ہر خاص وعام اپنی شرکت سے دو روزہ سنّی اجتماع کو خوب کامیاب بنائیں

مفکر اسلام علامہ قمرالزماں خاں اعظمی کی دینی وملی خدمات

23؍مارچ 1946ء کو عبدالحمید عرف ناتواں ؔ کے علمی گھرانے میں خطیب اعظم مفکر اسلام علامہ قمرالزماں خاں اعظمی صاحب (جنرل سکریٹری ورلڈ اسلامک مشن،انگلینڈ)کی ولادت ہوئی۔ ابتدائی تعلیم والد عبدالحمید خان اور دادا عبدالصمد خان سے حاصل کی۔8؍سال کی عمر میں مدرسہ انوارالعلوم جین پور،اعظم گڑھ میں داخل ہوئے۔1958ء میں مولوی کا امتحان الٰہ آباد بورڈ سے پاس کیا،اسی سال دارالعلوم اشرفیہ مبارک پور میں داخل ہوئے۔حضور حافظ ملت،بحرالعلوم مفتی عبدالمنان صاحب،علامہ عبدالرؤف صاحب،علامہ ظفر ادیبی،قاری محمد یحییٰ،مولاناسیدحامد اشرف،مولانا شمس الحق اور مولاناخلیل احمدصاحبان جیسے وقت کے جلیل القدر وممتاز علمائے کرام سے اکتساب فیض کیا۔1963ء میں سرکار مفتی اعظم ہند کے دست حق پر بیعت ہوئے۔حضور حافظ ملت کے حکم پر دس سال1964ء سے 1974ء تک روناہی ضلع فیض آباد میں تدریسی خدمات انجام دی۔یہاں آپ نے ’’الجامعۃ الاسلامیہ‘‘ رونا ہی فیض آباد ،یوپی میں اہل سنت کا ایک مثالی ادارہ قائم فرمایا۔ا ن دس سالوں میں آپ تدریس کے ساتھ ہندوستان کے تمام قابل ذکر قصبات ،اضلاع اور صوبوں میں کانفرنسوں،سیمنارس اور اجتماعات میں بحیثیت مقرر شریک ہوتے رہے۔1974ء میں علامہ ارشدالقادری صاحب کی دعوت پر ورلڈ اسلامک مشن کے سکریٹری کی حیثیت سے انگلینڈ پہنچے۔مانچسٹر (برطانیہ) کی مرکزی مسجد کے آپ بانی اور خطیب وامام بھی ہیں۔ اس کے علاوہ آپ جامعہ مدینۃ الاسلام (ہالینڈ) کے نائب صدر، النور سوسائٹی، ہوسٹن (امریکہ) کے ٹرسٹی، ورلڈ اسلامک مشن کینیڈا اور ڈیلاس (امریکہ) کے ٹرسٹی، الفلاح یوتھ موؤمنٹ، بریڈ فورڈ(امریکہ) کے بانی اور عالمی تحریک سنی دعوت اسلامی ممبئی (انڈیا) کے سر پرست ہیں۔ایران،عراق،لیبیا، برطانیہ،ہالینڈ، ناروے،بلجیم،ڈنمارک، فرانس،جرمنی، افریقہ، امریکہ کی تمام اسٹیٹس،ہیوسٹن، ٹیکساس ،شکاگو،نیویارک اور ایشیائی ممالک میں مدارس،مساجداور مختلف اداروں کا قیام فرمایااور امت مسلمہ کی دینی وملّی اصلاح کی غرض سے مذکورہ مقامات پر تبلیغی دورے فرمائیں۔آپ کی ادارت میں ورلڈ اسلامک مشن کی جانب سے 1965ء میں بریڈفورڈ سے ’’الدعوۃ الاسلامیہ ‘‘نامی رسالہ جاری ہواجو اَب بھی انگلش اور عربی میں کراچی سے شائع ہورہاہے۔اس کے علاوہ 1986ء میں ’’حجاز انٹرنیشنل‘‘کے نام سے ماہانہ پرچہ جاری ہوااور اس وقت جرمنی سے ’’صدائے حق‘‘ اور ساؤتھ افریقہ سے ’’دی مسیج‘‘وغیرہ شائع ہورہے ہیں۔ حضور مفکر اسلام کی شان میں زبان وقلم سے کچھ اظہار کرناسورج کو چراغ دکھانے کے مماثل ہے۔ علامہ موصوف اپنے علم ،تدبر، تفکر، تقویٰ وطہارت، سادگی ومتانت، تواضع وانکساری، اور اپنے صاف وشفاف کردار وعمل کے ذریعہ پورے عالم اسلام میں یکساں مقبولیت کے حامل ہیں۔بلکہ یہ کہا جائے تو بے جانہ ہوگا کہ حسب ذیل شعر حضرت علامہ صاحب قبلہ کی شخصیت پر حرف بہ حرف صادق آرہا ہے۔
اٹھائے کچھ ورق لالہ نے کچھ نرگس نے کچھ گل نے
چمن میں ہر طرف بکھری ہوئی ہے داستاں میری

علامہ اعظمی پر ادارۂ شامنامہ نے راقم کا ایک مضمون ’’امیر سنّی دعوت اسلامی کا تعارف مفکر اسلامی کی زبانی ‘‘۱۲؍مارچ ۲۰۱۵ء کو شائع کیا ہے۔د ین وملت کی خدمات کے باب میں حضور مفکر اسلام بڑے متحرک وفعال ہیں ۔یوں محسوس ہوتا ہے کہ دین وملت کی خدمت کا جذبہ آپ کی شریانوں میں لہو کے ساتھ گردش کر رہا ہو۔ اخلاق واخلاص آپ کا علامتی نشان ہے اسی لئے بیرون ممالک میں آپ کو ’’ابو الاخلاص‘ ‘کے لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔آپ ہر وقت اسلام کے ارتقاء اور مسلمانوں کی زبوں حالی کے سد باب کی فکر میں مصروف رہتے ہیں۔ مذہبی اعتبار سے مولوی ،مولانا ، حافظ،وقاری،ہوجانا آسان ہے مگر قائد مذہب وملت ہوجانا ،قائد فکر ونظر ہوجانا یہ ہر انسان کے بس کی بات نہیں۔ جب انسان ان مراحل سے گزرتا ہے تب دنیا اسے’’ مفکر اسلام‘‘ کہتی ہے۔ مفکر اسلام محض آپ کا لقب ہی نہیں بلکہ سحیح معنوں میں یہ اسلام کے عظیم مفکر اور قوم مسلم کے عظیم مدبر ہیں۔ حضور حافظ ملت کے یہ شاگرد عظیم جب ممبرِ خطابت پر جلوہ فرما ہوتے تب وقت کے حضور مفتی اعظم ہند اور برہان ملت علیہما الرحمہ والرضوان بھی آپ کے خطبات کو سراہتے ۔اپنے خطابات میں الفاظ کی جاذبیت، کلام کی عظمت اور زبان کی فصاحت وبلاغت کی وجہ سے کئی سالوں سے برطانیہ میں رہائش کے باوجود ہندوستانیوں کے دلوں پر حکومت کر رہے ہیں۔ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ میں آپ کے خطاب کو سننے کے بعد طلبہ کہتے ہیں کہ حضرت آپ کو تو علی گڑھ مسلم نیورسٹی میں اردو کا ہیڈ آف ڈپارٹمنٹ ہونا چاہئے۔ گلبرگہ شریف میں پروفیسرس آپ کے خطاب کے اختتام پر کہتے ہیں کہ علامہ موصوف صرف زبان داں نہیں بلکہ زبان گو اور اردو ساز بھی ہیں۔ اور رشاق کہتے ہے کہ مقررین دوران تقریر عمدہ الفاظ بولنے کو ترستے ہیں اور عمدہ الفاظ علامہ موصوف کی زبان پر آنے کو ترستے ہیں۔ علامہ موصوف کو 2010ء میں حج کے دوران خانۂ کعبہ کی اندرونی زیارت کا بھی شرف حاصل ہوا ہے اورحالیہ دنوں میں علامہ موصوف کو ان کی دینی خدمات کو سراہاتے ہوئے مفتی اعظم گولڈ میڈل سے بھی نوازاگیا ۔
حافظ ملت کے فیض خاص کا یہ اثر
ہے تصدق باغ فردوس آپ پرقمرالزماں
Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 671430 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More