دودھ اوردماغ !

برسوں سے دودھ پینے کو ہڈیوں کی مضبوطی کی ضمانت تصور کیا جاتا رہا ہے، لیکن دودھ کی افادیت کے حوالے سے ایک نئی تحقیق بتاتی ہے کہ دودھ پینا ہماری دماغی صحت کے لیے بھی بہت ضروری ہے۔ کینساس میڈیکل یونیورسٹی میں منعقد ہوئی تحقیق میں دودھ کی کھپت اور دماغ میں پیدا ہونے والے طاقتور ترین اینٹی آکسیڈنٹ کی قدرتی پیداوار کے درمیان تعلق ظاہر ہوا ہے۔ یونیورسٹی آف کینساس کے شعبۂ عصبی سائنس کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ان ینگ چوئی اور شعبہ ڈائیٹ اور غذائیت کی سربراہ پروفیسر ڈبیرا سلیون نیمل کر ایک منصوبے پرکام کیا ہے۔ ان کا کام سائنسی رسالے امریکن جرنل آف کلینکل نیوٹریشن' میں شائع ہوا ہے جس میں محققین نے دریافت کیا کہ دودھ کی یومیہ کھپت اور دماغ میں قدرتی طور پر واقع ہونے والے مانع تکسید مادہ یا اینٹی آکسیڈنٹ ’’گلوٹا تھائی اون‘‘ کی مقدار کے درمیان اہم تعلق تھا جو دماغ کے خلیوں کو فری ریڈیکلز کے نقصانات سے محفوظ رکھتا ہے۔ پروفیسر سلیون کے مطابق عام طور پر لوگ دودھ کی یومیہ کھپت یعنی تین گلاس کا کم ہی استعمال کرتے ہیں لیکن مطالعے میں ان شرکاء کے دماغ میں گلوٹا تھائی اون کی اعلی سطح پائی گئی ،جو اس مقدار سے قریب تھے، خاص طور پر بڑی عمر کے لوگوں میں دودھ پینے کا فائدہ نظر آیا ہے۔ سائنسدان اس سادہ مولیکیول گلوٹا تھائی اون کو مدر آف اینٹی آکیسیڈنٹس کا نام دیتے ہیں۔ اسے قدرتی مدافعتی نظام کا استاد اور زہریلا مواد دور کرنے کے عمل ڈیٹوکس کا ماسٹر کہا جاتا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ اس آکسیڈنٹ کے حوالے سے اچھی خبر یہ ہے کہ یہ ہمارے جسم میں قدرتی طور پر پیدا ہوتا ہے اور عام طور پر جسم میں ری سائیکل ہو تا ہے سوائے اس وقت جب جسم میں زہریلا مواد کا لوڈ زیادہ بڑا ہو جائے،لیکن بری خبر یہ بھی ہے کہ غیر صحت مند غذا آلودگی، ٹوکسن، تابکاری،ادویات، انفیکشن، عمر، تناؤ اور صدمے کی وجہ سے ہمارا دماغ اس طاقتور ترین اینٹی آکسیڈنٹ سے خالی ہوتا جاتا ہے، جس سے ہمیں خطرناک بیماریاں آگھیرتی ہیں۔ محقق چوئی نے مطالعے میں 60 شرکاء سے ان کی غذائی عادات کے بارے میں سوالات کئے اوردماغ کے اسکین کی مدد سے طاقتور ترین اینٹی آکسیڈنٹ گلوٹا تھائی اون کی سطح کی نگرانی کی۔ محققین کو پتہ چلا کہ شرکاء جنھوں نے حال ہی میں زیادہ دودھ پینے کا بتایا تھا ان کے دماغ میں اس اینٹی آکسیڈنٹ کی اعلی سطح تھی۔محققین نے کہا یہ نتیجہ بہت اہم ہے کیونکہ یہ دماغ میں تکسیدی دباؤ کو کم کر سکتا ہے اور عمل تکسید کے دوران کیمیائی مرکبات کے ردعمل سے پیدا ہونے والے تباہ کن اثرات سے دماغی خلیات کو تحفظ فراہم کر سکتا ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ دماغ کے اس تکسیدی دباؤ کو مختلف بیماریوں اور کیفیات مثلاً الزائمر، آٹزم، پار کنسن اور دیگر دماغی امراض کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے۔انھوں نے کہا کہ آپ اسے بنیادی طور پر گاڑی پر لگنے والے زنگ سے پہنچنے والا نقصان تصور کر سکتے ہیں۔ اگر اسے اسی طرح طویل عرصے تک چھوڑ دیا جائے تو اس میں اضافہ ہو گا اور یہ نقصان دہ اثرات کا سبب بن سکتا ہے۔ پروفیسر چوئی کے مطابق تجربے میں ہائی ٹیک اسکیننگ کے سامان کی مدد سے صحت اور بیماری سے متعلق دماغ میں واقع ہونے والے پیچیدہ عمل کو سمجھنے میں مدد ملی ہے اور اعلیٰ مقناطیسی ٹیکنالوجی نے ہمیں منفرد پوزیشن میں دماغ کی بہترین تصاویر حاصل کرنے کی اجازت دی ہے،تاہم انھوں نے کہا کہ دماغ پر دودھ کی کھپت کے اثر کا تعین کرنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Abdul Rehman
About the Author: Abdul Rehman Read More Articles by Abdul Rehman: 216 Articles with 255186 views I like to focus my energy on collecting experiences as opposed to 'things

The friend in my adversity I shall always cherish most. I can better trus
.. View More