قلم ٹھایا۔غرض یہ کہ یہ کتاب بہت سے موضوعات کا احاطہ کر رہی ہے ۔ حریم ادب کی اچھی کاوش ہے۔ سرورق بھی جاذبِ نظر ہے۔ اس کا مطالعہ ضرور کریں اور اپنے کتب خانوں کی زینت بنائیں۔
Saima Afroz
About the Author: Saima Afroz Read More Articles by Saima Afroz: 4 Articles with 3396 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.