سفرنامہ(ایران نصف جہان)

وہ ایک یادگار دن تھا جب میں پہلی بار ایران جا رہا تھا کوئٹہ ایکسپریس سے میں کوئٹہ پہنچا کوئٹہ میں علمدار روڈ پر امام بارگاہ علمدار حسینی میں قیام کیا کوئٹہ کا موسم بھی بڑا خوشگوار تھا کوئٹہ سے میں نے بس کا سفر کیا اور تفتان پہنچا ایران کے بورڈر سے گذرتا ہوا یران میں داخل ہوا جب انسان کسی ملک میں جاتا ہے تو اُس کی خواہش ہوتی ہے کہ اُس ملک کو دیکھے اُس کی خوبصورتی کو جانے اور پھر ایران جیسا ملک جس نے سپر پاور امریکہ کو بھی ناکوں چنے چبوا دئیے جب میں زاہدان جا رہا تھا تو اندازہ ہوا کہ ہمارے ملک کی سڑکوں کی حالت کتنی ابتر ہو چکی ہے در حالانکہ جب میں ایران گیا تھا تو پاکستانی ہزار روپے کے مجھ کو ایرانی ۲۲۰۰۰ ہزار ملتے تھے اتنا فرق تھا لیکن پھر بھی ماننا پڑے گا میں نے ایران میں ایک ماہ قیام کیا اور پورا یران گھوما لیکن کوئی بھی ایسی روڈ کوئی گلی نظر نہیں آئی جس کی حالت ابتر ہو اور یہ بات ہمارے لئے اور ہماے حکام کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ کرنسی میں اتنا فرق ہونے کے باوجود ہماری سڑکیں اور گلیاں ہماری عوام کی طرح خستہ حالی کا شکار ہیں بہر حال زاہدان پہنچ کر میں نے مشہد کا سفر اختیار کیا مشہد میں امام رضا ؑ کا روضہ ہے وہاں کی زیارت کی اور اس روضے کی ایک خاص بات یہ تھی میں جب بھی وہاں گیا عوام کا ایک بڑا ہجوم نظر آیا میں نے وہاں لا علاج مریضوں کو تندرست ہوتے دیکھا ،ہمارے پاکستان میں فجر کی نماز اکثر مساجد میں ہوتی ہی نہیں ہے اور جہاں ہوتی ہے وہاں بھی لوگ اتنا کم ہوتے ہیں کہ اپنے آپ کو مسلماں کہتے ہوئے بھی شرم آتی ہے لیکن جب میں ایران گیا تو میں نے دیکھا فجر کے وقت بچوں سے لے بوڑھوں تک تمام افراد نماز پڑھتے ہیں اور شاید یہی ان کی کامیابی کا راز بھی ہے ،اگلے دن میں میں نے اطراف کی زیارات کا پروگرام بنایا سب سے پہلے نیشا پور گیا جہاں پر امام رضا ؑ سے منسوب چشمہ ہے وہاں کا ٹھنڈا اور میٹھا پانی پیا اور باقی مشہد میں امام زادوں کی زیارت کی،اگلے دن آرام کیا اور مشہد میں ہی رہا ،پھر میں حضرت اُم داؤد ؑ کی زیارت کے لئے گیا جن کا روضہ ایک بلند پہاڑی پر واقع ہے اور یہ امام کی اولاد میں سے ہیں ،۵ دن مشہد میں گذارنے کے بعد میں تہران گیا تہران میں زیارات کیں اور پھر گھومنے پھرنے کا پروگرام بنایا پہلے رضا شاہ پہلوی کا محل دیکھا جہاں سے وہ اپنی حکومت چلاتا تھا پھر میں نے شمالی علاقہ جات کی سیر کی شمالی علاقہ جات کا موسم ایسا ہی ہے جیسا ہمارے ملک میں مری،ایوبیہ،نتھیا گلی اور کاغان کا ہوتا ہے فرق ان دونوں جگہوں پر کوئی نہیں ہے صرف ایک فرق کے، اور وہ ہے امن کا فرق ،وہاں مجھ کو امن نظر آیا یہاں پاکستان میں ڈر،خوف اور دہشتگردی نظر آئی شمالی علاقہ جات سے واپسی پر میں نے قم کا سفر اختیار کیا قم کے راستے میں ہی پہلے میں نے امام خمینی کی قبر مطہر پر فاتحہ خوانی کی اور امام خمینی کی شخصیت اور اہمیت کسی سے بھی پوشیدہ نہیں ہے بے شک یہ ایک مرد انقلاب تھے۔وہاں سے میں قم پہنچا جہاں امام رضا ؑ کی بہن معصومہ قم ؑکا روضہ ہے اور میں نے روایات میں پڑھا ہے کے قم جنت کا ایک ٹکڑا ہے ،معصومہ قم ؑکی اور اطراف کی زیارت کیں پھر میں نے بچوں کے ساتھ گھومنے کا پروگرام بنایا اور وہاں پر دو مشہور پارک ہیں ایک ہفتاد و دو تن پر اور ایک سالاریہ پر وہاں پر بچوں کو لے کر گیا کھانے پینے کی چیزیں بھی وہاں سستی تھیں کوئی لوٹ مار نظر نہیں آئی قم سے میں اصفھان گیا جس کو علامہ اقبال نے نصف جہاں سے تعبیر کیا ہے گھومنے پھرنے اور خوبصورتی میں اصفھان کا جواب نہیں ہے وہاں ایک جگہ دری کے نام سے مشہور ہے جو دیکھنے کے لائق ہے اصفھان سے میں نے ہمدان میں ایک مشہور جگہ جس کا نام غار علی ہے وہاں گیا غار علی پہاڑوں کے بیچ میں ہے جب آپ وہاں جائیں گے تو پہاڑوں کے پیچ میں سے ہو کر آپ آگے جائیں گے وہاں کشتی موجود ہو گی جو آپ کو پہاڑ کے اندر لے کر جائے گی اور مختلف جگہیں دیکھائے گی بے شک یہ ایک قدرتی چیز ہے جس کا جواب نہیں ہے جس کو دیکھ کر اﷲ کی یاد تازہ ہو جاتی ہے وہاں سے میں واپس قم آیا وہاں سے بس پر زاہدان پہنچا اور یہ سفر ۲۴ گھنٹے کا تھا زاہدان سے پاکستان آ گیا یہ سفر میں نے سن 2000 میں کیا تھا جب بائی روڈ راستہ کھلا تھا اب ایران کا بائی روڈ راستہ بند ہو گیا ہے اب آپ بائی ائیر ایران کا سفر کر سکتے ہیں جس میں آپ پہلے تہران جائیں گے تہران میں رکنے کے بعد آپ قم پھر اصفھان وغیرہ جا سکتے ہیں قم سے مشہد کا سفر بس سے بہت اچھا ہے مشہد سے کوشش کریں کہ آپ کو ایران کی ٹرین میں بیٹھنے کا موقع مل جائے بکنگ ۵ یا ۶ دن پہلے کروا لیں ٹرین کا سفر ایسا ہے کہ شاید ہمارے ملک میں جہاز کا بھی نہیں ہو گا ،ٹرین سے تہران آ جائیں اور تہران سے آپ بائی ائیر پاکستان پہنچ جائیں بس ایک بات یاد رکھئے گا آپ دنیا کے کسی بھی کونے میں چلے جائیں سب آپ کو خارجی کہیں گے لیکن پاکستان آپ کا ملک ہے جو عزت آپ کو اپنے ملک میں ملے گی وہ عزت آپ کو دنیا کے کسی بھی کونے میں نہیں ملے گی اس لئے جہاں بھی جائیں اپنے ملک کے لئے دعا کریں تا کہ ہمارا ملک ترقی کرے بیشک ملک خوش سمجھ لیں کہ ہم خوش۔
Shahid Raza
About the Author: Shahid Raza Read More Articles by Shahid Raza: 162 Articles with 237983 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.