لاکھوں دلوں کو ہلا کر رکھ دینے والی تصاویر

چند روز قبل ایک شامی بچی کی تصویر دنیا بھر میں لاکھوں افراد کے دلوں کو جنجھوڑ کے رکھ دیا تھا- مذکورہ تصویر میں بچی نے کیمرے کو گن سمجھ کر ہاتھ اوپر اٹھا رکھے تھے-

لیکن اب ایک اور بچی کی ایسی ہی ایک تصویر منظرِ عام پر آئی ہے جس میں بچی نے امدادی ورکر کے کیمرے کو ہتھیار سمجھ کر روتے ہوئے خوف سے اپنے ہاتھوں کو اوپر اٹھا رکھا ہے-
 

image


اس معصوم بچی کا تعلق بھی شام سے ہے اور یہ اردن کے ایک پناہ گزین کیمپ میں مقیم ہے-

ریڈ کراس سوسائٹی کے ورکر رینی شکلتوف نے یہ تصویر نومبر میں لی لیکن اس وقت انہیں بچی کے دہشت زدہ ہونے کا احساس نہیں ہوا تھا کہ یہ بچی کیمرے کو ہتھیار سمجھ کر اتنی خوفزدہ ہوگئی تھی اس نے خود کو سرنڈر کرنے کے لیے اپنے ہاتھ اوپر کرلیے۔

رینی کے مطابق جب انہوں نے کمپیوٹر پر اس بچی کی تصویر کو ایڈٹ کر کے دیکھا تو ان کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور وہ دکھ کی کیفیت میں مبتلا ہوگئے- تصویر میں معصوم بچی کے چہرے پر موجود خوف اور آنسوؤں سے شامی بچوں کی مشکلات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے-

رینی کو اس بچی کا نام تو نہیں معلوم لیکن بس اتنا جانتے ہیں کہ یہ بچی اردن کے دارالحکومت عمان سے 62 میل مشرق میں واقع ازراق نامی پناہ گزین کیمپ میں مقیم ہے-
 

image

مذکورہ کیمپ میں 17 ہزار افراد مقیم ہیں۔

گزشتہ دنوں ہی ہودیا نامی 4 سالہ بچی کی ایک تصویر نے دنیا بھر میں تہلکہ مچا دیا تھا- بودیا کی تصویر لینے کے لیے جب فوٹوگرافر نے اپنے کیمرے کا رخ معصوم بچی کی طرف کیا اس نے اسے ہتھیار سمجھ اپنے ہاتھ بلند کردیے اور وہ سہم کر رہ گئی تھی۔

یہ تصویر ترکی کے فوٹو گرافر عثمان سگرلی نے گزشتہ سال دسمبر میں شام کے ایک پناہ گزین کیمپ میں کھینچی تھی۔
YOU MAY ALSO LIKE:

Syria, Jordan – Two different photos, two different heart-rending incidents of little girls in Syrian refugee camps who were so terrified that they thought the photographers’ telephoto lenses were guns…so they put their hands up in surrender.