حضور ؐ کا اصلاحی مشن

 دنیا کی تمام نعمتیں قربان ، اُس پر جس نے پُکار پُکار کر دنیا سے کہہ دیا کے کسی عرب کو غیرِ عرب پر برتری حاصل نہیں ، نہ کسی گورے کو کالے پر۔ یہ قبیلے اور قوموں کی تقسیم صرف اسلئے ہے کے تعارف باہمی ہو سکے ورنہ حقیقی عظمت تو صرف نیک کرداری اور خشِیتِ الٰہی کی بدولت ہے۔

یہ ربیع الاول کا مہینہ ہے۔ یہ ایسا با برکت اور مُبارک مہینہ ہے جس میں اﷲ تعالیٰ نے اپنے محبوب آخری نبی محمد ﷺ کو رحمت ا لا لعالمین بنا کر بھیجا اور آپؐ نے بلا تفریقِ مذہب و مِلّت اور بِلا قیدِ زمان ومکان ایک پیغام اور ایک دستورِ حیات دیا۔اپنی اِس تحریر میں مجھے کچھ چیزوں پر روشنی ڈالنی ہے اور گفتگو کرنی ہے۔۔۔

۱) آپؐ کی تشریف آوری کن حالات میں ہوئی ؟
اُس وقت ساری دنیا اور انسانی زندگی کے تمام شعبے پستی کا شکار تھے۔ خاص کر اہلِ عرب پتھروں کی پرستش کرتے تھے۔ شراب پینا ، پلانا معیوب نہ تھا۔ بد اخلاقیاں عام تھیں۔ تہذیب و معاشرت سے نا آشنا تھے۔ بیٹی کے پیدا ہونے کو بوجھ سمجھا جاتا تھا تو اکثر بیٹیوں کو زندہ دفن کر دیتے تھے۔ ناچ گانا عام تھا۔ عقائد کا صحیح تصّور نہ تھا۔ لوگ شِرک میں مبتلا تھے۔ زندگی کے نشیب و فراز سے نا واقف تھے۔ مذہب کے صحیح شعور سے نا آشنا تھے۔ اپنے پیغمبروں کی تعلیمات کو فراموش کر چُکے تھے۔مجموعی طور پر اُنکے اندر دنیا کی ساری خرابیاں بدرجہء اتم موجود تھیں۔ ان حالات میں اﷲ تعالیٰ نے اپنے محبوب محمد ؐ کے ذریعہ مکمل اور نہ ختم ہونے والا ایک نظامِ حیات بھیجا۔

۲) ان حالات میں آپؐ نے لوگوں کی اصلاح کس طرح کی ؟
حضورؐ نے قرانِ حکیم کی نظریاتی و اخلاقی ، سیاسی وسماجی ، اجتماعی و انفرادی ، معاشی وازدوجی ، قومی و بین الا قوامی اصولوں کی نشاندہی کی اور ان اصولوں پر خود عمل کیا اور ایک مثالی زندگی پیش کرکے انسان کو اچھائیوں ، خوبیوں سے آگاہ کیا۔ آپؐ نے اپنی تعلیمات پر خود عمل کیا اور خود ایک عملی مجسّمہ بن کر دنیا کو تاریکی سے روشنی کی طرف ، ظلم و زیادتی سے عدل و انصاف کی طرف ، فرقہ پرستی سے اتحاد کی طرف ، لڑائی جھگڑوں سے بھائی چارگی کی طرف ، سخت کلامی سے شریں کلامی کی طرف ، انتقام سے درگذر کی طرف لگا دیا۔

اصلاح کی غرض سے آپ ؐ کی پہلی کوشش یہ رہی کہ آپؐ نے کُفّارِ مکّہ کے ذہنوں سے شِرک ہٹانے کا کام کیا اور لوگوں کو دعوت دی کہ اﷲ ایک ہے اُسی کی عبادت کرو ۔ وہی اِس کائنات کا خالق ہے ۔ اُسی نے ہم سب کو پیدا کیا۔ ہمیں رزق بھی وہی عطا کرتا ہے اور اُسی خدا نے مجھے رسول بنا کر بھیجا ہے اور مجھ پر آخری آسمانی کتاب قرآنِ مجید نازل کی۔ تاکہ انسانیت کی رہنمائی ہو اور ہمارا فرض ہے کے ہم اِس کتاب کے قوانین کو مانیں۔ تاکہ ہماری دنیا اور آخرت سنور جائے۔

چنانچہ آپؐ نے اپنے قول و عمل سے اِس دینِ اسلام کو دنیا والوں کے سامنے واضح کرکے دکھلا دیا اور اِسکی اچھائیوں اور خوبیوں سے دنیا کو روشن کر دیااور بتلا دیا کہ ہم جس دینِ حق کو لے کر آئے ہیں یہ کوئی کتابی دین نہیں ہے بلکہ عملی دین ہے اور در حقیقت یہ ہماری زندگی کی صحیح رہنمائی اور ہماری زندگی کو سنوارنے ، چمکانے کے لئے آیا ہے۔آپؐ کی زندگی ہمارے لئے ایک عملی نمونہ ہے۔ آپؐ میں ہر کمال بدرجء اتم موجود تھا۔ صبرکا کمال ، سخاوت کا کمال ، صلہ رحمی کا کمال ، یتیموں بے سہاروں کے سہارے کا کمال ، عدل و انصاف کا کمال ، سہی نگہبانی کا کمال ہر چیز میں آپؐ انسانیت کے لئے ایک نمونہ ہیں۔

۳) اب ہمیں کیا کرنا چاہئیے ؟
ہمیں بھی اسلام کے قوانین کو اپنی زندگیوں میں لانا ہوگا۔اور زندگی کے تمام شعبوں کو اسلام کے احکامات کے مطابق ڈھال لینا ہوگا۔ آج جو دنیا میں بد امنی ، فساد ، بد اخلا قیاں ، بے حیائی ، کدورت ، ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی دوڑ ، ناچ گانا موجود ہیں ۔ ہمیں بھی ان کی اصلاح کرنی ہوگی۔ اور اصلاح کس طرح ہو سکتی ہے ؟ بالکل اُسی طرح جب آج سے ۱۴۰۰ سال پہلے نبیِ آخرالزماں محمد مصطفی ﷺ اُس تاریکی دور میں اپنی زندگی میں قرآنِ مجید کی باتوں پر عمل کرکے دنیا کو عمل کرنے کی ہدایت دی۔ جس طرح اُنہوں نے ظلم و زبردستی کا جواب صبر سے دیا ، جس طرح اُنہوں نے سخت کلامی کا جواب شریں زبانی سے دیا ، بالکل اُسی طرح آج ہمارے لئے یہ ضروری ہے کے ہم اپنے نبی ؐ کے اُمّتی ہونے کا حق ادا کریں۔ وہ نبی جس نے ہر وقت اﷲ سے اپنے اُمتیوں کی بخشش کی دعا مانگی ، قیامت کے دن بھی ہماری بخشش کی سفارش کریں گے۔ہمیں بھی چاہیے کے ہم اﷲ اور اُسکے نبی محمدؐ کے دین کو دنیا میں پھیلایں ، قرآنی تعلیمات سے ، اپنے کردار سے ، اپنی بول چال سے۔ صحابہ کرام اضوان اﷲ علیہم اجمعین نے بھی آپ ؐ ہی کی زندگی کو نمونہ بنایا اور آپؐ کے اخلاقی درس کو اپنی زندگی میں شامل کر لیا۔اور اﷲ اور رسول کے مُقرّب بن گئے۔

لہٰذا ہمیں بھی چاہئے کے ہم نے جس دینِ اسلام کو قبول کیا ہے اُس دین پر عمل کریں اور دنیا اور آخرت کو سنواریں۔ اﷲ تعالیٰ ہم تمام کو لکھنے ، کہنے ، سُننے سے پہلے عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
IMRAN YADGERI
About the Author: IMRAN YADGERI Read More Articles by IMRAN YADGERI: 26 Articles with 31026 views My Life Motto " Simple Living High Thinking ".. View More