٥۔ - جنازے کا باب اور مسائل

بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میت کو قبرستان جلدی لیجانا:

إِذَا وُضِعَتِ الْجِنَازَةُ فَاحْتَمَلَهَا الرِّجَالُ عَلَى أَعْنَاقِهِمْ، فَإِنْ كَانَتْ صَالِحَةً قَالَتْ قَدِّمُونِي‏.‏ وَإِنْ كَانَتْ غَيْرَ صَالِحَةٍ قَالَتْ لأَهْلِهَا يَا وَيْلَهَا أَيْنَ يَذْهَبُونَ بِهَا يَسْمَعُ صَوْتَهَا كُلُّ شَىْءٍ إِلاَّ الإِنْسَانَ، وَلَوْ سَمِعَ الإِنْسَانُ لَصَعِقَ ‏"‏‏.‏
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ جب میت چارپائ پر رکھ دی جاتی ہے اور لوگ اسے کاندھوں پر اٹھاتے ہیں اس وقت اگر وہ مرنے والا نیک ہوتا ہے تو کہتا ہے کہ مجھے جلد آگے بڑھاۓ چلو. لیکن اگر نیک نہیں ہوتا ہے تو کہتا ہے ہاۓ بربادی! مجھے کہاں لیے جارہے ہو. اس کی یہ آواز انسان کے سوا ہر مخلوق سنتی ہے. کہیں اگر انسان سن پاۓ تو بیہوش ہوجاۓ.
(حوالہ: صحیح بخاری، حدیث نمبر: 1316)

جنازے کے ساتھ جانا مسلمان کا مسلمان پر حق ہے‏

سیدنا ابوھریرۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوۓ سنا ہے:

"‏ حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ خَمْسٌ رَدُّ السَّلاَمِ، وَعِيَادَةُ الْمَرِيضِ، وَاتِّبَاعُ الْجَنَائِزِ، وَإِجَابَةُ الدَّعْوَةِ، وَتَشْمِيتُ الْعَاطِسِ ‏"‏‏.‏
اس کا ترجمہ ومفہوم:
کہ مسلمان کے مسلمان پر پانچ حقوق ہیں 1. سلام کا جواب دینا، 2. مریض کی تیمارداری کرنا، 3. جنازے کے ساتھ جانا، 4. دعوت قبول کرنا، 5. چھینکنے والے کو چھینک کا جواب دینا.
(حوالہ:صحیح بخاری، رقم الحدیث: 1240)

دوسری صحیح یا حسن روایت میں ہے چھینک کے جواب میں یرحمک اللہ کہے، اس روایت کی متابعت عبدالرزاق کی ایک روایت میں موجود ہے

عورتوں کا جنازوں کے ساتھ نہ جانا افضل ہے

سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا:

عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ نُهِينَا عَنِ اتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ، وَلَمْ يُعْزَمْ عَلَيْنَا
ترجمہ و مفہوم: کہ ہمیں (عورتوں کو) جنازے کے ساتھ چلنے سے منع کیا گیا مگر ہم پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سختی نہیں فرمائ
(حوالہ: صحیح بخاری، رقم الحدیث: 1278

جنازے کے پیچھے،دائیں یا بائیں چلنا جائز ہے

سیدنا مغیرۃ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمای:

عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، - وَأَحْسَبُ أَنَّ أَهْلَ، زِيَادٍ أَخْبَرُونِي أَنَّهُ، رَفَعَهُ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم - قَالَ ‏ "‏ الرَّاكِبُ يَسِيرُ خَلْفَ الْجَنَازَةِ وَالْمَاشِي يَمْشِي خَلْفَهَا وَأَمَامَهَا وَعَنْ يَمِينِهَا وَعَنْ يَسَارِهَا قَرِيبًا مِنْهَا وَالسِّقْطُ يُصَلَّى عَلَيْهِ وَيُدْعَى لِوَالِدَيْهِ بِالْمَغْفِرَةِ وَالرَّحْمَةِ ‏"‏ ‏.
ترجمہ و مفہوم: سوار جنازے کے پیچھے چلے، اور پیدل چلنے والا جنازے کے پیچھے، آگے دائیں بائیں کسی بھی جانب جنازے کے پیچھے ہو کر چل سکتا ہے..."
(حوالہ: سنن ابو داؤد، کتاب الجنائز، رقم الحدیث: 3180 وسندہ صحیح)

جب تک جنازۃ زمین پر رکھ نہ دیا جاۓ اس وقت تک بیٹھنا نہیں چاہیے

سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

‏ "‏ إِذَا رَأَيْتُمُ الْجَنَازَةَ فَقُومُوا، فَمَنْ تَبِعَهَا فَلاَ يَقْعُدْ حَتَّى تُوضَعَ ‏"‏‏.‏
ترجمہ و مفہوم: کہ جب تم لوگ جنازہ دیکھو تو کھڑے ہو جاؤ اور جو شخص جنازہ کے ساتھ چل رہا ہو وہ اس وقت تک نہ بیٹھے جب تک جنازہ رکھ نہ دیا جائے
(حوالہ:صحیح بخاری، کتاب الجنائز، رقم الحدیث: 1310)

جنازے کے متعلق وہ امور جو سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں اور بدعات ہیں اور ان سے بچنے میں فلاح ہے

جنازے پر پھول ڈالنا یا کوئ دوسری زیب و زینت کرنا. جنازے کے اوپر نقش و نگار والی مزین چادر ڈالنا سبز رنگ کی چادر پر کلمہ طیبہ یا دوسری قرآنی آیات یا احادیث یا اہل بیت کرام کے نام لکھنا اور جنازے پر ڈالنا بدعات ہیں. گھر سے جنازۃ نکالتے وقت صدقہ اور خیرات کا اہتمام کرنا بھی بدعت ہے، جنازے کو نیک لوگوں کی قبر کا طواف کروانا، یہ عقیدہ رکھنا کہ نیک آدمی کا جنازۃ ہلکا اور گنہگار کا جنازۃ بھاری ہوتا ہے، جنازہ لے کر جانے سے قبل قرآن مجید کی تلاوت کرنا یا پھر قرآن کے اڑھائ سپاروں کی تلاوت کرنا بدعات میں شامل ہیں، اللہ ان اور ان جیسی اور کئ بدعات سے محفوظ رکھے، آمین
manhaj-as-salaf
About the Author: manhaj-as-salaf Read More Articles by manhaj-as-salaf: 291 Articles with 408267 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.